دنیا چاند پہ پہنچ گئی ،چاند
پر پہلا قدم ایک امریکی نے رکھا،امریکہ میں بڑے بڑے ذہین لوگ ہیں ،
امریکیوں جیسا عقل و شعو ر کسی کے پاس نہیں ۔کیا ہے جو انہوں نے ایجاد نہیں
کیا۔آج جو کچھ دنیا والوں کے پاس ہے انہی کی محنت اور کاوشوں کا نتیجہ ہے۔
تعلیمی میدان میں دیکھو وہ لوگ کتنے آگے نکل گئے ہیں ،ان کے ہاں چھٹی جماعت
کا طالب علم یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ اس نے ''ناسا'' کی ویب سائیڈ ہیک
کردی۔آفرین،آفرین !!دنیا کو چلارہا ہے امریکہ!! اور..... !!ہمارے ہاں
ہونہہ!!ہرکوئی بس اپنی اپنی میں لگا ہوا ہے ، کسی کو کوئی کام کہہ دو
اورپھر اس کے نخرے دیکھو،رشوت ستانی، چور بازاری، ملاوٹ، کرپشن، دہشت گردی
۔۔کوٹ کوٹ کر بھری ہے اس قوم میں۔ ۔بھائی اب تو ہمیں مسلمان کہلاتے ہوئے
شرم آتی ہے کیا کیا ہے ہم نے سوائے دوسروں پر انگلی اٹھانے کے۔۔
یہ ہیں وہ باتیں جو عموماً بسوں میں، ہوٹلوں میں ،چوراہوں پہ،بڑی بڑی
محفلوں میں حتیٰ کہ ٹی وی پرگراموں اور گھروں میں موضوع بحث رہتی ہیں۔۔بات
دراصل یہ ہے کہ اپنی کم علمی ظاہر نہ ہوجانے کے خوف سے لوگ یہودونصاریٰ کی
تعریفوں کے پل باندھتے ہی چلے جاتے ہیں۔وجہ اصل یہ ہے کہ انہوں نے اپنوں کی
یعنی اسلام کے اور جانثاران اسلام کے بارے میں کبھی جاننے کی کوشش ہی نہیں
کی۔۔ حکمرانوں کو فرصت نہ ہوئی کہ کبھی کسی اسکول میں پڑھائے جانے والے
نصاب کے بارے میں جانتے اور نہ ہی اس منتظم اعلیٰ سے کبھی یہ دریافت کیا کہ
آیا ہماری نسلوں کے ذہنوں میں کیا غلاظت بھری جارہی ہے ۔آج اگر پڑوسی ملک
میں کوئی فلم بن جائے اور اس میں کسی کردار کو انتہائی بھونڈ ا کرکے
دیکھایا جائے جو کہ اپنے بدن پر لاتعداد قسم کے التوفالتو کڑے اور دیگر
کشیدہ کاری کرواکر اسکرین پر نمایاں ہو تو دوسرے ہی دن ہمارے نوجوان اس کا
روپ دھارکر بڑے فخرسے خود کو معاشرے میں پیش کردیتے ہیں۔پڑوسی ملک کے چھوٹے
اسکرین کو ہی لے لیجئے جسے دیکھ دیکھ کر ہمارے معاشرے میں خواتین کو نہ
جانے کیا کیا بننے کا شوق ابھرآیا ہے اور ایسے ایسے ملبوسات منظرعام پر
آچکے ہیں کہ بس الامان والحفیظ ...... !!!اب بچے تھے ''بچے ''تو ان کیلئے
پیش کردیا گیا ہے ''چھوٹا بھیم''سو وہ بھی اب ہاتھ سے جارہے ہیں۔۔باہر کے
دیگر چینلز کی دیکھادیکھی اب پاکستانی چینلز پر بھی کیٹ واک کاسلسلہ عام
ہوگیا ہے ۔غرض یہ کہ ہمارا معاشرہ ان چوہوں کی مانند ہوگیا ہے جس کے آگے
ایک شخص میٹھی مدھر بانسری بجارہاہے اور سب اس کے پیچھے۔۔کسی کو فکر نہیں
کہ یہ ہمیں کہاں لے جاکر پھینکاجائے گا۔۔۔
اب اگربات کی جائے دین کی تو سب سے پہلے یہ جواب ملتا ہے کہ
جناب!!ملا،مولویوں نے تو یہ حالت کی ہے ،سب نے اپنی اپنی ڈیڑ ھ اینٹ کی
مسجد بنالی ہے کوئی کچھ کہتا ہے تو کوئی کچھ کہتا ہے۔۔۔
لیکن جناب !!میں تو یہ کہتا ہوں کہ کوئی کچھ بھی کہتا ہے دیکھنا یہ ہے کہ
''ہمارا قرآن کیا کہتا ہے ؟سرور کونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث
کیا کہتی ہے؟اسلاف و اولیاء عظام اوراکابرین کے اقوال کیا کہتے ہیں؟؟''
قرآن ہم سے کہتا ہے کہ یہودونصاریٰ تمہارے دوست نہیں۔۔حدیث یہ بتاتی ہے کہ
یہ لوگ تمہارے دشمن ہیں۔۔ اسلاف ،اولیاء عظام اوراکابرین کے اقوال دشمنان
خدا کی نشانیوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔پھر کیا وجہ ہے کہ ہم بحیثیت مسلمان ان
کے گن گاتے ہیں ۔۔کیا ہم ظاہرکے دلدادہ ہوگئے ہیں ،کیا اب ہماری گزرگاہوں
میں قبرستان نہیں آتے جہاں سوئے ہوئے لوگ ہمیں عبرت کے طورپر دکھائی دیں،شب
وروز ہمارے اطراف انسانوں کے خون کی جوہولی کھیلی جارہی ہے اس میں کس کا
ہاتھ ہے۔۔کبھی زبان کے نام پر،کبھی مذہبی کے نا م پراور اب اس ہستی کے
مبارک نام کو ہدف بناکر صرف اسلام کے قلعہ پاکستان کو ہی نہیں بلکہ پورے
عالم اسلام کو زیر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جن کے قدموں میں اللہ رب العزت
نے فرش ہی نہیں بلکہ عرش کو بچھادیا۔۔آقائے کل صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
حرمت وناموس کا مذاق اڑانے کی جو ناپاک سازش یہودونصاریٰ نے رچی ہے اس میں
انہیں منہ کی کھانی پڑے گی کیونکہ ہم مسلمانوں کا ایمان ہے کہ ان کی ناموس
رسالت کے تحفظ کا ذمہ خود اس کے پاس ہے جوتمام عالم کا مالک ہے۔۔
امریکیوں کا راگ الاپنے سے کچھ ہونے والا نہیں ،ان کی اچھائیاں اگراتنی ہی
اچھی ہوتی ،ان کے ذہن اگر اتنے ہی قابل ہوتے تو وہ دنیا کو دکھ تکلیف اور
دل آرازی کا تحفہ دینے کے بجائے یکجاکرنے کی کوشش کرتے ،چاند پر قدم رکھنے
والے کا دم بھرنے کی بجائے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دم
بھروجنہوں نے زمین پر کھڑے ہوکر چاند کے دوٹکڑے کردیے۔۔ذہانت کی بات کرنی
ہے تو اپنے خلفاء راشدین کی جانب رخ کرو۔۔ عقل وشعور کی کے بارے میں
جانناچاہتے ہو تو مولا مشکل کشا کے ملفوظات کو پڑھو۔۔ایجادات دیکھنی ہے تو
مسلم سائنسدانوں کی کتابوں کا مطالعہ کرو۔۔محنتیں اورکاوشیں کو پرکھناہے تو
مسلمان فاتحین پر نظرڈالو۔۔میدان تعلیم کو جانچنا ہے تو بوعلی سینا،ذکریابن
رازی جیسی جیدہستیوں کامعلوم کرو۔۔کسی بچے کی ذہانت کودیکھنا چاہتے ہو تو
امام اعظم حضرت ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کی سیرت پڑھو جنہوں نے سات سال کی
عمر میں ایک دہریے سے مناظرہ فرماکرشکست سے دوچار کیا۔۔۔اور یہ بھی اچھی
طرح جان لو دنیا کو امریکہ نہیں ''محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رب چلا
ہے ۔۔وہی رب اپنے محبوب کی ناموس و حرمت کامحافظ ہے اوروہ وقت دورنہیں جب
اللہ رب العزت کی مدد سے محبان رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں
امریکہ کی دھجیاں اڑایں گی۔۔
غیرمسلموں کی ظاہری صورت پر آفرین ،آفرین کہنے والو ں اپنے پورے وجود پر
نظر ڈال کر اطمینان سے خود کو دیکھو اور سوچو کہ تمہارے اور ان کے درمیان
کتنا بڑا فرق موجود ہے ،الحمدللہ تم اللہ رب العزت کی وحدانیت کا
اقرارکرچکے ہو ،نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلمہ پڑھ چکے ہو اور
وہ جن کی تعریف کرتے تم پھولے نہیں سماتے راہ جہنم کی طرف گامزن ہیںجبکہ
تمہیں جنت میسر ہوگی جوکہ ان کیلئے نہیں۔۔خدارا مخلوق کے گیت نہ گاؤ بلکہ
اپنے آقاو مولا ،یاورومددگار ،شہنشاہ کونین،رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کے گیت گاؤجن کی نسبت سے تم اب صرف مخلوق نہیں رہے !!بلکہ اشرف
المخلوقات میں شامل ہوچکے ہو!!! |