برطانیہ میں چاقو حملے کی بڑھتی وارداتیں

امریکہ اور برطانیہ کے وزراء و سفراء اور ذمہ داران آئے دن پاکستان میں امن امان کی صورتحال پر کوئی نہ کوئی بیان داغ دیتے ہیں اور انکے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ وہ پاکستان کی فکر میں دبلے ہوئے جارہے ہیں، اور یہ کہ پاکستان کی صورتحال کی وجہ سے ان کی بھوک مر گئی ہیں اور سوتے جاگتے اٹھتے بیٹھتے پاکستان اور پاکستانی عوام کے بارے میں ہی سوچتے رہتے ہیں اور ان سے بڑھ کر پاکستان کو کوئی ہمدرد و خیر خواہ کوئی نہیں ہے جبکہ اپنی جگہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے اکثر مسائل انہی ہمدردوں کی مختلف سیاسی اور اقتصادی پالیسیوں کے باعث ہیں لیکن اس وقت یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔اس وقت ہم بات کریں کہ مغربی ممالک کو پاکستان کی امن و امان کی بڑی فکر لگی رہتی ہے۔انکو پاکستان میں ہر طرف دہشت گردی کی لہریں اٹھتی دکھائی دیتی ہیں اور ہر طرف دہشت گرد دندناتے ہوئے نظر آتے ہیں۔لیکن خود انکے اپنے معاشرے کا کیا حال ہے اس کی ایک جھلک دیکھتے ہیں۔ہم اکثر ایسی رپورٹز آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں تاکہ آج ہمارا نوجوان جو مغربی پروپگینڈے کا شکار ہوجاتا ہے اور اس کو اپنے ملک میں خرابیاں نظر آتی ہیں اور مغرب معاشرہ مثالی نظر آتا یے تو اس کو تصویر کا دوسرا رخ دکھایا جائے،کہ خود ان ممالک کا اپنا کیا حال ہے

ایک برطانوی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ برطانیہ میں ہیلتھ منسٹر کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سال 96-1997 سے لیکر سال 2007 کے دوران لوٹ مار کی وارداتوں کے دوران چاقو حملوں میں پچاس ہزار افراد زخمی ہوئے ہیں۔یہ بات واضح رہے کہ برطانیہ میں ایک طویل عرصے سے چاقو زنی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے اور مختلف جرائم پیشہ گروہ دن دہاڑے راہ گیروں کو لوٹتے ہیں اور مذاحمت کرنے پر قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں۔اس حوالے سے چند ماہ پیشتر لندن میں ایک افسوسناک واردات ہوئی جس میں دہشت گرد جوڑے نے ایک بوڑھی ریٹائرڈ خاتون کو زخمی کردیا تھا ۔بتایا جاتا ہے کہ وہ بوڑھی خاتون جب بینک سے پینش لیکر نکلی تو راہزن جوڑے نے اس کو اچانک پیچھے سے ایک زور دار دھکا دیا، وہ اس دھکے کے باعث سنبھل نہ سکی اور اپنا توازن کھو بیٹھی اس کے گرتے ہی راہزن عورت نے فوراً اس کے ہاتھ سے اس کا پرس چھین لیا۔اور اس دوران اس کا ساتھی بوڑھی کمزور خاتون کو قابو کرنے میں اپنی ساتھی کی مدد کرتا رہا۔اس حادثے کے باعث وہ بوڑھی خاتون کافی زخمی ہوگئی تھیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسی عرصے کے دوران دہشت گردی کی واداتوں میں کسی کند آلے سے زخمی ہونے والے 31454 افراد کو ہسپتالوں میں داخل کیا گیا۔ جبکہ اسی عشرے میں 13145 ایسے افراد کو بھی ہسپتالوں میں داخل کی گیا جو فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے۔

ان تمام وارداتوں میں زخمی ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد تقریباً 94600 ہے اور اس میں 4510 بچے بھی شامل ہیں اس طرح دیکھا جائے تو یہ تعداد سالانہ 9460 اور ماہانہ 788 افراد بنتی ہے اور یہ اعداد و شمار اس تہذیب یافتہ معاشرے کے پیچھے چھپے ہوئے اصل چہرے کو بے نقاب کرتے ہیں۔لبرل پارٹی جس نے یہ اعدادو شمار جمع کیے ہیں اس کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال ظاہر کرتی کہ برطانوی معاشرہ اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے اور معاشرے میں چاقو زنی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اب اس ساری صورتحال کو سامنے رکھیں اور پھر ان سے پوچھا جائے کہ جناب آپ ہمیں تو جاہلیت کا،ذہنی پسماندگی کا،فرسٹریشن کا شکار تو کہتے ہیں،ہم سے تو آپ کو یہ شکایت ہے کہ یہ پسماندہ معاشرے کے لوگ ہیں اس لیے ان کے معاشرہ میں دہشت گردی ہوتی ہے، لیکن آپ کو کیا ہوا؟آ تو بہت تہذیب یافتہ ہیں۔آپ کے معاشرے میں تو تمام لوگ جدید تعلیم یافتہ ہیں ۔آپ کے یہاں تو مدرسہ کے فارغ التحصیل افراد نہیں ہوتے ہیں پھر یہ وارداتیں کیسی۔؟

دیکھیں یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ کسی کے جرائم یا گناہ گنوانے سے اپنے جرم یا گناہ کی شدت کم نہیں ہو جاتی ہے لیکن جن کے اپنے گھروںمیں آگ لگی ہوئی ہے وہ ہماری فکر چھوڑیں اور اپنے گھر کی فکر کریں اس آگ کی لپیٹ سے ان کا اپنا معاشرہ، اپنی نوجوان نسل بچ جائے تو پھر وہ پاکستان اور دوسرے ایشیائی ممالک میں چوہدری کا کردار ادا کریں۔اسی کے لیے اردو میں ایک مثال ہےکہ تجھے پرائی کیا پڑی تو اپنی نبیڑ میاں۔

Salim Ullah Shaikh

Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1453980 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More