گستاخانہ خاکوں کے بعد فلم کیوں

ٹھیک ڈیڑھ برس قبل جرمنی کے ایک نام نہاد مصور، انسانی شعور اور انسانی جذبوں سے نابلداور مسلمان مخالف قوتوں کا پیرو کار جرمنی باشندے نے نبی پاک ﷺ کی شان اقدس میں گستاخانہ خاکوں کو شائع کیا تھا جس پر دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروع ہوئے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے ردعمل میں پوری دنیا کے مسلمان ممالک کے مسلمانوں نے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ لی اور ہاتھوں میں احتجاجی بینرز اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئے بعض ممالک میں سڑکیں بلاک کی گئی ٹائر جلائے گئے بعض ممالک میں پولیس کی طرف سے لاٹھی چارج کی وجہ سے ہنگامے پھوٹ پڑے لاتعداد لوگ زخمی ہوئے قیمتیں جانوں کے ضیاع کے علاوہ املاک کو نقصان پہنچا پھر جا کر جرمنی حکومت نے معافی مانگی اور نام نہادمصور کو گرفتار کر لیا جرمنی حکومت کی معافی کے بعد خیال کیا جاتا رہا کہ شاہد اب اس طرح کی حرکت کوئی غیر مسلم ملک یا غیر مسلم باشندہ نہیں کرے گا مگر اس وقت امت مسلمہ پرسکتہ طاری ہوگیا جب ان پر امریکہ میں نبی کریمﷺ کی شان اقدس میں توہین امیز بننے والی فلم کا انکشاف ہوا پوری دنیا کے مسلمان یہ بات سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ مسلمانوں نے تو کبھی کسی کے مسلک یا مذہب کے بارے میں یا ان کے نبی یا رہبر کے بارے میں توہین آمیز خاکے یافلم نہیں بنائی تو پھر مسلمانوں ہی کے مذہب اور مسلک کے خلاف سازشیں کیوں ہوتی ہیں؟؟؟ مسلمانوں کے ہی پیارے نبی ﷺ کے شان اقدس میںبا ربارنعوذ بااللہ گستاخی کیوں ؟؟؟ بات خاکوں تک محدود نہیں رہی اب باقاعدہ فلمیں بھی بننا شروع ہوچکی ہیں آخر دنیاکی کون سی ایسی بڑی طاقت ہے جس نے فلم بنانے والے کو مسلمانوں کے مذہب اور ان کے مسلک کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے پیارے آقاﷺکی شان اقدس میں گستاخی کرنے کی اجازت دی ہے؟؟؟اس کشمکش میں پوری دنیا کے مسلمان امریکی حکومت کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور اپنے پیارے آقا کی شان اقدس میں گستاخی کے مرتکب فلم ساز کمپنی کے مالک اور فلم کے ڈائریکٹر کوگرفتارکرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں جرمنی کے بعد امریکہ میں فلم بنانے جیسی گھٹیا ترین اورلعنتی حرکت کے بعد امریکہ کی دنیا بھر کے مسلمانوں کے حوالے سے پالیسی بہت واضح ہے امریکہ کا دوہرا معیار ایک مرتبہ پھر مسلمانوں کے سامنے عیاں ہو چکا ہے دیکھئے نہ اقوام متحدہ اس بات کی دعویدار ہے کہ وہ دنیا بھر کے اندر انسانوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے مگر فلسطین ،نائجیریا ،شام ،ایران ،عراق،افغانستان اور کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کے بعد اقوام متحدہ کی خاموشی اس بات کی مضبوط ترین دلیل ہے کہ اقوام متحدہ صرف ان ممالک کے باشندوں کے بنیادی انسان حقوق کی محافظ ہے جہاںپر صرف غیر مسلم آباد ہیں اقوام متحدہ کے دو ہرے معیار کے ثابت ہونے کے بعد اقوام متحد ہ کا امریکہ کی لونڈی ہوناجس طرح پوری دنیا کے اندر ثابت ہو چکا ہے بالکل اسی طرح آج امریکہ کے اندر بھی رسول پاک ﷺ کی شان اقدس میں فلم کی تیاری اور اس کی رلیزنگ کے بعد امریکہ کی پر اسرار خاموشی کے بعد اس کی مسلمان دشمن پالیسیاں پھر ثابت ہو چکی ہیں اس فلم کی رلیزنگ کے بعد پوری دنیا کے مسلمان ممالک کے اندر افراتفری کا سماں ہے امت مسلمہ پوری طرح سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے اور تمام جمہوری اصولوں اور ضابطوں کے عین مطابق امریکہ کو اپنا احتجاج نو ٹ کروایالیکن اس کے باوجود امریکہ کے کانوں پر جوںتک نہیں رینگی امریکہ کے اس ردعمل کے بعد مسلمان ممالک میں امریکی نفرت طول پکڑتی جا رہی ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو یقینا امریکہ کے خلاف مسلمانوں کی نفرت کسی بڑے المیے کے پیش خیمہ ثابت ہونے کے امکان کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتادیکھئے نہ یہ بات بڑی واضح ہے کہ دنیا کے اندر مہذب معاشروں نے کسی انسان کو یہ حق نہیں دیا ہوا کہ وہ دوسرے انسان کے مذہب یا مسلک کے خلاف توہین آمیز بات کرے پوری دنیا کے اندر مسلمان اس اصولی بات پر نہ صرف قائم ہیں بلکہ پوری مسلم کمیونٹی اس اصول پر کار بند بھی ہے کہ مسلمان ہر بات برداشت کر سکتا ہے مگر اپنے پیارے آقا کی شان اقدس میں گستاخی تودور کی بات گستاخی کا لفظ بھی ناقابل برداشت ہے غیر مسلم جو کہ یقینا تعداد میں مسلمانوں کے مقابلے میں کم ہیں اس کے باوجود مسلمان ان کو کھلے دل سے برداشت کرتے ہیں ان کے کارخانوں میں تیار ہونے والی پراڈیکٹس کے علاوہ روزمرہ کی چیزیں بھی استعمال کرتے ہیں اگر مسلمانوں کے اندر بڑے پن کی خوبیاں اور مذہبی وسعت موجود نہ ہوتی تو پوری دنیا کے اندر غیر مسلموں کی پراڈیکٹس کا بائیکاٹ کرتے مگرپہلی دفعہ ایسا لگ رہا ہے کہ مسلمانوں کیخلاف عالمی سازشیں توہین آمیز فلم کی زلیزنگ کے بعد بے نقاب ہونے پر مسلم امہ ٹھوس قدم اٹھائے گی کیونکہ جو قوم مسلمانوں کیخلاف اوران کے مذہب کیخلاف فلم بنانے تک پہنچ چکی ہے اس سے خیر کی توقع کرنا بے معنی ہے اس لیئے دنیا بھر کے مسلمانوں کو اپنے اختلافات کو ختم کرکے تمام معاملات کاازسر نوجائزہ لیکر اپنا اصولی موقف اختیار کرنا ہو گامذہبی حد بندیوں اور فرقہ پرستی کو ختم کرکے کلمہ کی بنیاد پر یکجا ہونے پڑے گا تاکہ مستقبل قریب میں آئندہ اس طرح کی گھناﺅنا واقع رونما نہ ہوسکے-
Mumtaz Ali Khaksar
About the Author: Mumtaz Ali Khaksar Read More Articles by Mumtaz Ali Khaksar: 49 Articles with 37499 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.