سال 2012ع میں مشہور شخصیات کی اموات

10جنوری:
وفاقی پارلیمانی سیکریٹری برائے اطلات و نشریات اورپیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی عظیم خان دولتانہ ٹریفک حادثے میں ڈرائیور سمیت جاں بحق ہوگئے۔ ضلع وہاڑی کے علاقےلڈن نزد کوٹ والی پل کے قریب اُن کی گاڑی تیز رفتاری کی وجہ سے بے قابو ہو کر درخت سے ٹکر اگئی جس کے نتیجے میں ڈرائیور موقع پر ہلاک ہوگیا جب کہ عظیم دولتانہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئے۔وہ پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔ وہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب ممتازدولتانہ کے پوتے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی رہنما بیگم تہمینہ دولتانہ کے بھتیجے تھے۔عظیم دولتانہ این اے 168 سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر قانون ساز ادارے ایوان زیریں کے رکن بھی تھے۔
11جنوری:
10اور11جنوری 2012ع کی شب حروں کے روحانی پیشوا شاہ مردان شاہ المعروف پیر پگاڑا کی لندن میں موت واقع ہوئی۔ آپ حر قبیلہ کے ساتویں پیرتھے۔زندگی سیاست میں گزاری اور مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ تھے۔1952عسے پیر پگاڑا سیاست میں تھے۔آپ کی رائے ہر دورِ حکومت میں اہمیت رکھتی تھی۔
14جنوری:
ارفع کریم 14 جنوری 2012عکی شب کو لاہور میں انتقال کر گئیں۔اُن کو 22 دسمبر2011عکو مرگی کا دورہ پڑا۔طبیعت بگڑنے پر انھیں لاہور کے سی ایم ایچ ہسپتال میں داخل کرایا گیاجہاں وہ کومے کی حالت میں رہیں اورانتقال کر گئیں۔وہ دنیا کی کم عمر ترین مائیکروسافٹ سند یافتہ تھیںجو اُن کی وجہِ شہرت بنی۔انھوں نے فاطمہ جناح طلائی تمغہ،سلام پاکستان یوتھ ایوارڈکے علاوہصدارتی تمغہ حسن کارکردگی کے اعزازات حاصل کیے۔

17مارچ:
فاخرہ یونس ایک پاکستانی خاتون تھیں۔انھوں نے 33برس کی عمر میں 17 مارچ 2012عکو روم میں خود کشی کر لی۔ فاخرہ بازارِ حسن میں ایک رقاصہ تھی۔ وہاں اس کی ملاقات پنجاب کے سابق گورنر غلام مصطفے کھر کے بیٹے بلال کھر سے ہوئی۔ اس کے بعد ان دونوں نے شادی کر لی جو تین سال تک چلی۔ فاخرہ کے مطابق اس کے شوہر نے اس پر تیزاب پھینکا جس سے اس کا چہرہ خراب ہو گیا۔

13اپریل:
13اپریل2012عکوسیسل چودھری70سال کی عمر میں پھیپڑوں کے سرطان کی وجہ سے لاہور میں انتقال کر گئے۔آپ پاکستان فضائیہ کے مشہور ہواباز تھے۔آپ27 اگست 1941عکوپیدا ہوئے۔آپ نے 1958عمیںپاک فضائیہ میں کمیشنڈ حاصل کِیا۔1965عاور 1971عکی جنگوں میں داد شجاعت دی۔ بہادری پر آپ کو ستارہ جراءت سے نوازا گیا۔ریٹائرمنٹ کے بعدآپ تعلیم کے شعبہ سے منسلک رہے۔

13جون:
شہنشاہ غزل مہدی حسن کراچی میں انتقال کر گئے۔ وہ پاکستان،ہندوستان اور کئی مشرقی ملکوں میں انتہائی مقبول تھے۔ گزشتہ صدی کی 70اور80کی دہائی میں مہدی جسن کی گیتوں کے بغیر ایک بھی فلم نہیں نکلتی تھی۔ ممتاز ہندوستانی گلوکار لتامنگیشکر کا کہناتھا کہ انھیں لگتاتھا کہ بھگوان مہدی حسن کی آواز میں بولتاہے۔ مہدی حسن کالتا منگیشکرکے ساتھ دو گانا پیش کرنے کا خواب تھا اور اس خواب کی تعبیر ہوئی۔ 2010ع میں ایک البم نکلا۔ "سرحردں" اس کا عنوان تھا۔ اس میں پہلی اور آخری بار مہدی حسن اورلتا منگیشکر مل کر گانا”تیرا ملانا“گایا تھا۔
16جون:
16 جون 2012عکو سعودی عرب کے شہزادہ نائف انتقال کر گئے ہیں۔اُن کا انتقال جنیوا میں ہوا۔ شہزادہ نائف ذیابیطس اور تصلب العظام (ہڈی کی بڑھتی ہوئی سختی کی بیماری) میں مبتلا تھے۔اس کے علاوہ وہ سرطان میں بھی مبتلا تھے۔نائف بن عبدالعزیز سعودی عرب کے تاریخ شہر طائف میں 1933عمیں عبدالعزیز ابن سعود اور حصہ بنت احمد السدیری کے ہاں پیدا ہوئے۔ اسلیے وہ سدیری برادران میں سے ایک تھے۔ وہ شاہ عبدالعزیز کے 23ویں بیٹے تھے۔شہزادہ نائف نے ابتدائی تعلیم ممتاز اسلامی علماءسے”دی پرنسس سکول“سے حاصل کی۔ اس کے علاوہ انھوں نے سیاسیات اور قومی سلامتی کی تعلیم بھی حاصل کی۔1952عسے 1953عتک شہزادہ نائف صوبہ ریاض کے نائب گورنر بھی رہے۔1953عمیں وہ صوبہ کے گورنر بنا دیےگئے لیکن انھوں نے اس عہدے پر صرف ایک سال تک کام کیا۔1970عمیں شاہ فیصل نے مشترکہ طور پر انھیں نائب وزیر داخلہ اور داخلی ریاستی معاملات کا وزیر نامزد کر دیا۔
17 جون:
فوزیہ وہاب17 جون 2012ع پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی سیاستدان تھیں اور ایوان زیریں پاکستان کی رکن تھیں۔ انھوں نے 18 مارچ 2009 عکو پیپلزپارٹی کی سیکرٹری اطلاعات کا عہدہ سنبھالا۔فوزیہ 14 نومبر 1956عکو پیدا ہوئیں،انھوںنے 1978عمیں ایک صحافی وہاب صدیقی سے شادی کی۔ 14 برس تک وہ ایک گھریلو خاتون رہیں اور ان کے ہاں چار بچے پیدا ہوئے۔ حسینہ معین کے ٹیلویڑن پروگرام ”کہر“ میں انھوں نے مشہور اداکار جنید بٹ کی رشتہ دار کا کردار ادا کیا۔ یہ ڈرامہ 1991-1992 میں ہدایت کار ظہیر خان نے پیش کیا۔ 1993 عمیں وہاب صدیقی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے اور فوزیہ وہاب کی زندگی نے ایک نیا رخ اختیار کیاپھرانھوں نے ماہر امراض قلب ڈاکٹر اطہر حسین سے شادی کر لی۔ فوزیہ وہاب پتہ کے مرض میں مبتلا تھیں۔30 مئی 2012 عکو کراچی کے او ایم آی ہسپتال میںاُن کے پتے کی جراحی کی لیکن اس سے مسائل میں اضافہ ہو گیا اور وہ کومہ میں چلی گئیں اور انھیں انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا لیکن ان کی صحت بحال نہ ہو سکی اور بالآخر اتوار 17 جون 2012عکو وہ وفات پا گئیں۔
22جون:
صوبہ سندھ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک معروف دانشور، اردو ادیب، ناول نگار اور کالم نگارعبید اللہ بیگ 22جون2012عکو کراچی میں انتقال کر گئے۔آپ نے 1970عکی دہائی میں افتخار عارف اور بعد ازاں 1990عکی دہائی میں غازی صلاح الدین کے ہمراہ پاکستان ٹیلی ویڑن کے مشہورعلمی پروگرام”کسوٹی“ کو ترتیب دیتے ہوئے حصّہ لِیا۔اِس پروگرام نے پاکستان ٹیلی ویژن پربہت شہرت حاصل کی۔ اپنی وفات تک وہ اسی طرز کا پروگرام پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویڑن چینل کے لیا کرتے رہے۔ اب تک اس پروگرام کے میزبان قریش پور رہے۔عبید اللہ بیگ کو ان کی شعبہ تعلیم، ذرائع ابلاغ اور دانش کے صلہ میں صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان نے 14 اگست 2008عکو “تمغہ حسن کارکردگی“ سے نوازا۔
عبید اللہ بیگ کی بیوی مشہور ماہر تعلیم سلمہ بیگ بھی پاکستان ٹیلی ویڑن سے منسلک رہیں اور ایک عرصے تک مختلف پروگراموں میں میزبان کا کردار ادا کرتی رہیں۔آپ کی تین صاحبزادیاںمیں سےبڑی صاحبزادی مریم بیگ جو کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں رہایش پذیر ہیں۔ وہ بھی فنون لطیفہ کے شعبہ سے منسلک ہیں اور تھیٹر اداکارہ ہیں۔ اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے وہ بھی تعلیم اور فنون لطیفہ میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی دوسری صاحبزادی آمنہ فاطمہ آدرش ہیں جو کہ ٹی وی اداکار آدرش کے نکاح میں ہیں اور پاکستان کے ایک معروف نجی ٹی وی چینل سے منسلک ہیں۔ عبید اللہ بیگ کی تیسری صاحبزادی آمنہ بیگ ہیں جو کہ پاکستان سے شائع ہونے والے انگریزی روزنامہ “دی نیوز انٹرنیشنل“ سے منسلک ہیں۔

12 جولائی:
12 جولائی 2012ع دارا سنگھ کو دل کا دورہ پڑنے سے اُن کا انتقال ممبئی(بھارت) میں ہو گیا۔دارا سنگھ بھارتی پنجاب میں 19 نومبر 1928عکو ایک سکھ خاندان میں پیدا ہوئے۔ اپنے لمبے قد و قامت کی وجہ سے ا ±ن کو بچپن سے ہی پہلوانی کا شوق تھا۔ ا ±نھوںنے 1966عمیں رستمِ پنجاب اور 1978عمیں رستمِ ہند کا خطاب حاصل کیا۔1952عمیں اُنھوں نے اداکاری کا آغار سنگدل فلم سے کیا۔انھوںنے 121 ہندی فلموں کے علاوہ21 پنجابی فلموں میں کام کیا۔اُن کی آخری قابلِ ذکر ہندی فلم”جب وی میٹ“تھی جس میں انھوںنے کرینہ کپور کے دادا کا کردار ادا کیا تھا۔
18جولائی:
راجیش کھنہ المعروف کاکا جی نے 18جولائی2012ع69 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ڈیڑھ سو سے کے لگ بھگ سپر ہٹ فلمیں دینے والے بالی ووڈ کے پہلے سپر سٹار راجیش کھنہ 29 دسمبر 1942ع میں پاکستان کے شہر بورے والا کے ایچ بلاک میں واقع آبائی گھر میں پیدا ہوئے۔ راجیش کھنہ کا اصلی نام جتن کھنہ تھا۔ راجیش کھنہ کے والد لالہ ہیرا نند کھنہ بورے والا میونسپل کمیٹی ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر تھے۔کاکا جی کا خاندان1948ع میں قیام پاکستان کے بعدامرتسر ہجرت کر گیا۔ راجیش کھنہ کا اصلی نام بھی جتن کھنہ تھا۔ راجیش کھنہ نے اپنے دور کی تمام بڑی ہیروئنز کے مد مقابل کام کیا ۔راجیش کھنہ کی جوڑی ہیما مالنی، زینت امان ،ریکھا،سری دیوی، سمیتا پاٹیل اور ٹینا مونیم کے ساتھ بھی ہٹ رہی۔ گانا”شاید میری شادی کا خیال“ راجیش کھنہ نے پاکستانی اداکارہ سلمیٰ آغا کے ساتھ بھی فلم”اونچے لوگ“میں کام کیا۔ سب سے زیادہ کاکا جی کی جوڑی شرمیلا ٹیگور اور ممتاز کے ساتھ کامیاب رہی۔ راجیش کھنہ وہ اداکار تھے جن کے چاہنے والے صرف عام لوگ نہیں تھے بَل کہ راجیش کھنہ فلم انڈسٹری کے دیگر اداکاروں کے لیےبھی مثالی اداکار تھے۔
19جولائی:
لکشمی سہگل 23 جولائی 2012عمیں عارضہ قلب کے سبب انتقال کر گئے۔لکشمی سہگل یا کپتان لکشمی آزاد ہند فوج کی سرگرم کارکن اور مجاہدہ آزادی تھیں۔ وہ آزاد ہند سرکار میں وزیرِ امورِ خواتین بھی تھیں۔انھوں نے مارچ 1947عمیں آزاد ہند فوج کے سرگرم کارکن کرنل پریم کمار سہگل سے شادی کی۔ اس کے بعد انھوں نے کانپور میں سکونت اختیار کی۔ ان کی بیٹی سبھاشنی علی اشمالی سیاستدان ہے۔ فلم صنعتکار شاد علی ان کا نواسہ ہے۔ مشور رقاصہ مرنالنی سارابھائی اُن کی بہن ہے۔

24اگست:
برازیلی فٹ بالر گول کیپر24اگست 2012 عمیں اپنے آبائی قصبے آبائی قصبے ساؤ پالو میں74 برس کی عمر میں ان کا انتقال کر گیا۔وہ 1970ع میں اس ٹیم کا حصہ رہے جس نے برازیل کے لیے تیسری مرتبہ ورلڈ کپ جیتا۔ اس ٹیم کو برازیل کی تاریخ کی سب سے بہترین ٹیم قرار دیا جاتا ہے۔
25اگست:
25 اگست 2012عکو آرمسٹرانگ سنسناٹی، اوہائیو میں 82 سال کی عمر میں وفات پا گئے، جس کی وجہ دل کی شریانوں کے بند ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگی تھی۔نیل آرمسٹرانگ کیپیدائش 5 اگست 1930عکو ہوئی۔وہ ایک سابق امریکی خلا باز تھےجنھیںچاند پر قدم رکھنے والے پہلے انسان ہونے کا شرف حاصل ہوا۔آرمسٹرانگ نے 1962عمیں ناسا خلا باز دستے میں شمولیت اختیار کی اور پہلی بار 1966عمیں ناسا کی مہم جیمینائے 8میں اپنا پہلا خلائی سفر کیا اور خلاءمیں بھیجے گئے امریکہ کے اولین شہریوں میں سے ایک بنے۔نیل آرم اسٹرانگ نے جب پہلی بار چاند پر قدم رکھا تو ان کی زبان سے یہ الفاظ نکلے:”ایک آدمی کے لیے یہ ایک چھوٹا سا قدم ہے، مگر انسانیت کے لیے یہ ایک عظیم جست ہے“آرمسٹرانگ کوصدر رچرڈ نکسن کی جانب سے صدارتی تمغہ ِآزادی سے 1978عمیں، صدر جمی کارٹر کی جانب سے کانگریسی خلائی تمغہ اعزاز اور 2009عمیں کانگریسی طلائی تمغے سے نوازا گیا۔

26ستمبر:
دینی اور فلاحی شخصیّت شاہ سعید احمد رائے پوری 26ستمبر2012 عکوانتقال کر گئے۔وہجنوری 1926 عمیں پیدا ہوئے ۔آپ خانقاہِ رائے پو ر کی مسند نشین رہے اور دورِ حاضر میں فکرِ شاہ ولی اللہ پر گرفت رکھنے والوں میں سے ایک تھے۔1992 عمیں ان کے والد شاہ عبد العزیز رائپوری نے انھیں اپنا جانشین مقرر کیاتھا۔

11اکتوبر:
شیر افگن نیازی پشتون نیازی قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی سیاستدان تھے۔ زندگی کے آخری دنوں میں وہ جگر کے سرطان میں مبتلا تھے۔ وہ چار دن قومہ میں رہنے کے بعد 11 اکتوبر 2012عکو 66 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

نومبر:
نومبر2012ع میں ہندی فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کار فلمسازیش چوپڑاکا انتقال ہوا۔یش چوپڑا کی زیرِ سرپرستیسلسلہ،کبھی کبھی،چاندنی،دل تو پاگل ہے، دل والے دلہنیا لے جائیں گے،لمحے،دھوم2،نیویارک،رب نے بنادی جوڑی‘ جیسی سپرہٹ فلمیں بنیں۔آپ کو دادا صاحب پھالکے سمیت کئی اہم اعزازات سے نوازا جاچکا تھا۔2009 عمیں کوریا میں ہونے والے فیسٹول میں انہیں بہترین فلمساز کے اعزاز کے لیے منتخب کیا گیا۔
17نومبر:
17نومبر2012 عمیں بھارتی انتہا پسند لیڈر اور بھارت کے صوبہ مہاراشٹر کی انتہا پسند جماعت شیو سینا کا سربراہ بال ٹھاکرے امراضِ قلب کے باعث انتقال کر گئے۔آپ کی پیدایش بھارت کے ایک برہمن انتہا پرست خاندان میں ہوئی۔ سیاست میں قدم رکھنے سے قبل وہ ایک کارٹونسٹ تھے۔ بعد میں اس کی جگہ چبھتے ہوئے فکروں نے لے لی۔ کارٹونسٹ کی حیثیت سے اسے ابتداءمیں کامیابی ملی لیکن جلد ہی تنخواہ پر جھگڑا ہو جانے کی وجہ سے اس نے نوکری چھوڑ دی اور بمبئی سے غیر مراٹھی لوگوں کو باہر رکھنے کے لئے ایک تحریک شروع کی۔
بال ٹھاکرے نے لسانی اور مذہبی بنیادوں پر بے روزگار نوجوانوں کو اپنی طرف مائل کرنا شروع کیا اور 1966عمیں شیو سینا قائم کی جسے مراٹھی ہندو راجہ شیوا جی کے نام سے منسوب کیا گیا۔ شیوا جی کو بعض مورخ مغل بادشاہوں کے خلاف جدوجہد کے علم بردار کے طور پر پیش کر تے ہیں۔ بال ٹھاکرے کے مطابق یہ تنظیم صرف مراٹھی نوجوانوں کو انصاف دلوانے کے لئے قائم کی گئی تھی۔ غیر مراٹھیوں کے خلاف اس تحریک نے متعدد دفعہ تشدد کا رنگ اختیار کیا۔ شیو سینا میں بال ٹھاکرے کے علاوہ کوئی دوسرا لیڈر نہیں تھا۔بال ٹھاکرے کھلم کھلا ہٹلر کو اپنا سیاسی پیشوا تسلیمکرتے۔ اُن کا کہنا تھا کہ جرمنی کے فسطائی رہنما کے بارے میں لوگ جو بھی کہیں، ہٹلر نے جو بھی کیا جرمنی کے حق میں ہی کیا۔ موت کے وقت اُن کی عمر 86 برس تھی۔
24نومبر:
پارسی مذہب سے تعلق رکھنے والے آردیشر کاؤسجی کراچی کے معروف کاروباری شخص اور روزنامہ ڈان کے ستون نویس تھے۔ مختلف سیاسی ادوار میں قومی اداروں کے سربراہ بھی مقرر ہوئے۔ آردیشر کاؤسجی 1926عمیں کراچی میں پیدا ہوئے اور24نومبر 2012عکوپھیپھڑوں کی بیماری کے باعث کراچی میں انتقال کر گئے۔
30نومبر:
30نومبر2012عکوبھارت کے 12ویں وزیرِاعظم اِندر کمار گجرال پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا ہونے کے باعث انتقال کر گئے۔وفات کے وقت اُن کی عمر92برس تھی۔اِندر کمار گجرال 4 دسمبر 1919ع کو پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے۔ آپ نے لاہور کی ہی درس گاہوںہیلے کالج آف کامرس اور فارمن کرسچن کالج(ایف سی کالج) سے تعلیم حاصل کی۔ آپ نے برطانوی انڈیا کی آزادی کے لیے تحریک میں حصہ لیا اور اس سلسلے میں جیل بھی گئے۔ انھوں نے طالب علمی کے زمانے میں کمیونسٹ پارٹی کے رکن کے طور پر سیاست میں حصّہ لیا لیکن بعد میں کانگریس جماعت میں شامل ہوئے۔ان کو 1997ع میں وزارت ِعظمیٰ کے عہدے پر اس وقت فائز کیا گیا جب کانگریس نے یونائیٹڈ فرنٹ کی مخلوط حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی اور وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گاؤڈا کی حکومت گر گئی۔ان کے وزیر اعظم کے گیارہ ماہ میں سامنے آنے والے’ ’گجرال کے نظریے“ کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے اسی نظریے پر عملدرآمد بطور وزیر خارجہ بھی کیا۔ وہ 1989 سے 1990 اور پھر 1996 سے 1998 تک وزیر خارجہ کے منصب پر تعینات رہے۔اس نظریے کے تحت انہوں نے بھارت کے اخراجات پر پڑوسی ملکوں کو مراعات دیں تاکہ ان سے تعلقات بہتر بنائے جا سکیں۔تاہم گجرال کا یہ نظریہ پاکستان پر لاگو نہیں ہوتا تھا اور انہوں نے پاکستان کو کوئی مراعات نہیں دیں۔پنجاب سے تعلق رکھنے کے باعث وہ اپنی جپھیوں یعنی بغل گیر ہونے کے حوالے سے بڑے مشہور تھے۔ لیکن اسی وجہ سے وہ ایک بار اس وقت مشکل میں پڑ گئے جب عراق کی جانب سے کویت پر حملے کے بعد گجرال کی صدام حسین کے ساتھ بغل گیر ہوتے ہوئے تصویر آئی۔1980ع میں انہوں نے کانگریس چھوڑ کر جنتا دل میں شمولیت اختیار کی۔

ان اموات کے علاوہ بمبئی دھماکوں میں ملوث اجمل قصاب کو پھانسی دی گئی۔یہ پھانسی کی سزا پانے والا مجرم بھی رواںبرس کی اموات کا موضوع بنا۔

22دسمبر:
22 دسمبر 2012ع کو عوامی نیشنل پارٹی کی ایک ریلی میں ایک خودکش حملہ آور شامل ہوا اور اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس واقعے میں بشیر احمدبلور کے علاوہ ان کے سیکرٹری اور ایک سینیئر پولیس اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔شہید بشیر احمد بلور یکم اگست 1943عکو قیام پاکستان سے چار سال قبل پشاور میں پشاور کے معروف تاجر، سماجی و سیاسی خاندان میں بلور دین کے ہاں پیدا ہوئے-قانون میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور پشاور ہائی کورٹ بار کے ممبر بھی رہے۔ 1970عمیں اے این پی جو کہ اس وقت این اے پی کے نام سے قائم تھی اس میں شمولیت اختیار کی۔

دیگراموات:
٭رؤف دینک تاش ترک قبرصی لیڈرکی بھی رواں برس موت واقع ہوئی۔
٭راجہ تری دیو رائے کی موت 2012میں ہوئی۔آپ سابقہ مشرقی پاکستان یا موجودہ بنگلہ دیش کے چکمہ قبیلے کے راجہتھے۔ اس کے علاوہ وہ ایک ادیب مزہبی اور سیاسی رہنما ہیں۔آپ پاکستان میں وفاقی وزیر اور سفیر بھی رہے۔
٭اجمل قصاب جو ممبئی میں2008عمیں ہونے والے حملوں میں شامل تھا اور اس کے جرم میں2012عکو پھانسی کی سزا کا مرتکب ہوا۔
٭٭٭
Rehman Mehmood Khan
About the Author: Rehman Mehmood Khan Read More Articles by Rehman Mehmood Khan: 38 Articles with 43844 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.