پشاور دہشتگردی کی زد میں

پشاور ائر پورٹ پر راکٹوں سے حملوں کے نتیجے میں پانچ افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوئے ہفتے کی رات آٹھ بجے پشاور ائرپورٹ پراس غرض سے راکٹوں سے حملہ کیا گیا کہ ائر پورٹ پر قبضہ کیا جائے لیکن سیکیورٹی فورسز کی بروقت کاروائی نے دہشتگردوں کے اس حملے کو ناکام بنا دیااس کے اگلے روز یعنی گزشتہ روز(بروز اتوار) پشاور کے یونیورسٹی ٹاؤن کے ایک مکان میں چھپے پانچ دہشتگردوںنے ہینڈ گرنیڈوں سے اس وقت حملہ کیا جب ایکسپریس نیوز کی ٹیم کو ریج کیلئے پہنچی اور اس کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی شروع کی سیکورٹی فورسز کی جوابی کاروائی اور سرچ آپریشن کے دوران ان پانچوں دہشتگردوں کو ہلاک کرکے جیکٹس برآمد کر لئے اور علاقے کو کلئیر کر دیا گیا۔پشاور ہو یا بلوچستان،کراچی ہو یا پنجاب صوبوں میں دہشتگرد اپنی کاروائیوں میں مصروف عمل ہے لیکن میں ذکر بلخصوص صوبہ خیبر پختونخواہ کے حوالے سے کرنا چاہتا ہوں کیونکہ عرصہ درازسے صوبہ خیبر پختونخواہ اور خاص طور پر پشاور کو خودکش حملوں،دہشتگردی،انتہا پسندی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جس کا مقصد عوام میں خوف و ہراس پیھیلانا ،معصوم اور بیگناہ لوگوں کو مارنا،تشدد کا نشانہ بنانا ہے جو قطعی غیر اسلامی،غیر انسانی اور غیر اخلاقی فعل ہے اسلام نے ہر ایک انسان کو جینے کا حق دیا ہے اور کسی کو یہ اجازت اور اختیار نہیں دیا کہ وہ کسی کو مارے قتل کریں ،جینے کے حق سے محروم کریں بنا کسی کو وجہ کے کسی کو قتل کرنا کسی کو زیب نہیں دیتا بلکہ اسلام نے معاف کرنے والے کو پسند فرمایا ہے اسلام نے بچوں،عورتوں اور بزرگوں کو دوران جنگ میں بھی مارنے سے منع فرما یا اور خودکشی کو حرام قرار دیا گیا ہے لیکن پتہ نہیں یہ کون لوگ ہیں جو اسلام کی خلاف ورزی کر کے اپنے ساتھ دوسرے بیگناہ لوگوں کو بموں میں اڑا دیتے ہیں بچوں کو یتیم،عورتوں کو بیوہ اور بزرگوں کو بے سہارا کرنا اور ان سے اسکی واحد ذریعہ معاش کو چھیننا کہاں کا انصاف ہے خود مر کر دوسروں کو مارنا کہاں کی دلیری ہے ان بیگناہ شہریوں کا کیا قصور جو صبح اپنے بچوں کیلئے دو وقت روٹی کمانے کیلئے محنت مزدوری کرنے نکلتا ہے اور شام کو اس کی میت گھر پہنچتی ہے گھر میں ماتم ہوجاتی ہے بچے یتیم ،عورت بیوہ اور بزرگ یتیم ہو جاتے ہے معاشرہ میں ان کا کیا مقام ہے ان کی دیکھ بھال کس طرح کی جاتی ہے یہ ظالم معاشرہ ان کو جائز حقوق تک مہیا نہیں کرتا اور وہ بڑے ہو کر معاشرے کیلئے ناسور بن جاتے ہے پھر ہم کیوں ان کے سہارے کو چھین لیتے ہے ۔یہ وہ سوالات ہیں جو ہر ایک شہری کے دل ودماغ میں ہیں اور وہ حکومت سے پوچھنا چاہتے ہے کہ کیوں وہ اپنے ہی ملک میں آزادی سے زندگی بسر نہیں کر سکتے ہر ایک کو یہ خوف ہوتا ہے کہ صبح گھر سے نکل کر واپس زندہ لوٹے گا بھی یا نہیں کیوں اس وطن کو میدان جنگ بنا دیا گیا ہے کیوں معصوموں کی زندگیوں سے کھیلا جا رہا ہے کیوں اسلام اور آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے چونکہ شہریوں کی جان و مال کی ذمہ داری حکومت وقت کی ہوتی ہے لیکن حکومت ان کے جان و مال کی حفاظت کرتی ہوئی نظر نہیں آ رہی وہ سب ایک دوسرے پر اپنی ذمہ داریاں ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے یہ بات بھی سچ ہے کہ حکومت نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے اقدامت کئے ہے لیکن وہ ناکافی ہے کیونکہ بے گناہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی نہیں بنایا گیا ہے اور وہ ایک دوسرے پر کیچڑ اچلنے میں لگے ہوئے ہے ہمارے سیاستدان تو ہے ہی بے مثال جس مقصد کے لئے منتخب ہوکر آتے ہے اس کی بجائے اپنی ذاتی مفادات کے لئے اپنے اختیارات کا استعمال ان کی اولین ترجیح ہے ان عوام کا ان سیاستدانوں کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں جن کے ووٹ کے ذریعے یہ اختیار مند بنے ہوئے ہے خیر یہ الگ موضوع ہے لیکن دہشتگردی پر قابوپانے کیلئے سب کو متحد ہو کر کام کرنا ہو گا اور حکومت کو اپنی خارجی پالیسی میں تبدیلی کرنا ہوگی کیونکہ امریکہ کے اس جنگ میں ہم نے ساتھ دیکر جتنی جانی و مالی قربانیاں دی ہے وہ کافی ہے اور وہ کسی سے چھپی نہیں ہمیں مزید قربانیاں دینے سے دریغ کرنا ہوگا اب مزید ہم میں لاشوں کو اٹھانے اور دفنانے کی صلاحیت نہیں رہی اور اگر ہم اسی طرح دوسروں کے مقاصد کے حصول کے لئے قربانیاں دیں گے تو پھر ہماری حالت میں بہتری کی بجائے مزید تلخیا ں پیدا ہوگی ۔
Junaidalikhan
About the Author: Junaidalikhan Read More Articles by Junaidalikhan: 6 Articles with 5973 views i belong to district mardan and now a i am trying to write articles in newspapers... View More