ماڈرن بھکاریوں سن لیں روداد ایک معصومہ کی

تحریر: پاکیزہ یوسف زئی :مٹہ سوات

غریب کے ووٹ سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچتے ہوئے اسلام آباد کے عالیشان محلات میں رہتے ہوئے عیش و عشرت کی زندگی گزارتے ہوئے پاکستان کی کرسی پر بیٹھے ہوئے ماڈرن بھکاریوں کبھی یہ بھی سوچا کرو کہ ہمارے محلات کے ارد گرد جو غریب، نادار، ضرورت مند ، معذور اور بے بس لوگ رہتے ہیں کہیں ہم ان کا حق تو نہیں مارتے ؟کیوں کہ ان محلات تک پہنچانے میں ان غریب اور بے بس لوگوں کا ہاتھ ہوتا ہے۔ کیوں کہ یہ لوگ آپ کو ووٹ دے کر آپ کو ایوانوں تک پہنچاتے ہیں اور آپ کو ماڈرن بھکار بنادیتے ہیں۔ اگر یہ لوگ آپ کو ووٹ نہ دیتے تو آپ لوگوں کو پاکستان کی کرسی نہ ملتی کیوں کہ ماڈرن بھکاروں کے لیے پاکستان کی کرسی ضروری ہوتی ہے اور پاکستان کی کرسی ان غریب، بے بس لوگوں کے ووٹ سے ملتی ہے اور جب غریب کے ووٹ سے آپ کو کرسی مل جاتی ہے تو پھر آپ کو خیرات کا بہانہ مل جاتا ہے۔ کیوں کہ پاکستان کی کرسی پہ بیٹھ کر خیرات مانگنا دنیا کے اقوام کے سامنے شرم نہیں بلکہ ایک فریضہ ادا کرنا سمجھا جاتا ہے۔ کیوں کہ اقتدارکی کرسی پر بیٹھے ہوئے بھکار پاکستان کے فٹ پاتھ پر چلتے ہوئے بھکار نہیں ہوتے لیکن یہ ماڈرن بھکاری پر دیس کے اونچے اونچے محلات میں چلتے پھرتے ہیں۔ تو اس لیے یہ بھکار ماڈرن بھکار کہلاتے ہیں اور اونچے اونچے محلات میں اونچا خیرات یعنی ماڈرن خیرات ملتا ہے۔ اور ماڈرن خیرات تو بہت زیادہ سرمایہ کی شکل میں ہوتا ہے اس لیے کہ وہ خیرات ڈالرز کی شکل میں ملتا ہے اور ڈالرز میں ملتا ہوا خیرات یہاں بہت بڑی آمدنی ہوتی ہے لیکن اگر ان کثیر آمدنی سے یہ ماڈرن بھکار ان لوگوں کا تھوڑا حصہ کرواتا جس کے وسیلے سے ان کو یہ خیرات ملتا ہے تو ان لوگوں کی بھی کچھ مسائل حل ہوتے ۔

تو اسلام آباد کے ایوانوں میں رہتے ہوئے سبھی سرکردوں کی کہانیاں تو بہت ہیںلیکن جس کہانی کی میں ذکر کرنا چاہتی ہوں وہ آپ کے محلات کے قریب ایک معذور لڑکی کی کہانی ہے جس کا نام لیقتہ ہے اور وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ ایک کچے مکان میں کرائے پر رہتی ہے جس کے غریب والدین بڑھاپے میں قدم رکھ کر ان کی کفالت اور علاج معالجے کا بوجھ نہیں اُٹھاسکتے ہیں اور ان کے 3بھائی جو کہ غربت اور بے روزگاری کی وجہ سے اپنے اپنے کنبوں کا بوجھ سہار نہیں سکتے ان میں ایک بھائی جو آرمی میں سپاہی تھا ریٹائر ہوچکا ہے جس کا کوئی بھی روزگار نہیں اور اب اسلام آباد میں ٹیکسی چلاتا ہے اور ان کا اپنا کنبہ جو 7افراد پر مشتمل ہے ٹیکسی میں ان کا گزارہ مشکل سے ہوتاہے تو خاص طور پر صدر آصف علی زرداری ، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے علاوہ پاکستان کے دیگر سرکردہ لیڈروں سے استدعا ہے کہ اسلام آباد میں رہنے والی معذور لڑکی لیقتہ کی داد رسی کریں اور لیقتہ کے بھائی جوہر کے نمبر پر خود رابطہ کرکے معلومات حاصل کریں اگر پاکستان کے دوسرے علاقوں سے مخیر حضرات اور خدا ترس بندے معذور اوربے بس لیقتہ کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو اسی نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں اگر عبدالستار ایدھی صاحب بھی مدد کرنا چاہتا ہے تو اس نمبر پر رابطہ کرسکتا ہے ویسے میری ان لوگوں سے کوئی پہچان نہیں لیکن اسلام آباد میں دیکھتے ہوئے ان کی بے بسی کی کہانی سن کر خود ہی قلم حرکت میں آگیا۔ لیقتہ کے بھائی جوہر کا موبائل نمبر 0343-2086855
Tanzila Bakhshi
About the Author: Tanzila Bakhshi Read More Articles by Tanzila Bakhshi: 16 Articles with 21935 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.