ایک قلم کار پر جب لوگوں کا
اعتماد قائم ہوتا ہے تو مصنف کے احساس ذمہ داری میں اور بھی اضافہ ہو جاتا
ہے۔مجھے تقریبا روزانہ ملک کے مختلف علاقوں سے ٹیلی فون آتے ہیں جو وہ میرے
کالم پڑھ کر مجھ سے بات کرتے ہیں۔ایسے گمنام قارئین کے ٹیلی فون ملک و عوام
کے لئے جدوجہد کے عزم و حوصلے کی تجدید کا کام بھی کرتے ہیں۔کئی قاری مختلف
مسائل و امور کی نشاندہی بھی کرتے ہیں جن کو مناسب انداز میں سامنے لانا
ضروری ہوتا ہے۔ایک دن مظفر آباد سے فرمائش آئی جو مظفر آباد کے تاریخی
یونیورسٹی فٹ بال /کرکٹ گراﺅنڈ کو بچانے کے حوالے سے تھا۔اسی طرح ایک دن
سعودی عرب میں کام کرنے والے آزاد کشمیر کے ایک شخص کے معاملے پر لکھنے کا
سوچا جسے اس کے آزاد کشمیر سے ہی تعلق رکھنے والے مالک نے صرف اس لئے نوکری
سے نکال کر واپس پاکستان بھجوا دیا کہ وہ شخص آزاد کشمیر کے ایک اخبار کا
نمائندہ مقرر ہو گیا اور اخبار میں اس کی تصویر والے خیر مقدمی اشتہارات
کمپنی کے مالک سے برداشت نہ ہو سکے۔لیکن نامعلوم کیوں میں اس پر نہ لکھ سکا۔
چار پانچ دن پہلے کی بات ہے کہ مجھے ایک ٹیلی فون آیا۔سوات سے تعلق رکھنے
والا وہ شخص راولپنڈی میں اپنے تین سالہ بیٹے ،جس کے دل میں سوراخ ہے،کے
علاج کے لئے آیا ہوا ہے۔اس شخص نے کہا کہ وہ سوات میں میرے کالم پڑہتے رہتے
ہیں اور وہ میرے کالموں کی سچائی،معلومات اور لکھنے کے انداز سے متاثر ہوئے
ہیں۔اس شخص نے کہا کہ اللہ نے آپ کو لکھنے پر معمور کیا ہے،آپ کی تحریر کو
اللہ کسی کی مدد کا وسیلہ بنا سکتا ہے۔پرسوں مجھے اس شخص کا خط ملا،جس کے
ساتھ ایک معصوم تین سالہ بچے الیاس کی تصویر اور میڈیکل کے کاغذات تھے۔
آج اس شخص کا دوبارہ ٹیلی فون آیا،میں نے اسے بتایا کہ اس کا خط مجھے مل
گیا ہے۔اس اللہ لوک شخص نے آہستہ سے بتا یا کہ ڈاکٹر صاحب نے کہا ہے کہ
31جنوری تک بچے کے آپریشن کا انتظام کرلو،ورنہ پھر بچے کی زندگی شدید خطرے
میں ہو گی۔اس کی یہ بات سن کر میں کانپ اٹھا۔اس کا خط تو مجھے پرسوں ہی مل
گیا تھا لیکن میں اس وقت طاہر القادری کے دھرنے سے پیدا صورتحال کا احاطہ
کرنے میں مصروف تھا۔یعنی تین سال کے اس معصوم بچے کے پاس اپنی زندگی بچانے
کی جدوجہد کے صرف 14دن ہیں۔میں سوچنے لگا کہ طاہر القادری کے چند روزہ
دھرنے سے ملک کا اربوں روپے روزانہ نقصان ہوا۔اگر روزانہ اس طرح کے معاملات
میں ضائع ہونے والے اربوں کی ایک مد ملک کے مجبور و بے کس افراد کے علاج
وغیرہ کے لئے حقیقی طور پر خرچ کرنے کا جذبہ ہو تو ایک عام آدمی کو یقین
آئے گا کہ واقعی یہ اس کا ملک ہے جہاں اس کا احساس کیا جاتا ہے۔پھر مجھے
یاد آیا کہ ہمارے کئی معززین ایسے بھی ہیں جن کو اللہ تعالی نے مال و دولت
کے لحاظ سے خوب نوازا ہے۔ایسے ہی کئی افراد کسی کے استقبال پر ہی لاکھوں
روپے ہنسی خوشی لٹا دیتے ہیں۔میں سوچنے لگا کہ میرے لکھنے سے کیا ہو گا
لیکن جب اس معصوم بچے کے مجبور و بے بس والد کا مجھے آج دوبارہ ٹیلی فون
آیا تو میرے اندر سے جیسے کسی نے جواب دیا کہ تم اپنا کام نیک نیتی سے کرو
اور اللہ کا کام اللہ پہ چھوڑ دو۔یہ سوچ آتے ہی میں یہ تحریر لکھنے لگا کہ
شاید میری یہ تحریر پڑھ کر ہی اللہ کسی کو اس عظیم ثواب کمانے کا موقع
فراہم کر دے اور ایک معصوم تین سالہ بچہ بھی صحت یاب ہو کر زندگی کی بہاریں
دیکھ سکے۔یااللہ!مجھے تجھ پر ہی یقین ہے،اے اللہ اس مجبور و عاجز شخص پر
رحم فرما جو اپنے معصوم بچے کی زندگی بچانے کے لئے اپنی بساط سے بڑھ کر
جدوجہد کر رہا ہے،اے اللہ اپنے پیارے کسی شخص کو ہدایت دے کہ وہ اس تین سال
معصوم بچے کے دل کے آپریشن کے لئے پانچ لاکھ روپے دے کر دونوں جہانوں میں
بلند رتبہ حاصل کر لے۔مجھے اس معصوم بچے کی زندگی بچانے کے لئے ایک ایک سے
بھیک مانگ کر بھی پیسے اکٹھے کرنے پڑے تو میں اس کو اپنے لئے بڑا اعزاز
سمجھوں گا ،لیکن وقت بہت کم ہے ،اس معصوم بچے کے پاس صرف 14دن ہیں۔میری
امید اللہ تعالی سے ہے اورمیری تحریر پڑہنے والوں سے سوال ہے کہ کیا یہ
معصوم صرف پانچ لاکھ روپے کا علاج نہ ہونے کی وجہ سے مر جائے گا؟اللہ نہ
کرے کہ ایسا ہو لیکن اگر ایسا ہوا تو میں شاید خود کو کبھی معاف نہ کر
سکوںاور شاید میرا یقین بھی انسانوں اور انسانیت سے اٹھ جائے ۔میرا یقین ہے
اللہ تعالی پہ اور سوال ہے اپنے قارئین سے،بچے کے والد کا خط آپ خود پڑھ
لیں۔
ملالہ کے شہر سوات سے ایک غریب والد کا کھلا خط !
محترم جناب اطہر مسعود صاحب السلام علیکم ! سلام کے بعد عرض یہ ہے کہ محترم
آپ جانتے ہیں کہ یہ میڈیا کا دور ہے اور اخبارات اور ٹی وی چینل کی بھر مار
ہے ۔لیکن انسان اسی دروازے پر دستک دیتا ہے جہاں سے یہ امید ہو کہ اسکی
پکار رائیگاں نہیں جائے گی ۔محترم میرا نام تاج محمد ہے ۔محترم میں ضلع
سوات بنٹر طاہر آباد کا رہنے والا ہو ں ۔محترم میرے چار بچے ہیں جن میں تین
بیٹے اور ایک بیٹی ہے ۔ سب سے چھوٹا بیٹا محمد الیاس ہے ۔جس کی عمر تین سال
ہے ۔محترم میرے بیٹے کے دل میں سوراخ ہے ۔محترم اس سے پہلے میں نے پاکستان
بیت المال اور زکواة کے دفتروں میں بہت سی درخواستیں جمع کیں مگر ان خیراتی
اداروں کے سنگدل افسروں نے مجھے جھوٹی تسلی بھی نہیںدی ۔محترم میرا چھوٹا
بیٹا گھر کی چارپائی میں بیماری کی حالت میں پڑا ہے ۔محترم وہ اپنے گھر کے
دروازے کی طرف ہر وقت دیکھتا ہے کہ کوئی مسیحا مجھے علاج کیلئے ہسپتال لے
جائے گا ۔محترم میں ایک محنت کش اور رزق حلال کمانے والا نہایت غریب آدمی
ہوں ۔محترم میرا زیادہ تر وقت ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے کلینکوں میں گزرتا
ہے ۔محترم میرا بیٹا چلتے چلتے اچانک گر جاتا ہے اور کئی روز تک بے ہوش
رہتا ہے ۔ محترم یقین جانئیے کہ میرے بیٹے کے ہاتھوں میں اتنے انجکشن لگے
ہیں جس کی وجہ سے اس کے ننھے ہاتھوں میں نقوش بن گئے ہیں ۔محترم میں آج کل
ڈاکٹر بریگیڈئیر معاداللہ (قومی وعسکری ادارہ امراض قلب راولپنڈی فون نمبر
051-9272936:)سے علاج کروا رہا ہوں ۔محترم ڈاکٹر بریگیڈئیر معاداللہ امراض
قلب بچگانہ نے میرے بیٹے کے آپریشن کے لئے کہا ہے اور سختی سے تاکید کی ہے
کہ ایک ماہ کے اندر اندر اگر بیٹے کی زندگی چاہتے ہو تو اس کا آپریشن کر لو
۔محترم ڈاکٹر نے مجھے 5 لاکھ روپے آپریشن کے اخراجات بتائے ہیں اور یہ بھی
سختی سے تاکید کی ہے کہ آپریشن سے دو دن پہلے چھ بیگ خون جمع کرنے پڑینگے ۔محترم
خون کا انتظام ہو چکا ہے لیکن رقم کا کوئی بندوبست نہیں ہوا ۔محترم کبھی
میں اے ایف آئی سی راولپنڈی میں تو کبھی رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور کے
ڈاکٹروں کے آگے پیچھے ذلیل وخوار ہو رہا ہوں ۔محترم چونکہ میں ایک محنت کش
ہوں اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والا آدمی ہوں ۔محترم میں خود اکثر بیمار
رہتا ہوں ۔محترم مگر پھر بھی میں نے ہمت نہیں ہاری ۔لیکن اس کے باوجود محنت
مزدوری کر کے دو وقت کی روٹی کماتا ہوں ۔محترم بیٹے کی بیماری نے ذہنی
پریشانی میں مبتلا کر رکھا ہے ۔محترم بڑی امید کے ساتھ آپ کی دہلیز پر آیا
ہوں ،محترم میرے پاس کوئی سفارشی رقعہ نہیں ہے ۔محترم آپ کو معلوم ہے کہ
دنیا میں انسان کو سب سے زیادہ تکلیف لخت جگر یعنی بیٹے کی بیماری کا ہوتا
ہے ۔محترم میں نے ہر کسی کا دروازہ کھٹکھٹایا مگر مجھے کسی دروازے سے امید
کی توقع نہیں ملی ۔محترم یقین جانئیے کہ میں اور میری بیوی ہر نماز میں
اللہ تعالیٰ سے یہی دعا کرتے ہیں کہ اے پرور دگار ہمارے بیٹے کی تکلیف ہمیں
مل جائے اور وہ تندرست وتوانا ہو جائے ۔محترم اللہ تعالیٰ کسی کی اولاد کو
ایسی بیماری سے دور رکھے ۔محترم مجھے پورا یقین ہے کہ آپ میرے بیٹے محمد
الیاس کو اپنا بیٹا سمجھ کر اس کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور اپنے کالم میں لکھیں
گے ۔محترم میں اس انتظار میں ہوں کہ کوئی AFIC ہسپتال راولپنڈی کے اکاﺅنٹ
میں پانچ لاکھ روپے جمع کر کے مجھے اس نمبر پر 0302-9551505 پر اطلاع دے کہ
تاج محمد AFIC ہسپتال راولپنڈی جاکر اپنے بیٹے کا آپریشن کروائیں ۔تو یہ دن
میرے لئے کوئی خوشی سے کم نہ ہوگا ۔محترم میرے پاس آنسوﺅں ،سسکیوں اور دعاﺅں
کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔محترم اللہ تعالیٰ میرے حالات پر رحم فرمائے ۔محترم
اللہ تعالیٰ میرے بیٹے کو صحت دے اور آپ کے مشکلات آسان فرمائے ۔محترم اللہ
تعالیٰ آپ کو اس نیک کام کا اجر عظیم یہاں بھی اور وہاں بھی دے گا ۔
آمین فقط ایک محنت کش والد تاج محمد ولد محمد زرین ۔کندے بنٹر،محلہ طاہر
آباد ،مینگورہ ،تحصیل وضلع سوات ۔محترم اگر کوئی بریگیڈئیر معاداللہ سے
میرے بیٹے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتا ہے تو 051-9271002 پر
کرسکتا ہے ۔نوٹ:بیٹے کے تمام میڈیکل کاغذات درخواست کے ساتھ لف ہیں ۔ |