ہاں ملالہ ایجنٹ ہے

دنیا میں بہت کم ایسی شخصیات پیدا ہوتی ہیں جو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتے ہیں۔بلکہ جس ملک کے وہ باسی ہوتے ہیں وہ اُ س ملک میں بسنے والے ہر انسان کے دل میں نہ صرف جگہ بنالیتے ہیں بلکہ دل پر راج کرتے ہیں۔تاریخ میں اس طرح کے جو شخصیات گزرے ہیں ان نامور شخصیات کی فہرست میں ملالہ کا نام شامل ہے۔ بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ جتنی جلدی عروج پر ملالہ پہنچی ہے اتنی جلدی آ ج تک کوئی نہیں پہنچا۔اس صدی کی مشہور شخصیت ملالہ کے علاوہ اور کون ہوسکتا ہے۔جنت نظیر وادی سوات کی بیٹی اب پاکستان کی بیٹی اور ترجمان بن چکی ہے۔ملالہ بھی ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتی ہیں ،ایک عام سی لڑکی، وہی رہن سہن جو سوات کے دیگر بچیوں کا ہوتا اُسی طرح ملالہ بھی زندگی گزار رہی تھی۔ملالہ کی عروج کی کہانی یہاں سے شروع ہوا کرتی ہے۔جب سوات میںعلم دشمنوں کا راج تھا،تعلیمی اداروں کو آئے روزبموں سے اُڑایا جارہا تھا،ہر روز کسی نہ کسی سکول کہ یہ علم دشمن عناصرملبے کا ڈھیر بنا دیتے تھے۔ان حالات کو دیکھتے ہوئے ملالہ اندر اندر سے بہت کرب میں مبتلا تھی،ان ہی دنوں میں جب ملالہ کا اپنا سکول جہاں وہ تعلیم حاصل کر رہی تھی اُسے بھی ظالموں نے تباہ کر ڈالا، تو ملالہ کو بے حد افسوس ہوا،ویسے بھی یہ بچی حساس تھی اب اس پر قیامت گرزری، تعلیم حاصل کرنے کا شوق جنون کی حد تک تھا۔چارو ناچار ملالہ نے اپنی کتاب اُٹھائی اور اپنے سکول کے ملبے میں بیٹھ کرپڑھنے لگی۔ ان کی دیکھا دیکھی میں بہت سی بچیاں بھی ملالہ کے ساتھ پڑھنے میں شامل ہوئیں۔ان دنوں ملالہ ”گل مکئی“ نام کی ڈائری بھی لکھ رہی تھی۔معمول کے مطابق ملالہ اپنے سکول کے ملبے میں اپنے ساتھیوں سمیت پڑھ رہی تھی اور پھراُس نے علم کی روشنی کو بجھنے سے بچانے کے خاطر بچیوں کو جمع کرکے پڑھانا بھی شروع کر رکھا تھا۔وہاں سے کسی غیر ملکی میڈیا کے نمائندے کا گزر ہوا ،اور اُس نے جب یہ منظر دیکھا تو بہت ہی متاثر ہوا اور ملالہ سے اس حوالے پر انٹرویو بھی کیا،اس کے بعد ملالہ کی وہ ڈائری بھی دیکھی۔ ملالہ کمسنی سے ہی لکھاری بن چکی تھی اورBBCنے اُس کی ڈائری کی تشہیر بھی کی۔ان ایام میں ملالہ سے ملکی اور غیر ملکی چینلز نے انٹرویو لینا شروع کیا۔ ملالہ ذہین،بہادر اور بے باک لڑکی تھی اُس نے کھل کر اُن طاقتوں کی مخالفت کی جو بچیوں کو تعلیم سے روکتے ہیں،ملالہ کی یہ ہمت اُن حالات میں واقعی غیر معمولی سمجھا جاتا ہے۔تھی تو ایک عام سی لڑکی مگر خداداد صلاحیوتوں کی مالک اورعلم کی پیاسی تھی۔بات ہوری تھی ملالہ کی ایجنٹی کا، تو ملالہ نہ صرف وادی سوات بلکہپاکستان بھر کی ایجنٹ ہے،تعلیم کی ایجنٹ، حق بات کہنے والوں کی ایجنٹ،ہمت و جرائت کےءمتوالوں کی ایجنٹ،علم کے دشمنوں سے نفرت کرنے والوں کی ایجنٹ،اپنے ملک کی نمائندہ ملالہ اب پوری دنیا کی بچیوں کی دلوں کی رانی بن چکی ہے۔ہمیں ایسے ایجنٹوں کی سخت ضرورت ہے۔ملالہ لکھاری بھی،بہادر بھی، عظیم بھی اور رسول خدا کی سنت پر عمل کرنے والی مسلم طالبات کی نمائندہ یا ایجنٹ ہے۔آیا کیا یہ توہین رسالت نہیں جبکہ آپ نے علم حاصل کرنے کے حوالے سے متعدد بار فرمایا ہے کہ اگر علم حاصل کرنے کے لئے چین تک جانا بھی پڑے تو جانا چاہئے، آپ نے خاص طور پر بچیوں کی تعلیم کی افادیت کے حوالے سے بھی صریحتاً فرمایا ہے کہ بچیوں کو تعلیم حاصل کرنا معاشرے کی بہترین پرورش کے برابر ہے۔اس معصوم بچی کی سچائی کو برداشت نہ کر سکے اوراس نایاب کلی پر بھی گولی چلائی ، ساتھ کہا یہ جارہا ہے کہ ملالہ یہودیوں کی ایجنٹ ہے۔تعلیم حاصل کرنے والا ایجنٹ ہوتا ہے یا تعلیم کو روکنے والا ایجنٹ ہوتا ہے؟اب فتح کس کی ہوئی ملالہ اب پہلے سے بھی کہیں زیادہ مشہور ہوئی ان چند دنوں میں ملالہ دنیا بھر میں پہچانی گئی۔ علم دوستی کے حوالے سے،ہمت و بہادری کے حوالے سے،علم دشمنوں سے مقابلے کے حوالے سے۔اب ملالہ پر فقط مضامین لکھ کر احاطہ نہیں کیا جاسکتا ہے اب تو ملالہ پر کتابیں بھی لکھی جائیں گی ،ملالہ تاریخ کا ایک انمنٹ باب بن چکی ہیں علم دوست جو تھی۔آپ کی سنت پر عمل کرنے والی جو تھی آپ کے صدقے میں جو شہرت ملالہ کو نصیب ہوئی ہے اس کی نظیر نہیں ملتی ہے۔اور اب جو نفرت دنیا بھر میں علم دشمنوں کے خلاف پیدا ہوااس کی بھی نظیر نہیں ملتی۔یہ کیا کر ڈالا تم لوگوں نے مسلمانوں کو بدنام کیا،یہ کونسا اسلام ہے تعلیمی اداروں کو برباد کرنے کا،۔سردار انبیائ نے جب مکہ فتح کیا تو آپ سے یہ کہا گیا کہ آج تو خون کی ندیاں بہانے کا اور بوٹیاں اُڑانے کا دن ہے تو آپ نے فرمایا آج عفو و درگزر کرنے کا اور آمان بخشنے کا دن ہے۔حیرت اس بات پر ہے گلگت جےسااسلامی علاقے میں جہاں بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کی کھلی اجازت ہے۔ یہاں پر ملالہ کی خاتمے کو ضروری سمجھنے والے SMSبہت تیزی سے پھیل رہے ہیں یہ ہماری بدبختی کی علامت ہے۔ان حرکتوں کی وجہ سے اب پاکستان کی اسمبلی میں بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اگر دہشت گردوں پر کنٹرول حاصل نہیں کیا گیا تو ہم UNOسے گزارش کریں گے کہ وہ کارروائی کرے۔ اب بتائیں ہماری ان کرتوتوں کی بدولت کیا کچھ ہونے جارہا ہے۔ جبکہ حنا ربانی کھر جو پاکستان کی اسوقت وزیر خارجہ بھی ہیں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ فضل اللہ کو پاکستان کے حوالاے کیا جائے۔کلام پاک میں باری تعالیٰ فرماتا ہے آیا جو جاہل ہیں ناخواندہ ہیں وہ اور جو جانتے ہیں اہل علم ہیں وہ برابر ہیں نہیں وہ کبھی بھی ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں۔ جاہلوں سے دوری اور اہل علم سے محبت ایک فطری عمل ہے ملالہ اہل علم ہونے کی وجہ سے اب ملالہ دنیا کے سب سے مہنگے ہسپتال لندن بر منھگم میں زیر علاج ہیں اور پاکستان کی تمام بچیاں، مائیں بہنمیں، جوان، ضعیف، مسلم غیر مسلم سب ملالہ کی صحت یابی کے لئے گھڑگھڑا کر دعائیں مانگتے ہیں اور ساتھ اس عظیم بچی کو اس حال تک پہنچانے والوں کے لئے بدعائیں بھی دیتے ہیں۔اب پیدا ہونے والی بچیوں کا نام بھی ملالہ رکھا جارہا ہے جو زیر تعلیم ہیں ان کی دلوں کی ملکہ فقط ملالہ ہے اور ان کا کہنا ہے کہ تم کتنی ملالہ کو ماروگے ہر گھر سے ملالہ نکلے گی۔اب بتائیں کیانتیجہ نکلا کسی معصوم بچی پر وار کرنے کا۔۔یاد رکھیں دنیا میں بڑے بڑے ظالم گزرے ہیں مگر نفرت کی داستان چھوڑ کر۔طاقت پیار میں، محبت میں، ہمدردی میں، بھائی چارے میں۔اور آپ کی سنت پر عمل کرنے میں ہی ہے۔اس لئے خدا راکسی کو خوشی نہیں دے سکتے ہیں تو کسی کی خوشیاں بھی نہ چھین لیں۔اسلام میں عورت کا بڑا مقام ہے اس کی عزت کرنا لازم ہے اور وہ بھی ایسی بچی جو علم کی روشنی پھیلانے میں مصروف عمل ہو ان کے ساتھ ا کم از کم مسلمان معاشرے میں ایسا برتاﺅ نہیں ہونا چاہئے۔پروردگار عالم ہماری باہمی کدورتوںکو ختم کرنے اور کلمہ توحید کے پرچم تلے ایک ہونے کی توفیق عطا فرمائے(آمین)
YOUSUF ALI NASHAD
About the Author: YOUSUF ALI NASHAD Read More Articles by YOUSUF ALI NASHAD: 28 Articles with 25983 views i am belong to gilgit working a local news paper as a asstand editor and some local newspapers for writting editorial pag... View More