گزشتہ کئی دنوں سے تمام دوستوں
سے دل کی ایک بات زیر بحث لانا چاھ رہا تھا لیکن آج کے اس افراتفری کے اس
دور میں وقت کی قلت کا شکوہ کسی سے کیا کرنا۔ ہر کوئی فقت مشینی زندگی گزار
رہا ہے، کل کو آج اور آج کو کل میں تبدیل کرنے کی کوشش میں لگا ہے۔کبھی یہ
کوشش اِسے رات میں سونے نہیں دیتی تو کبھی دن کے اجالے سے روشنی چھین لیتی
ہے۔
میں اس حالاتِ زندگی کو سمجھ ہی نہیں پاتا کہ انسان ہے کیا اور اس کی منزل
کہاں ہے۔ اتنی محت وہ جس کی پانے کے لئے کرتا ہے وہ تو خود ہی اس کے پاس چل
کے آنے ہی والی تھی۔کل کا ایک بچہ آگ ایک طاقتور انسان ہے اور آنے والے کل
میں یہ ہی طاقتور انسان اپنی زندگی گزار کے اس دنیا سے چلا جائے گا۔ بس۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ہی تھی اس کی زندگی؟
کیوں آیا تھا اس دنیا میں؟ کیوں اس نے اتنی عمر پائی تھی؟ کیوں اسے اتنی
قیمتی صلاحتیں ملیں؟ اور اس زندگی کے بعد وہ آخر کیا لے کے اس دنیا سے
خاموش خاموش چل دیا؟ یہ سوالات آج کے حالات کے تناظر میں کبھی کبھی مجھے بے
چین کردیتے ہیں۔
ہم ایک شعور رکھنے والے الله کی وہ تخلیق ہیں جو خود اپنے اندر دنیا کی
تمام پخلوق کی عادات و صفات جمع رکھتی ہے۔ انسان بذاتِ خود ایک انسان بھی
ہے، حیوان بھی ہے، کبھی فرشتہ صفت کہلاتا ہے اور کبھی جنات جیسی کارکردی
دکھا جاتا ہے۔ لیکن ان تمام صفات میں جو چیز اسے ممتاز کرتی ہے وہ شعور ہے۔
اور ہ شعور بلآخر الله کی عنایت ہی ہے وہ جسے چاہے عطا کرے۔ اسی لئے انسان
کو چاہیئے کہ الله سےشعور بیدار رہنے کی دعا کرتا رہے۔
قرآن انسانوں کے لئے ضابطہء حیات ہے اور الله نے قرآن میں یہ بتایا ہے کہ
ہم نے ذمین اور آسمان اور اس کے درمیان کو کچھ ہے اسے بےکار پیدا نہیں کیا۔
(سورہ ص ، آیت ٢٧)۔ اور یہ بھی بتایا کے ہم نے جننات اور انسانوں کو اس لئے
پیدا کیا تا کہ وہ میری عبادت کریں (سورہ زٰریٰت ، آیت ٦٥) اور صحیح حدیث
میں ہے کہ تم میں بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔
ہم نے اپنی زدگی میں ناجانے کیا کچھ شامل کرلیا اور نیکی کے کتنے کام خود
پر سے ہٹا دیئے کہ جس کا ثواب ہی شاید ہماری ابدی زدگی میں نجات کا ذریعہ
بن جائے۔ ہم اس حدیث پر عمل کیوں نہیں کرتے کے جو ہمیں اس بات پر آمادہ
ترکا ہے کہ لوگوں کو نیکی کا حکم دو اور برائی سے انھیں منع کریں؟ کیا ہم
اپنی زندگی کے قیمتی دنوں میں سے اسلامی تعلیمات کو لوگوں تک پہچانے اور
انہیں بھی برائیوں سے بچانے اور جنت ان کی منزل بن جانے کے لئے کچھ لمحات
ہی صرف کردیں؟ لوگوں کو نیکی کا حکم دینا بھی تو صدقہ ہے۔
٢٠٠٦ میں اتفاقی طور سے میری ملاقات چند ایسے طلبہ سے ہوئی جو دینی اور
دنیاوی علوم کے حصول میں بیک وقت کوشاں تھے۔ گو کہ اس ملاقات سے پہلے میں
یہ سمجھتا تھا کی شاید صرف میں ہی یہ خواب آنکھوں میں سجائے بیٹھا ہوں کہ
بذاتِ مسلمان ہمیں دینی اور عصری علوم میں ماہر ہونا چاہیئے۔ یہ طلبہ میرے
اس خواب کی حقیقت تھے۔ قصہ مختصر یہ لڑکے مختلف یونیورسٹیوں میں زیرِتعلیم
تھے اور اسلامی تعلیمات ہر خاص و عام تک پہنچانا ان کا مقصد تھا۔خود اپنی
کمائی اسلام کے لئے وقف کرنے والا وہ پہلا ادارہ میں نے دیکھا جس کا نام
International Institute for Islamic Communication ہے۔ یہ ادارہ مسلمانوں
میں فرقہ پرستی سے بالاتر ہو کے قرآن اور صحیح احادیث کی تعلیم تمام تر
ذرائع سے کر رہا ہے، جس میں موبائل s.m.s ، emails ، website ، اور پرنٹ
مٹیریل شامل ہے۔ میں ان کی ان تمام کاوشوں کو حقیقت میں سراہتا ہوں اور
پچھلے ٦ سالوں میں کی گئی تمام محنتوں کا ممنون ہوں۔
حال میں ہی www.twitter.com/islamicsmsdaily کے ذریعہ شروع کی گئی سروس
مجھے اتنا کچھ لکھنے پر مجبور کر گئی۔ اب ہر خاص و عام FOLLOW
islamicsmsdaily لکھ کر 40404 پر میسج کر کے روز اپنی صبح کا آغاز اسلامی
تعلیمات سے کر کے دن بھر نیکیوں میں گزار سکتا ہے۔ کم از کم ہم 40404 سے
اسلامی میسج حاصل کر کے اسلامی تعلیمات حاصل کر سکتے اور اس پر عمل کر سکتے
ہیں۔
ناجانے نیکی کے کون کون سے اعمال ہماری نجات کا باعث بنیں۔ الله ہمارا حامی
و ناصر ہو۔ آپ تمام حضرات کے comments کا انتظار رہے گا۔ |