میں بہت شوشل ہوں

صبح سویرے فیس بک پر ملنے والا پیغام روزانہ مجھے بستر چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے صبح بھیجے جانیوالا یہ پیغام ایک دوست لندن سے روزانہ بھیجتی ہے اور موبائل فون پر آن لائن سوشل ویٹ سائٹ فیس بک کی وجہ سے میں بھی بہت شوشل ہوں صبح سویرے ملنے والا پیغام گڈ مارننگ کا ہوتا ہے اور مخصوص آواز لگانے کی وجہ سے پہچان کرنے میں بھی آسانی رہتی ہیں اسی باعث میں بستر چھوڑ کر اٹھ جاتا ہوں جس کے بعد باتھ روم جاتے ہوئے یں آن لائن اپنے دوست کیساتھ چیٹنگ ہوتی ہے حالانکہ اس سے قبل میری بیوی کتنی بار مجھے چیخیں مار کر بستر چھوڑنے کا کہتی ہیں لیکن آنکھ ہی نہیں کھلتی نہ ہی بیوی کی آواز سنائی دیتی ہیںسوشل سائٹ پر ملنے والے پیغام کے بعد دن کی سرگرمیوں کا آغاز ہوجاتا ہے-دفتر جانے سے قبل میں اورکٹ پر ملنے والے دوستوں کو ہیلو ہائے کرتا ہوں یہ واحد جگہ ہے جہاں پر میں اپنے شوشل ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے تمام دوستوں کی خیر خیریت دریافت کرتا ہوں- میرے بچے روزانہ کہتے ہیں کہ ہمیں والد کیساتھ سکول جانا ہے لیکن وقت کی کمی ہوتی ہے اس لئے آن لائن دوستوں کیساتھ محو چیٹ ہوتا ہوں بیگم روزانہ بکواس کرتی ہے کہ بچوں کو خود ہی سکول لے جائو اور ان کی انتظامیہ سے بات کرو ٹیچرز سے بچوں کی سکول کی سرگرمیوں کا پوچھ لو لیکن ان روٹین کی چیزوں کے لئے وقت کہاں پر ہے یہ معمولی باتیں ہیں اورمیں آن لائن سوشل سائٹ پر ملنے والے پچیس مختلف ممالک کے دوستوں کو ناراض بھی نہیں کرنا چاہتا سو بچوں کے سکول جانے کے اوقات میں اپنے دوستوں کیساتھ ہیلو ہائے کرتا رہتا ہوں-
گھر سے نکلنے کے بعد پڑوسیوں سے رابطے کیلئے وقت نہیں پڑوسی سمجھتے ہیں کہ میں اچھے پوسٹ پر ہوں اور علاقے کے مسائل سمیت مختلف ایشوز پر اپنے عہدے کی وجہ سے میونسپل کمیٹی کے لوگوں سے بات کرسکتا ہوں کئی مرتبہ انہوں نے رابطہ کیا لیکن میں گھر میں ہوتے ہوئے بچوں کو کہہ دیتا ہوں کہ گھر میں موجود نہیں اس کے باوجود تحریری طورپر بھی پڑوسیوں نے چٹ لکھ کر بھیج دئیے کہ ٹائم نکال کر ان سے بات کرو لیکن پڑوسی بھی سمجھتے نہیں یہ سمجھتے ہیں کہ میرے پاس فالتو وقت بہت ہیں -گھرسے نکلتے وقت کوشش ہوتی ہے کہ کسی پڑوسی سے ملاقات نہ ہو گھر سے دفتر آنے تک میںموبائل فون پر یاہو میسنجر کو فون نمبر کیساتھ کنیکٹ کیا ہوا ہے سو اگر کسی دوست کا میسج آجائے تو میں فوری طور پر جواب دیتا ہوں گھر سے دفتر آنے کے بعدفوری طور پر یاہو میسنجر پر آن لائن ہونے کی کوشش ہوتی ہے کیونکہ ایک یونیورسٹی کی طالبہ میرے ساتھ چیٹ کرتی ہے اور میری کوشش ہوتی ہے کہ دفتر میں کسی سے بات کئے بغیر کمپیوٹر پر بیٹھ کر چیٹ کرو یہ دفتر کے لوگ بھی اتنی باتیں کرتے ہیں -

صبح سویرے دفتر میں کام کرنے والا چوکیدار اور مالی بھی اتنی باتیں کرتے ہیںوہ روزانہ میری طبعیت بچوں اور گھر کی خیریت پوچھتے ہیں آخر یہ بھی کوئی طریقہ ہے اتنا وقت کہاں ہوتا ہے ہم جیسے لوگوں کے پاس سو ان سے جان چھڑانے کی کوشش کرکے آن لائن سوشل ویب سائٹ پر چیٹنگ کرتا ہوں -یہ شکر ہے کہ سرکاری ملازم ہوں اور فائلوں کے انبار میںمیں روزانہ ڈرامہ کرکے جان چھوٹ جاتی ہیں اور آن لائن رہنے سے دوستوں سے رابطے رہتے ہیں -کچھ روز قبل ایک فائل چیک کررہا تھا کہ آن لائن ہونے کی وجہ سے فیس بک پر پیغام ملا اورجسے دیکھنے کے بعد میں نے میرے منہ سے نکل گیا اوہ نو جس پر دفتر میں آنیوالا شخص سمجھا کہ میرا موبائل جل گیا کیونکہ میں نے غصے میں موبائل نیچے رکھ دیا تھا حالانکہ سوشل سائٹ پر ملنے والی ایک دوست نے مجھ سے دوستی سے انکار کیا تھا موبائل نیچے رکھنے کے بعد سائل نے ادھر ادھر دیکھ کر مجھے پانچ ہزار روپے نئے موبائل کیلئے دئیے اور میں نے بھی جیب میں رکھ کر اس کی فائل اس کے حوالے کردی حالانکہ وہ اس سے قبل منت کررہا تھا لیکن میںسائلین کیساتھ زیادہ تعلقات نہیں بناتا لیکن اسی سوشل سائٹ کی وجہ سے پیسے ملے اس لئے کچھ سوشل ہونا پڑا -

دوپہرکے اوقات میں زیادہ تر دوست لنکڈ ان پر آن لائن ہوتے ہیں اس لئے دفتر میں بیٹھ کر روزگار کے حوالے سے رابطے ہوتے ہیں اس دوران کھانے کیلئے وقت بھی نہیں ملتا اس لئے بیٹھے بیٹھے برگر ٹھونس لیتا ہوں یہ الگ بات کہ اس کی وجہ سے میری توند بھی نکل رہی ہیں لیکن چونکہ یہ سوشل ویب سائٹ ہم جیسے لوگوں کے کاروباری اور سوشل سرگرمیوں کیلئے ہے اس لئے وقت ضائع کئے بغیر آن لائن سی ویز بھیجنے کی کوشش ہوتی ہے -دفتر کے کئی ساتھی لنچ کرنے کے بعد چہل قدمی کرتی ہے اپنی سرگرمیاں ایک دوسرے کیساتھ شیئر کرتے ہیں لیکن ان کے روزانہ کی بکواس بچوں کی فیسوں میں اضافہ مہنگائی کی بکواس کون سنے ہمیں تو عادت ہوگئی ہے کہ آن لائن دوستوں سے سوشل ویب سائٹس پر بات کرے ویسے بھی یہ پاکستانی قوم رونے کی عادی ہے کبھی کبھی تو دل کرتا ہے کہ ان ناپسندیدہ لوگوں کو کمپیوٹر کے بٹن ڈیلیٹ کے ساتھ کنٹرول آلٹ دباکر ختم کرو یا پھر انہیں بلاک میں ڈال دو کہ یہ لوگ میر ا وقت ضائع نہ کرے - شوشل ہونے کا ثبوت دینے کیلئے میں آن لائن مختلف ویب سائٹس پر اپنی سرگرمیوں کے بارے میں اپنا سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتا ہوں ملکی سرگرمیوں سمیت اپنی ذاتی خیالات بھی ٹویٹر پر دینے کی کوشش ہوتی ہے اسی باعث مجھے مختلف ویب سائٹ پر ملنے والے دوست بہت زیادہ شوشل کہتے ہیں- اس کے مقابلے میں اپنے محلے اور رشتہ دار مجھے مغرو ر اور ہندو سمجھتے ہیں کیونکہ میں ان کیساتھ بات نہیں کرتا جس کی وجہ صرف اور صرف سوشل ویب سائٹس پر اپنی سرگرمیاں اپ ڈیٹ کرنا اورآن لائن فرینڈز کیساتھ رابطے رکھنا ہے اسی باعث گذشتہ دنوں مسئلہ بھی ہوا جب میں گھر کیلئے شاپنگ کررہا تھا اور پرس میں پیسے کم ہونے کے باعث دکاندار نے صرف تین سو روپے کم ہونے کی وجہ سے شاپنگ بیگ سے سامان اتار دیاکہ میں ان کیلئے قابل قبول نہیں تھا یہ تو شکر ہے کہ اس وقت میرا چھوٹا بیٹا وہاں پر خریداری کیلئے آیا اس نے مجھے دیکھ کربابا کی آواز لگائی تو دکاندار نے اسے پہچان کر سامان واپس شاپنگ بیگ میں رکھ دیا دکاندار کے بقول میں اپنے محلے میں زیادہ شوشل نہیں ہوں اس لئے خیر اس نے معذرت کرلی اور میں نے بھی پروا نہیں کی کون ان لوگوں کو اتنا لفٹ کرائے میں سوشل سائٹس پر شوشل ہوں اب عام لوگوں کیساتھ شوشل ہونے سے تو رہا-دفتر سے سیدھا گھرآنے کی کوشش ہوتی ہے نہ کسی رشتہ دار نہ دوست سے رابطے کیلئے کوشش کرتا ہوں سیدھا گھر جانے کی وجہ سے زن مریدی نہیں بلکہ مختلف سائٹ پر کچھ دوست آن لائن ویب کام پر انتظار کرتے ہیں اسی باعث رات گئے تک ان سے سکائپ پر بات ہوتی ہیںاور بچوں اور بیوی کو اس دوران کمرے میں آنے کی اجازت نہیں ہوتی یہ تو شکر ہے کہ بیگم کی انگلش کمزور ہے اس لئے میرے شوشل ہونے کا اسے نہیں پتہ کہ میں آن لائن سائٹ پر کیا کچھ کہتا ہوں -ہاں یہ بات میں مانتا ہوں کہ میں بچوں گھر والوں دوستوں رشتہ داروں محلے والوں کیلئے وقت نہیں نکال سکتا نہ ہی ان سے گپ شپ کرتا ہوںلیکن میرے سوشل سائٹس پر آن لائن دوست کہتے ہیں کہ میں بہت شوشل ہوں اور یہ میرے سب کچھ ہیں-
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 498270 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More