د ہشتگردوں کا علاج ضروری ہے

یہ سحر جو کبھی فردا ہے کبھی ہے امروز
نہیں معلو م کہ ہو تی ہے کہا ں سے پیدا
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستان کا وجود
ہو تی ہے بندہ مومن کی اذاں سے پیدا

حضرت ابو بکر صدیق ؓ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرما تے سنا ہے کہ جب لو گو ں کا یہ حال ہو جا ئے کہ وہ برائی دیکھیں اور اسے بد لنے کی کوشش نہ کریں ظالم کو ظلم کر تے ہو ئے پا ئیں اور اسکا ہا تھ نہ پکڑیں تو قریب ہے کہ اللہ پا ک اپنے عذاب میں سب کو لپیٹ لے خدا کی قسم تم کو لا زم ہے کہ بھلا ئی کا حکم دو اور بر ائی سے روکو ورنہ اللہ تم پر ایسے لو گو ں کو مسلط کر دے گا جو تم میں سے سب سے بد تر ہو ں گے اور وہ تم کو سخت تکلیف دیں گے پھر تمہا رے نیک لو گ اللہ سے دعائیں ما نگیں گے مگر قبول نہ ہوں گی (تر مذی شریف)

خدا تعالیٰ کا فرمان ہے کہ میرے با رے میں جیسا گمان اپنے دل میں پیدا کرو گے مجھے ویسا ہی پا ﺅ گے ۔ جب انسان اپنے اعصاب پر خو ف و خطرے اور رنجش و اندیشوں کو طا ری کر لیتا ہے تو پھر یہ اس کی بے بسی اور بے کسی ہے کہ ذلت و رسوائی اور تبا ہی و بربادی اسکا مقدر بن جاتی ہے ۔آج دہشتگردوں کو ہم سے اعترازہے کہ کو ئی بھی ان کے خلا ف زبان نہ کھو لے تحریر میں یا تقریر میں کو ئی بھی انہیں برا بھلا کہنے کی جرات و ہمت نہ کرے ان کی حکمرانی ہے نسل انسانی پر وہ چا ہیں تو رات کو رات جانیں وہ چاہیں تو دن کو دن بولیں وہ چا ہیں تو اچھا ئی کو اچھا ئی سمجھیں اور وہ چا ہیں تو برائی کی تفریق کریں نہیں نہیں یہ سلیقہ اور یہ طریقہ ہما را مذ ہب ، ہمارا ایمان اور ہمارا دین ہر گز نہیں دیتا ہے ایک لمحہ بھر کی خامو شی اور عدم دلچسپی تو ہماراقیمتی ترین سرمایہ ایمان بھی محفوظ نہیں رہنے دے گی آج پو ری دنیا دہشتگردوں کے خلا ف زبان درازی پر مجبور ہے ابو المنا فقین اوبا مہ سے لیکر با نکی مون تک سفیر امن ملالہ سے لیکر امن بی بی تک سبھی تو امن و امان اور سلامتی چا ہتے ہیں لیکن جو کوئی بھی دہشتگردوں ، انتہا پسندوں ، شد ت پسندوں اور بد امنی پھیلا نے والوں کے خلا ف صوت حق بلند کرتا ہے اور ان کی نفی کرتا ہے اور ان کے ناپاک عزائم کو واضح کرتا ہے اور ان کی برائی کی نشاندہی کرتا ہے تو وہ ان کی ہیٹ لسٹ پر آجا تا ہے یعنی اب دنیا میں ہی رب ذوالجلال کی موجو دگی میں انسانو ں کی زندگی مو ت کے پروانے جا ری کیے جا تے ہیں کچھ احباب ہم میں سے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ایسے بھی ہیں جو ان دہشتگردوں کو اچھا جا نتے ہو ئے ان کےلیے دل کے اندر نرم گو شہ آباد کیے ہو ئے ہیں وہ چا ہے انسانیت سوز واقعات کا ارتکا ب کرتے رہیں لیکن ان سے مفا ہمت اور مزاکرات کی با ت دہرائی جا تی ہے ۔جو لو گ غیر فطری اور غیر شرعی اعمال کرتے ہو ئے یہ بھی نہیں سوچتے ہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے تو ان کے لیے نرمی اور دل میں ان کے ساتھ ہمدردی کا مطلب کیا ہو سکتا ہے ہم بھی ان کی بد اعمالیو ں اور بر ائیوں کے برابر کے شریک بن جا تے ہیں ۔ ہما را ملک موجودہ حا لا ت کے تنا ظر میں دہشتگردی ، بد امنی اور افراتفری کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ہما ری نظریا تی ، فکری اور مذہبی سرحدوں کے ساتھ ساتھ ہما ری ذا تی حد بند یو ں کو بھی کمزور کیا جا رہا ہے ۔ پا کستان دنیا میں نظریا ت پر قائم ہو نے والی پہلی ریاست ہے جس کا آئین اور دستور دین اسلام ، شریعت محمدی ﷺ اور قرآن پر مبنی ہے ۔ یہا ں پر وہی دستو ر چلے گا جو ہمیں رسول اللہ ﷺ کی تعلیما ت اور قرآن و حدیث کی رو شنی میں ملتا ہے ۔ یہا ں پر بسنے والے محمد عربی کی شر یعیت کو ما ننے والے ہیں کسی خود ساختہ شریعیت کے پیرو کا ر نہیں ۔ مسلمان امن اور محبت کا پیغام عام کرنے والے ہیں دنیا میں کو ئی قوم ایسا کردار اور افکا ر نہیں رکھتی جو دین اسلام نے ایک مومن مسلمان کو عطا کردیے ہیں ۔ بے شک زندگی اور مو ت اللہ کے ہا تھ ہے لیکن اپنی جان کا تحفظ اوراپنی آزادی کا خیال رکھنا ہما را فطری حق ہے اعلا ن جنگ ہے ان مردہ اور بیمار سو چو ں کے خلا ف جو مسلمان ہو کر بھی مسلمان کا خون بہا تے ہیں جو خود کو اہل ایمان کہتے ہو ئے بھی مومنین کے ساتھ موت کی ہولی کھیلتے ہیں ہما رے ملک کا نظم و ضبط تباہ کر نے والو ں اور ہما رے ملک میں با رود کی فصلیں بو نے والو ں سے دوستی اب نہیں ہو گی غیور اور جرات مند بہا در پاک فوج جو پاکستا نیو ں کے جان و مال اور آزادی کی محافظ ہے اسے چا ہیے کہ اب ڈٹ کر اسلام اور پا کستان کو نقصان پہنچا نے والی قوتوں کا مقابلہ کریں اور ان کو ایسی عبرت ناک سزا دیں کے وہ کبھی بھی اس ملک کے کسی پیر و جوان اور کسی بچے اور دختراسلام پر وار نہ کریں بین الا قوامی قوتوں کے آشیر وات سے جو ہما را نظم و نسق اور امن و سکون تباہ کرنے کے در پہ ہیں انہیں سبق سکھایا جا ئے ۔ ان حالا ت میں جب دہشتگرد اپنی ہٹ دھرمی کی آخری حدیں بھی کراس کر گئے ہیں امن معا ہد وں اور مزاکرات کی بات کر نے والے احمقو ں کی جنت میں آباد ہیں ۔ دہشتگرد ان مفاد پر ستوں کا ٹو لہ ہے جنہیں دین ایمان اور اسلام سے کوئی غرض نہیں ہے بلکہ وہ محض اپنے لیے سو چتے ہیں اور اپنے فا ئد ے کو انسانی جان سے مقدم جا نتے ہیں پو ری قوم کو چا ہیے کہ جذ بہ حب الوطنی کا مظا ہرہ کرتے ہو ئے دہشتگردوں کے خلا ف جنگ میں پا ک فوج اور خفیہ اداروں کا بھر پو ر ساتھ دیں اور اس وقت تک خا مو ش نہ بیٹھیں جب تک حکومت وقت ان انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کے خلا ف اعلان جہا د نہ کردے ۔
بشر کی سر بلندی میں بھی کو ئی را ز ہو تا ہے
جو سر دے دے سر میداں وہی سرفراز ہو تا ہے
جہا ں پہ ختم ہو تی ہے حدود عقل انسانی
وہاں سے خدا کی خدا ئی کا آغاز ہو تا ہے
S M IRFAN TAHIR
About the Author: S M IRFAN TAHIR Read More Articles by S M IRFAN TAHIR: 120 Articles with 114677 views Columnist / Journalist
Bureau Chief Monthly Sahara Times
Copenhagen
In charge Special Assignments
Daily Naya Bol Lahore Gujranwala
.. View More