دانستہ گناہ کرنے کے بعداس
پرنادم یاشرمندہ نہ ہونااورمہربان وشفیق اللہ تعالیٰ سے پوری سچائی کے ساتھ
معافی نہ مانگنا بلکہ الٹا اپنے گناہ کاڈھول بجانااوراس پراتراناقدرت کے
غضب کودعوت دینے والی بات ہے اوربلاشبہ امریکہ سمیت اس کے اتحادی اورغلام
ملکوں نے بھی قدرت کے قہراورغضب کودعوت دی ہے ۔ایک بات طے ہے کوئی انسان ،معاشرہ
یاملک اللہ تعالیٰ کے محبوب اور سرورکونین حضرت محمد کے اعلیٰ وارفعٰ مقام
میں رتی بھرکمی نہیں کرسکتا ۔امریکہ میں بننے والی گھٹیا فلم محض ایک ناپاک
جسارت سے زیادہ کچھ بھی نہیں تھی اوراس فلم کے حوالے سے دنیا کے تقریباً
ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات مجروح ہونا اوران کااحتجاج کیلئے سڑکوں
پرآناایک فطری امرتھامگربدمست امریکہ نے آوازخلق کونقارہ خدا سمجھنے ،گستاخانہ
فلم بنانے والے شرپسندعناصرکامحاسبہ اورمسلمانوں سے معذرت کرنے سے انکار
کردیا اوربے شرمی کے بعدہٹ دھرمی پراترآیا۔امریکہ نے بیشتراسلامی ملکوں میں
اپنے وفاداراورغلام حکمرانوں کی مددسے متنازعہ فلم کیخلاف پرتشددمظاہروں
پرقابوپانے کی کوشش کی مگرناکام رہا۔میڈیا پراشتہارات چلاناشروع کردیے
مگراس کے باوجودامریکہ کیلئے عوام کے دل میں نفرت کی شدت میں کوئی کمی نہیں
آئی۔امریکہ کی ایڈ پاکستان کیلئے ''ایڈز''سے زیادہ خطرناک ہے ۔ حکمران جس
رقم کوامدادسمجھتے ہیں امریکہ کے نزدیک وہ ہمارے پیاروں کے خون کی قیمت ہے۔
پاکستان کی معاشی خودانحصاری اورخوداری کیلئے ایڈکومسترد کرتے ہوئے ٹریڈ
کوفروغ دیا جائے۔ پاکستان میں سرمایہ دارسیاستدان بہت ہیں مگر ایک بھی
ایسالیڈر نہیں جواقتدارکی ہوس میں امریکہ کی دہلیز پرسجدہ ریزنہ ہواورجوقوم
کوسراٹھاکرجینے کادرس دے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے امریکہ کاڈبل سٹینڈرڈ
کسی سے پوشیدہ نہیں ہے مگر بدقسمتی سے دنیا کی متمدن اورمہذب ملک جان بوجھ
کر خاموش ہیں ۔ امریکہ کی دوسرے ملکوں کے قدرتی وسائل پرقبضہ جمانے کیلئے
مہم جوئی انسانیت اورامن وآشتی کیلئے زہرقاتل ہے ۔ امریکہ اپنے سوا کسی ملک
کی داخلی خودمختاری اورحاکمیت اعلیٰ کو قابل احترام نہیں سمجھتا ۔
اللہ تعالیٰ چاہتاتو گستاخانہ فلم منظرعام پرآنے کے فوراً بعد امریکہ کانام
ونشان مٹادیتا مگراس سانحہ کے بعداللہ تعالیٰ کو ہم مسلمانوں بالخصوص
پاکستانیوں کابھی امتحان مقصود تھا اوراس امتحان میں ہم من حیث القوم بری
طرح ناکام رہے ہیں،کیا گستاخانہ فلم کیخلاف ہم نے جوکچھ کیا وہ کافی تھا ۔میں
سمجھتاہوں ہم قطعی طورپرتاجدارانبیاءسیّدنامحمد کے انسانیت پراحسانات
اورجہالت کیخلاف روحانی اقدامات کاحق ادانہیں کرپائے ۔اگرکوئی فردہمیں
یاہمارے ماں باپ یا پسندیدہ سیاستدانوں کوگالی دے توہم مرنے مارنے پراترآتے
ہیںجبکہ اسلام اورپاکستان دشمن زہریلے پروپیگنڈے کیخلاف ہم اس اندازمیں
آوازبلند نہیں کرتے جس طرح کرنے کاحق ہے ۔جس وقت ملعون راج پال نے شان
رسالت پرحملے کی ناپاک جسارت کی اس وقت بھی ہزاروں عالم دین تھے مگران میں
سے چندایک کے سواآج کسی کوان کانام تک یادنہیں مگرعلم دین صرف ایک خوش نصیب
تھا اورعشق رسول کے امتحان میں ہزاروں عالم دین ایک علم دین سے پیچھے بلکہ
بہت پیچھے اورنیچے رہ گئے،وہ ہزاروں عالم دین اپنے علم وعرفان کے
باوجودمرگئے مگر غازی علم دین شہیدآج بھی زندہ ہے اورہمیں اپنے نقش قدم
پرچلنے کی دعوت دیتااورابدی زندگی کی نویدسناتا ہے مگرحقیقت میںہم بزدل
اوربہرے ہیں۔سچ کہا ہے کسی دانانے ہرانسان جنت میں جاناچاہتا ہے مگرجنت
جانے کیلئے مرناکوئی نہیں چاہتا۔آج بھی دنیا میں کئی ملین عالم دین ہیں جو
پرجوش تقریرکرتے ہوئے مسلمانوں کی سوئی ہوئی روح تک کوجھنجوڑدیتے ہیں
مگرخودان میں سے کوئی ایک علم دین کی سنت اداکرنے کیلئے تیار نہیں ہے،
شایدکسی میںعلم دین والی تڑپ اورعلم دین کی طرح کامل ایمان وایقان اورعلم
دین کی طرح جوش و جنو ن نہیںہے ۔گستاخانہ فلم بنانے والے کی موت پرانعام
مقررکرنے کی پاداش میں برطانیہ نے پاکستان کے وفاقی وزیرغلام
احمدبلورپراپنے ملک کے دروازے بندکردیے ہیں جبکہ اوباماکوآئیڈیل جبکہ داڑھی
کوفرعون کی نشانی قرارد ینے والی ملالہ کی برطانیہ میں پذیرائی کی جاتی ہے
مگراس ڈبل سٹینڈرڈ کے باوجود ہمارے حکمران،سیاستدان اورعلماءحضرات خاموش
ہیں۔عمران خان کومحض ڈرون حملوں کیخلاف کامیاب امن مارچ کرنے پرطیارے سے
زبردستی اتاردیا جاتا ہے مگرحکومت پاکستان کی طرف سے امریکہ کے اس تعصب
اورانتقام سے بھرپور اقدام کیخلاف کوئی احتجاج نہیں کیا گیا۔ میں سمجھتا
ہوںان دونوں واقعات پربرطانیہ اورامریکہ سے باضابطہ سفارتی احتجاج قومی
حمیت کاتقاضااور حکومت پاکستان پرفرض ہے ۔
سپرپاورہونے کازعم درحقیقت ایک وہم اور حکیم لقمان کے مطابق وہم کاکوئی
علاج نہیںہوتا۔امریکہ کوسپرپاورلکھنایاپکارنااسلامی تعلیمات کے منافی ہے ،کیونکہ
اللہ تعالیٰ کے سواکوئی قادرمطلق نہیں اورکوئی اس کاشریک نہیں۔اگرامریکہ
سپرپاورہوتاتوآج اس کی حالت زار یوں قابل رحم نہ ہوتی ۔جو ملک جوہری ،اقتصادی
اوردفاعی طاقت ہونے کے باوجود سیلاب کے آگے بندنہیں باندھ سکتا جوہواﺅں
کارخ نہیں موڑسکتاوہ سپرپاورنہیں ۔تعجب ہے سائنس اورٹیکنالوجی پردسترس
رکھنے والے امریکہ کو قدرت کی نشانیاں متوجہ نہیں کرتیں ،تواگرمیں یہ کہوں
کہ پڑھائی بھی امریکہ کاکچھ نہیں بگاڑپائی تویہ درست ہوگا۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجیدفرقان حمید میں اپنے بندوں سے فرماتا ہے ''جولوگ اللہ
اور رسول اللہ کوایذادیتے ہیں ،ان پراللہ تعالیٰ نے دنیا اورآخرت میں لعنت
کی ہے اوران کیلئے ذلت کاعذاب تیارکررکھا ہے ''۔قرآن پاک کی سورة المومنوں
کی آیت نمبر۸۱میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ''اورآسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے
مطابق پانی اتارااوراس کوزمین میں ٹھہرادیا ،ہم اسے جس طرح چاہیں غالب
کرسکتے ہیں''۔ابوموسیٰ ؓ راوی ہیں ،رسول اللہ نے فرمایا''بے شک اللہ تعالیٰ
ظالم کومہلت دیتا ہے ،جب اس کوپکڑنے کارادہ کرتا ہے تووہ اس سے بھاگ کرکہیں
نہیں جاسکتا ۔پھرآپ نے قرآن مجیدکی ایک آیت تلاوت فرمائی :'' اوراسی طرح
تیرے پرودرگار کی پکڑ ہے ،جب وہ ظلم کرنیوالی بستیوں کوپکڑتا ہے ،بلاشبہ اس
کی پکڑ سخت دردناک ہے ''۔
امریکہ سائنسی تحقیق ،ٹیکنالوجی اورایجادات میں پیش پیش ہے مگرافسوس امریکہ
نے قرآن مجیدکو سمجھا اورنہ شایدتاریخ کامطالعہ نہیں کیا ۔انسان کی زندگی ،موت
، انسان کوتکلیف یاراحت ملنا، زمینی اورآسمانی آفات آنا،موسم کابدلنا، پانی
کابہنا ،ہواکاچلنا اورآتش فشاں کاپھٹنابلاشبہ قدرت کے فرمان کے تحت ہے،سورچ
،چاند،تارے سب اللہ تعالیٰ کے حکم کی پاسداری کرتے ہیں۔انسان کو ماں کے رحم
میں بچے کی جنس تو معلوم ہو سکتی ہے مگروہ اسے اپنی مرضی کے مطابق تبدیل
نہیں کرسکتا ۔ایک انسان زمین پرکھڑے کھڑے اپنی ایک ٹانگ اوپراٹھاسکتامگرایک
ساتھ دونوں ٹانگیں اٹھانااس کے بس کی بات نہیں ہے۔ قدرت کی بے شمار نشانیاں
انسانوں کوغورکی دعوت دے رہی ہیں مگراس کے باوجودجولوگ جستجونہیں کرتے وہ
کاہل اورجاہل ہیں۔آج سائنسدان تحقیق کے بعد جس نتیجہ پرپہنچتے ہیں وہ چودہ
سوسال پہلے قرآن پاک نے ہمیں بتادی تھی۔ظہوراسلام سے پہلے اورعہدحاضر میں
پیش آنیوالے واقعات اورحالات بارے قرآن مجیداوراحادیث نبوی سے ہمیں سیرحاصل
اورسوفیصددرست معلومات ملتی ہیں مگرپھربھی امریکہ کی طرح کوئی بنداورتاریک
گلی سے باہرنہ نکلے تواس میں کسی اورکاکوئی قصور نہیں ہے ۔ تاہم ہدایت
اورروشنی صرف ان کوملتی ہے جواس کیلئے جستجواورجدوجہدکرتے ہیں ۔امریکہ
بیگناہ اورکمزورڈاکٹرعافیہ کوناحق قیدکرسکتا ہے مگرہواکویرغمال نہیں
بناسکتا،امریکہ ایران سمیت کسی آزاد ملک پرمعاشی پابندیاں تولگاسکتا ہے
مگرایرانیوں کے آنگن میں سورج کی روشنی اورچاندکی چاندنی کواترنے سے نہیں
روک سکتا۔
کہاں گئی امریکہ کی جوہری طاقت جس سے اس نے جاپان کوزندہ انسانوں کاقبرستان
بنادیا تھا ،کہاں ہیں اس کے ڈرون طیارے جوشمالی اورجنوبی وزیرستان میں شدت
پسندوں کی آڑمیں معصوم بچوں،کمزورعورتوں اوربیماربوڑھوں کوموت کے گھاٹ
اتارہے ہیں ،کہاں ہیں اس کے وہ بہادر فوجی جونام نہاددہشت گردی کیخلاف جنگ
میں معصوم اوربیگناہ مسلمانوں کو بیدردی سے مار رہے ہیں مگروہ اپنے ہم
وطنوں کوبے رحم سیلاب اورقدرت کے غضب یاعذاب سے بچانے میں ناکام رہے ۔سینڈی
امریکہ کے نزدیک ایک سیلاب ہوگا مگرہمارے مطابق یہ قدرت کاغضب اورعذاب ہے
جس نے امریکہ کونشان عبرت اورقابل رحم بنادیا ہے۔دوسرے ملکوں کی تقدیرکے
فیصلے کرنیوالے امریکہ کوقدرت نے اس کی اوقات بتادی اب ہمارے حکمران بھی
ہوش میں آجائیں اوراپنے چہروں کارخ واشنگٹن کی بجائے خانہ کعبہ اورمدینہ
منورہ کی طرف موڑدیں۔امریکہ اوراس کے اتحادی اجتماعی توبہ اوراستغفار کرتے
ہوئے شان رسالت میں گستاخی اورانسانیت پرڈرون حملے کرنے پرمعذرت کریں جبکہ
ملعون سلمان رشدی اورملعون ٹیری جونزکواسلامی قوانین کی روشنی میں سزادیں
ورنہ سینڈی توصرف ایک وارننگ اورٹریلر ہے۔امریکہ اوراس کے اتحادی توکچھ بھی
نہیں اللہ تعالیٰ نے تو قوم عاداورقوم ثمود کادنیا سے صفایاکر دیاتھا۔ کیا
قوم عاداورقوم ثمود کی باقیات بھی امریکہ کوجھنجوڑنے اورخواب غفلت سے
بیدارکرنے کیلئے کافی نہیں ہیں۔اللہ تعالیٰ تواپنے ایک عام بندے کی توہین
،حق تلفی یادل شکنی پسنداوربرداشت نہیں کرتا یہاں تواس کے محبوب سرورکونین
حضرت محمد کے مقام ومرتبہ پرناپاک حملے کامعاملہ ہے ۔امریکہ گستاخانہ فلم
بنانے والے چندشرپسندوں کوبچانے کیلئے اپنے کروڑوں عوام کی زندگی داﺅپرنہ
لگائے ۔کوئی انسان اپنی کسی غلطی کی معافی اورتلافی سے دوسروں کے مقابلے
میں چھوٹا نہیں ہوجاتا ۔ |