مشکلات میں لوگوں کے کام آنا

ہیں لوگ جہاں میں اچھے
آتے ہیں جوکام دوسروں کے

دین اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے زندگی کے ہرشعبہ میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے اسلام ہمیں اخوت اوربھائی چارے کادرس دیتاہے ۔چونکہ انسان فطری طورپرمعاشرتی زندگی گزارتاہے معاشرے کے ایک اہم رکن ہونے کی حیثیت سے بہت سی ذمہ داریاں قبول کرتاہے دین اسلام نے ان ذمہ داریوں کواحسن طریقے سے انجام دینے کے لئے بہت سے اصول وضوابط مقررکیے ہیں تاکہ ایک ایساپرامن فلاحی اسلامی معاشرہ وجود میں آئے جس میں ہرکسی کے حقوق کی ضمانت مہیاکی گئی ہے۔خلق خداکوفائدہ پہچانا، ان کے کام آناانسان کی حقیقی عظمت ہے۔درحقیقت وہی انسان عظمت پاتاہے جودوسروں کے کام آتاہے۔کیونکہ ہم ہرروزیہ مشاہدہ کرتے ہیں کہ دنیامیں جوشخص بھی آیاوہ اپنی عمرپوری کرکے دنیاسے چلا گیا۔لیکن وہ لوگ جوانسانوںکی خدمت کرگئے خلق خداکو فائدہ پہنچا گئے ان لوگوں کاذکرباقی رہتاہے اورلوگ ہمیشہ ان کواچھے نام سے یادرکھتے ہیں انسانوں میں سب سے بہترین شخص بھی وہی ہے جودوسروں کے لئے اچھاہواور دوسروں کو فائدہ پہنچائے مخلوق خداکے ساتھ بدسلوکی وایذا رسانی کرناحرام وگناہ کبیرہ اورجہنم میں لے جانے والاکام ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے وَ اَمَّامَایَنفَعُ النَّاسَ فَیَمکُثُ فِی الارضِ( الرعد:17) ”اوروہ جو لوگوں کے کام آئے زمین میں رہتاہے اللہ یوں ہی مثالیں بیان فرماتاہے “۔ اس دنیامیںعزت اور کامیابی انہی لوگوں کونصیب ہوتی ہے جوخلق خداکی خدمت اوراس کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ آقاﷺنے ارشاد فرمایا"خیرالناس من ینفع الناس"لوگوں میں اچھاوہ ہے جولوگوں کونفع دیتا ہے ۔ لوگوں میں اچھا بننے کابہترین طریقہ بھی یہی ہے کہ ہم مخلوق خدا کی خدمت کریں اوراس کوفائدہ پہنچائیں کیونکہ اسی میں ہماری دنیاوی کامیابی اور آخرت کی کامیابی کاراز پوشیدہ ہے۔آقاﷺ نے ارشاد فرمایا۔مَن نَفَّسَ عَن مُّوئ مِننً کُربَةً مِن کُربِ الدنیانَفَّسَ اللّٰہ‘ عَنہ’ کُربَةً مِن کُربِ یَومِ القِیَامَة ِ”جس شخص نے ایک مومن کی دنیاوی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف کودورکیااللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی تکلیفوں میں سے ایک تکلیف کودورکرے گا“۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضوراکرم نورمجسمﷺ نے فرمایا”ایک مسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہے نہ وہ اس پرظلم کرتاہے اورنہ اسے بے یارومددگارچھوڑتاہے ۔جوشخص اپنے کسی (مسلمان )بھائی کی حاجت روائی کرتاہے اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتاہے اورجوشخص کسی مسلمان کی دنیاوی مشکل حل کرتاہے اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل فرمائے گااورجوشخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی سترپوشی کرے گا“۔(متفق علیہ)حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ نے فرمایا”اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی مخلوق ہے جنہیں اس نے لوگوں کی حاجت روائی کے لئے پیدافرمایاہے ۔لوگ اپنی حاجات (کے سلسلہ)میں دوڑے دوڑے ان کے پاس آتے ہیں یہ (وہ لوگ ہیں جو)اللہ تعالیٰ کے عذاب سے محفوظ رہیں گے“۔(طبرانی)ہمارے پیارے نبیﷺ کاہمیشہ معمول تھاکہ آپﷺ دوسروں کے کام کردیتے اورمعمولی کام کرنے میں بھی کوئی عارنہیں سمجھتے ۔ حضرت خباب بن ارتؓکوایک دفعہ نبی کریمﷺ نے کسی غزوہ پربھیجا۔خباب بن ارتؓ کے گھرمیں کوئی مردنہ تھااورعورتوں کودودھ دوھنانہیں آتاتھا۔آپﷺ ہرروزان کے گھرجاتے اوردودھ دوھ آیاکرتے ۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی کریمﷺ نے فرمایا”جوشخص کسی مسلمان کی کوئی دنیاوی تکلیف دورکرے گااللہ تعالیٰ اس کی قیامت کے دن کی مشکلات میں سے کوئی مشکل حل کرے گاجوشخص دنیامیں کسی تنگ دست کے لئے آسانی پیداکرے گااللہ تعالیٰ دنیاوآخرت میں اس کے لئے آسانی پیدافرمائے گااورجوشخص دنیامیں کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرے گااللہ تعالیٰ دنیاوآخرت میں اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔اللہ تعالیٰ (اس وقت تک)اپنے بندے کی مددکرتارہتاہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مددمیں لگارہتاہے “۔(مسلم،ابوداﺅد، ترمذی)جس وقت مسلمانوں نے ابتداءمیں حبشہ کی طرف ہجرت کی تھی تووہاں کے بادشاہ نجاشی نے مسلمانوں کابہت خیال رکھاتھا۔ایک دفعہ حبشہ سے مہمان آئے توصحابہ کرام علہیم الرضوان نے چاہاکہ وہ ان کی خدمت کریں لیکن آپﷺ نے روک دیااورفرمایا”انہوں نے میرے دوستوں کی خدمت کی ہے اس لئے میں خودان کی خدمت کافرض انجام دوں گا“۔ ایک دفعہ نبی کریمﷺ نمازکے لئے کھڑے ہوچکے تھے ایک بدوآیااور آپﷺ کادامن پکڑکربولا،اللہ کے پیارے محبوب ﷺ میراذراساکام رہ گیا،ایسانہ ہوکہ میں بھول جاﺅں پہلے اس کوکردو۔آپﷺ اس کے ساتھ مسجدسے باہرنکل آئے اوراس کاکام کرکے واپس آکرنمازاداکردی ۔حضرت عبداللہ بن عمرؓ اورحضرت ابوہریرہؓ دونوں روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی کریمﷺ نے فرمایا”جوشخص اپنے (کسی مسلمان)بھائی کے کام کے سلسلہ میں چل پڑایہاں تک کہ اسے پوراکردے اللہ پاک اس پرپانچ ہزار، اورایک روایت میں ہے کہ پچھترہزارفرشتوں کاسایہ فرمادیتاہے ۔وہ اس کے لئے اگردن ہوتورات ہونے تک اوررات ہوتودن ہونے تک دعائیں کرتے رہتے ہیں اوراس پررحمت بھیجتے رہتے ہیں اوراس کے اٹھنے والے ہرقدم کے بدلے اس کے لیے نیکی لکھ دی جاتی ہے اوراسکے (اپنے مسلمان بھائی کی مشکل کوحل کرنے کے لئے)اٹھانے والے ہرقدم کے بدلے اللہ تعالیٰ اس کاایک گناہ مٹادیتاہے “۔(بیہقی فی شعب الایمان،طبرانی،ابن حبان)حضرت زیدبن ثابت ؓ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرمﷺ نے فرمایا”اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں (مددکرتا)رہتاہے جب تک بندہ اپنے (مسلمان)بھائی کے کام میں(مددکرتا)رہتاہے“۔ثقیف کے کفارجنہوں نے سفرطائف کے موقع پرآپﷺ پرپتھربرسائے اورآپﷺ کولہولہان کردیاتھا۔سن۹ہجری میں جب وفدلے کرمدینہ منورہ آئے توآپﷺ نے ان کومسجدنبویﷺ میں اُتارااورخودان کی مہمانی کے فرائض سرانجام دیئے ۔مدینہ منورہ کی لونڈیاں آپﷺ کی خدمت اقدس میں آتیں اورکہتیں یارسول اللہ ﷺ!میرایہ کام ہے ۔آپ ﷺ فوراًاُٹھ کرکھڑے ہوتے اوران کاکام کردیتے مدینہ میں ایک پاگل لونڈی تھی ۔ وہ ایک دن بارگاہ رسالت مآبﷺ میں حاضرہوئی اس نے آپﷺ کادستِ مبارک پکڑلیا،آپﷺ نے فرمایااے عورت !مدینہ کی جس گلی میں بھی مجھے جاناپڑے مگرمیں تیرے کام آﺅں گاچنانچہ آپﷺ اس کے ساتھ تشریف لے گئے اوراس کاکام کیا۔افسوس صدافسوس !ہم نے اللہ اوراسکے محبوبﷺ کے احکامات پرعمل کرناچھوڑدیاہے اسی وجہ سے ہم دن بدن پستی میں جارہے ہیں ۔اللہ رب العزت ہم کواپنی بندگی اور مخلوق خداکی خدمت کی توفیق عطافرمائے۔اللہ رب العزت ہم سب کواس پرعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے، بروزمحشرآقاﷺکی شفاعت نصیب فرمائے وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیﷺبرپاکرنیوالاحکمران عطا فرمائے۔ مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔اللہ رب العالمین آقائے دوجہاں سرورکون ومکاںﷺ کی سچی اورپکی غلامی نصیب فرمائے۔ کفارومشرکین،منافقین، حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔ حضورﷺکے غلاموں کادونوں جہانوں میں بول بالافرمائے ۔آمین بجاہ النبی الامین
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 295901 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.