ملت اسلامیہ جس بربادی ،انتشار
اور ذلت سے دوچار ہے اور جس کے تلخ گھونٹ شب و روز گھونٹ رہی ہے اس سے اپنے
اور بیگانے سبھی واقف ہیں ۔ہم کفار و مشرکین کے قدموں تلے ہیں وہ ہمارے
ساتھ جو چاہتے ہیں کرتے ہیں ہم دوسری قوموں کے مقابلے میں حاشیہ پر ہیں ۔زمین
پر سب سے پست اور ذلیل قوم بن گئے ہیں ،ہماری کوئی قدروقیمت نہیں ہے اور
ہمارے وجود کا کوئی اعتبار نہیں رہا ہے ۔کیونکہ ہم اپنے چشمہ قوت سے دور ہو
گئے ہیں ۔اسی لئے ہمارے دشمن مطمئن ہو گئے ہیں او ران کا ہمارے ساتھ مذاق
اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ ان کی بعض فلموں میں قرآن مجید کی تلاوت اور اس کے
اثرات کو برا بنا کر معاشرہ کے سامنے پیش کر رہے ہیں ۔اس لئے کہ وہ جانتے
ہیں کہ ہم نے اس کو پس پست ڈال رکھا ہے ،مسلمانوں نے فہم و عمل کے سلسلے
میں قرآن مجید کو اس کا حق نہ دیا اور اسے اپنے لئے رہنمائی کا سر چشمہ
نہیں بنایا بلکہ اس کو ترک کر دیا اور کسی اور کی تلاش میں لگ گئی ۔
ہمارا معاملہ یہ ہے کہ جب ہم نے چراغ کو چھوڑ دیا ،دوا انڈیل دی اور غیر
قرآن میں ہدایت کی تلاش شروع کر دی تو اﷲ تعالٰی نے ہم کو ذلیل بنا دیا ۔حالانکہ
ہم عزت والے تھے ،ہمیں محکوم بنا دیا جبکہ ہم حکمراں تھے، ہمیں ناکام و
نامراد بنا دیا گیا جبکہ ہم غلبہ و کامرانی والے تھے ،ہمیں پست اور زبو حال
بنا دیا گیا جبکہ ہم ترقی و سر بلندی والے تھے ۔ہم پر ان لوگوں کو مسلط کر
دیا جو خود ذلت و رسوالی کے حقدار ہیں ۔اﷲ تعالی نے ہماری تادیب کیلئے ان
کو کوڑے بنا رکھا ہے تاکہ ہم اس کی طرف پلٹ آئیں اور اس کی کتاب کو پھر سے
تھام لیں ۔اﷲ تعالٰی فرماتا ہے ’’اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا ہے تاکہ وہ
باز آجائیں ‘‘(زخرف:۴۸)۔تو کیا ہم لوگ باز آرہے ہیں ؟اور اﷲ کی طرف لوٹنے
کیلئے تیار ہیں ؟ |