انسداد پولیومہم…تصویر کے دو رخ

 ایک ہی دن کے دوران شہرقائدمیںپولیومہم سے منسلک ہیلتھ ورکرزپرپانچ مقامات پرحملے کراچی کی تاریخ کاانوکھاواقعہ ہی نہیں ،ایک بھیانک مستقبل کی بھی غمازی کررہے ہیں۔ہیلتھ ورکرزاوروہ بھی خواتین ورکرزکی ہلاکتیں۔ان واقعات اور حملوں کے بعد عالمی ادارہ صحت نے حملوں پر صوبائی اور وفاقی حکومتوں سے پولیو ٹیم کو مناسب سیکورٹی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے اور پولیو مہم کو مناسب سیکورٹی دینے تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے

یہ بلاشبہ ایک گریٹ گیم کاحصہ نظرآتاہے۔اس واقعے سے ایک طرف تو بیرونی قوتوں کوہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت کاایک اورموقع ہاتھ آگیاکہ پاکستان میں ہمارے کارکن محفوظ نہیں، لہٰذا امریکا بہادر افغانستان وعراق کی طرح ایک نظرکرم اس ملک پربھی فرمالے،دوسری طرف بے لگام میڈیاکوعلمائے کرام ومذہبی طبقے کوبدنام کرنے کاموقع مل گیاکہ یہ تنگ نظرمولویوں کی پولیوکے خلاف فتویٰ بازیوں کاہی نتیجہ ہے،لہٰذاجن اداروں سے یہ تنگ نظرمولوی پیداہورہے ہیں وہ کسی رورعایت کے مستحق نہیں ان کاقافیہ تنگ کردواورتیسری طرف کراچی میں طالبانائزیشن کاواویلاکرنے والوں کوبھی ایک بہانہ مل گیا،کہ ہم نہ کہتے تھے کراچی میں طالبان آچکے ہیں،پولیوٹیموں پرحملوں کے بعداب بھی ہماری صداقت پرکوئی شبہ ہے؟ان عوامی خدمت گاروں سے طالبان کے علاوہ بھلاکسے تکلیف ہوسکتی ہے۔ان کے بڑے پولیومہم کے خلاف ماضی میں بھی فتوے دے چکے ہیں۔ ان کے قائدملا فضل اللہ کی ایف ایم ریڈیو سٹیشن پر پولیو ویکسین کے خلاف تقاریر کی وجہ سے ماضی قریب میںخیبرپختونخواکے قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے عوام کی ایک بڑی تعدادنے اپنے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کردیا تھا۔اسی طرح گزشتہ سال کمانڈرحافظ گل بہادر نے، امریکی ڈرون حملوں کے خلاف بطور احتجاج خیبر پختونخواہ کے شمال مغربی قبائلی علاقے وزیرستان میں پولیو کے قطرے پلانے پر پابندی عائد کردی تھی۔تینوں طبقے اس واقعے کواپنے مفادمیں استعمال کریں گے اورسب کامشترکہ ہدف علمائے کرام ہوں گے۔

ہمارے عوام کاحافظہ ویسے ہی کمزورہے اوردوسری طرف سی این جی،لوڈشیڈنگ ،مہنگائی وبدامنی جیسے بحرانوں نے ان کودماغی وذہنی طورپرویسے بھی مفلوج کررکھاہے،سوہرڈفلی بجانے والااپنی ڈفلی بجائے گااورہمارے عوام آنکھیں بندکیے ان کے پیچھے محورقص ہوں گے۔عوام نہ تویہ جاننے کی زحمت گواراکریں گے اورنہ ہماری ایجنسیاں یہ بتانے کی ،کہ حملہ آورکس کے آلۂ کارہیں۔اگران کے جسموں پرٹیٹوکے واضح نشان بھی نظرآگئے یاوہ غیرمختون بھی ہوئے تب بھی کہاجائے گاحملہ آورطالبان تھے اوراس سے ایک قدم آگے بڑھ کرستم یہ ہوگاکہ کوئی احسان اللہ احسان ان تمام واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کرلے گا،جیساکہ اب تک ہوتاآرہاہے اورجب تک ملک عزیزسے ایف آئی اے، را،موساداورخادجیسی بیرونی ایجنسیوں کاعمل دخل ختم نہیں کیاجائے گایہی ہوتارہے گا۔گستاخی معاف،ایسے واقعات میں ملوث غیرملکی ایجنسیوں کو''کلیئرسرٹیفکیٹ''دینے کے لیے ہمارے محترم ملک صاحب کافی ہیں،جن کاشایدکام ہی یہی ہے۔میڈیاکی کالی بھیڑیں اس حقیقت کوبھی سامنے نہیں لائیں گی کہ پولیومہم کی دینی ومذہبی طبقے کی جانب سے آج تک مخالفت نہیں کی گئی ہے،جس کاواضح ثبوت وہ فتویٰ بھی ہے جو عالمی ادارہ صحت و خیبرپختونخواحکومت کی درخواست پر جید علما نے ایک کانفرنس میں دیا تھا کہ پولیو کے قطرے پلانا غیر شرعی عمل نہیں ہے۔رہاملافضل اللہ یاگل بہادرجیسے لوگوں کافعل ،تووہ کسی اعتبارسے بھی وطن عزیزبلکہ صوبہ خیبرپختونخواحتیٰ کہ وزیرستان کے لوگوں میں بھی کوئی ایسی مسلمہ دینی وعلمی حیثیت نہیں رکھتے کہ عوام ان کی بات کواپنے حق میں فتوے کی حیثیت دیں۔

ہم پوری ذمہ داری سے یہ بات کہتے ہیں کہ پولیوہویاکوئی اورویکسینیشن ،اس حوالے سے ہمیشہ تصویرکاایک رخ ہی سامنے لایاگیاہے اوردوسرے رخ کودانستہ نظراندازکیاگیاہے۔حالاں کہ مغربی ممالک کے بڑے عالی دماغ دانشوروں نے ویکسینیشن کے حوالے سے بڑے واضح وغیرمبہم اندازمیں اپنے تحفظات کااظہارکیاہے ،جن کالب لباب یہ ہے کہ ویکسینیشن کے بعدان امراض سے متاثرہ مریضوں کی تعدادمیں اضافہ ہواہے،جب کہ ہوناتویہ چاہیے تھاکہ ان امراض کاقلع قمع ہوجاتا۔ہم صرف دومثالوں پراکتفاکرتے ہیں۔
اول :کیلی فورنیاکے ماہرامراض اطفال ڈاکٹربرنارڈگرین برگ نے کانگریس کوبتایاتھاکہ امریکاکی چھے ریاستوں میں پولیوویکسین کے متعارف کرائے جانے کے ایک برس بعدپولی کینسرمیں اضافہ ریکارڑکیاگیاہے۔

دوم:گزشتہ دہائی کے دوران پاکستان میں پولیو کے اضافے کی شرح تیزی سے بڑھی ہے۔سن2011کے دوران پاکستان میں ایک سو اٹھانوے بچے پولیو سے متاثر ہوئے،جب کہ سن 2010 میں یہ تعداد ایک سو چوالیس تھی۔آپ نے ملاحظہ فرمایایہ ویکسین پولیوکاخاتمہ کررہی ہے یااس میں اضافہ؟بی بی سی نے ایک سروے کے دوران ان والدین سے ملاقات کی جن کے بچوں کوویکسینیشن کے بعدپولیوہوااوروہ معذورہوگئے ۔اس کے قبل وہ بالکل تندرست تھے۔ان والدین میں ضلع کرک کے خیال الدین بھی شامل تھے،جن کاچھوٹا بیٹا زائدالمیعاد ویکسین کے استعمال کی وجہ سے پولیو کا شکار ہوا، پولیو کے قطرے پلانے کے بارہ دن بعد اس کے جسم کا آدھا حصہ مفلوج ہو گیا، اب نہ وہ بول سکتا ہے اور نہ ہی چل پھر سکتا ہے۔ ایسے مزیدکیسزبھی ریکارڑ کیے گئے ہیں اوراس نوع کاایک مقدمہ لاہورہائی کورٹ میں دائربھی کیاجاچکاہے۔حیرت کی بات یہ ہے کہ پولیوٹیموں اورعالمی ادارہ ٔ صحت کے پاس ان بچوں کاجوان کی تیغ ستم کانشانہ بنے ،کوئی علاج بھی نہیں ہے۔

پولیومہم کومجاہدین کے خلاف جاسوسی کے لیے بھی استعمال کیاجاچکاہے۔ڈاکٹرشکیل آفریدی کی جعلی ویکسینیشکن مہم کے ذریعے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں سی آئی اے کی معاونت کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔

قارئین کرام!خطرناک امریہ بھی ہے کہ جوتنظیم دنیابھرمیں ویکسینیشن کے انتظامات کرتی ہے،اس کے ممبران میں یہودی بل گیٹس بھی شامل ہے،اس نے اس کارخیرکے لیے اپنی خطیر آمدنی وقف کررکھی ہے،یہی شخص دنیابھرمیں فیملی پلاننگ واسقاط حمل کے پروگراموں کابھی سرخیل ہے۔آپ سمجھ گئے ہوں گے ہم آپ کوکیابتاناچاہتے ہیں۔یہ محض ایک تخمینی بات نہیں بلکہ اس بات کے ٹھوس ثبوت بھی موجودہیں کہ تمام ویکسینوں میں ایسے وائرس شامل ہیں جوافزائش نسل کی صلاحیت کومتاثرکرتے ہیں۔اس نوع کاانکشاف منرل واٹربوتلوں کے حوالے سے بھی ہوچکاہے۔

قصہ کوتاہ،اس قدرنقائص وخطرات کے باوجودہمارے ملک میں ماہانہ بنیادوں پریہ مہم چلائی جاتی ہے اورصدرنامدارفرماتے ہیں ہم نے پاکستان کوپولیوفری ملک بنانے کاتہیہ کرلیاہے۔کاش وہ ملک کوبیرونی ایجنسیوں کی مداخلت سے پاک کرسکتے!اے بساآرزوکہ خاک شدہ!!بایں ہمہ پاکستان دنیا کے ان چار ممالک میں شامل ہے جہاں کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود پولیو جیسے مرض کا مکمل خاتمہ نہیں ہوسکا ہے ۔
M Jehan Yaqoob
About the Author: M Jehan Yaqoob Read More Articles by M Jehan Yaqoob: 251 Articles with 307895 views Researrch scholar
Author Of Logic Books
Column Writer Of Daily,Weekly News Papers and Karachiupdates,Pakistanupdates Etc
.. View More