قبائلی لوگو !ہم سب شرمندہ ہیں!

تم لوگوں نے رویئے نے ہمیں بتا دیا ہے کہ قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ جانوروں سے بھی بدتر ہیں ہمارے گھروں میں مرنے والے بچے خواتین اور بزرگوں کا کوئی پرسان حال نہیں -ہمیں احتجاج کا حق بھی نہیں دیا گیا حالانکہ ہمارا احتجاج صرف انصاف کے حصول کیلئے تھا لیکن گورنر ہائوس کے سامنے ہونیوالے احتجاج میں قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے لوگوں کیساتھ تم لوگوں نے جس طرح کا سلوک کیا اس سے ہمیں اندازہ ہوگیا کہ ہماری اس ملک میں حیثیت کیا ہے ہم مر بھی جاتے ہیں لیکن ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں اس لئے میں مجاہدین زندہ باد کا نعرہ لگا رہا ہوں لعنت ہو تم لوگوں اور تمھارے اس سسٹم پر جس میںغریب قبائلی شہری کو کوئی حق حاصل نہیں-

یہ اس نوجوان کے جذبات ہیں جس کا تعلق قبائلی علاقہ خیبر ایجنسی سے تھا اس کا چچا زاد بھائی ان اٹھارہ لاشوں میں شامل تھا جسے فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا ان افراد میں ایک بچی اور ایک خاتون بھی شامل تھی جسے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے افراد نہیں لائے تھے صرف سولہ لاشیں اٹھا کر یہ لوگ رنگ روڈ پر احتجاج کیلئے آئے تھے - لیکن جب یہ ہجوم سربند کے علاقے میں پہنچ گیا تو وہاں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو متعلقہ علاقے کے ایس ایچ او نے فائرنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کرنے کا حکم دیا اور لاشیں شہر کی طرف نہ لے جانے کے احکامات دئیے پولیس نے فائرنگ تو کردی لیکن مظاہرین منتشر تو نہیں البتہ مشتعل ضرور ہوگئے جس کے بعد رنگ روڈ پشاور پر ہونیوالا مظاہرہ باڑہ سے تقریبا چار کلومیٹرکا فاصلہ طے کرکے پشاور صدر سے ہوتا ہوا پریس کلب پہنچا جہاں پر پولیس نے خاردار تاریں رکھ کر روڈ بلاک کرنے کی کوشش کی تاہم جن لوگوں کے رشتہ داراس واقعے میں جاں بحق ہوگئے تھے وہ انتہائی مشتعل تھے اور انہوں نے روڈ کنارے پڑے وائر کو ختم کرکے گورنر ہائوس کا رخ کرلیا راستے میں پولیس افسران اور انتظامیہ ان سے مذاکرات کی کوشش کرتی رہی تاہم ان لوگوں کا موقف تھا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے-انصاف کے حصول کیلئے آنیوالے ان مظاہرین نے گورنر ہائوس کے باہر سولہ میتیں رکھ کر مظاہرہ کیا مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماء موقع پر آئے تند و تیز تقریریں کیں اس موقع پر قبائلی ممبر اسمبلی بھی ساڑھے چار سال بعد آئے اور بات کرنے کی کوشش کی تاہم لوگ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے قبائلی ممبر اسمبلی کی درگت بنا دی تاہم بعد میں ان کے سیکورٹی گارڈ نے فائرنگ کرتے ہوئے اسے لے جانے میں کامیاب ہوگئے فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہوگیا سولہ میتیں رکھ کر مظاہرین کا دھرنا تقریبا پندرہ گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد گورنر ہائوس میںدس رکنی کمیٹی سے مذاکرات ہوئے اسی دوران پولیس نے میڈیا کو وہاں سے ہٹانے کیلئے یہ افواہ پھیلا دی کہ مظاہرین میں خودکش داخل ہوگیا ہے اور اس کے بعد شیلنگ فائرنگ اور پانی ڈال کر لوگوں کو منتشر کردیا گیا اورمیتیں ہسپتال منتقل کردی گئی- حکمرانی کے مزے لوٹنے والوں کیلئے یہ ایک معمولی سا واقعہ ہے لیکن راقم نے سربند کے علاقے سے لیکر گورنر ہائوس تک ہونیوالے مظاہرے کی کوریج کے دوران جتنی نفرت سیکورٹی فورسز اور پولیس کیلئے ان مشتعل مظاہرین اور خصوصا کالج کے طلباء میں دیکھی وہ آج تک نہیں دیکھی ان لوگوں نے مجاہدین زندہ باد کے نعرے لگائے اور سیکورٹی فورسز کو دیکھ کر گالیاں دی- اس موقع پر موجود صحافیوں نے کوشش کی کہ صورتحال مزید کشیدہ نہ ہو اور فائرنگ کا واقعہ پیش نہ آئے -

رات کو گورنر ہائوس میں ہونیوالے میٹنگ کے دوران پولیس کی فائرنگ شیلنگ اور پانی مظاہرین پر چھوڑ دینے کے واقعے کے بعد ایک قبائلی نوجوان کی راقم سے ملاقات ہوئی جس نے پہلے تو میڈیا کو گالیاں دی کہ ان کے علاقے میں ہونیوالے سولہ لاشوں کو کوریج صحیح نہیں کی الیکٹرانک میڈیا سے اس قبائلی نوجوان کا گلہ تھا کہ اس طرح کا ظلم کی کوریج نہ کرنا بھی ظلم ہے اور میڈیا بھی اس ظلم میں برابر کا شریک ہے -اس قبائلی نوجوان کے بقول کراچی میں مرنے والے کسی ایک شخص کی قتل پر پوری بلیٹن لگی ہوتی ہیں اسی طرح پنجاب میں ہونیوالے واقعات پر بھی پورا دن خبریں چلائی جاتی ہیں لیکن ہمارے سولہ لاشوں کی کوریج کس طرح میڈیا نے کی یہ سب لوگوں کو پتہ ہے کیا ہم جانوروں سے بھی بدتر ہیں جو ہمارے ساتھ اس طرح کا سلوک کیا جارہا ہے ایک طرف آپریشن کے نام پر ہمیں مارا جارہا ہے دوسری طرف ظلم کو لوگوں کے سامنے لانے والے خاموش بیٹھے ہیں ان حالات میں تم قبائل سے کیا توقع رکھتے ہو کہ تمھاری حفاظت کیلئے اپنی جانیں قربا ن کرینگے تف ہے تم لوگوں پر اور ان لوگوں پر جو حکمرا ن بنے بیٹھے ہیں قبائلی نوجوان یہ باتیں کرتے ہوئے رو پڑا اس کا کہنا تھا کہ ایک لی ڈر کی موت پر میڈیا والے زمین آسمان ایک کردیتے ہیں اور اسے شہادت کے اعلی مرتبے پر پہنچا دیتے ہیں لیکن ہمارے قبائلی کیا کتوں سے بھی بدتر ہیں جن کی بے گناہ موت کا کسی کو غم نہیں لیکن غم مت کرو یہ اگر قبائلی عوام کیساتھ ہورہا ہے تو انشاء اللہ جلد یہ صورتحال اس ملک کے اندر آئیگی اور پھر تمھاری میڈیا بھی ان لوگوں کا نشانہ ہوگی پھر تم لوگوں کو اندازہ ہوگا کہ قبائلیوں کیساتھ کیا ظلم ہورہا ہے روتے ہوئے اس قبائلی نوجوان نے کہا کہ لعنت ہے تم پر تمھارے سسٹم پر اس سسٹم میں بیٹھے حکمرانوں پر اور بے حسی دکھانے والے ہر شخص پر جس کے دل میں ہمارے قبائلی لوگوں کا دکھ و درد نہیں اور میں اس قبائلی کو نہ تو دلاسا دے سکا اور نہ ہی اسے کوئی جواب دے سکا بلکہ خاموش کھڑا قبائلی نوجوان کو جاتا ہوا دیکھ رہا تھاکیونکہ میرے ہاتھ خود بھی خالی تھے-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 618 Articles with 473065 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More