ہمارا نصب العین

 خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو

ہر انسان کی زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے۔ ہر آرزو اپنے اند کوئی نہ کوئی محبوب رکھتی ہے۔ ہر علم کسی نہ کسی عمل کو آواز دیتا ہے۔ ہر راستہ کسی نہ کسی منزل کی طرف جاتا ہے۔ ہر نظر کسی نہ کسی حسن کی تمنائی ہوتی ہے اور ہر سماعت کسی نہ کسی نغمے کی طلب گار ہوتی ہے اور ان تمام رنگوں کو ہم ایک ہی نام دیں تو وہ ہے ” زندگی کا نصب العین “

بے مقصد زندگی ایک خواب ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں یا ایک سفر ہے جس کامقدر در بدر کی رسوائی ہے زندگی وہی ہے جس کے پس پردہ کوئی نہ کوئی لگن ہو، تڑپ ہو ، مقصد ہو جس کو زندگی کا نصب العین کہا جاتا ہے۔ اور یہی نصب العین انسان کو سر گرم عمل رکھتا ہے، اسے کام کرنے پر ابھارتا ہے، اس میں جوش و جذ بہ پیدا کرتا ہے اور محنت پر ابھارتی ہے جس کی بدولت وہ اپنا نصب العین حاصل کرتا ہے
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

ہم اور ہمارا نصب العین: ہمارا پیارا وطن پاکستان ہے جو ہمیں دل و جان سے پیارا ہے اور اسی نسبت سے ہم سب ایک قوم ہیں اور بحثیت ایک قوم کے ہمارا نصب العین بھی ایک ہی ہے اور وہ ہے ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ اور اس نصب العین کے حصول کے لئے ہم سب کو خاص کر نوجوانوں اور طلباءکو اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہمیں ذاتی اور انفرادی مفا دات کو اس نصب العین پر قربان کر دینے چاہے اور اگر ہمارا کوئی ذاتی یا انفرادی مقصدِ زندگی ہے تو اس کے حصول کے لئے بھی یہ سوچ کو تگ و دو کرنی چاہیے کہ اس سے ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ میں مدد ملے۔ ہمارے زندگی کا مقصد ، ہماری تمام صلاحیتیں ، ہماری ہر کاوش اور ہمارا ہر قدم ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ کے لئے ہونا چاہیے۔ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ
آ ﺅ اپنے جسم چن دیں اینٹ پتھر کی طرح
بے در و دیوار ہے لیکن یہ گھر اپنا تو ہے

اور اللہ تعالٰی کے فضل وکرم سے ہمارا وطن تو بے در ودیوار بھی نہیں ہے ہم اس میں اپنی مرضی سے آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں زندگی کی تمام سہولیات، آسائشیں اور سکون اس میں میسر ہے اس لئے ہمارا سب سے اہم اور واحد نصب العین ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی ہونا چاہیے۔ اور اس کے لئے ہمیں رات دن مل کر کوششیں کرنی ہوں گی اور اس کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے متفق و متحد ہو کر مشترکہ کاوشیں کرنی ہوں گی اور ہمیں اس کے لئے جانی ، مالی اور ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ بقول شاعر
جسم و جان کو جلانا پڑے گا تمھیں
یوں اجالے ملیں گے نہ خیرات میں

ہمارا فرض ہے کہ ہم سب زندگی میں جہاں بھی ہوں ، جیسے بھی ہوں، جو کام بھی کر رہے ہوں ، جس حالت میں بھی ہوں ہمیں اپنا نصب العین یاد رکھ نا چاہئے کیونکہ جو اپنے نصب العین کو بھول جاتے ہیں نامرادی اور ذلت ان کا مقدر بن جاتی ہے اور ان کی حیثیت ایک کٹے ہوئے پتنگ کی طرح ہو جاتی ہے جسے ہوا کا کوئی جھونکا کسی بھی جانب اڑا یا گرا سکتا ہے۔
رکے جو لوگ تو اک آبجو بھی دریا تھی
اتر گئے تو سمندر بھی تا کمر نکلے

نصب العین کا حصول: کسی بھی انسان کا زندگی کا کوئی بھی نصب العین ہو چاہے چھوٹا ہو یا بڑا ، اس کے حصول کے تگ و دو اور محنت کرنا پڑتی ہے ہمیں اپنے پیارے وطن کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی کے لئے کوششیں کرنی چاہیے۔ اپنے نصب العین ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ کے حصول کے لئے ہمیں درج ذیل اقدامات کرنے ہوں گے۔

اتحاد و اتفاق کا فروغ: ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ کے حصول کے لئے ہم سب سے پہلے ایک ہونا چاہیے پوری قوم کو متحد اور متفق ہو کر وطن کے لئے کام کرنا چاہئے دین اسلام نے بھی ہمیشہ اتفاق اور اتحاد کا درس دیا ہے اور ہمارے محبوب رہنما قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی ہمیشہ اتفاق کا درس دیا ہے ان کے رہنما اصول ” تنظیم، اتحاد اور یقین “ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں ہم موجودہ دور کے چیلنجزوں ، خطرات اور دشمنوں کی سازشوں اور ان کے مذموم مقا صد کا مقابلہ صرف اور صرف متحد و متفق ہو کر ہی کر سکتے ہیں اس سلسلے میں ہم سب پر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہے کہ ہر شہری اپنی حیثیت ، ہمت اور طاقت کے مطابق اپنا اپنا کردار ادا کرے۔ کیو نکہ
افراد کے ہاتھو ں میں ہے ملت کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

تعصبات اور فرقہ واریت کا خاتمہ: ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ ہمارا مشترکہ اور واحد نصب العین ہے اور اس کا حصول تب ہی ممکن ہے جب پیارے ملک سے ہر قسم کا تعصبات اور فرقہ واریت ختم ہو جائے۔ اس سلسلے میں ہر شہری خاص کر ہم نوجوانوں اور طلباءپر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ ” میرے نوجوانوں! میں تمھاری طرف توقع سے دیکھتا ہوں کہ تم پاکستان کے حقیقی پاسبان اور معمار ہو۔ دوسروں کے آلہ کار مت بنو،ان کے بہکاوے میں مت آﺅ۔ اپنے اندر مکمل اتحاد اور جمیعت پیدا کرو “ ہمارے ملک پاکستان کے دشمن اس کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ ہمارے اندر علاقائی ، لسانی ، نسلی اور مذہبی تعصبات اور فرقہ واریت کو پھیلا کر ہمیں منتشر اور الگ الگ کر نا چاہتے ہیں تا کہ یہ متحد ہو کر عظیم قوم کی صورت اختیار نہ کر سکیں۔

ہمیں اپنے ملک سے ہر قسم کے تعصبات اور فرقہ واریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا مذہبی فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لئے اخوت ، بھائی چارے ، رواداری ، صبر و تحمل اور برداشت جیسے اعلی اقدار کو فروغ دینا ہوگا۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
لڑتے ہیں اختلاف عقائد پر لوگ کیوں
یہ تو ہے اک معاملہ دل کا خدا کے ساتھ

علاقائی تعصبات کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک شاعر محسن نے یوں کہا کہ
گھن کی صورت یہ تعصب تجھے کھا جائے گا
اپنی ہر سوچ کو محسن نہ علاقائی کر

خود انحصاری اور خود اعتمادی: اگر ہمیں اپنا نصب العین ”ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی “ حاصل کرنا ہے اور دنیا میں ایک الگ اور عظیم مقام حاصل کرنا ہے تو اپنے اندر خود انحصاری اور خود اعتمادی پیدا کرنا ہوگی۔ اپنی دنیا آپ پید اکرنی ہو گی کیونکہ جو لوگ اپنی دنیا آ پ پیدا نہیں کرتے، تندرست ہوتے ہوئے بھی بیساکھیوں کے طلب گار ہوتے ہیں دوسروں کی طرف التماس بھری نظروں سے دیکھتے ہیں انہیں غیور اور معزز نہیں کہا جاسکتا۔
سہارا جو کسی کا ڈھونڈتے ہیں بحر ہستی میں
سفینہ ایسے لوگوں کا ہمیشہ ڈوب جاتا ہے

غیرت مند قومیں دوسروں سے مدد نہیں لیتی بلکہ اپنی خاکستر سے بال و پر پیدا کرتی ہیں ان کا عزم بلند ہوتا ہے ان کی اڑان لا انتہا ہوتی ہے وہ آسمانوں کی رفعتوں کو بھی خاطر میں نہیں لاتے ہیں اور و ہ صحراﺅ ں میں باغبانی کی بنیاد رکھتے ہیں نتیجہ اس کوشش کا یہ ہوتا ہے کہ صحرا ان کو راستہ دے دیتے ہیں سمندر ان کا راستہ نہیں روک سکتے اور بلند و بالا پہاڑ ان کے قدموں تلے ریت کے ذرے نظر آتے ہیں
مانگے کی روشنی سے نہ پاﺅ گے راستہ
اس تیرگی میں لے کے خود اپنے کنول چلو

اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنے ملک و قوم کی بقاء ، سلامتی ، ترقی اور خوشحالی کے لئے دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنی مدد آپ کے تحت رات دن کوششیں کریں اپنے وسائل کا درست اور پورا پورا استعمال کریں اللہ تعالی نے ہمارے پیارے وطن عزیز کو دیا کی ہر نعمت سے نوازا ہے اگر ہم محنت ، دیانتداری، لگن اور سچے جذبے کے ساتھ کوشش کریں تو ہمارا ملک دنیا کا ایک عظیم ترین ملک بن سکتا ہے اور دوسرے اس کی مدد کرنے کے لئے نہیں بلکہ مدد مانگنے کے لئے اس کی طرف دیکھیں گے -

حرف آخر: میں اپنے مضمون کا اختتام اس بات پر کروں گا کہ اپنے نصب العین کے حصول اور اپنے پیارے وطن کو دنیا میں ایک عظیم ترین ملک بنانے کے لئے ہم سب خاص کر نوجوانوں اور طلباءکو اپنا پنا کردا ر بھر پور طریقے سے ادا کرنا چاہئے اور اس کے لئے ذاتی ، انفرادی اور اجتماعی طور پر کاوش کرنی چاہئے کیونکہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ ” انسان کے لئے وہی کچھ ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے “ اس لئے ہمیں اپنی طرف سے خلوص نیت اور پوری لگن سے کوشش کرنی چاہئے اور پھر نتیجہ اللہ تعالی پر چھوڑ دینا چاہیے اس شعر پر اختتام کرنا پسند کروں گا۔
توکل کا یہ مطلب ہے کہ خنجر تیز رکھ اپنا
نتیجہ اس کی تیزی کا مقدر کے حوالے کر
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 169044 views I live in Piplan District Miawnali... View More