کب اور کیسے ترقی کریں گے؟

لوگ اور ملک محنت مگر ایمانداری سے ہی ترقی کرتے ہیں۔ملائیشیا ایک کثیر نسلی، کثیر ثقافتی سماج ہے-یہاں مسلمان،ہندو اور چائنی لوگ بہت زیادہ ہیں،سب لوگ مل جل کر زندگی گزارتے ہیں۔ سب سے پہلے اس علاقے میں رہنے دیسی قبائل کے لوگ تھے جوکہ اب بھی موجود ہیں اوراپنے پرانے مگر روایتی انداز سے ملائیشیا کی زندگی میں اپنے رہن سہن سے مشہور اور منظم ہیں- چینی اور بھارتی ثقافتی اثرات بھی یہاں واضح نظر آتے ہیں- دیگر ثقافتی اثرات میں فارسی، عربی، اور برطانوی ثقافتیں شامل ہیں-1971 میں حکومت نے ایک "قومی ثقافتی پالیسی" بنائی جس کے مطابق ملائیشیا کی ثقافت کی بنیاد مقامی ہو جس میں اسلامی ثقافت کی جھلک نظر آتی ہو-

ملائیشیا ایک وفاقی آئینی اختیاری شہنشاہیت ہے- حکومت کا نظام بریطانوی طرز (ویسٹ منسٹر پارلیمانی نظام) سے قریب تر ہے-"یانگ دی پرتوان اگونگ" ریاست کا سربراہ جبکہ وزیر اعظم حکومت کا سربراہ ہے۔ا س ملک کی معیشت بہت ہی تیزی سے ترقی کر رہی ہے کیونکہ یہاں کی معیشت کھلی ریاستی پالیسی پر مبنی ہے۔ملک کے تمام لوگ محنتی ،ایماندار،ہنرمند اور بے لوث ہیں۔سب کے لئے معیار تعلیم اور معیار زندگی یکساں ہے۔ملائیشیا کل زمین کے علاقے لحاظ سے 67واں سب سے بڑا ملک ہے- مغرب میں اسکی زمینی سرحد تھائی لینڈ کے ساتھ ملتی ہے جبکہ انڈونیشیا اور برونائی دارالسلام اسکے مشرق میں واقع ہیں- جنوب میں براستہ پل سنگاپور سے منسلک ہے - ویتنام کے ساتھ اسکی سمندری حدود ہیں۔ملائیشیا کے دو جدا حصے ہیں جن کے درمیان جنوبی چین سمندر ہے-

یہاں آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے حکومت اور عوام کے درمیان بہت ہم آہنگی ہے۔اس کی ایک مثال حالیہ ہفتہ کو ہونے والے ایک واقعہ سے دیکھی جا سکتی ہے۔ملیشیا میں انسداد بدعنوانی کا کمیشن ملاکا ریاست کے وزیر اعلیٰ کے بیٹے کی شادی پر ہونے والے اخراجات کی تفتیش کررہا ہے۔حزب اختلاف کی جماعت نے مطالبہ کیا ہے کہ اس بات کی تفتیش کی جائے کہ آیا اس عالی شان شادی پر عوامی خزانے کو تو خرچ نہیں کیا گیا ہے۔وزیر اعلی علیٰ رستم کے بیٹے کے شادی میں ایک لاکھ تیس ہزار افراد نے شرکت کی ہے اور شادی کی تقریب آٹھ گھنٹے تک جاری رہی ہے۔اس عالی شان شادی کے اخراجات سے متعلق حزب اختلاف نے خدشہ ظاہر کیا ہے اور اس کے علاوہ ملیشیا کی عوام نے بھی سوشل ویب سائٹس پر اپنے غصہ کا اظہار کیا ہے۔

یقینا ملیشیا میں اس شادی پر کھانے اور فضول خرچیوں پر اگر کسی نے نوٹس لیا ہے تو اس کا رزلٹ بھی جلد سامنے آئے گا۔ملیشیا کے عوام کو انصاف اور سکون ملنے کی توقع بھی کی جاسکتی ہے۔ پوری دنیا میں عوام کو ایسی حکومتوں اور ایسی حزب اختلاف کی ضرورت ہر وقت رہتی ہے جو نہ صرف ان کے بنیادی حقوق کا خیال رکھے بلکہ ان کے ساتھ پیش آنیوالی ہر مشکل کے سامنے سایہ دیوار ثابت ہوں۔ عوام کے ٹیکس اور ملکی پیسے پر عیاشی کرنے والے حکمرانوںکا احتساب ہونا ہر فرد اور ملک کے لئے نہایت ضروری ہے۔

یہ تو ملیشیا کی مثال تھی اب ذرا ہم تھوڑا سے اپنے ملک کا موازنہ کرتے ہیں۔جہاں کے وزیراعظم عدالتی حکم کے باوجود کرپشن اور جلعساز ی کا ساتھ نہیں چھوڑتے بلکہ اس کا ڈٹ کا ساتھ دیتے ہیں اور اپنے نا اہل ہونے پر اپنی ساتھ نا انصافی کا شور بھی مچاتے ہیں۔یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں دنیا کی نامور اداکارہ انجلینا جولی زلزلہ متاثرین کی مدد کو آتی ہے اور ملکی وزیراعظم کی شاہ خرچیاں دیکھ کر واپس جاتی ہے اور بتاتی ہے کہ ”ایک ایسا ملک جہاں کا وزیراعظم اس کے حسن کا دلدادہ ہے اور جس کی ٹیبل پر ہر مہنگی ڈش موجود ہے اور جس کی فیملی سرکاری خرچ پر نہ صرف ذاتی طیارہ میںاس کی زیارت کو آتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ فوٹوگرافی کے لئے مر مٹتے ہیں ،ایسے ملک کی عوام کی مدد کی بھلا کیا ضرورت؟“

یہ ہمار ا ہی ملک ہے جہاں کے ایک وفاقی وزیر پر پانی و بجلی میں کرپشن کا سب سے بڑا فراڈ کیس بنتا ہے اور اسے ”راجہ رینٹل“ کا نام دیا جاتا ہے اور پھر اسی کو عوام کے سامنے ”پوتر“ بنا کر وزیرا عظم بنا کر عوام کو ہر ہفتے گیس،پٹرولیم کی قیمتیں بڑھانے کا تحفہ دینے پر لگا دیا جاتا ہے۔یہ ہمار ا ملک ہی ہے جہاںکی عوام گوشت تو دور دال سبزی پکانے سے قاصر ہو جاتی ہے۔یہ ہمارا ملک ہی ہے کہ جہاں کے تمام سرکاری اداروں میں کرپشن اور کرپٹ من مانیاں کرتے ہیں۔یہ ہمار ا ہی ملک ہے کہ جہاں ایک پٹواری پیسے کے بل بوتے پر فائلوں کو ایسے پہیے لگاتاہے کہ اس کے پیسے سے کئی حکومتیں اور کئی حزب اختلاف پارٹیاں نہال ہوتی ہیں۔یہ ہمار ا ہی ملک ہے جہاں کے پڑھے لکھے ڈیلی ویجز ملازمت اور سڑکوں پر ریڑیاں لگانے پر مجبور ہیں،جہاں میرٹ کی دھجیاں بکھیری جاتی ہیں اور جہاں ملازمتیں فقط واقفیت اور ”مامے ،چاچے“ کی سفارش پر ملتی ہیں۔یہ ہمار اہی ملک ہے جہاں تین چار قسم کا تعلیمی سلیبس ہے ،یہاں اردو،انگلش،پنجابی ،سندھ،بلوچی اور پشتو معیار تعلیم ہے،یہاں بچے اپنے والدین کی غربت،امارت اور حالات کے تحت اپنے مستقبل کے لئے تگ و دو کرتے ہیں۔ یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں فرقہ واریت کی وجہ سے امن نام کی کسی چیز کی ضمانت نہیں۔یہ ہمارا ملک ہی ہے جہاں کی سڑکوں پر بارش کے دوران کشتیاں چلتی ہیں اور جہاں کی گلیاں کبھی محکمہ واٹر سپلائی،کبھی محکمہ واپڈا یا کبھی محکمہ سوئی گیس اورمحکمہ پی ٹی سی ایل والے اکھاڑ دیتے ہیں۔یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں بابائے قائد کی تصویر والے نوٹ دیکر رشوت سے ہرجائز، ناجائز کام کروا لیا جاتا ہے۔یہ ہمارا ملک ہی ہے جو” اسلام کا قلعہ“ ہونے کے باوجود رشوت کے علاوہ کرپشن،جعلسازی اور بے ایمانی کا دور دورہ ہے۔ یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں کی پولیس اور عوام میں ایک دوسرے کیخلاف ہمیشہ عدم اعتماد کا سامنا رہتا ہے۔یہ ہمارا ہی ملک ہے جہاں کے سیکورٹی گارڈ ہی بینک میں ڈاکہ ڈالتے ہیں۔ہم کب اور کیسے ترقی کریں گے یہ اندازہ لگانا مشکل ہی نہیںناممکن بھی ہے؟
mumtazamirranjha
About the Author: mumtazamirranjha Read More Articles by mumtazamirranjha: 35 Articles with 38634 views I am writting column since 1997. I am not working as journalist but i think better than a professional journalist. I love Pakistan, I love islam, I lo.. View More