یہ کیسا عشقِ رسولﷺ ہے؟

کل ہمارے ملک میں یومِ عشق رسول ﷺمنایا گیا۔ میں سوچ رہا تھا کہ ہماری قوم کے لوگوں نے اکٹھا ہو کر دنیائے ممالک کو بتا دیا ہوگا کہ ہم ایک غیرت مند قوم ہیں ۔ ہم اپنے نبی کریم ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے ہیں، بلکہ یوں کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پیارے آقا و مولا حضرت محمد ﷺ اس کائنات کی جان ہیں اور ہمیں آپ ﷺ سے اپنی جان مال ہر چیز سے بھی زیادہ پیار ہے۔

بخاری شریف جلد اوّل حدیث نمبر13 : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس (پاک ذات) کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک ایماندار نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے باپ اور اسکی اولاد سے زیادہ محبوب نہ ہو جاﺅں۔ (حدیث نمبر14 میں والد ،اولاد اور تمام لوگوں کا ذکر ہے)

اور ہمارے ایمان کی تقاضہ بھی یہی ہے کہ ہم اپنی جان سے بھی پیارے نبی ﷺ کی ایک چھوٹی سے چھوٹی گستاخی بھی برداشت نہ کریں۔ اس کیلیے ہمیں احتجاج سمیت تمام ضروری ذرائع کو بروئے کار لاناہوگا۔ یہ گستاخ نبی کریم ﷺ کے دور سے لیکرآج تک ہرزمانے میں آتے رہے ہیں ۔ پہلے ابو جہل ، ابو لہب پھر سلسلہ چلتا چلتا مرزاقادیانی،سلمان رشدی اور آج اس خنزیر صفت لعین تک ہے جس نے یہ گندی گستاخ فلم بنانے کی ناپاک جسارت کی ۔ ایک ایک کرکے سب کے سب اپنے انجام کو پہنچے اور اِن میں سے آج کل جو موجود ہیں وہ بھی اپنے انجام کو پہنچ جائیں گے انشاءاللہ عزوجل۔ لیکن جب آج میں نے اخبار پڑھا تو دل خون کے آنسو رونے پر مجبور تھا۔

ذرا سوچو ، اے مسلمانو!
ان ×××× کو نبی کریم ﷺ کی گستاخی کرکے کیا ملا ؟ بظاہرتو کچھ نہیں لیکن پھر بھی وہ اپنے مشن میں کامیاب ہو گئے۔ اصل میں ان یہودیوں اور نصرانیوں کا مشن مسلمانوں کو کمزور کرنا اور اِن کوختم کرنا ہے ۔ جس کیلیے وہ اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں۔ اور ہم پوری طرح سے ان کے ہاتھوں استعمال ہو رہے ہیں۔ ذرا اپنے اس احتجاج کی چند تصاویر دیکھیں اور سوچیں یہ کیاایسا ہی ہونا چاہیے تھا؟

یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ایک تو کفار نے ہمارے آقا علیہ السلام کی شانِ پاک میں گستاخی کرکے ہمارے دلوں پہ بہت گہرا زخم دیا اور دوسرا ہم نے خود ان کی چلی ہوئی چال کو نا سمجھتے ہوئے اپنے ہی ملک و قوم کا بہت بڑا نقصان کیاہے جو اصل میں اسلام ہی کا نقصان ہے۔ جو ہمارے بھائی اس مظاہرے میں اللہ کو پیارے(شہید) ہو گئے، جو گاڑیاں ،بنک اور پٹرول پمپس جلا دئیے گئے، یہ کس کا نقصان ہے ؟کیا یہ سب اُن ملعونوں کا تھا؟ جو پولیس کے جوان شہید و زخمی ہوئے وہ بھی تو اسی (مسلم)قوم کے بیٹے ہیں۔ آخر یہ کس قسم کا احتجاج ہے ؟لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ہو ، ڈاکٹروں کی تنخواہوں کا مسئلہ ہویا تحفظ ناموس رسالت کا ہم اپناہی نقصان کیوں کرتے ہیں؟ آخر کیوں؟

کیا پورے پاکستان کے مسلم یا پوری دنیا کے مسلموں میں اتنی بھی طاقت نہیں کہ ایسے ××××× کے حلق میں ہاتھ ڈال کر ان کی زبان جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں؟ کیا اس معاملے کو انکی اپنی عدالتوں یاعالمی عدالت میں نہیں لیجایا جاسکتا؟

یہ جان دینے والی قوم مال دینے سے بھی گریز نہیں کرتی ۔ میرے خیال میں اگر کوئی مخلص ہو کرقیادت کرے تو پورے پاکستان میں ہر فرد کے حساب سے زیادہ نہیں صرف دو رپے اکٹھے کیے جائیں تو کیا خیال ہے کہ کروڑوں روپے اکٹھے نہیں ہونگے پھر اسی طرح پوری دنیا میں کتنے مسلم ہیں ؟ اگرسب کے سب ایک قیادت میں اکٹھے ہو جائیں جس طرح کفار اسلام کے خلاف ہر محاذ پہ اکٹھے ہیں تو کیا ہم اتنے پیسے اکٹھے نہیں کرسکتے کہ دنیا کی کسی بھی عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ لڑ سکیں۔ بات صرف پیسے اکٹھے کرلینے کی نہیں بلکہ اتفاق و اتحاد کی ہے۔

اور پھر اسلام تو ہمیشہ عدل وانصاف اور قانون پر عمل کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ لیکن یہ سب کرنے کے لیے ہمیں ایک جان ہونا پڑے گا، جو آج کل کے دور میں مشکل تو ہے لیکن ناممکن نہیں۔

ہاں یہ بالکل ٹھیک ہے کہ مسلم قوم ایک ہاتھ کی مانند ہیں کہ ہاتھ کی کسی بھی انگی میں درد ہو تو پورا ہاتھ محسوس کرتا ہے اور یہی درد میں محسوس کررہا ہوں۔
Akhtar Abbas
About the Author: Akhtar Abbas Read More Articles by Akhtar Abbas: 22 Articles with 62799 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.