مسلم معاشرے میں بھی سنیما گھروں
کا اضافہ دن بدن ہوتا جارہا ہے ۔ جس کا منفی اثر انسانی زندگی کے ہر پہلو
پر واضح نظر آرہا ہے۔ فلم بینی کی وجہ سے تہذیب وتمدن اور اخلاقیات کا
جنازہ نکل رہا ہے۔ بوڑھے ، بچے ، جوان ، مرد وعورت ہرکس وناکس اس فعل بد
میں منہمک نظر آتے ہیں گویا کہ معاشرہ فلم بینی کا عادی ہوچکا ہے۔ جواز کی
صورت میں کہا جاتا ہے کہ انٹرٹینمنٹ (تفریح طبع) کے لیے کچھ تو چاہیے اور
پھر اختتام پر فلم میں کوئی اخلاقی بات یا اصلاحی نکتہ بھی تو اجاگر کیا
جاتا ہے۔ ۳گھنٹہ ماورائے تہذیب واخلاق اور شہوانی وحیاسوزی کے محرکات کی
زہریلی تعلیم وتربیت کے بعد آخر چند منٹ کے لیے اخلاقی واصلاحی نتیجہ کیسے
کارگرثابت ہوسکتا ہے۔ نتیجةً اخلاقی پہلو دل ودماغ سے زائل ہوجاتا ہے مگر
جنس انسانی کو متحرک کرنے والے مناظر باقی رہتے ہیں ۔ مقام َ افسوس ! آج
خواتین اسلام بھی اس مرض میں مبتلا نظر آتی ہیں ۔ صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ
لڑکیوں و سورہ یوسف شریف کا ترجمہ نہ پڑھایا جائے کہ اس میں مکرزنان کا ذکر
ہے پھر بچوں کے ساتھ بیٹھ کر فلم بینی کیسے بجاہوسکتا ہے ۔اگر والدین
بااخلاق ہوں تو بچے بڑے ہوکر بہت ہی قابل اور نیک سیرت ہوتے ہیں لیکن اگر
معاملہ اس کے برعکس ہو تو گھر کا شیرازہ بکھرجاتا ہے ۔ ماں کی گود میں بچہ
کی سب سے پہلی درس گاہ ہوتی ہے ۔ گھر کی چہادیواری میں ماں اپنے بچوں کو جو
علم دے سکتی ہے زندگی کے آخری لمحے تک نہ کوئی عالم دے سکتا ہے اور نہ ہی
کوئی حافظ ۔ مگر والدین اپنی اولاد کے ساتھ بیٹھ کر فلم میں اخلاق سوز
حرکات دیکھنا ، فحش فلمی گانے اور آوارہ مکالمات سننا اس بات کی غمازی
کررہا ہے کہ آئندہ نسل اخلاقی بے راہ روی کی بیماریوں میں مبتلا رہے گی ۔
سورہ لقمان میں اللہ عزوجل نے ان تمام باتوں کے ممنوعات کا حکم صادر فرمایا
ہے۔ رسول اعظم ﷺ نے ارشادفرمایا ”بلاشبہ میں دنیا میں آلات موسیقی توڑنے کے
لیے بھیجا گیا ہوں “
ایک حدیث میں فرمایاگیا کہ جو شخص گاناگنگناتے ہوئے اپنے پیروں کو زمین پر
مارتا ہے یعنی رقص کرتا ہے اس پر اللہ تبارک وتعالیٰ کی 36 مرتبہ لعنت ہوتی
ہے۔ اللہ اکبر! لعنت کا مطلب ہوتا ہے رحمت خداوندی سے دور ہونا ۔ فلمی گانے
گنگنانے اور رقص کرنے والے انسان پر ایک نہیں بلکہ 36مرتبہ خدائے تعالیٰ کی
لعنت ہوتی ہے۔ حضور اکرم نورمجسم ﷺ نے مزید فرمایا : گاناگنگناتے وقت اللہ
تعالیٰ گاناگنگنانے والے پر دوشیطان مسلط کردیتا ہے جو اس کے سینے پر اس
وقت تک پیر مارتے رہتے ہیں جب تک وہ شخص گانا گنگناتے رہتا ہے ۔ اللہ رب
العزت ہر مسلمان کو خواہشات ولغویات سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ |