میلاد شریف کا بیان
کل علمائے محققین کے نزدیک محفل ِ میلاد شریف مستحب اور مستحسن اور موجب ِ
خیر و برکت ہے اور کنز العمال میں ہے کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم کا ذکر ِ خیر اور آپ کی پیدائش کا تذکرہ عبادت ہے اور رحمت و
برکت کے نازل ہونے کا بہترین ذریعہ ہے ۔
سوال: کیا قرآن مجید میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیدائش کا
تذکرہ آیا ہے ؟
جواب : بیشک اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیدائش کی
خبر اور نبی ہونے کی خبر اپنی کتاب قرآنِ مجید میں بہت جگہ دی ہے اور مختلف
عنوانوں سے بہت تعریف کرتے ہوئے بیان فرمایا ہے اور پہلے پیغمبروں علیہم
السلام کی زبانی بھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیدائش اورتشریف
آوری کی بشارت دنیا والوں کو دلوائی ہے ۔
سوال: حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادت کا تذکرہ حدیث شریف میں کس
طرح مذکور ہے ؟بیان کیجئے ۔
جواب : حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خود اپنی ولادت کا تذکرہ کیا ہے
اپنا نسب بیان فرمایا ہے اور صحابہ ِٔ کرام علیہم الرضوان نے مختلف عنوان
سے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادت کو بیان کیا ہے ۔ بے شمار
حدیثوں سے ثابت ہے ۔ ان میں چند حدیثوں کو ذیل میں درج کرتا ہوں ۔
حدیث نمبر 1 : ترمذی شریف اور بیہقی شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ
تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا نسب اور پیدائش کا تذکرہ منبر پر کھڑے ہو کر بیان
فرمایا ۔
حدیث نمبر 2 :طبرانی اورمسندامام احمدبن حنبل میں ہےکہ حضورصلی اللہ تعالیٰ
علیہ وسلم نےاپنی پیدائش کے ساتھ اور نبیوں علیہم السلام کی پیدائش کو بھی
بیان فرمایا ۔
حدیث نمبر 3 :طبرانی میں ہے کہ غزوہ ِٔ تبوک سے جب سب لوگ واپس آئے تو حضرت
ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے عرض
کی کہ میرا دل چاہتا ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعریف کروں ۔
آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا بیان کرو اللہ تعالیٰ تمہارے منہ
کو ہر آفت سے بچائے پس انہوں نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی پیدائش کا
حال بیان کیا ۔
حدیث نمبر 4 :زرقانی شریف میں ہے کہ بعض صحابہ علیہم الرضوان کو حضور صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ میرا حال بیان کرو ۔ انہوں نے آپ
کی بڑائی اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادت شریف کا واقعہ منبر پر
کھڑے ہو کر اچھی طرح بیان کیا ۔
حدیث نمبر 5 :مواہبِ لدنیہ میں ہے کہ حضرت بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ
عنہا نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی تعریف آپ کے سامنے کی ۔ اس وقت آپ
نے ان کو دعا دی اور فرمایا آج مجھ کو تمہارے کلام سے ایسی خوشی ہے کہ ایسی
خوشی پہلے نہ ہوئی تھی۔
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ صحابۂِ کرام علیہم الرضوان نے آپ کے سامنے واقعۂِ
ولادت شریف کو بیان کیا اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سن کر بہت خوش
ہوئے اور ان کو دعا دی ۔
حدیث نمبر 6 :حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےمروی ہےکہ یہ اپنے
گھرمیں سرکارِدوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی میلادشریف کر
رہےتھےاورلوگ سُن کرخوش ہو رہےتھےاور اللہ تعالیٰ کی تعریف کر رہےتھےاور
درودشریف پڑھ رہےتھے۔ اتنےمیں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تشریف لائے
اورفرمایاتم لوگوں کےواسطےمیری شفاعت حلال ہوگئی ۔ (رسالہ تنویر)
حدیث نمبر 7 :حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں حضور
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ (انصاری
صحابی) کے گھر گیا ۔ وہ اپنے گھر میں اپنی قوم اور اولاد کو آنحضرت صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادت کا واقعہ سکھلارہے تھے اور کہتے تھے آج کا
دن ہے ۔آج کا دن ہے ۔حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس وقت فرمایا اللہ
تعالیٰ نے تم لوگوں کے واسطے رحمت کا دروازہ کھول دیا اور سب فرشتے تم
لوگوں کے لئے دعائے مغفرت کررہے ہیں ۔ جو شخص تمہاری طرح واقعۂِ ولادت بیان
کرے گا تمہاری طرح اس کو نجات ملے گی۔ (سبحیہ رضیہ)
جو اللہ نبی اور صحابہ سے محبت رکھتا ہے وہ اب کیسے میلاد نہ منائے ۔اللہ
تعالیٰ ہمیں اُلجھنے کے بجائے سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین |