شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان
اور نہایت رحم والا ہے
دوسرے بڑے شہروں کی طرح میانوالی میں بھی گاڑیوںاور موٹر سا ئیکلوں کی بھر
مار سے آئے روز ٹریفک جام ہونے لگی ہے اور میانوالی شہر میں بڑھتی ہوئی
ٹریفک کا زور صبح اور شام کے اوقات میں اپنے عروج پر ہوتا ہے۔ کم عمری کی
ڈرائیونگ نے جانوں کو مزید خطرات میں گھیر دیا ہے۔چھوٹی چھوٹی عمروں کے
لڑکے کاریں اور موٹر سائیکلیں روڈ پر بغیر کسی خطرہ کے تیز رفتاری سے چلاتے
ہیں جو کہ خود ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لئے بھی خطرے کا باعث بنتے
ہیں۔میری اس موقعہ پروالدین سے گزارش ہے کہ خداراہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں
اور ان کو ایسی ڈرائیونگ کرنے سے منع کریں۔اور اس سلسلہ میں کم عمروں لڑکوں
کو بھی ڈرائیونگ سے اجتناب کرنا چاہیے۔مزید اس سلسلہ میں ٹریفک پولیس بھی
اپنا سخت رویہ اپنائے اگر کوئی 18سال سے کم عمر لڑکا ڈرائیونگ کرتا ہوا
پایا جائے تو اس کے سرپرست کو موقعہ پر بلوایا جائے اور جرمانہ لگایا جائے۔
اور ہمیں خود بھی اس سلسلہ میں پولیس کی مدد کرنی چائیے کیونکہ تھوڑی سی
احتیاط سے خطرات کو کم کیاجاسکتا ہے۔ ہمارے معاشرہ میں ہر جگہ کی طرح
میانوالی شہر میںبھی غلط پارکنگ عروج پر ہے۔ہم کسی بھی خالی جگہ کو پارکنگ
ایریا بنا لیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ ہماری پارک کی ہوئی گاڑی یا موٹر
سائیکل سے کسی دوسرے کے لئے کتنی تکلیف کا باعث بنے گی؟ بازاروں میں جہاںجس
کا موڈیا موقعہ ملتا ہے وہ بغیر خطرہ اور ڈر کے پارکنگ بنالیتے ہیں۔اس مقصد
کے لئے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ میانوالی کو چاہیے کہ ایسی جگہوں پر نو پارکنگ ایریا
کے سائن بورڈ لگائیں۔ اگر پھر بھی کوئی خلاف ورزی کرتا ہے توچالان ا ور
بھاری جرمانہ کرنا چاہیے۔ میانوالی سٹی کے مشہور بلوخیل روڈ پر بے تحاشہ رش
رہتا ہے اور یہ روڈ دو طرفہ سڑکوں پر مشتمل ہے اور درمیان میںسڑکوں کو
علحیدہ کرنے کے لئے لوہے کی چھوٹی چھوٹی پیلٹ لگائیں گئیںتھیں لیکن بد
قسمتی اور عدم توجہ کی وجہ سے تمام کی تمام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئیں
ہیں۔اب سڑک کے درمیان کوئی رکاﺅٹ نہ ہونے سے ہر کوئی غلط سمیت اور غلط
طریقہ اور جلدی سے ایک دوسرے سے آگے نکلنے کے لئے تیز رفتاری سے غلط
ڈرائیونگ کرتے ہیں جو کہ حادثات کاباعث بنتے ہیں۔اور جس سے جان جانے کا
خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے۔ میری گزارش ہے ڈسٹرکٹ گورنمنٹ میانوالی سے کہ
انڈرپاس سے لے کر عیدہ گاہ تک سڑک کے درمیان ایک باقاعدہ روکاٹ بنائیں جو
کہ جہاز چوک سے لے کر انڈرپاس تک بنی ہو ئی ہے۔ روکاٹ بننے سے سڑک کے
درمیان میں غلط کراسنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ روڈوں پر بے تحاشہ غلط پارکنگ
سے جہاں دوسری عوام کو خطرات ہوتے ہیں وہاں پر مریضوں اور بوڑھوں کو بھی
الگ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔غلط پارکنگ اور ٹریفک کے دباﺅ کے علاوہ
جب ریلوے پھاٹک بند ہو جاتی ہے تو عجیب ہی افراتفری دیکھنے کو ملتی ہے۔اور
غلط کراسنگ کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں جس سے ریلوے ٹریک پر بھی دباﺅ بڑھ
جاتا ہے۔نزد ہی سبزی منڈی، مارکیٹ اورسکول و گرلز کالج ہے۔ساتھ ساتھ
انڈرپاس کی وجہ سے ٹریفک کو کنٹرول کرنا اور ہی مشکل ہوجاتا ہے۔ہر کوئی
اپنی من مانی کرتا ہوا نظر آتا ہے۔جس کی وجہ سے ہر کوئی اپنی ہی کوششوں سے
خود کو ٹریفک کے دباﺅ سے نکالنے کی کوشش کرتا ہے اورساتھ ساتھ سکول و
کالجوں کے احاطہ ہونے سے طالبعلموں کی جانوں کو خطرات لاحق رہتے
ہیں۔انڈرپاس کی ایک طرف کا حصہ گرلز کالج کے مین گیٹ پر ختم ہوتا ہے اور
ایک طرف سے ٹریفک تیز رفتار ی سے آتی ہے اور دوسری طرف سے جاتی ہے۔ گرلز
کالج کے دروازہ پر ہر وقت گاڑیوں،رکشوں، چنگ چی اور موٹرسائیکلوں کا رشہ
لگا رہتا ہے۔ نہ جانے کب کوئی گاڑی یا موٹر سائیکل کی ٹکر سے کوئی حادثہ
پیش آجائے۔ باقاعدہ ٹریفک کا پلان نہ ہونے کی وجہ سے ہر کوئی خود کو بچاتے
ہوئے ایک طرف سے دوسری طرف رواں دواں آجارہاہے۔میری گزارش کالج کی پرنسل سے
ہے کہ وہ اس بارے میں ایکشن لیں اور اس کے بارے میں متعلقہ حکام کو توجہ
دلائیں اور اﷲ نہ کرے مستقبل میں کوئی ایسا واقعہ رونما ہو جس سے کسی
طالبعلموں کی جان ضائع ہوجانے کا خطرہ یا گاڑیوں وغیرہ کوحادثات کا ڈر
ہو۔باقاعدہ بس سٹاپ کے لئے جگہ بنائی جائے جو کہ کالج کے مین گیٹ سے دور ہو
تاکہ رش نہ ہو۔اور اس سلسلہ میں ٹریفک کنٹرول کے سربراہ اپنی بھرپور توجہ
دیںاور اپنے عملہ کی ڈیوٹی لگائیں ،کہ وہ خاص طور پر صبح اور چھٹی کے اوقات
میں ٹریفک کو کنٹرول کریں۔ بہتر نظامِ ٹریفک سے خود ان کے علاوہ محکمہ کے
لئے باعث تعریف اور عزت کی بات ہوگی۔ اور لوگوں کی جان کی حفاظت بھی ان کا
اولین کام ہے ۔لیکن اس مقصد کی تکمیل کے لئے ہماری بھی ذمہ واری بنتی ہے کہ
ہم ان کی بھرپور مدد کریں اور ٹریفک رولز کا خیال رکھیں، اپنی لائن پر
ڈرائیونگ کریں اور غلط کراسنگ سے اجتناب کریں۔ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ میانوالی کو
چاہیے کہ نو پارکنگ کے بورڈ لگائیں اور مین روڈوں پر واقعہ سکولوں اور
کالجوں کی ٹریفک کنٹرول کرنے کے لئے باقاعدہ بس سٹاپ بنائیں جو کہ سکولوں
اور کالجوں کے مین گیٹ سے تھوڑے دور ہوں اور باقاعدہ ترتیب میں پارکنگ ہو ،
تاکہ آنے اور جانے میں آسانی ہو۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ والدین کو چاہیے کہ
وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور کم عمروں لڑکوں کو ڈرائیونگ سے منع کریں
کیونکہ جان ہر کسی کو پیاری ہے اور یہ زندگی اﷲ کی طرف سے دی ہو ئی بہت بڑی
نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں۔اپنے اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا
رکھیں ۔ |