اپنے وطن کی عظمت اپنی ہستی کو پہچان-حصہ اول

سحرا میں للکار بلند ہوئی لااله الا الله ! اور الله کے شیروں نے ظلم و جہالت کں تاریک رات کا سینہ چیر ڈالا اور حق کں وہ شمع روشن کں جس نے سارے جہان کو روشن کر دیا. وقت کی ریت سرکتی رہی اور امت محمدی نے مغرب کں سلطنت کو پلٹ ڈالا اور مغرب کی وادیوں میں اذانیں گونجنے لگیں اب مشرق کی باری تھی محمد بن قاسم توحید کی امانت سینے میں لیۓ کفرستان میں پہلی نقب لگانے چل پڑے اور بھنبھور کے راستے ہندوستان میں داخل ہوۓ اور ملتان تک فتح کے پرچم گاڑے اور یوں اسلام کفر کے گڑھ ہندوستان میں داخل ہوا.

اسلام تلوار کے زور پر نہ پھیلا تھا نہ پھلا ہے اور نہ پھلے گا اسلام کی تعلیمات بھی یہی ہیں ہمارے دین میں زبردستی نہیں ہے.

برصغیر میں اسلام کے فروغ کا مبارک کام اولیاکرام نے کیا جن کی ہو ہو کی صداؤں سے جنگل جھوم اٹھتا جن کی صرف ایک نگاہ سے ہی کافر کے تاریک دل میں چراغ محبت روشن ہو جاتا الله کے ان ولیوں نے ہندوستان میں بے شمار کافروں کو مسلمان کیا کیونکہ یہ ولی ایک مشن پر نکلے تھے جس کے چرچے بہت عرصے سے تھے باریک بینوں میں...
اٹھا ساقیا پردہ اس راز سے
لڑادے ممولے کو شہباز سے !

ماننے یا نہ ماننے سے حقیقت بدل نہیں جاتی اہل نظر جانتے تھے کہ تیزی سے زوال پزیر ہونے والی امت کو اگر کوئی مستقل سہارا نہ ملا تو آنےوالے سخت دور میں امت کا اپنے پیروں پر کھڑا ہونا مشکل ہو جاۓ گا. برصغیر میں اسلام کی روح پھونکنے والے ان عاشقان رسول کو ہمارے کچھ بھائیوں نے اپنے رب سے عشق کرنے کا یہ صلہ دیا کہ انہیں کافر اور مشرک کے ناموں سے پکارا گیا اس پر حضرت بابا بلھے شاہ نے کیا خوب لکھا ہے کہ
بلھیا عاشق ہویوں رب دا ہوئی ملامت لاکھ
تینوں کافر کافر کیندے توں آہوآہو آکھ ...

علامہ اقبال اس وقت حضرت داتا صاحب کے دربار میں کشف القبور کرنے میں مصروف تھے جب صاحب دربار نے خود انہیں ایک الگ وطن پر غورو فکر کی دعوت دی اور تب اقبال نے آواز اٹھائی
نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا !
سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا !!

اب فاصلے مٹنے لگے تھے رنجشیں ختم ہونے لگں تھیں امت ایک ہونے لگی تھی اور کیوں نہ ہوتی
‏ مقصد جو ایک تھا
یہ بیداری کا وقت تھا
یہ قربانی کا وقت تھا
یہ انقلاب کا وقت تھا
یہ آزادی کا وقت تھا

قلندر سے عشق مانگا گیا اقبال سے خون جگر مانگا گیا
جناح سے محنت مانگی گئی شہیدوں سے لہو مانگا گیا
اور پھر 27 رمضان کی ایک مبارک گھڑی میں ہم آزاد ہوۓ تم آزاد ہوے میں آزاد ہوا...

کہا جاتا ہے محمد علی جناح کے آخری الفاظ الله پاکستان....

تمہیں پتہ ہے؟
محمد تمہارے لیۓ پریشاں ہے
اقبال اپنے خوابوں کی تعبیر تم میں دیکھتا ہے
جناح کو تم پر مان ہے
اور پتہ ہے الله تم سے کیا کہ رہا ہے

ہر اک منتظر تیری یلغار کا !
تری شوخی فکر و کردار کا !!!
Shahrukh khan baloch
About the Author: Shahrukh khan baloch Read More Articles by Shahrukh khan baloch: 16 Articles with 23579 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.