تقریباً سارے ہی اسکولوں کی چھٹی
کا ایک ہی وقت ہوتا ہے لہٰذا اِس وقت روڈ پر ٹریفک کا دباﺅ بہت بڑھ جاتا ہے
کچھ چھوٹے بچے جو نرسری یا کے جی کلاس میں پڑھ رہے ہوتے ہیں اُن کی چھٹی
کچھ جلدی ہو جاتی ہے اور وہ جلدی گھر چلے جاتے ہیں لیکن اِن میں سے اگر کسی
بچے کے بڑے بہن بھائی اِسی اسکول میں بڑی کلاسوں میں پڑھتے ہوں تو عموماً
ایسا ہوتا ہے کہ اِن کی مائیں،دادا، نانا یا اکثر ڈرائیور حضرات بھی چھوٹے
بچوں کو لے کر اسکول کے ہی کسی گوشے میں کینٹین میں یا پھر گاڑی کے اندر ہی
بیٹھ جاتے ہیں اور پھر بڑے بچوں کی چھٹی ہونے پر اُن سب کو ساتھ لے کر
اکٹھے گھر کی جانب روانہ ہو جاتے ہیں اس طرح وہ مینول وقت اور محنت سب
چیزوں کی بچت کرلیتے ہیں میرا بھی روز کا معمول یہی ہے کہ میں اپنی چھوٹی
بیٹی کو جو کہ نرسری کلاس میں پڑھتی ہے کولے کر تقریباً 30منٹ تک احاطہ
اسکول میں ہی رہتی ہوں بلکہ وہاں موجود دیگر ماﺅں کے ساتھ بھی اچھی خاصی
گفتگو ہوجاتی ہے پھر بڑے بچوں کو ساتھ لے کر اکٹھے ہی نکلتی ہوں راستے میں
ہم سب باتیں بھی کرتے جاتے ہیں روز کا اسکول کا احوال بھی ڈسکس ہوجاتا ہے
اور کبھی کبھارتو ان سے ایسی مزیدار گفتگو بھی ہو جاتی ہے کہ دل یہ چاہتا
ہے کہ یہ گفتگو دائرہ تحریر میں لائی جائے اور دوسروں سے بھی شیئر کی جاسکی
کہ آج کل کے انٹرنیٹ دور کے یہ تمام بچے جو اپنی پیدائش کے چند ہی گھنٹوں
کے بعد Skypeکے آگے اپنی رونمائی کراتے ہیں تاکہ لندن امریکہ کینیڈا اور
سعودی عرب جیسے دور دراز کے ممالک میں رہنے والے اُن بچوں کے تایا تائی
ماموں ممانی چچا چچی اور خاص طور پر خالائیں جوکہ اُن کا دیدار کرنے کو بے
چین رہتی ہیں وہ اُن کو فوری دیکھ لیں اس طرح یہ نوزائیدہ آنکھ کھولتے ہی
نیٹ کی دنیا سے متعارف ہوجاتے ہیں اوراِن کے چاہنے والوں کو دور دراز کا
سفر بھی نہیں کرنا پڑتا۔تار، فیکس لینڈلائن کارڈلیس سہیل فون نیٹ چیٹ اور
اب اسکائپ واقعی لگتا ہے دنیا سمٹ سی گئی ہے اب ہم پاکستان کے کسی بھی شہر
میں رہتے ہوں ہم اپنے کینیڈا امریکہ اور انگلینڈ میں رہنے والے رشتہ داروں
کے بیڈ رومز ڈرائنگ رومز لیونگ رومز حتیٰ کہ واش روم کے ٹاپ پر رکھی گئی
اشیاءکا بھی لائیویعنی براہ راست دیدار کرسکتے ہیں اور دوررہنے والوں کی
دوری کو بڑی حد تک دور کرسکتے ہیں بات چلی تھی نوزائیدہ بچوں کے اسکائپ پر
رونمائی سے توجو بچے دنیا میں آنکھ کھولتے ہی اسکائپ کی دنیا میں داخل ہو
جائیں اُن کے آئی کیو لیول کا اندازہ لگانا کچھ خاص مشکل نہیں ہے۔ لیکن یہ
بات بھی ایک حقیقت ہے کہ زمانہ کتنی بھی ترقی کرلے انٹرنیٹ اسکائپ یوٹیوب
گوگل اور فیس بک کے گن گائے جائیں والدین کا خصوصاً ماﺅں کا بچوں کے ساتھ
گفتگو کرنا اُن کے مسائل پریشانی خوشیاں اور چھوٹی چھوٹی معصوم باتوں کو
ڈسکس کرنا اُن کے سوالوں کا جواب دینا اُن کو ننھی ننھی کہانیاں سنانا
رسولوں صحابیوں انبیائے کرام کے واقعات سنانے امہات المومنین کی باتیں
بتانے کا حتیٰ کہ جنوں پریوں بھوتوں اور ہیری پوٹر سے لے کر ٹوائے لائٹ تک
کی باتوں کے بتانے کا نعم البدل ہرگز نہیں ہوسکتاکمپیوٹر سب کچھ ہوسکتا ہے
مگر جو نگرانی اور ننھے ذہنوں کی نگہداشت ایک ماں کرسکتی ہے وہ دنیا کی
کوئی اور شئے نہیں کرسکتی لیکن بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ معصوم بچہ کوئی
ایسا جواب دے دیتا ہے کہ واقعی ہم لاجواب ہوجاتے ہیں اور اُس دن میرے ساتھ
بھی کچھ ایسا ہی ہوا کہ جب ہم VIPموومنٹ کے دوران ٹریفک کے اندر اس طرح
پھنسے کہ تقریباً45منٹ تک ایک ہی جگہ پر گاڑی میں بیٹھے رہے راولپنڈی کی
ایک مین شاہراہ ندر چوک پر واقع آرمی اسپیشل ایجوکیشن اکیڈمی کے پاس رہے
جوکہ 502 کے پارک سے کچہری چوک تک جاتی ہے اور آگے ایئرپورٹ کی طرف مڑتی ہے
اور یہاں انڈر پاس کے قریب تقریباً5سے سات اسکول ایک ہی روڈ پر موجود ہیں
جن کی چھٹی کا وقت بھی یکساں ہوتا ہے اور سب ہی بچوں کو گھر جانے کی جلدی
ہوتی ہے ایسے میں اگر VIPموومنٹ کی وجہ سے ٹریفک روک دی جائے تو کافی کوفت
کا سامنا کرنا پڑتاہے اسلام آباد اور راولپنڈی کے رہائشی اِس کوفت کے عادی
ہیں لہٰذا ہم سب بھی ٹریفک کے ہجوم میں پھنسے اپنے دلوں اور دماغوں کو کول
ڈاﺅن کئے بیٹھے تھے اور میں ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھی اپنے بچوں سے آج کے
اسکول میں گزارے جانے والے دن کی تفصیلات سن رہی تھی میری چھوٹی بیٹی میرے
برابر والی سیٹ پر بیٹھی تھی آج اُس کے اِس سیٹ پر بیٹھنے کی باری تھی یہ
سب بہن بھائی اسکول سے واپسی پر ایک ایک دن میرے ساتھ آگے بیٹھتے ہیں اور
باقی دن پیچھے آج چونکہ اس کی باری تھی اور شومئی قسمت کہ ہم آج ہی
VIPموومنٹ کی وجہ سے ٹریفک بلاک میں پھنس چکے تھے لہٰذا وہ اپنا وقت بڑھ
جانے کی وجہ سے بہت خوش تھی اور خوب چہک چہک کرباتیں کررہی تھی جب کلاس
ٹیچر کی بچوں کی ہوم ورک کی ڈائری اور ڈرائنگ کی تمام باتیں ختم ہوگئیں تو
اِس کو خیال آیا کہ ہم کافی دیر سے ایک ہی جگہ کھڑے ہوئے ہیں تو وہ بولی
ممایہ سب گاڑیاں اتنی دیر سے کیوں کھڑی ہیں جب کہ آگے کوئی سگنل بھی
Redنہیں ہے اور آگے روڈ بھی خالی ہے میں نے کہا بیٹا آگے ٹریفک کانسٹیبل
انکل کھڑے ہیں انہوں نے روکا ہے مگر کیوں روکا ہے مما آگے تو روڈ بھی خالی
نظر آرہا ہے اتفاق سے ہم سب سے آگے ہی کھڑے تھے اور آگے روڈ بھی بالکل صاف
اور خالی نظر آرہی تھی ہمارے پیچھے اب گاڑیوں کی طویل قطار جمع ہوچکی تھی
اور کئی تو ہارن پر ہارن بھی بجائے جارہے تھے۔ میری بیٹی جو کہ نرسری کلاس
میں پڑھتی ہے یہ دیکھ کر حیران ہورہی تھی کہ آگے تو روڈ صاف ہے اور پیچھے
گاڑیوں موٹر سا ئیکلوں اسکول ونیز اور پبلک ٹرانسپورٹ کی قطارطویل ہوتی
جارہی تھی مما انکل نے ہمیں کیوں روکا ہے اُس نے اپنا سوال دوبارہ دہرایا
تو میں نے اُسے بتایا بیٹا آگے کوئی VIPموومنٹ ہے جس کی وجہ سے ہمیں روکا
گیا ہے۔ مما یہ وی آئی پی کیا ہوتا ہے؟ بیٹا یہ کوئی بہت اہم شخصیت ہوتی ہے
مثلاً پاکستان کا کوئی مہمان یا وزیراعظم کوئی وزیر سفیر اسمبلی کے ممبران
یا پھر خود صدرِ پاکستان اس روڈ سے گزرنے والے ہوں گے اور اِن کی سکیورٹی
اور حفاظت کے لئے احتیاطی طور پر تمام ٹریفک روک کر اُن کو پہلے گزرنے کا
راستہ دیا جاتا ہے۔ مما یہ وی آئی پی لوگ کیا ہوتے ہیں وہ لوگ جن کی
زندگیاں پاکستان کے لئے بہت اہم ہوتی ہیں وہ کسی اونچے عہدے پر ہوتے ہیں
اُس سے یہ سب باتیں کرنے کے دوران میں مستقل یہ سوچ رہی تھی کہ نہ جانے کب
تک وطنِ عزیز پاکستان میں یہ VIPکلچر برقرار رہے گا اور کب تک عوام خون کے
گھونٹ پیتے رہیں گے؟ اُس کا ننھا سا ذہن وہیں اٹکا تھا آج تک اِس کلچر کو
بڑے بھی دل سے قبول نہیں کرسکے مجبوری کی بات اور ہے تو وہ معصوم ذہن کس
طرح قبول کرتا وہ پے در پے سوالات کئے جارہی تھی مما یہ لوگ کبھی ٹریفک جام
میں نہیں پھنسے ؟؟ اُس کی طرف سے ایک اور سول آیا نہیں بیٹا یہ لوگ VIPمطلب
ویری امپورٹنٹ پرسنالیٹر ہوتی ہیں ان کو بہت سے اہم کام کرنے ہوتے ہیں اِسی
لئے ہم لوگ ان کو انتا پروٹوکول دیتے ہیں ہم وہ قوم ہیں جو اپنے عظیم قائد
بانی پاکستان کو اتنا پروٹوکول دیتے ہیں کہ نہ صرف اُن کی ایمبولنس راستے
میں نہ صرف خراب ہو جاتی ہے بلکہ وہ ٹریفک کے رش میں بھی پھنس جاتے ہیں اور
دوسری ایمبولنس کے انتظار میں کئی گھنٹے گزارتے ہیں جس دوران سخت گرمی کے
عالم میں محترمہ فاطمہ جناح ہاتھ والے پنکھے سے اُنہیں پنکھا جھلتی رہیں
مگر قائد نے اپنے آپ کو عوام سے اُونچا کبھی نہیں کیا اُنہیں کسی سے جان کا
خوف بھی نہیںتھا۔ کیا وہ قابلِ پروٹوکول نہ تھے؟ اب سارا پروٹوکول صدر
وزیراعظم کے لئے ایسا ہوتا ہے جو شاید برطانوی وزیراعظم کو بھی نہیں ملتا۔
اُس کے سوالات جاری تھے مما آپ کہہ رہی ہیں کہ VIP لوگوں کو بہت سے اہم کام
کرنے ہوتے ہیں اس لئے اُن کو جلدی راستہ دیتے ہیں مگر مما کیایہ سب لوگ جو
پیچھے کھڑے ہیں ان کو کوئی کام نہیں ہوتا؟؟ ہوتا ہے بیٹا ہوتا ہے مگر
VIPلوگوں کو زیادہ اہم کام کرنے ہوتے ہیں مما کیا VIPلوگ ڈاکٹر انجینئر یا
پائلٹ ہوتے ہیں؟ (اُس کے خیال میں VIPلوگ شاید بہت بڑی ڈگری والے ہوتے ہیں)
نہیں بیٹا وہ ڈاکٹرانجینئر بھی ہوسکتے ہیں اوریا پھر میٹرک فیل بھی ہوسکتے
ہیں۔ میٹرک فیل کیا ہوتا ہے مما؟میٹرک فیل مطلب بیٹا کہ وہ زیادہ پڑھے لکھے
نہیں ہوتے۔مما انہوںنے زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہوتا پھر بھی وہ VIPہوتے ہیں؟
(یہی تو اس قوم کا المیہ ہے) اچانک فضا میں ہیلی کاپٹر کی آوازیں اور زمین
پر سامنے روڈ سے ایمبولینسیں ہوٹر والی گاڑیاں آرمی اور رینجرز چیپ اور
موٹرسائیکل سوار دستے کا پُرشور ہجوم تیز رفتاری کے ساتھ گزرنے لگا انتہائی
قلیل مدت میں زناٹے کی رفتار سے یہ تمام گاڑیاں گزرتی چلی گئیں نہ جانے ان
میں کون سی گاڑی میں کون سا وی آئی پی سوار تھا ٹریفک کانسٹیبل نے رستہ دیا
میں نے ایکسیلیٹر پر دباﺅ بڑھایا اور گاڑی تیزی سے آگے بڑھ گئی اور پیچھے
ایک بے ہنگم جمِ غفیر بھی میں نے اپنی بیٹی کی طرف ایک نظر ڈالی اتنے
سوالات کرنے کے بعد اب وہ بالکل خاموش تھی میں نے اُس سے پوچھا کیا بات ہے
بیٹا آپ بالکل خاموش ہوگئیں کیا اتنا ٹریفک دیکھ کر آپ کو ڈر لگ رہا ہے یا
آپ تھک گئیں ہیں نہیں ممامیں تھکی بالکل نہیں نہ مجھے ڈرلگ رہا ہے میں تو
یہ سوچ رہی تھی کہ ”میں بڑے ہو کر وی آئی پی بنوں گی“ |