کچھ سوال و جواب(شریعت کیا کہتی ہے؟)

سوال:جو جانور مر گیا ہو اس کا چمڑا پاک ہوگا یانہ پاک اوراس کواستعمال کرناچاہیں توکس طرح کریں؟
جواب:سوائے خنزیر کے ہر ایک جانور کا چمڑادباغت دینے﴿یعنی پکارنگ لینے سے﴾ بالکل پاک ہو جاتا ہے اب اس میں پانی پینا، اس کو پہن کر یا اس کے اوپر نماز پڑھنا اور ہر طرح سے استعمال کرنا جائز ہے خواہ وہ جانور ذبح کیا گیا ہو یا ویسے ہی مر گیا ہو۔

حدیث:حضرت عائشہ(رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے مردار کے چمڑے کے پاک ہونے کو دریافت کیا گیا، آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی دباغت اس کی پاکی ہے﴿ یعنی دباغت دینے سے بالکل پاک ہوجاتاہے۔﴿بخاری ومسلم ونسائی و ابودائود﴾

حدیث:حضرت ابن عباس(رض) فرماتے ہیں کہ حضرت میمونہ(رض) کی لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں مل گئی تھی وہ مرگئی اور راستہ میں پھینک دی گئی وہاں سے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم گزرے تو فرمایا تم نے اس کا چمڑہ نکال کر دباغت دے کر کام میں کیوں نہ لگا لیا، عرض کیا کہ یارسول اللہ! یہ تو مردار تھی﴿ یعنی مرگئی تھی ذبح نہیں ہوئی تھی﴾آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا صرف کھانا حرام کیا گیا ہے،چمڑے سے نفع اُٹھانا حرام نہیں جائز ہے۔﴿بخاری و مسلم وابودائود و ابن ماجہ و ترمذی مختصراً﴾

حدیث:حضرت انس(رض) فرماتے ہیں کہ ایک روز آنحضرت صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمنے وضو کے لئے پانی طلب فرمایا﴿تو پانی حاضر کر کے﴾ عرض کیا گیا کہ یہ پانی مردار جانور کے چمڑے میں رکھا ہوا ہے آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس چمڑے کو تم لوگوں نے دباغت دیا تھا یا نہیں؟ عرض کیاگیا کہ بیشک دباغت دیا تھا،آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بس اب لائوکیونکہ پانی پاک ہے۔﴿ طبرانی فی الاوسط﴾

سوال:سناہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلمکے وقت میں سب لوگ مکان سے وضو کر کے آتے تھے پس آج کل جو مسجد کے متعلق وضو وغیرہ کا سامان اور غسل خانہ بناتے ہیں یہ جائز ہوا یا بدعت؟
جواب: بیشک اس وقت میں مسجد کے متعلق ان چیزوں کا سامان نہ تھا،اس لئے سب کو وضو سے آنا پڑتا تھا اور آج کل بھی جو شخص باوضو ہو کر مکان سے چلے اس کو زیادہ ثواب حاصل ہوتا ہے لیکن مسجد کے لئے وضو اور غسل وغیرہ کا سامان بنا دینا بھی نہایت موجب ثواب اورمسنون و مستحب ہے۔

حدیث: حضرت واثلہ بن الا سفع(رض) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ بچوں اور مجنون لوگوں سے اور خریدو فروخت اور شور مچانے سے اور حد جاری کرنے اور باہم قتل مقاتلہ کرنے سے مسجدوں کو بچائو اور ان کے دروازوں پر غسل خانہ اور وضوکی جگہ بنائو اور خوشبو جلا کر جمعوں میں مسجدوں کو دھونی دو۔﴿ابن ماجہ﴾

سوال:اگر شب کو کسی وجہ سے غسل کی حاجت ہوئی اور اسی وقت غسل کرنے میں دقت ہے یا دل نہیں چاہتا پس بِلا غسل سو رہنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب: بہتر تو یہ ہے کہ غسل کر لے اگر غسل نہ کرے تو استنجا اور وضو کر کے سو رہے، یہ طریقہ مسنون اور پسندیدہ ہے۔

حدیث:حضرت ابن عمر(رض) فرماتے ہیںکہ میرے والد عمر(رض) نے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھ کو درمیان شب میں غسل کی ضرورت ہوجاتی ہے﴿ اور اس وقت غسل کرنا مشکل ہے﴾ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی شرمگاہ کو دھولیا کرو اور وضو کرو پھرسورہاکرو ﴿بخاری،ابودائود،ابن ماجہ، ترمذ ی﴾

سوال: غسل سے فراغت کر لینے کے بعد بعض لوگ وضو کر لیتے ہیں یہ ضروری ہے یا نہیں؟
جواب: بالکل ضروری نہیں بلکہ ایسا نہ کرنا چاہئے،غسل کے شروع میں وضو کر لینا مسنون ہے وہی کا فی ہے اور اگر کسی نے غلطی سے غسل کی ابتدا میں وضو نہ کیا بلکہ بلا وضو ہی تمام بدن پر پانی ڈال کر غسل کر لیا تب بھی غسل کے بعد وضو کرنے کی ضرورت نہیں،جب تمام بدن پانی ڈالنے سے تر ہو گیا اسی میں وضو بھی ہوگیا، اگرچہ خلافِ سنت ہوا﴿ ابودائود﴾

حدیث:حضرت عائشہ(رض) فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم غسل کے بعد وضو نہیں فرماتے تھے۔﴿ ترمذی وابن ماجہ و ابودائود﴾

نمازاور اس کے متعلقات
سوال:اذان کے بعد کتنی دیر میںجماعت کرنی چاہئے اس کی کوئی مقدار مسنون یا مستحب ہے یا نہیں ؟
جواب: مغرب کی نماز کے سوا چار وقت کی نمازوں میں اذان و تکبیر﴿یعنی اقامت﴾ میں اتنا فاصلہ مسنون ہے کہ کھاناکھانے والاکھاپی کر فراغت کرے اور قضائ حاجت کرنے والا اپنی ضرورت رفع کر چکے۔
حدیث:حضرت جابر(رض) فرماتے ہیں کہ رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت بلال(رض) کو فرمایا کہ اذان ٹھہر ٹھہر کر کہا کرو اور اقامت﴿ یعنی تکبیر﴾ جلد جلد کہا کرواوراذان واقامت میں اتنافاصلہ کروکہ کھانا کھانے والااپنے کھانے اور پینے والا اپنے پینے اور قضائے حاجت والا اپنی ضرورت سے فراغت پاجائے اور جب تک مجھ کو نہ دیکھ لو کھڑے نہ ہوا کرو۔﴿ترمذی شریف﴾

سوال:جس سورت کو اول رکعت میں پڑھا ہے اگر اسی کو دوسری رکعت میںپڑھے تو نماز میں کچھ نقصان آتا ہے یا صحیح و درست ہوجاتی ہے؟
جواب: فرض نمازمیں عمداً ایسا کرنے سے کسی قدر کراہت آجاتی ہے ،اگر بھول کر ایسا ہو گیا یا ایک سورت کے سوادوسری یاد نہیں تومکرروہی سورت پڑھنا مکروہ نہیں، نفل نماز میں عمداً ایسا کرنا بھی مکروہ نہیں۔

حدیث:حضرت معاذبن عبداللہ(رض) فرماتے ہیں کہ قبیلہ جہینہ کے ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے رسول مقبول صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو صبح کی نماز میں دونوں رکعتوں میں سورئہ اذازلزلت پڑھتے ہوئے سنا ہے معلوم نہیں آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم بھول گئے تھے یا عمداً ایسا کیا تھا﴿ ابو دائود﴾
Zubair Tayyab
About the Author: Zubair Tayyab Read More Articles by Zubair Tayyab: 115 Articles with 154768 views I am Zubair...i am Student of Islamic Study.... View More