پاکستان سپر پاور کیسے بن سکتا ہے؟

 دلوں میں عزم ، نگاہوں میں زندگانی ہو
تمام قوم مچلتی ہوئی جوانی ہو
شب سیاہ سے کیا ڈر کہ وہ تو فانی ہے
مرے وطن پہ اجالوں کی حکمرانی ہو

ابتدائیہ:
ہمارا پیارا وطن پاکستان ہے جو 14 اگست 1947ءکو ایک آزاد اور خود مختیار ملک کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرا۔ جسے برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے قائدین اور رہنماؤں کے ساتھ مل کر رات دن ایک کر کے ان تھک کوششں ، جدوجہد اورلاکھوں قربانیاں دینے کے بعد حاصل کیا۔ہم اس میں اپنی مرضی سے آزادی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں زندگی کی تمام سہولیات، آسائشیں اور سکون اس میں میسر ہے جس کا اندازہ اس سے دور ہو کر ہی ہو سکتا ہے بقول شاعر
آرام کی صورت نہیں مسکن سے بچھڑ کر
طائر بھی پھڑکتا ہے نشیمن سے بچھڑ کر

ہر انسان کو اپنے وطن کی سرزمیں، درو دیوار، آب و ہوا، فضا اور ماحول سے قدرتی طور پر لگاﺅ ہوتا ہے اور اس کی ہر شے اس بہت پیاری اور دل وجاں سے زیادہ عزیز ہوتی ہے بقول شاعر
یہ دھوپ چاندنی ہے یہ پتھر بھی پھول ہیں
کیا جانے سحر کیا مری خاک وطن میں ہے۔

پاکستان بطور سپر پاور :
پاکستان دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جسے اللہ تعالٰی نے بے شمار نعمتوں اور وسائل سے مالا مال کیا ہے اس میں ہر قسم کی قیمتی اور بیش بہا معدنیات، دریا ، سمندر، پہاڑ اور جنگلات موجود ہیں اس کی افرادی قوت دنیا کی عظیم ترین افرادی قوت ہے سوال یہ ہے کہ پاکستان سپر پاور کیسے بن سکتا ہے؟ اس کا جواب ہر کوئی اپنی اپنی سوچ کے مطابق ہی دے سکتا ہے اور سب کے جواب میں بہت سی باتیں مشترک ہوں گی ۔ یہاں میں اپنی فکر وسوچ اور تعلیمی استطاعت کے مطابق اس کا جواب دینے کی کوشش کروں گا۔
اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاکستان سپر پاور بن سکتا ہے لیکن اس کے لئے بہت سی قربانیاں، جوش و جذبہ ، لگن، محنت اور جدوجہد کی ضرورت ہے وہ بھی انفرادی اور اجتماعی طور پر۔ درج ذیل اقدامات پاکستان کو سپر پاور بنانے کے لئے لازمی اور اہم ہیں

۱۔ سپر پاور بنانے کی خواہش اور اس کے لئے لگن اور محنت:
سب سے پہلے تو یہ ضروری ہے کہ ہر پاکستانی کے دل میں اپنے پیارے ملک کو دنیا کا ایک عظیم ملک بنانے اور سپر پاور بنانے کی دلی خواہش اور تڑپ موجود ہو اور پھر اس خواہش اور تڑپ کو پورا کرنے کے لئے تمام شہریوں کو محنت اور لگن سے کام کرنا ہو گا ہر شخص کو اپنی اپنی ذمہ داریوں کا پورا پورا حساس کرتے ہوئے پوری لگن ، ایمانداری ،دیانتداری اور دلجوئی سے اپنے اپنے فرائض سر انجام دینے چاہیے۔ بقول علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

اسی طرح ایک اور جگہ پر عمل، محنت اور جدوجہد کا سبق دیتے ہوئے فرمایا
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا

اس لئے ہم سب کو ملک کی نہ صرف دفائی بلکہ معاشی، اخلاقی، سیاسی ، مذہبی ، تعلیمی اور معاشرتی ترقی کے لئے ہر وقت سرگرم رہنا چاہیے اور وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کرنی چاہیے ۔ اپنے ذاتی اور انفرادی مفادات کو ملکی اور اجتماعی مفادات پر قربان کر دینا چاہیے۔

۲۔ خود انحصاری اور خود اعتمادی:
مانگے کی روشنی سے نہ پاﺅ گے راستہ
اس تیرگی میں لے کے خود اپنے کنول چلو

اگر ہمیں پاکستان کو ایک سپر پاور بنانا ہے تو اپنے اندر خود انحصاری اور خود اعتمادی پیدا کرنا ہوگی۔ اپنی دنیا آپ پید اکرنی ہو گی کیونکہ جو لوگ اپنی دنیا آ پ پیدا نہیں کرتے، تندرست ہوتے ہوئے بھی بیساکھیوں کے طلب گار ہوتے ہیں دوسروں کی طرف التماس بھری نظروں سے دیکھتے ہیں انہیں غیور اور معزز نہیں کہا جاسکتا۔ اور وہ معاشرے میں کوئی مقام حاصل نہیں کر پاتے اور دوسروں کے رحم و کرم پر ہونے کی وجہ سے ان کے غلام اور محکوم بن کر رہ جاتے ہیں
سہارا جو کسی کا ڈھونڈتے ہیں بحر ہستی میں
سفینہ ایسے لوگوں کا ہمیشہ ڈوب جاتا ہے

اسی طرح ایک اور شاعر نے دوسروں پر بھروسہ اور دوسروں کا سہارا لینے کی بجائے خود انحصاری اور اپنی مدد آپ کا درس دیتے ہوئے فرمایا
بقاءکی فکر کرو خود ہی زندگی کے لئے
زمانہ کچھ نہیں کرتا کبھی کسی کے لئے

غیرت مند قومیں دوسروں سے مدد نہیں لیتی بلکہ اپنی خاکستر سے بال و پر پیدا کرتی ہیں ان کا عزم بلند ہوتا ہے ان کی اڑان لا انتہا ہوتی ہے وہ آسمانوں کی رفعتوں کو بھی خاطر میں نہیں لاتے ہیں اور و ہ صحراﺅ ں میں باغبانی کی بنیاد رکھتے ہیں نتیجہ اس کوشش کا یہ ہوتا ہے کہ صحرا ان کو راستہ دے دیتے ہیں سمندر ان کا راستہ نہیں روک سکتے اور بلند و بالا پہاڑ ان کے قدموں تلے ریت کے ذرے نظر آتے ہیں بقول شاعر
رکے جو لوگ تو اک آبجو بھی دریا تھی
اتر گئے تو سمندر بھی تا کمر نکلے

اس لئے ہمیں چاہئے کہ اپنے ملک کو ایک سپر پاور بنانے کے لئے دوسروں کی طرف دیکھنے کی بجائے اپنی مدد آپ کے تحت رات دن کوششیں کریں اپنے وسائل کا درست اور پورا پورا استعمال کریں اللہ تعالٰی نے ہمارے پیارے وطن عزیز کو دیا کی ہر نعمت سے نوازا ہے اگر ہم محنت ، دیانتداری، لگن اور سچے جذبے کے ساتھ کوشش کریں تو ہمارا ملک دنیا کا ایک عظیم ترین ملک بن کر ایک سپر پاور بن سکتا ہے۔

۳۔ تعصبات اور فرقہ واریت کا خاتمہ:
پاکستان کو ایک سپر پاور بنانا تب ہی ممکن ہے جب پیارے ملک سے ہر قسم کا تعصبات اور فرقہ واریت ختم ہو جائے۔ اس سلسلے میں ہر شہری پر بھاری زمہ داری عائد ہوتی ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ ” میرے نوجوانوں! میں تمھاری طرف توقع سے دیکھتا ہوں کہ تم پاکستان کے حقیقی پاسبان اور معمار ہو۔ دوسروں کے آلہ کار مت بنو،ان کے بہکاوے میں مت آﺅ۔ اپنے اندر مکمل اتحاد اور جمیعت پیدا کرو “ ہمارے ملک پاکستان کے دشمن اس کو کمزور کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے وہ ہمارے اندر علاقائی ، لسانی ، نسلی اور مذہبی تعصبات اور فرقہ واریت کو پھیلا کر ہمیں منتشر اور الگ الگ کر نا چاہتے ہیں تا کہ یہ متحد ہو کر عظیم قوم کی صورت اختیار نہ کر سکیں۔

ہمیں اپنے ملک سے ہر قسم کے تعصبات اور فرقہ واریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہو گا مذہبی فرقہ واریت کو ختم کرنے کے لئے اخوت ، بھائی چارے ، رواداری ، صبر و تحمل اور برداشت جیسے اعلی اقدار کو فروغ دینا ہوگا۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ
ملتیں دنیا میں رسوا ہو گئیں
فرق سے، فرقے سے اور تفریق سے

علاقائی تعصبات کے خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے ایک شاعر محسن نے یوں کہا کہ
گھن کی صورت یہ تعصب تجھے کھا جائے گا
اپنی ہر سوچ کو محسن نہ علاقائی کر

اس لئے ہم سب کو ملک سے ہر ققسم کی فرقہ واریت اور ہر قسم کے تعصبات کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اور پوری قوم کو ایک اور متحد قوم کا روپ دھار کر ملک کو سپر پاور بنانے کے لئے اپنا رات دن ایک کرکے اپنا تن من اور دھن قربان کر دینا چاہیے۔

۴۔ تعلیمی میدان میں ترقی:
تعلیمی میدان میں ترقی کئے بغیر ہم پاکستان کو ایک سپر پاور بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتے اس لئے سب سے پہلے ہمیں اپنی تعلیمی حالت کو بہتر بنانا ہوگا ملک میں شرح خواندگی بڑھانے کے ساتھ ساتھ تعلیم کا معیار بھی بلند کرنا ہوگا عام تعلیم کے علاوہ فنی تعلیم پر بھر پور توجہ دینی ہوگی تاکہ ہنر مند افرادی قوت میں اضافہ ہو۔ ہمیں نظام تعلیم کو اس طرح سنوارنا چاہیے کہ آئندہ آنے والی نئی نسل کے دلوں میں اپنے اسلاف کی عظمت پختہ تر ہو، اس کے دل سے غلامی کے اثرات ختم ہو سکیں، اس کی فکر و سوچ انقلابی ہوں اور وہ صرف ڈگری حاصل کر کے ملازمت کی تلاش میں در بدر رسوا نہ ہو بلکہ ایک ایسی قوم کا فرد بن کر ابھرے جو ستاروں کی صف میں ستاروں کی طرح دمک کر ، چاند کے روبرو چاند کی طرح چمک کر اور پھولوں کی قطاروں میں کلیوں کی طرح چٹک کر اپنا مقام بنائے جو ہمیشہ پر امید ہو اور ملک و قوم کا حقیقی سرمایہ اور ایک روشن چمکتا ہوا ستارہ ہو بقول شاعر
اس قوم کو شمشیر کی حاجت نہیں رہتی
ہو جس کے جوانوں کی خودی صورت فولاد

۵۔ معاشی ترقی:
اپنے پیارے ملک پاکستان کو ایک سپر طاقت بنانے کے لئے معاشی ترقی کرنا بہت ضروری ہے اس کے لئے ہم اپنے وسائل کا درست اور پورا پورا استعمال کریں اللہ تعالٰی نے ہمارے پیارے وطن عزیز کو دیا کی ہر نعمت سے نوازا ہے اگر ہم محنت ، دیانتداری، لگن اور سچے جذبے کے ساتھ کوشش کریں اور سفارش، کرپشن ، جھوٹ ، ذخیرہ اندوزی اور سملنگ جیسی بری بیماریوںسے چھٹکارا حاصل کر لیں تو ہمارا ملک معاشی طور پر بہت ترقی کر سکتا ہے۔

۶۔ سیاسی ترقی:
کوئی بھی ملک اس وقت تک ایک سپر طاقت کے طور پر دنیا کے سامنے نہیں آسکتا جب تک اس میں رہنے والے لوگوں میں سیاسی شعور، سیاسی آگاہی اور سیاسی بصیرت نہ ہو گی۔ ہمیں ملک کو سیاسی طور پر مضبوط کرنا ہو گا اس کے لئے پوری قوم خاص کر حکمران طبقے کو اپنے اندر ایمانداری، دیانتداری، رواداری ، برداشت، ہمت اور حوصلہ جیسے اوصاف پیدا کرنے چاہئے اور اقتدار کی ہوس میں ملک و قوم کے مفادات کو نظرانداز نہ کریں۔ کیونکہ اس سے ملک کی جڑیں کمزور ہو جاتی ہیں بقول شاعر
اہل حوس میں گرم ہے پھر جنگ اقتدار
شعلوں کی زد میں سارا گلستاں ہے دوستو

اس لئے ملک کو شعلوں کی زد سے بچانے کے لئے اور ایک سپر پاور بانے کے لئے سیاسی طور پر ایک باشعور اور باصلاحیت قوم کا روپ دھارنا ہو گا۔

۷۔ مضبوط دفاع؛
ایک سپر پاور بنے کے لئے کسی بھی ملک کا دفاعی لحاظ سے بہت مضبوط ہونا ضروری ہے تاکہ اس کے مفادات کو کوئی نقصان نہ پہنچائے اور اس کی جغرافیائی سرحدیں بھی محفوظ ہوں اس لئے ہمیں بھی پاکستان کو دفائی لحاظ سے مضبوط اے مضبوط تر کرنا چاہیے اور اس کے لئے صرف فوج کو ہی نہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر ہر شہری کو ایک جانثار سپاہی اور محافظ کا کردار ادا کرنا چاہئے اور عہد کرنا چاہئے کہ
دشمن کے قدم آئیں گے اگر پاک وطن میں
ہم لوگ ملا دیں گے اسے مٹی کے کفن میں

حرف آخر:
میں اپنے مضمو ن کا اختتام اس دعا پر کروں گا کہ اللہ تعالٰی ہم سب میں اتفاق اور اتحاد پیدا کرکے ہم سب کو مل جل کر انفرادی اور اجتماعی کوششوں سے اس ملک کو ایک سپر پاور بنانے کی ہمت اور توفیق عطا کرے۔ امین ثمہ امین
خدا کرے کہ مری ارض پاک پر اترے
وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 169171 views I live in Piplan District Miawnali... View More