مرکزی مجلسِ رضا لاہور کی خدمات پر ایک نظر

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی علیہ الرحمہ کے وصال(1924ئ۔1340ھ) کے بعد اہل سنت بالخصوص خواجہ تاشانِ رضویت پر ایک جمودی پیش آیا۔جس میں حوادثِ کائنات نے اس بات کی مہلت نہ دی کہ تصانیف رضا کی اشاعت کی جائے۔جب کہ دوسری طرف مخالفینِ رضا نے تمام تر مادی وسائل سے لیس ہوکرامام احمد رضا کی شخصیت،حےات اور علمی کارناموں کو مسخ کر کے دنیا کے سامنے پیش کرنے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا تھا،گویا امام احمد رضا کو اس دور کی سب سے” مظلوم شخصیت “کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا....ایسے ماحول میں لاہور کی سرزمین سے ایک مردِ حق آگاہ حکیمِ اہلِ سنت حکیم محمدموسیٰ امرت سری نے 1970ءمیں ”مرکزی مجلسِ رضا لاہور“ کی بنیاد رکھی۔اور قافلہ رضا کی حُدی خوانی کی۔

چند مخلص افراد کو ساتھ لے کر حکیمِ اہلِ سنت نے امامِ سنت کو علمی حلقے میں اپنا جائز مقام دلوانے کا عزم کیا۔اس سلسلے میں سب سے پہلا قدم یہ اٹھایا گیا کہ ”یومِ رضا“ کا انعقاد عمل میں لایا جانے لگا۔مساجد و مدارس سے ہٹ کر لاہور کے مرکزی ہال ”برکت علی محمڈن ہال“میں اس غرض سے یوم رضا کااہتمام کیا جاتا کہ جو افراد اہلِ سنت کی مساجد اور مدارس میں آنے سے کتراتے ہیں وہ بھی بلاجھجک اور بے تکلف آسکے۔دینی و عصری دانش گاہوں کے ماہرین امام احمد رضا کی ذات، علمی و ادبی اور دینی کارناموں پر خطاب کرتے پھر مجلس کے تحت ان مقالات و تقاریرکو مرتب کر کے اہلِ علم اور دانش وروںتک پہنچایا جاتانیز ”رضا شناسی“کے لیے مستعد رہنے والوںتک بھی ترسیل کی جاتی،حقایق جانے والوں کو حقایق سے آگاہ کیا جاتا۔یوں اپنوں اور بے گانوں میں سنجیدہ اور علمی طور پر امام احمد رضا کا تعارف کروانے کی ابتدا ہوئی۔اسی طرح باقائدہ یوم رضا کا انعقاد اور ”مقالاتِ یومِ رضا“کی اشاعت نے رضا شناسی کے لیے راہ ہم وار بھی کی بعد میں آنے والوں کو کام کی راہ دکھائی۔

گویا دبستاں کُھل گیا:کسی شخصیت اور اس کے کارناموں کو جاننے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی کتابِ حیات کا مطالعہ کیا جائے،اس کے افکار و خیالات اور نظریات سے آگاہی حاصل کی جائے اور اس کی خدمات اور اثرات کا جائزہ لیا جائے۔مجلس رضا کے قیام کا ایک اہم مقصد جہاں امام احمد رضا پر علماو اسکالرز سے تحقیقی و علمی مقالات لکھوا کرشایع کرنا تھا،وہیں تصانیفِ رضا کی اشاعت کو بھی فوقیت دی گئی۔ایسے دور میں جب کہ میڈیا اور عصری درس گاہوں پر مخالفینِ رضا اپنے پَر جمائے بیٹھے تھے،اور موقع بہ موقع امام موصوف کی شخصیت کو مجروح کرنے کی ناپاک کوششیں کررہے تھے ،تعلیمی اداروں،اور صحافتی شعبوں میں امام موصوف کا ذکر کرنا بلکہ ان کے دفاع میں کچھ بولنا بھی جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔مجلس رضا کے تحت کتب وتصانیفِ رضا کو شایع کرکے عوم و خواص تک امام کی باتوں کو پہنچایاگیاتو اندھیرے چھٹنے لگے،روشنی پھیلنے لگی اور فکرِ رضا کی تاب ناک کرنوں سے حق پسند قلوب منور و مجلیٰ ہونے لگے۔فکرِرضا کی جولانی و تابانی نے نگاہوں کو خیرہ کردیا۔ایسالگا جیسے....گویا دبستاں کُھل گےا!

چراغ سے چراغ جل اُٹھے:مجلسِ رضا کی کامیاب اشاعتی تحریک نے جماعتی سطح پر بیداری پیدا کی۔اور دیکھتے ہی دیکھتے فروغِ رضویات کا جذبہ صالح لیے متعدد اشاعتی اور تحقیقی ادارے وجود میں آنے لگے اور کام کی رفتار بڑھ گئی۔بلا شبہہ یہ حکیمِ اہلِ سنت کا احسان ہے کہ انہوں نے علامہ عبدالحکیم شاہ جہاں پوری،علامہ عبدالحکیم شرف قادری اور پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد نقش بندی علیہم الرحمہ جیسے اصحابِ لوح و قلم عطاکیے۔جنہوں نے مجلس کے پلیٹ فارم سے اور حکیمِ اہلِ سنت کی تحریک پر رضویات پر علمی و تحقیقی کام کا آغاز کیااور اس میدان میں وہ عظیم کارنامے انجام دیے جن کے احسانات سے رضویات کا کوئی بھی طالبِ علم اپنا سر اٹھا نہیں سکتا۔

ماہ نامہ جہانِ رضا:فروغِ رضویات کے لیے مجلسِ رضا کے تحت تقریباً بیس سال پہلے ”ماہ نامہ جہانِ رضا“ کا لاہور سے اجرا فرمایاجو رضویات پر تحقیقی مضامین اور مقالات کو اپنے دامن میں سمیٹے اربابِ علم و دانش کو متوجہ کرتا رہا ہے۔اس کے صفحات نے اکنافِ عالم میں منتشر اہلِ قلم جو کہ رضویات کا شغف رکھتے ہیں،انہیں یک جا کرنے کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔اس کے مدیر پیرزادہ علامہ اقبال احمد فاروقی نے اپنی سحر طراز تحریروں اور منفرد اسلوبِ نگارش سے نئے آفاق فتح کیے۔کشورِ دل پر عظمت و محبتِ رضا کے پھریرے لہرائے اور باتوں کی ”رضویاتی خوش بوؤں“ سے دل و دماغ معطر و معتبر کردیے۔یقینا یہ فاروقی صاحب ہی کی شان ہے کہ انہوں نے محققینِ رضویات کو مجتمع کیااور اپنی تنظیمی صلاحیتوں کو بہ روے کارلاکر مجلسِ کو نئی آن، بان،شان اور جان بخشی۔

نئی کتابوں کی اشاعت:مجلسِ رضا کے اہم کارناموں ایک یہ بھی ہے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی کی حیات و شخصیات اور علمی خدمات کے کسی بھی پہلوپر کوئی بھی تحریر ہندو پاک میں منظرِ عام پر آتی،مجلس کے ارکان کی اولین کوشش ہوتی کہ اسے مجلس کے تحت بھی شایع کیا جائے تاکہ اسی بہانے فکر رضا کی تریج کی جاسکے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق مجلس کی طرف سے اب تک بائیس لاکھ سے زاید کتب و رسائل شایع کر کے عوام و خواص تک قیمتاً و بلا قیمت پہنچاے گئے۔اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔

بڑھ چلی تیری ضیائ:امام احمد رضاکے افکار و خیالات کا مرکز صرف اور صرف احیائے دینِ متین اور تحفظِ ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔اس لیے ظاہر سی بات ہے کہ افکارِ رضا کی اشاعت سے دینی مزاج بھی پروان چڑھے گا اور عشقِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے جذبہ ایمانی حرارت بھی پائے گا۔مجلس کی خدمات اور فکرِ رضا کی کامیاب ترویج سے عالمِ اسلام کو کیا فایدہ پہنچا اس کا ذکر کرنے ہوئے فاروقی صاحب رقم طرازہے: ””مرکزی مجلسِ رضا“کی ان کوششوں سے الحمدللہ دینِ اسلام کی حقیقی روشنیاں پھیل رہی ہیں۔اب نا ہم وار زبانیں گستاخیِ رسول سے رکنے لگی ہےں۔غےر ذمہ دار تحریروں کا رخ بدل گیاہے۔گستاخیِ رسول کرنے والوں کے خلاف قانون سازی ہورہی ہے۔مرتدین واجب القتل قرار دیے گئے ہیں۔اب گستاخانہ تحریریں ، عامیانہ گفتگو اور مناظرین کی بے لگام تقریروں میں اعتدال آگیا ہے۔آج بد عقیدہ سکالرز اور بد زبان مصنف بھی اپنی کتابوں کو عظمتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم اور مقامِ رسول سے مزین کرنے لگے ہیںاوربڑی اعتدالی زبان استعمال کررہے ہیںاور سابقہ رویوں کو چھوڑکر آدابِ رسول کا خیال رکھا جانے لگا ہے۔ع
بڑھ چلی تیری ضیاءاندھیر عالم سے گھٹا!“
(ماہ نامہ جہانِ رضا لاہور،جنوری 2005ئ،ص۔۵)

تہدیہ:آج فکر رضا اپنی تمام تر جلوہ سامانیوں اور رعنائیوں کے ساتھ جلوے بکھیر رہی ہے۔اپنی عظمت و اہمیت کا لوہا منوارہی ہے۔امام احمد رضا کے افکار وخیالات اور علمی و ادبی اور دینی کارناموں سے آگاہی حاصل کرکے دنیا ان کی خدمات کو سلام پیش کررہی ہے۔افکارِ رضاکی اشاعت کے لیے متعدد متحرک و فعال ادارے سرگرم عمل ہیںاور بلا شبہہ ان اداروں کی شرےانوں میں مجلسِ رضا اور حکیمِ اہلِ سنت کے سوزِ دروںاور جہدِ مسلسل کا لہو دوڑ رہا ہے،جس کا منت کش جہانِ سنیت ہمیشہ رہے گا۔اور افکارِ رضا کے فروغ کے سلسلے میں مجلس کی خدمات حوصلوں کے لیے مہمیز کا کام دے گی۔ان شاءاللہ!
Waseem Ahmad Razvi
About the Author: Waseem Ahmad Razvi Read More Articles by Waseem Ahmad Razvi: 84 Articles with 122406 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.