گزشتہ دنوں پاکستان کے دوبڑے
شہروں لاہور اورکراچی میں فیکٹریوں میں آگ لگنے سے پاکستان کی تاریخ کاسب
سے بڑاحادثہ رونماہواجس میں 300سے زائد ہلاکتیں ہوئیںاس انتہائی افسوس ناک
اورتباہ کن حادثے پر پورے ملک میں سوگ کی کیفیت طاری ہے -
کیوں کہ اس حادثے کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں اس سے جو مختلف پہلو سامنے
آئے ہیں وہ بہت ہی خوفناک ہیں ان میں سب سے پہلے تو میں اس چیز کا تذکرہ
کرناچاہوں گاوہ ہی ہے جس کا ذکر میں اپنے اکثرکالموں میں کرتارہتاہوں اورجس
نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے یعنی کرپشن اورلااینڈآرڈر
کی انتہائی خراب صورتحال یہ کرپشن نہیں تواورکیاہے کہ اتنی بڑی فیکٹری کے
باوجود اس کا صرف ایک EXIT DOORرکھاگیاتھا حالاں کہ ایسی فیکٹری کے کئی
ایسے دروازے ہونے چاہئیں تھے جہاں سے کسی بھی ہنگامی صورتحال کے وقت مزدور
جانیں بچاکر بھاگ سکتے اوردوسری بات یہ کہ ٹی وی پروگراموں میں دکھائی
جانیوالی فوٹیج کے مطابق یہ فیکٹری کی بجائے ایک جیل معلوم ہورہی تھی جس کی
بے شمار کوٹھڑیاں تھیں جہاں پر ایک شفٹ میں 1200مزدور جانوروں کی طرح کام
کرتے تھے میں پورے یقین کے ساتھ یہ کہہ سکتاہوں کہ اگر ایسی فیکٹر ی کسی
بھی دوسرے ملک میں بنائی جاتی تو کسی بھی صورت اس فیکٹری یاکارخانے کو کام
کرنے کی اجازت نہ دی جاتی اوراگرکام کررہی ہوتی تو فوراََ اس کو بھاری
جرمانے اورسزاکے ساتھ سیل کردیاجاتا کیوںکہ یہاں ہرعمارت جب بنائی جاتی ہے
تو اس کے نقشے سے لے کر اس کی بناوٹ پارکنگ اور EXIT DOORSوغیرہ کی بڑی
باریکی سے چیکنگ کی جاتی ہے تاکہ کوئی ایسا واقعہ پیش نہ آسکے جس سے عوامی
املاک یاجانوںکا نقصان ہوسکے اگرپاکستان میں بھی ایسا ہی ہوتا توآج ملکی
تاریخ کایہ بہت بڑاسانحہ رونمانہ ہوتا لیکن ہمارے ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ
یہاں ہر غیرقانونی اورناجائزکام چند پیسے دے کر کروالینا کوئی مشکل نہیں یہ
اطلاعات بھی سامنے آرہی ہیں کہ آگ لگنے کے وقت فیکٹری مالکان خودفیکٹری میں
موجود تھے اور آگ لگتے ہی فائربریگیڈ اورامدادی اداروں کو بروقت بلاکر اور
واحد EXIT DOORکھلواکر کئی جانوں کو بچاسکتے تھے لیکن وہ فرارہوگیا بلکہ
بعض چینلز نے یہ بھی رپورٹ کی کہ مالکان نے جاتے ہوئے دروازے کو
بندکروادیاکہ مزدورکہیں آگ کی آڑمیں اس کا سامان وغیرہ لے کر بھاگ نہ جائیں
عوام کے جان و مال کی حفاظت کی ذمہ داری بہرحال حکومت کی ہی ذمہ داری ہوتی
ہے اور یہ بارہا ثابت ہواہے کہ حکومت اپنی اس بنیادی ذمہ داری کو پواراکرنے
کی بجائے ایسے کسی بھی واقعہ کے بعد الٹے سیدھے بیانات سے عوام کو بہلانے
کی ناکام کوشش کرتی نظرآتی ہے جیسا کہ ان واقعات کے بعد وزیر داخلہ رحمان
ملک اس واقعے کو غیرملکی سازش کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کررہے ہیں اگر
ایسا ہے بھی تو ان غیر ملکی سازشوں کو روکنا کیاحکومت کاکام نہیں جو آئے
روز ہمارے کئی معصوم ہم وطنوں کی جانیں لے رہی ہیں11ستمبر کوپیش آنیوالے اس
بڑے قیامت خیز سانحے کو پاکستانی نائن الیون کہاجاسکتاہے ۔ آخر میں میری
اعلیٰ حکام سے پرزوراپیل ہے کہ ان واقعات کی شفاف تحقیقات اور مجرموں کو
سخت ترین سزاؤں کے ساتھ پاکستان بھر میں قائم تمام فیکٹریوں کی ہنگامی طور
پر چیکنگ کی جائے اور غیرمناسب سہولیات و انتظامات رکھنے والی فیکٹریوں
کووارننگ دی جائے کہ وہ انہیں شہروں سے باہر منتقل کریں اور ان کی تعمیر
میں عالمی معیار کو مدنظررکھاجائے بصورت دیگر ان کو سیل کردیاجائے تاکہ
مستقبل میں ایسے دلخراش واقعات سے بچاجاسکے۔ |