اﷲ تعالٰی کو راضی کرنے کا ایک نادر موقع (کھلا خط)

آج بڑے خوش سے موڈ میں آفس پہنچا تمام امور کو چیک کرنے کے بعد جب میں نے اپنا ای میل اکاونٹ کھولا تو مختلف میل چیک کرنے کے بعد میری نظر ایک ایسے اجنبی اکاؤنٹ پر پڑی جس کو میں نے اپنی میل اکاؤنٹ میں پہلی بار دیکھا تھا عموما صحافی حضرات ایسی میلوں کو چیک کرنے کی زحمت نہیں کرتے کیونکہ ان میں اکثر بوگس ہوتی ہیں سو میں نے بھی ڈلیٹ آل کرنے کے ارادے سے کلک کیا لیکن اگلے ہی لمحے مجھے احساس ہوا کہ ہو سکتا ہے کسی کا کوئی اہم پیغام ہی ہو سو میں نے وہ میل نہ چاہتے ہوئے بھی کھول لی وہ پشاور کی کسی غریب لاچار سٹوڈنٹ ذکیہ ناز کی میل تھی جس میں اس کا خط اور اس کا میڈیکل ریکارڈ اور میڈیکل رپورٹ وغیرہ تھیں جو اپنی ایک بیماری کی وجہ سے اپنی تعلیم مکمل نہیں کر سکتی اور اس کا والد بھی اس قابل نہیں تھا کہ وہ اس کا مکمل علاج کروا سکے اس کا کہنا تھا کہ اس نے ہر جگہ درخواستیں دی ہیں اور بہت سے کالم نگاروں کو اپنا مسئلہ بھیجا ہے لیکن کہیں سے کسی نے بھی کوئی جواب نہیں دیا اس کے لہجے کی تلخی اس بات کا ثبوت تھی کہ وہ بہت مایوس ہو چکی ہے اس کے خط کو پڑھ کر انتہائی دکھی ہو گیا اس میں سلام دعا کے بعد لکھا تھا

محترم لکھاری ،میرا نام زکیہ ناز ہے اور میں پشاور یورنیوسٹی میںB.Scکی سٹوڈنٹ ہوں محترم لکھاری بعض اوقات انسان کا واسطہ ایسے ایسے امتحانوں سے پڑتا ہے کہ وہ زندگی کا ہر ہر پل سسک سسک کر گزارتے ہیں اور سفید پوشی کی وجہ سے اپنا غم اور دھکڑا کسی کے سامنے بیان نہیں کر سکتے کہ لوگ کہیں ہمیں بھکاری ہی نہ سمجھ لیں محترم لکھاری میں جناح کالج پشاور یورنیورسٹی میں پڑھتی تھی اور مسلسل بیماری کی وجہ سے BAکا امتحان نہیں دے سکی اور گزشتہ تین سال سے چار پائی پر پڑی ہوں مجھے Hydatid Cystکی بیماری ہے اور اس وجہ سے ہونے والے پہلے آپریشن کی وجہ سے تقریبا سارا جسم مفلوج ہو گیا ہے محترم لکھاری میں نے پاکستان کے تقریبا تمام کالم نگاروں کو اپنا یہ مسئلہ لکھ کر بھیجا ہے تاکہ آپ لوگوں کی وجہ سے میری کوئی مدد ہو جائے لیکن افسوس کے ساتھ کہ بہت سے کالم نویس میرے جیسی بے کس و مجبور لڑکی کی مدد کو کیوں آئیں گے کیونکہ میں تو ان کو ماسوائے دعاؤں کی اور کچھ نہیں دے سکتی محترم لکھاری آپ اور آپ کے ساتھیوں نے ملالہ ،آصفہ،لانگ مارچ ،ملین مارچ ،سیاست،ثقافت اور دیگر موضوعات پر بے شمار کالم لکھے ہیں مگر ایک غریب کی فریاد کو اگر کوئی کالم نگار اپنی قاریوں تک نہیں پہنچائے گا تو اور کون لوگ ہوں گے جو ہماری فریادوں کو سنیں گے کیونکہ اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کو تو اپنے بھکیڑوں سے فرصت نہیں وہ قوم کی بیٹیوں کا خیال کہاں سے رکھیں گے آگے کہ الفاظ بڑے تلخ تھے جس میں انھوں نے کالم نگاروں کو غریب لوگوں کی دعاؤں کاطلبگار نہ ہونے کا ذکر کیا تھا مگر یہ بات سچ نہیں ہے کیونکہ ہم کالم نگار بھی عام لوگوں کی طرح ہر وقت اپنے رب کے حضور دعاؤں کے طلب گار ہوتے ہیں پاکستان کی کئی نامور کالم نگار آئے دن قوم کی کسی نہ کسی کمزور باپ ،بیٹی اور بیٹے کی فریاد اپنے قاریوں تک پہنچاتے ہیں کیونکہ لوگ جانتے ہیں کہ آج کل کے الیکٹرونک میڈیا کے دور میں اگر کسی کی بات دل پر اثر رکتی ہے تو وہ کالم نگار ہی ہیں جو کہ دن رات ملک وملت کی خاطر اپنے قلم سے معاشرے کو جھنجوڑ جھنجوڑ کر اسے بیدار کرنے کی کوشش کرتے ہیں اس لئے بعض اوقات وہ ان مجبور اور بے کس لوگوں کو پورا وقت نہیں دے سکتے لیکن پھر بھی راقم کو یہ یقین ہے قلم کی حرمت کو سمجھنے والے بہت سے لوگ درد دل رکھتے ہیں اور عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے اور غریبوں کی مدد کرنے کے لئے کوئی لمحہ ضائع نہیں کرتے ان کا مزید لکھنا تھا کہ ڈاکٹروں نے ان کے لئے آپریشن تجویز کیا تھا جس کے میڈکل بورڈ میں ڈاکٹرانیلہ بلال ،ڈاکٹرطاہر ،ڈاکٹرممتاز علی، ڈاکٹرمحمد علی، ڈاکٹرعصمت اﷲ خٹک، ڈاکٹرمسلم خان اورڈاکٹرولی خان شامل ہیں جس میں آپریشن کے اخراجات چار لاکھ روپے بتائے گے ہیں لیکن میرے والد جو کہ کلاس فور کے ملازم تھے ریٹائرڈ ہونے کے بعد ان کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ میرا علاج کروا سکیں پاکستان کے ان تمام اداروں کو جو کہ غریبوں کے نام پر بنائے گئے ہیں لیکن وہ غریبوں کو کچھ دینے سے قاصر ہیں ان کو خطوط لکھے ہیں اورپاکستان کی تما م سماجی شخصیات جو کہ اپنے فلاحی کوموں کی وجہ سے جانی اور مانی جاتی ہیں ان کو خطوط لکھے ہیں مگر میرا مسئلہ وہیں کا وہیں ہے اب مجھے امید لگی ہے کہ اگر دو چار کالم نگاروں نے میرے مسئلے کو اپنے کالم کی زینت بنا لیا تو خدا تعالیٰ مجھے اس عمر بھر کی بیماری اور معزوری سے بچا لے گا انھوں نے مذید کہا کہ اب ان فلاحی اداروں سے نہیں بلکہ اخبار کے قاریوں سے اپیل کروں گی کہ وہ میرے علاج کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور اس کے لئے اگر تھوڑی تھوڑی رقم جمع کر کے دیں تو ان کا علاج ممکن ہے اس حوالے سے اگر کسی کو ان سے رابطہ کرنا ہو یا ان کا میڈیکل ریکارڈ چیک کرنا ہو تو ان کے والدمغل خان کا موبائل نمبر0305-9471791اور ایڈریس محلہ محمد آباد ڈاکخانہ یونیورسٹی تہکال پشاور پاکستان اس پر رابطہ کر سکتا ہے یہ خط اور اس جیسے کئی خطوط ہمارے کالم نگاروں کو آئے دن ملتے رہتے ہیں اور وہ اکثر و بیشتر ان خطوط کو اپنے کالموں میں شامل بھی کرتے ہیں اور زیادہ تر لوگوں کی کوئی نہ کوئی صاحب استطاعت مدد بھی کر دیتا ہے اور ایسے لوگوں کے لئے جو کسی کے دکھ درد کو عوام تک پہنچانے کا زریعہ بنتے ہیں یقینا بڑا اجر ہے یہ وہ خط تھا جس کو پڑھنے کے بعد میں سوچا کہ اگر انسان اپنی ڈھیروں مصروفیات میں سے کچھ لمحے خلق خدا کی خدمت کے لئے نکال لے تو کوئی وجہ نہیں کہ معاشرے کی ان ناہمواریوں کو ہم اپنے طور پر ختم نہ کر سکیں اور ان طبقات کو جو ہم میں کمزور ہیں ان کو اپنے ساتھ برابر سطح پر نہ لا سکیں اﷲ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 230367 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More