کامیابی کا راز

فروری کی کڑکڑاتی سردیوں کی ایک رات میں ایک امریکی جوڑے کے ہاں ایک ننھے سے بچے نے آنکھ کھولی تو دنیا اس کے لئے بہت زیادہ خوشگوار نہ تھی ۔ اس کے والدین ناداری کے باعث اسے پالنے سے قاصر تھے ۔ لہذا انہوں نے اسے ایک بے اولاد خاندان کے حوالے کر دیا ۔ اس بے اولاد جوڑے نے اپنے لے پالک بیٹے کو انتہائی محبت اور شفقت کے ساتھ پالا ۔ اس بچے کے والد ایک لیزر بنانے والی کمپنی میں مشین پر بیٹھتے تھے ۔ انہوں نے اسی مشین پر اپنے بیٹے کو الیکٹرونکس کی ابتدائی باتیں بتائیں اور انہیں استعمال کرنا سکھایا ۔ اس کی ماں ایک اکاونٹنٹ تھی۔ اس نے بھی اس ننھے بچے کی تربیت میں اہم کردار ادا کیا ۔

اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو کئی رشتوں اور وسائل سے محروم کر کے انہیں کچھ غیر معمولی صلاحیتوں سے نواز دیتا ہے۔ ایسا ہی اس بچے کے ساتھ ہوا۔ اس نے زندگی کی الجھنوں ، وسائل کی کمی، اور کٹھن حالات سے دامن بچاتے ہوئے انتھک محنت کی اور کامیابیوں کی بلندیوں کی طرف پرواز کرتا چلا گیا ۔ نا مساعد حالات اور حالات کی تلخیوں کا رونا رو رو کر اپنے آپ کو ضائع کر دینے والے ناکامیوں کی پستیوں میں جا گرتے ہیں لیکن اس بچے نے اپنی غیر معمولی ذہانت کا بھرپور استعمال کیا اور ترقی کی جانب انتہائی برق رفتاری سے سفر شروع کیا ۔ یہ نہ تو انجینئر تھا نہ ڈیزائنر اور نہ ہی آرکیٹکٹ لیکن اپنے منفرد اور اچھوتے خیالات کو حقیقت میں بدلنے والی انتھک محنت اس کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ اپنی ان ہی صلاحیتوں کی بنیا د پر اس نے کئی صنعتوں میں حیرت انگیز ، ناقابلِ یقین انقلاب برپا کر دیا۔

اب اس بچے نے جو کہ بڑا ہو چکا تھا اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر اپنی ایک کمپنی کی بنیاد رکھی جس کا پہلا دفتر ایک گیراج کے اندر کھولا گیا تھا ۔ ایک گیراج کے اندر شروع کی جانے والی کمپنی دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی راہوں پر بڑھتی چلی گئی اور دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن گئی ۔ گریجویشن کے بعد اس محنتی لڑکے نے تہیہ کر لیا کہ وہ اپنی زندگی کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرے گا۔ لہذا اس نے خطاطی سیکھنی شروع کر دی۔ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ بہت پریشان تھا ۔ ٹھنڈے فرش پہ سویا ۔ بھوکا رہا ۔ مگر محنت سے کبھی جی نہ چرایا ۔ کھانے کے لئے رقم نہ ہوتی تو خالی بوتلیں اور ٹین ڈبے وغیرہ بیچ کر کھانے کا انتظام کرتا ۔ کسی بھی کام کے کرنے میں کبھی کوئی عار محسوس نہ کرتا۔ ہر وہ کام کیا جس کو کرنے سے آج کے نوجوان حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ کٹھن دور کو بہت بہادری سے گزارا اور محنت کی عظمت پر دنیا کا ایمان مزید پختہ کر دیا۔ اس پر مشقت دور میں اس نے بطور ٹیکنیشن ملازمت اختیار کی۔ اس نے جس کمپیوٹر ساز کمپنی کی بنیاد رکھی تھی اس کمپنی کے لئے سرمایہ ادھار پر لیا گیا تھا ۔اس نے اس کمپنی نے بانی ہوتے ہوئے بھی مزدوروں اور ملازموں والے چھوٹے کام بھی اپنے ہاتھوں سے انجام دیے اور کبھی کوئی ہتک عزت یا شرم محسوس نہ کی۔

نا مساعد حالات سے نبرد آزما ہونے والا یہ نوجوان شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گیا۔ پرسنل کمپیوٹر ، انیمیٹڈ موویز ، میوزک فون ، ٹیبلٹ کمپیوٹنگ اور ڈیجیٹل پبلشنگ میں اس نے حیرت انگیز انقلابات برپا کئے ۔ جس نے تمام شعبہ زندگی میں ناقابلِ بیان اثرات مرتب کئے ۔ آج دنیا اسے ایپل کمپنی کے بانی ”اسٹیو جابز“ کے نام سے جانتی ہے۔ ہر وہ شخص جو موبائل فون استعمال کرتا ہے اس کے نام سے واقف ہے۔ اسٹیو جابز آج کی دنیا میں محنت کی عظمت کی ایک زندہ مثال تھا۔ ۵اکتوبر کو شہرت کی بلندیوں کو چھونے والا اسٹیو جابز اس دنیائے فانی سے رخصت ہو گیا ۔ مگر اس بات کا درس دے گیا کہ ذہانت ہرگز امارت کی میراث نہیں ہوتی ہے بلکہ انتھک محنت ہی کامیابی کی کنجی ہوتی ہے ۔

ہم میں سے کوئی خواہ کتنے ہی بُرے اور نامساعد حالات کا شکار کیوں نہ ہو اُسے محنت کے کسی کام سے نہیں گھبرانا چاہئے اور ایسے لوگوں کے بارے میں ضرور پڑھنا اور جاننا چا ہئے جنہوں نے کٹھن حالات میں بھی بہادری کا ثبوت دیا اور ہمت نہ ہاری۔ اور اس سے سبق سیکھنا چاہئے کہ دراصل محنت اور عمل ہی کامیابی کا راز ہے۔
Nusrat Sarfaraz
About the Author: Nusrat Sarfaraz Read More Articles by Nusrat Sarfaraz: 42 Articles with 48360 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.