حافظ مظفر محسن۔۔۔ اور ناجائز تجاوزات

آپ نے سنا ہوگا بلکہ دیکھا بھی ہو گا کہ گورنمنٹ اکثر ناجائز تجاوزات ختم کروانے میں لگی رہتی ہے۔ کبھی کسی کی دکان مسمار کی جاتی ہے تو کبھی کسی کا گھر، کوئی روتا ہوا ایوان وزیر اعلیٰ جاتا ہے تو کوئی گورنر ہاﺅس کا رخ کرتا ہے کہ ان کے مکان، دکان کو نہ گرایا جائے ،پر گورنمنٹ تو مجبور ہے اس نے تو ارادہ کیا ہے کہ ناجائز تجاوزات ختم کرنے ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سنا ہے بڑے آدمی ہیں کسی کی نہیں سنتے اور میرٹ کو یقینی بناتے ہیں۔ بڑے بڑے ترقیاتی کام بھی کرواتے ہیں پر ایک کام اگر وہ کر دیں تو میں انھیں مانوں۔ حافظ مظفر محسن کے ناجائز تجاوزات کسی طرح ختم کروادیں یا کر دیں تو ان کی بڑی مہربانی ہوگی۔

موصوف پورے 6بجے دفتر سے نکلتے ہیں اور باغ جناح کا رخ کرتے ہیں تاکہ ناجائز تجاوزات ختم کیئے جائیں یا کم کر دیئے جائیں، باغ جناح کے بڑے چکر لگاتے ہیں اور ہر چکر کے آخر میں کہتے ہیں "لو جی آخری چکر اے"۔ اس طرح ساتھی صحافی آخری چکر کا انتظار کرتے کرتے کئی چکر لگالیتے ہیں ،اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بہت خوبصورت لوگ ہیں جو حافظ صاحب کے ہمراہ باغ جناح جاتے ہیں اور واک کرتے ہیں ۔ دکھ اس بات کا ہے کہ اتنے چکر لگانے کے باوجود ناجائز تجاوزات کم نہیں ہورہے اور اس سلسلے میں حافظ صاحب نے آخری اتوار کو ایک ہنگامی میٹنگ کال کی کہ ان تجاوزات کا کوئی حل نکالنا ہوگا ورنہ وزیر اعلیٰ کے کارندے کسی وقت بھی ان تجاوزات کو بلڈوز کر سکتے ہیں۔ میٹنگ کے آخر میں اتفاق ہوا کہ باغ جناح کے کچھ چکر لگانے سے شاید تجاوزات میں کچھ کمی واقعہ ہوجائے۔ قارئین مجھے اللہ سے امید ہے کہ حافظ صاحب کے تجاوزات کبھی کم نہیں ہو سکتے کیونکہ موصوف باغ جناح کے چکر لگانے کے بعد انار کلی تشریف لے جاتے ہیں جہاں مشہور و معروف عباسی ٹی سٹال سے دو عدد آلو کے پراٹھے ساتھ ایک بڑے والا لسی کا گلاس پیتے ہیں جب ساتھی صحافی اور حافظ صاحب کھا ،پی لیں اور اٹھنے کی تیاری میں مصروف ہوں تو حافظ صاحب کو اچانک سے دودھ پتی کا خیال آتا ہے اور پھر ایک کپ کہاں۔۔ دو، دو کپ دودھ پتی ناجائز تجاوزات میں پھینکے جاتے ہیں۔ عبدالماجد ملک (کالم نگار جناح) مسلسل حافظ صاحب کے ساتھ واک کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کے حافظ صاحب کے ناجائز تجاوزات ختم ہو سکیں مگر کہاں ،،،

قارئین باغ جناح میں آلو چنے اور دال والے پاپڑ کافی پائے جاتے ہیں ۔ آلو چنے تو نہیں حافظ صاحب دال والے پاپڑ کبھی کبھار ضرور کھاتے ہیں ، ان کے بقول "اے چنگے ہوندے نے"۔ حافظ صاحب باغ جناح میں توازن ماپنے والی مشین کے قریب سے بہت تیزی سے گزر جاتے ہیں کیونکہ اکثر راقم انھیں وزن چیک کروانے کو کہتا ہے جس کے بعد انھیں میٹر پر آنے والی ریٹنگ کو دیکھ کر شرمندگی کا احساس ہوتا ہے۔ جب چند بار انھوں نے وزن چیک کروایا تو اتنا ہی تھا 100کلو جتنا دو مہینے قبل چیک کروایا تو میٹر پر آیا ۔یہ وزن کم کیوں نہیں ہوتا؟ یہ وہ سوال ہے جو مسلسل حافظ صاحب کو تنگ کیے ہوئے ہے ۔ میری وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ حافظ صاحب کو کچھ ٹائم دیا جائے جس میں وہ ناجائز تجاوزات کو خود ہی ختم کر لیں ورنہ وزیر اعلیٰ تمام مشینری کو استعمال کر تے ہوئے یہ کام خود کریں تاکہ حافظ صاحب کا وزن کم ہو سکے اور ان کے ساتھیوں کا زیادہ ہو سکے، کیونکہ باقی حضرات موٹا ہونا چاہتے ہیں مگر حافظ صاحب کی محبت انھیں باغ جناح کھینچ کے لے آتی ہے۔
Uzair Altaf
About the Author: Uzair Altaf Read More Articles by Uzair Altaf: 26 Articles with 25863 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.