لاس اینجلس میں ہالی ووڈ کے مقام
پر آسکر ایوارڈز منعقد ہوئے - امریکہ کی ہالی ووڈ کی فلمیں بھی ایک طرح سے
ساری دنیا پر حکومت کرتی ہیں - ساری دنیا انکی دیوانی اور متوالی ہے حتیٰ
کہ وہ بھی جنکی زبان انگریزی نہیں ہے- وہ بھی اپنے زبانوں میں سب ٹایٹل کے
ساتھ دیکھتے رہتے ہیں اور ساری دنیا میں اسکی مارکیٹ کا کوئی مقابلہ ہی
نہیں - ان فلموں کی تشکیل و تکمیل میں بہترین اور جدید ترین ٹیکنالوجی ،
دماغ اور سوچ استعمال ہوتی ہے- ایک ایک فلم پرکئی ملئین اور بلئین ڈالر کی
لاگت آتی ہے- آسکر ایوارڈ کا یہ سلسلہ متحرک فلموں کے معرض وجود میں آنے کے
بعد ہی سے ہے-
سال نو کے آمد کے ساتھ ہی امریکہ کے مخلتف نشریاتی اور ثقافتی اداروں کی
طرف سے فلموں ، گانوں، ڈراموں اور ٹی وی شوز کے ایوارڈ کا سلسلہ شروع ہوتا
ہے - لمبی چوڑی تقاریب اور شرکاء کی تفصیلات سامنے آتی ہیں - اس سے وہ
فلمیں منتخب ہو جاتی ہیں جو اس ایوارڈ کے ضمن میں آتی ہیں انکا تعین ہوتا
ہے اور ہر خاص و عام بلکہ پوری دنیا کو اندازہ ہوتا ہے کہ آسکر کیلئے کون
کونسی فلمیں ہدایتکار ، موسیقار، نغمہ ساز ، گلوکار اور فلموں کے مخلتف
شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد، ھدایت کار او ر اداکار نامزد ہونگے-
اسمرتبہ 85ویں ایوارڈ کے موقع پر اس ساری رونق اور حسن و جمال جو کہ ہماری
نگاہ مین بے حیائی سے بھر پور ہے لیکن یہاں کی ثقافت اور معاشرت کا اعزاز
ہے -جنمیں حسین اداکارائیں اپنے نیم برہنہ اجسام کو فخریہ دکھا رہی ہوتی
ہیں اور ایک گانے میں انکے انہی نسوانی اعضاء کا مذاق بھی اڑایا گیا لیکن
انکو اسی نمائش میں لطف آتا ہے مرد سوٹڈ بوٹڈ اور خواتیں جل پریاں بن جاتی
ہیں ارے جل پری کی شبیہ بھی تو انہوں نے ہی اور انکی فلموں نے بنائی ہے
ورنہ کون جانے جل پری کیسی ہوتی ہے-؟
آخر میں اس تمام ڈرامے میں مزید ڈرامہ مشل اوبامہ کو وہائٹ ہاؤس سے بذریعہ
سیٹلایٹ لاکر کیا گیا- کہ وہ بہترین فلم کا اعلان کریں - مشل نے بھی اپنے
آپکو ھالی ووڈ کے فلمی ستاروں کے انداز میں تیار کیا تھا کھلے گلے اور
پٹیوں والا ایوننگ گاؤن، مشل بھی امریکہ میں ایک عوامی طریقہ رائج کر رہی
ہے اور دوسری خواتین اول کی بہ نسبت کچھ زیادہ ہی اپنی تشہیر میں دلچسپی
رکھتی ہے- اس میں سب سے زیادہ دلچسپ پہلو ایرانی ٹیلیوژن کا ہے کیونکہ جس
فلم کو ایوارڈ ملا آرگو، وہ خمینی کے زمانے میں امریکی اغواشدہ فوجیوں کے
متعلق بین ایفلیک نے بنائی ہے یہ اغوا شدہ فوجی 1979 تا 1981 محصور تھے اور
یہ صدر کارٹر کا زمانہ تھا یہ صدر کارٹر کا ایک ناکام آپریشن کہلاتا ہے -
اس موقع کو ایرانی ٹیلیوژن فارس براہ راست دکھا دکھا رہا تھا اب یہ اظلاعات
تو نہیں ہیں کہ انہوں نے دیگر اداکاراؤں کے لباس یا بے لباسی کے ساتھ کیا
سلوک کیا لیکن مسز اوبامہ کو انہوں نے فوری طور پر نسبتا کافی ڈھک دیا فارس
ٹی وی نے فوری طور پر فوٹو شاپ ٹیکنک کے ذریعے سے انکے فوٹو جرنلسٹ گلناز
اسفند یاری نے مشل کی برہنگی کو جلد از جلد ڈھانپ دیا اور وہ ایک نسبتا
کافی معقول لباس میں آگئیں ٓ اسطرح فارس ٹی وی نے ہم جیسے لوگوں سے داد و
تحسین حاصل کیٓ میں نے مشل کو ایک پیغام بھیجا آگر اس تک پہنچ جائے کہ
دیکھو ایک نسبتا حیادار لباس مٰیں تم کتنی معزز لگ رہی ہو حالانکہ آرگو فلم
ایک طرح سے ایران کی مخالفت میں بنی ہے جسمیں ایران اور ایران کی اسلامی
حکومت کو تختہ مشق بنایا گیا ہے فارس ٹی وی نے کہا کہ یہ فلم وارنر برادرز
کی بنائی ہوئی ہے جو صیہونیوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور سی آئی اے کی ایران
مخالف اشتہاری مہم ہے ایران میں اس فلم پر اسی طرح پابندی لگی ہوئی ہے جیسے
پاکستان میں زیرو ڈارک تھرٹی پر لگی ہوئی ہے - جبکہ در پردہ یہ فلمیں خوب
چل رہی ہیں- اغلب اندازہ تھا کہ لنکن فلم جو امرکی صدر ابراہم لنکن کی
زندگی کو ظاہر کرتی ہے اور اسامہ بن لادن کے آپریشن زیرو ڈارک تھرٹی میں سے
ایک کو اکیڈ می بہترین فلم کا اعزاز دے گی لیکن آرگو کو ملنے والے اعزا نے
سب کو چونکا دیا بین ایفلیک کے لئے یہ ایک بیحد جذباتی مرحلہ تھا -
افغانستان میں بننے والی فلم بزکشی بوائز بھی غیر ملکی مختصر فلموں میں
نامزد ہوئی - اسکے اداکار فواد محمدی اور جوانمرد پیز سرخ آسکر ایوارڈ کی
اس تقریب میں خصوصی طور پر گئے تھے اور ان بچوں کے لئے یہ کامیابی ایک بہت
ہڑا اعزاز ہے - |