کیا ہمارا آئیڈیل سینٹ ویلنٹائن ہے؟

بھایٔ جان پھول نہیں مل رہے پھولوں کی چادر بنوانے کیلۓ اور نہ ہی پھولوں کی پتیاں قبر پہ ڈالنے کے لیے۔۔۔۔

کیوں بھایٔ ایسا کیا ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔ بھایٔ سارے پھول والے دیکھ لیٔے صرف ایک دکان والا راضی ہوا ہے وہ بھی ایک پھول کے پچاس روپے کے حساب سے جب میں نے میت کا بتایا تب ورنہ بھایٔ آج تو میت کا کہنے کے باوجود پھول والوں نے انکار کر دیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار کیا ہو گیا کیا گلاب کے پھولوں کا قحط پڑ گیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں بھایٔ آج 14 فروری ہے اور آج ویلنٹا یٔن ڈے ہے اور کل دن سے ہی پھول ختم ہو گۓ ہیں اور جہاں پھول موجود ہیں وہاں لڑکے اور لڑکیاں لایٔن لگاکر کھڑے ہیں ایک ایک پھول 200 سے 300 روپے کا فروخت ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار وہ قبرستان کے باہر بھی ایک پھول والا بیٹھاہے اس سے معلوم کر لیتے شاید وہ سستے پھول دے دے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھایٔ جان وہاں بھی گیا تھا میں مگر اس کے پاس بھی خاصا رش ہے اور اس نے بھی منع کردیا -

لعنت ہو یار ویلنٹا یٔن پر ۔ یعنی کہ اب مرنے کیلیۓ بھی دن کا انتخاب کرنا پڑیگا کہ کہیں یہ دن ویلنٹا یٔن ڈے نہ ہو یا ر یہ و یلنٹا یٔن آخر ہے کون؟ اور ہم مسلمانوں سے اسکا کیا تعلق ہے ؟ جو ہم اتنے زورو شور سے یہ دن مناتے ہیں آخر ہم مسلمان یہ دن کیوں مناتے ہیں ؟

کیا ہم نے کبھی سوچا کہ یہ ویلنٹا یٔن کون تھا کہاں سے ہمارے معاشرے میں آیا اس کے کیا کارنامے تھے 14 فروری کے دن کو ہم ویلنٹا یٔن ڈے کیوں مناتے ہیں شاید نہیں ہم نے یہ سوچنے کی زحمت ہی گوارہ نہیں کی ۔ہمیں اس سے کویٔ سروکار نہیں ہے کہ یہ ہمارے معاشرے میں کہاں سے آیا اور خاموشی سے کیوں ہماری تہذیب میں رچتا بستا جا رہا ہے اور نہ ہی اپنے بزرگوں سے ہم نے اسکے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے اور ویسے بھی شاید ہمارے بزرگوں کو اسکے بارے میں زیادہ معلومات نہ ہوں کیونکہ آج سے 15 سے 20 سال پہلے تک اسے کویٔ نہیں جانتا تھا اسکو اتنی شدت سے متعارف کرانے کا تمام تر سہرا آج کے سب سے بڑے اور طاقتور طاغوت یعنی میڈیا خاص طور پر الیکٹرانک میڈیا کے سر جاتا ہے

سینٹ ویلنٹا یٔن ایک رومن پادری تھا اور ویلنٹا یٔن ڈے رومن کلیسا کے اس پادری اور اسکی محبوبہ کا یوم قتل ہے اسلام کے علاوہ بھی دنیا کے کسی بھی مذہب میں چاہے عیسایٔیت ہو، یہودیت ہو ،ہندو مت ہو خواہ کتنے ہی باطل سے باطل انکے عقایٔدہوں مگر بے راہ روی ، فحاشی اور زنااس میں بھی ممنوع اور گناہ تصور کیا جاتا ہے اور کلیسا ،چرچ اور گرجا میں جو شخص پادری بنتا ہے وہ کبھی بھی شادی نہ کرنے کا عہد اور حلف اٹھاتا ہے اور اسے سینٹ (SAINT) کا لقب دیا جاتا ہے اور لوگوں میں وہ باعث احترام ٹہرتا ہے اور لوگ اسے اسی احترام کی بدولت فادر (Father) یعنی باپ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اسی طرح جو لڑکی کسی چرچ یا گرجا کی خدمتگار بنتی ہے وہ بھی شادی نہ کرنے کا عہد اٹھاتی ہے اسی وجہ سے اس راہبہ ( Nun) کو سسٹر یعنی بہن کہا جاتا ہے۔

سینٹ ویلنٹایٔن اس علاقے کے ان تمام لڑکے اور لڑکیوں کو اپنے چرچ میں پناہ دیتا جو گھرسے بھاگتے اسکے علاوہ انھیں ہر طرح کی مادر پدر آزادی مہیا کرتا تھااور خود بھی وہ پادری اخلاق سوز حرکات کا مرتکب ہوتا رہتا تھااسی دوران شاہی خاندان کی ایک شہزادی نے عبادت کے لیےؑ چرچ آنا شروع کیا آہستہ آہستہ سینٹ ویلنٹایٔن اور رومن شہزادی آ پس میں محبت میں مبتلا ہو گۓ اور بالآخر اخلاق سوز حرکت کا ارتکاب کر بیٹھے لہٰذا کلیسا کا قانون توڑنے اور راہب ہونے کے باوجود اخلاقی اور غیر قانونی طور پر محبت کے نام پر زنا کے مرتکب ہونے کی بناہ پر انھیں قتل کردیا گیا یہ قتل چونکہ 14 فروری کو ہوا تھا اسلیۓ رومن قوم جوکہ ہمیشہ سے تفریح اور کھیل کود کی دلدادہ رہی ہے سینٹ ویلنٹایٔن اور اسکی محبوبہ سے اظہار عقیدت کے طور پر اسکے قتل کے مقام پر ہر سال عقیدت کے پھول چڑھانا شروع کردیۓ جو بتدریج بڑھتے بڑھتے جشن میں تبدیل ہوتا گیا -

اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ سینٹ ویلنٹایٔن اور اسکی محبوبہ نے تو کلیسا کا قانون پامال کیا تھا جسکی پاداش میں انھیں موت کے گھاٹ اتارا گیا مگر ہمارے مسلمان نوجوان بلا سوچے سمجھے اغیار کی اندھی تقلید میں اپنی اسلامی روایات اور اقدار کے منافی حرکات کے مرتکب ہو کر کہیں اپنے دین و مذہب سے خارج تو نہیں ہو رہے اور اپنے رب کے غصے اور جلال کو دعوت دینے کا باعث تو نہیں بن رہے اور کہیں اپنے آقا محمد ﷺ کی ناراضگی تو مول نہیں لے رہے کیونکہ قرآن پاک میں حیا کو ایمان کا ایک جز بیان کیا گیا ہے اور جسمیں حیا نہیں اس میں ایمان نہیں اورخواتین کو بناؤ سنگھار کرکے باہر نکلنے سے اجتناب کا حکم دیا گیا ہے اور ظاہر ہے کہ ویلنٹایٔن ڈے پر ہماری نوجوان نسل اﷲ اور اسکے نبی ﷺ کے احکامات کی صریح نافرمانی کی مرتکب ہوتی ہے-

ذرا سوچیۓ یہ سینٹ ویلنٹایٔن ڈے خوشی کا تہوار نہیں بلکہ یوم عبرت ہے جس نے رومن کلیسا کو ہلاکر رکھ دیا تھا -

ٓٓٓٓآخر میں اﷲ تبارک تعالیٰ سے دعا ہے کہ اﷲ ہمیں ،ہمارے نوجوانوں اور ہماری آنے والی نسلوں کو زنا، فحاشی اور بے راہ روی سے امان میں رکھے ( آمین)
Syed Irfan Hussain
About the Author: Syed Irfan Hussain Read More Articles by Syed Irfan Hussain: 12 Articles with 17173 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.