ایک دلچسپ جنازہ

پاکستان کو جتنے مرضی صوبوں میں تقسیم کرلیں ،جتنی بار مرضی مارشل لاءلگائیں یا جمہوریت کے کھیل میں پانچ سال پورے کرنے کا جشن مناتے رہیں ہم ترقی نہیں کرسکتے یا ہم اتنے بے حس ہو چکے ہیں کہ ہم خود ترقی نہیں کرنا چاہتے اور اپنے اندر کسی قسم کی تبدیلی پیدا نہیں کرنا چاہتے اگر ہم خود کو بدل نہیں سکتے تو اپنے گھر ،اپنے شہر اور اپنے ملک کو کس طرح بدلیں گے پاکستان کی عوام کو آزادی کے 66سال ملے اتنے عرصہ میں ایک نسل اپنی ذمہ داریاں دوسری نسل کو منتقل کردیتی ہیں اور اتنے عرصہ میںزندہ قومیںترقی کا سفربہت حد تک طے کرچکی ہوتی ہیں مگر ہم نے کرپشن ،لوٹ مار اور چور بازاری کی جانب اپنا سفر شروع کردیا اور ہم نے اپنے آپ کو ہی بدلنے کو کوشش نہیں کی جس جماعت یا لیڈر نے ہمیں لالچ دیا اسی کے پیچھے چل پڑے بار بار انہی کو اپنے ووٹ کی طاقت سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچاتے رہے اور آج انہی کی بدولت ملک میں غریب ،غریب تر ہوتا جارہا ہے سرکاری ادارے تباہی کی طرف گامزن ہیں اور ہم ہیں کہ ابھی تک اپنے لیڈروں کی کرپشن پر بھی نعرے لگا رہے ہیں صرف اپنے ذاتی مفاد کی خاطر کہ شائد جاتے جاتے اس لوٹ مار میں سے کچھ حصہ ہمارے حصہ میں بھی آجائے اور اگر مفادات نہ ملے تو کسی اور طرف چھلانگ لگا دی مگر یاد رکھنا چاہیے کہ جب تک ہم اپنے آپ کو درست نہیں کریں گے اس وقت تک نہ ہی آپ خود ترقی کریں گے اور نہ ہی ملک کسی کنارے لگے گا اب ہمیں خود کو پہچان لینا چاہیے بلکل اسی طرح جیسے اس کمپنی کے مالک نے ہمارے جیسے کاہل اورسست افراد کو انکی پہچان کروائی۔

ایک دن ایک معروف کمپنی کے ملازمین اپنے دفتر پہنچے تو انکی نظر نوٹس بورڈ پر لگے نوٹس پر پڑی ۔اس پر لکھا تھا. . . . . . .

کل رات وہ شخص جو کمپنی اور آپ کی بہتری اور ترقی میںرکاوٹ تھا انتقال کرگیا آپ سب سے درخواست ہے کہ اس کی آخری رسومات اور جنازے کے لیے کانفرنس روم میں تشریف لے چلیں جہاں اس کا مردہ جسم رکھا ہوا ہے ۔

یہ پڑھتے ہی پہلے تو سب اداس ہو گئے کہ ان کا ایک ساتھی ہمیشہ کے لیے ان سے جدا ہو گیا ہے لیکن چند ہی لمحوں بعد انہیں اس تجسس نے گھیر لیا کہ وہ کون سا شخص تھا جو ان کی اور کمپنی کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھا اس شخص کو دیکھنے کے لیے سب تیزی سے کانفرنس روم کی جانب ہو لیے ۔

کانفرنس روم میں ملازمین کا اتنا ہجوم ہو گیا کہ سیکیورٹی گارڈز کو ان لوگوں کو کنٹرول کرنے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کرنا پڑی لوگوں کا ہجوم تھا کہ قابو سے باہر ہوا جارہا تھا ہر شخص یہ سوچ رہا تھا کہ سامنے پڑی چادر کے نیچے وہ کون سا شخص ملفوف ہے جو میری کارکردگی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھا تجسس تھا کہ بڑھتا ہی چلا جارہا تھا ۔

بالآ خر کمپنی کے مالک نے ملازمین سے کہا کہ وہ ایک ایک کر کے آگے جاسکتے ہیں اور کفن پوش کا دیدار کرسکتے ہیں ۔

ایک ایک کر کے متجسس ملازمین کفن کے قریب آئے ; کفن کی بالائی چادر اٹھاتے اور جونہی اس میں جھانکتے گنگ ہو کر رہ جاتے ; ان کی زبانیں گویا تالوسے چپک کر رہ جاتیں۔

ایک ایک کر کے وہ سب کفن کے گرد جمع ہو گئے اور سب کے سب گویا سکتے میں تھے یو ں معلوم ہوتا تھا جیسے کسی نے ان کے دل پر گہری ضرب لگائی ہو۔

دراصل کفن میں ایک آئینہ رکھا ہوا تھا ، جو بھی کفن کے اندر جھانکتا وہ اپنے آپ کو دیکھتا ! آئینہ کے ایک کونے پر تحریر تھا . . . . . . . .

دنیا میں صرف ایک شخص ہے جو جو آپ کی صلاحیتوں کو محدود کرسکتا ہے یا آپ کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا اور وہ شخص آپ خود ہیں-

آپ کی زندگی میں تبدیلی آپ کے باس کے تبدیل ہونے سے ،آپ کے دوست احباب کے تبدیل ہونے سے ،آپ کی فیملی کے تبدیل ہونے سے ، آپ کی کمپنی کے تبدیل ہونے سے ،آپ کی رہائش کے تبدیل ہونے سے یا آپ کے معیار زندگی کے تبدیل ہونے سے نہیں آتی . . . . . . . .

آپ کی زندگی میں اگر تبدیلی آتی ہے تو صرف اس وقت جب آپ اپنی صلاحیتوں پر اعتبار کرنا شروع کردیتے ہیں ،ناممکن کو ممکن اور مشکلات کو کو چیلنج سمجھنے لگتے ہیں ۔ اپنا تجزیہ کریں ، اپنے آپ کو آزمائیں ،مشکلات ،نقصانات اور ناممکنات سے گھبرانا چھوڑ دیں ، فاتح کی طرح سوچیں اور فاتح بنیں ۔زندگی میں آپ کی کامیابی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ آپ زندگی کا سامنا کس طرح کرتے ہیں ۔
"Your future depends on many things, but mostly on you".
rohailakbar
About the Author: rohailakbar Read More Articles by rohailakbar: 830 Articles with 614250 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.