میں دیہی خواتین کے حقوق پہ کوئی
کالم لکھنا چاہتی تھی لیکن سید ظفرعلی شاہ ساغرکی28اکتوبرکی آزادی سوات
اخبار میں کالم (عالمی دن برائے دیہی خواتین، کیا حق ادا ہو؟) پڑھا۔تو میرے
قلم سے رہا نہ گیا جوکہ میرا قلم ہر حقوق پہ لکھنے کیلئے بے چین رہتاہے
لیکن خواتین پہ لکھنا میرے قلم کی کمزوری ہے کیونکہ یہ خود ایک خاتون کاقلم
ہے ۔ اور میں خاتون ہونے کی حیثیت سے خواتین کے حقوق پہ لکھتی رہتی ہوں۔
لیکن دیہی خواتین کے حقوق کیلئے آواز اُٹھانا میرے قلم کی شدید خواہش ہے
کیونکہ میں خود اپنے آنکھوں سے ان بے بس خواتین کی حالت دیکھتی رہتی ہوں
کیونکہ مجھ سے ان کا حالت نہیں دیکھاجاتا۔ جس کی حالت زار پہ کائنات لرز
اُٹھتی ہے کیونکہ یہ خواتین گھر کے چھوٹے بڑے کاموں سے لے کر باہر کے کاموں
میں بھی اپنے مردوں کے ہاتھ بٹاتی ہیں۔ اور اپنے مردوں کے شانہ بشانہ کھڑے
ہوکر کھیتوں میں کام بھی کرتی ہیں اور مویشی پالنے میں بھی انکا عمل دخل
ہوتاہے جس کیلئے چارہ بھی کھیتوں سے لاتی ہیں اور ان کی اورضروریات بھی
پوری کرتی ہیں اور باہر سے اپنے گھروں کوگھڑے میں بھی پانی بھرکر لاتی ہیں
اور جلانے کیلئے لکڑیاں بھی باہر سے لاتی ہیں ویسے دن رات ان خواتین کی
انتہائی مشقت سے گزرنی پڑتی ہے اور پھر بھی یہ خواتین اُف تک نہیں کرتی ،
نہ اپنے جائز حقوق کے حوالے سے کوئی گلہ یاشکوہ کرسکتی ہیں کیونکہ دیسی
سماج کے مطابق ان خواتین کے سینوں میں نہ دل ہوتاہے۔ نہ یہ خواتین خداکی
پیداکردہ مخلوق میں سے ایسی مخلوق ہے جس نے کائنات میں رنگ بھردیاہے اور اس
حد تک ان مظلوم خواتین کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہیں کہ (سورہ ر سم )بھی ان
سے پوری کی جاتی ہے جو کہ ایک قبیح رسم ہے بیشتر دیہی خواتین تو اکثردوسروں
کے گھروں میں کام کرتی ہیں اور مشقت کے ساتھ ان کو سخت باتیں بھی سننی پڑتی
ہیں لیکن مشقت کا عوض کم ملتا ہے جو کہ بہت افسوس کا مقام ہے کتنی ستم کی
بات ہے کہ ان بے بس خوا تین کو یہ بھی معلوم نہیں کہ 15اکتوبر کو دیہی
خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے جو کہ مجھے بھی نہیں معلوم تھا لیکن جب
ظفر علی شاہ کا کالم پڑھا تو معلوم ہوا۔ کیونکہ دیہی خواتین کاعالمی دن
منانے کا تصور1995 میں خواتین کی چوتھی عالمی کانفرنس میں چین میں پیش کیا
گیا ۔جو کہ پاکستان میں بھی1996میں اس کا عالمی معاہدےCEDAWپردستخط کیے
لیکن پاکستان کی دیہی خواتین ابھی تک کسی بھی داد رسی سے محروم ہے۔کیونکہ
پاکستان میں خواتین کو نچلی درجے کی مخلوق سمجھا جاتا ہے اور اسکامثال تازہ
ترین وخت سے ملتاہے کیونکہ بینظیربھٹوجوکہ سچ مچ کی بینظیرشخصیت کی مالکن
تھی جوکہ پاکستان میں کوئی بھی مرد ان کی طرح اہلیت نہیں رکھتا جو کہ انکو
اپنے اہلیت کی بناءپرشہیدکردیاگیاتواس حدتک کہ ان کاشوہرخودہی کرسی
پربیٹھاہے لیکن ابھی تک ان کے قاتلوں کوگرفتارنہیں کیااس کامطلب یہ ہے کہ
پاکستان میں خواتین کی اہلیت اورعظمت کاصلہ شہادت سے دیاجاتاہے ۔ اسلئے کہ
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اسلام نے عو رتوں کی حقو ق متعین ہے کی ہیں
حتیٰ کہ حد یث شر یف میں ہے کہ عو رت کا مر د پر اتنا حق ہے جتنا کہ مر د
کے عو رت پر دنیا کی تاریخ یہ بتا یا ہے کہ ہر عہد میں خو اتین نے اہم کار
نا مے سر انجام دیئے ہیں سب سے پہلے عظیم کا رنا مہ یہ کہ ہمارے رسول پا کﷺ
پر پہلا ایمان حضرت خدیجہ بی بی نے لایا تھا ۔کیونکہ یہ بھی خاتون تھی تو
حضر ت محمد ﷺجو دنوں جہانوں کا سر دار ما نا جا تا ہے یہ پہلا ایما ن لانا
ایک خاتون کی۔ خواتین کی عظمت کی شہا دت ہے اور حضرت بی بی عائشہ جوایک
قابل قدر ماد ر امت تھی جس نے اسلام پھیلا نے میں بہت کو ششں کی یہاں تک کہ
ایک جنگ کی سر فہر ستی بھی کی تھی ۔حضرت ہا جر ہ نے خد ا کا فر ما ن پورا
کرنے کیلئے بیٹے کی قر بانی قبول کی تھی جو کہ خدانے دنبے کی قربانی سے ان
کی آزما ئیش پو ری کی ۔بی بی آسیہ نے اسلام کی خا طر فر عو ن جیسے ظالم کو
ٹھکر ایا تھا تاریخ کے اوراق میں بہت سے ایسے مثالیں ملتے ہیں جو خواتین کے
کارنا موں سے بھری پڑی ہیں جوکہ لکھنے کیلئے سمند ر کاپانی درکا ر ہو گا
اور عہد حاضر میں بھی اکثر ملکوں کے سربراہ خواتین ہوتی ہیں کیونکہ کسی ملک
کی صدر خا تون ہوتی ہے تو کسی ملک کی وزیر اعظم یا ملکہ ، اور اونچے عہد وں
پربھی فا ئز ہوتے ہیں جوکہ خواتین کی اہلیت کے عینی شاہیدین ہیں کیو نکہ خد
انے ہی خواتین کا کائنات کا اہم جزبنا یا ہے اگر اس کا ضرورت نہ ہوتی تو خد
ا تعالیٰ صر ف آدم کوپیدا کر نا لیکن آدم کے بعد آدم کی پسلی سے حو ا ء
کوپید ا کیا اور صنف نا زک سے کائنا ت میں رنگ بھر دیا۔
نشتہ علم دہ تعلیم درتہ رنڑا
ئے دنیااودہ تہذیب نہ نااشنا
تہ دہ جبردنیاگئے کی صرف محدودئے
ثہ خیرئے نن دنیانہ دہ بقا
تہ دہ دنیادہ رنگینونہ ناخبرئے
تہ خوپیژنے پنڈوکے دہ گیا
کلہ لورچہ ستاپہ اوگووی قلندرئے
دغہ وخت عجب منظروی دہ صحرا
وی خولہ پہ اننگودی ملغلری
نمرھم ترینہ شرمیگی دہ دخکلا
شپہ اوورز کڑے تہ دغرونومالیاری
ستاوطن ئے دہ ھرچازکہ اعلیٰ
دہ سارواوونوبوٹورکھوالی
ستاوطن ئی ستاپہ لاس باندے کیمیا
سومرہ خوندچہ گل ستادسادگی دے
دومرہ خوندچرتہ کی نشتہ پہ دنیا
تہ سادہ ئے رنگینولہ یومثال
ستاجلوے کڑی رنگیوپورے خندا
تہ دہ مال نہ ددولت سرہ دکاردے
تہ خوزان لہ پیداشرے ئے پہ غنا
تہ سادراونہ پیزاروی پہ وخت تونے
نہ جامے دوی دہ نن، نوی دنیا
نہ سورہ کی دکوم جرم مجرمی ئے
درکڑی کیگی دادکوم جرم سزا
ستابدل کی غوااوامیخہ ہم قبلیگی
کوی زڑہ داستاپہ ظلم وابلا
ستاعظمت اوعقیدت تہ مے سلام دے
خداے دکڑی داتورے شپے پہ تاصبا
ستاحےاستاشرافت تہ مے سلام دے
خدائے دتاکڑی پہ جہان کے سربالا
ستاسادہ شان شخصیت تہ مے سلام دے
پہ تاواڑہ زمونگ خکلی دہ سما |