بسم اللہ الرحمن الرحیم
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلَّی اللہ
تعالٰی علہز وسلَّم نے فرمایا کہ''یوم النحر(دسویں ذی الحجہ)مںہ ابن آدم کا
کوئی عمل خدا کے نزدیک خون بہانے (قربانی کرنے)سے زیادہ پاررا نہں اور وہ
جانور قایمت کے دن اپنے سنگو اور بال اور کھروں کے ساتھ آئے گا اور قربانی
کا خون زمنل پر گرنے سے قبل خدا کے نزدیک مقام قبول مںل پہنچ جاتا ہے لہٰذا
اس کو خوش دلی سے کرو
جامع الترمذی کتاب الأضاحی،باب ماجاء في فضل الأضحیۃ،الحدیث:۱۴۹۸،ج۳،ص۱۶۲
زید بن ارقم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی کہ صحابہ(رضی اللہ تعالٰی
عنہم)نے عرض کی یارسول اﷲ(صلَّی اللہ تعالٰی علہا واٰلہٖ وسلَّم)یہ قربانا
ں کاٰ ہں فرمایا کہ''تمہارے باپ ابراہمض علہ۶ السلام کی سنت ہے''لوگوں نے
عرض کی یارسول اﷲ(صلَّی اللہ تعالٰی علہض واٰلہٖ وسلَّم)ہمارے لےی اس مںز
کاا ثواب ہے فرمایا:''ہر بال کے مقابل نی ک ہے عرض کی اُون کا کاو حکم ہے
فرمایا:''اُون کے ہر بال کے بدلے مںہ نیٰل ہے۔
سنن ابن ماجۃ''،کتاب الأضاحی،باب الأضاحی واجبۃ ھی أم لا،
،الحدیث:۳۱۲۷،ص۵۳۱.
سوال نمبر1:قربانی کس پر واجب ہے
جواب:قربانی مسلا ن بالغ مقیم غنی پرو اجب ہے ۔ غنی سے مراد وہ شخص جو زکوۃ
لینے کا مستحق نہ ہو یا جس پر صدقہ فطر لازم ہوتا ہو۔
فطرہ ہر شخص پر واجب ہے جو مالک نصاب ہو (جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا
یاساڑھے باون تولہ چاندی یا, فی زمانہ55,000 (پچپن ہزار (روپے یا55,000
روپے مالیت کا سامان ضرورت سےزائدموجود ہو )
سوال نمبر2: قربانی کے جانور کی عمر کتنی ہونی چاہیے
جواب: بکری ایک سال گائے دو سال اونٹ پانچ سال
دنبہ ،بھیڑ اگر ایک سال سے کم کا ہو اگرچہ کہ ۶ ماہ کا ہو مگر دیکھنے میں
ایک سال کا دیکھا ئی دیتا ہو تو اس کی قربانی جائز ہے ۔
سوال نمبر3:کیا قربانی کے جانور کو فروخت کرکے دوسرا جانور خریدنا جائز ہے
جواب: قربانی کی نیت سے خریدے گئے جانور کو بلاوجہ فروخت کرنا جائز نہیں ہے
اگر فروخت کردیا تو جو فروخت کرنے پر رقم حاصل ہوئی ہے اس تمام رقم سے
دوسرا جانور خریدا یا اس میں زائد پیسے ملا کر دوسرا جانور خریدا تو کوئی
بات نہیں اور اگر اس حاصل شدہ رقم سے کم قیمت میں جانور خریدا تو اس پر
لازم ہے کہ جتنی رقم کم ہے اس کو بھی صدقہ کرئے۔
سوال نمبر4:گائے یااونٹ خریدتے وقت کسی اور کو اس میں شریک کرنے کی نیت نہ
تھی اب اس میں کسی کو شریک کر سکتے ہیں یا نہیں
جواب: اگر قربانی کے جانور کو خریدتے وقت کسی کو اس میں شریک کرنے کی نیت
نہ تھی خریدنے کے بعد اب اس میں کسی اور کو بھی شریک کرنا چاہتا ہے تو یہ
عمل مکروہ ہے لیکن قربانی تمام شرکا کی ہوجائے گی
سوال نمبر5:قربانی کے جانور میں عقیقہ کی نیت ہوسکتی ہے یانہیں
جواب : قربانی ک جانور کہ جن میں ایک سے زائد حصے ہوں (گائے ،اونٹ ،)ان میں
اگر کوئی عقیقہ کی نیت سے قربانی کرنا چاہتا ہو یا ایصال ثواب کی نیت سے
قربانی کرنا چاہتا ہو تو یہ تمام اس ایک جانور میں شریک ہوسکتے ہیں
ان سب کی قربانی ہوجائے گی البتہ اگر کسی بھی ایک شریک کی نیت فقط گوشت کی
ہو تقرب کی نیت نہ ہو تو کسی کی بھی قربانی نہیں ہوگی۔
سوال نمبر6:اگر گائے میں سات حصے مقرر نہیں کیے جائیں تو قربانی نہیں ہوتی
ہے کیا یہ درست بات ہے
جواب : سات حصے مقرر کرنا لازمی نہیں ہے اگر چھ نے یا چار نے بھی مل کر
گائے وغیرہ میں حصہ ڈالا تو سب کی قربانی ہوجائے گی البتہ سات سے زائد ایک
اونٹ اور گائے میں شریک نہیں ہوسکتے۔
سوال نمبر7: جانور میں کن عیوب کی وجہ سے قربانی نہیں ہوتی ہے
جواب :قربانی کے جانور کو عبک سے خالی ہونا چاہے اور تھوڑا سا عبڈ ہو تو
قربانی ہو جائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عبب ہو تو ہوگی ہی نہںن۔ جس کے
پدرائشی سنگ نہ ہوں اس کی قربانی جائز ہے اور اگر سنگج تھے مگر ٹوٹ گاا اور
مینگ تک(جڑ تک)ٹوٹا ہے تو ناجائز ہے اس سے کم ٹوٹا ہے تو جائز ہے۔
بھنگےن جانور کی قربانی جائز ہے۔ اندھے جانور کی قربانی جائز نہںن اور کانا
جس کا کانا پن ظاہر ہو اس کی بھی قربانی ناجائز۔
اتنا لاغر جس کی ہڈیوں مںی مغز نہ ہو اور لنگڑا جو قربان گاہ (ذبح ہونے کی
جگہ)تک اپنے پاؤں سے نہ جاسکے اور اتنا بماار جس کی بمایری ظاہر ہو اور جس
کے کان یا دم یا چکی کٹے ہوں یینو وہ عضو تہائی سے زیادہ کٹا ہو ان سب کی
قربانی ناجائز ہے اور اگر کان یا دم یا چکی تہائی یا اس سے کم کٹی ہو تو
جائز ہے
جس جانور کے پدکائشی کان نہ ہوں یا ایک کان نہ ہو اس کی ناجائز ہے اور جس
کے کان چھوٹے ہوں اس کی جائز ہے۔
جس کے دانت نہ ہوں اس کی ناجائز(یعنی یینئ ایساجانورجوگھاس کھانے کی صلاحیت
نہ رکھتاہو،ہاں البتہ اگرگھاس کھانے کی صلاحیت رکھتاہوتواس کی قربانی
جائزہے)
جس کے تھن کٹے ہوں یا خشک ہوں اس کی قربانی ناجائز ہے بکری مںک ایک کا خشک
ہونا ناجائز ہونے کے لےب کافی ہے اور گائے بھنسں مں دو خشک ہوں تو ناجائز
ہے۔ جس کی ناک کٹی ہو یا علاج کے ذریعہ اس کا دودھ خشک کر دیا ہو اورخنثٰی
جانور یینو جس مں نر و مادہ دونوں کی علامتںے ہوں اور جلّالہ جو صرف غلظز
کھاتا ہو ان سب کی قربانی ناجائز ہے۔ واللہ تعالی اعلم بالصواب
والسلام مع الاکرام
ابو السعد محمد بلال رضا قادری |