26فرور ی کو ڈپٹی کمشنر نیلم (شہید
)کو فون کیا آپ کہاں ہیں موبائل سروس بارئے کوئی خوشخبری دیں موصوف نے کہا
ایک آدھ گھنٹے تک میں آپ کے پاس ہوں گا اور مفصل بات ہوگی تقریبا ایک گھنٹہ
کے بعد موصوف جورا تشریف لائے اور راقم کے آفس میں تین پونے تین گھنٹے
گزارئے اس دوران معززین علاقہ سابق وائس چئیرمین غلام سرور قریشی ،سجاد
سرور قریشی اور طلباء رہنماء راجہ احتشام ،راجہ بشیرو دیگر بھی موجود تھے
اس دوران مختلف امور پہ بات چیت ہوتی رہی جن میں طلباء رہنماؤں نے آدھا
گھنٹہ کا وقت لیا اس دوران 27تاریخ کی متوقع ہڑتال کے حوالے سے بات چیت کی
اور خوشگوار ماحول میں مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے ا گر جنبش قلم جنبش کرئے
تو اس کی بھی ایک طویل فہرست ہے تاہم مضمون کی طوالت سے بچتے ہوئے نہایت ا
ختصار سے بعض قابل زکر باتوں کو قلم بند کرنا چاہتا ہوں ڈپٹی کمشنر راجہ
ثاقب منیر راقم کے آفس میں اختتامی کلمات کہہ رہے ہیں آپ صبح 10بجے ہمراہ
اشفاق عباسی و حیات اعوان میرئے آفس میں آئیں میں نیلم کی عوام سے بے پناہ
محبت کرتا ہوں اس ملاقات کے سلسلہ کو تسلسل میں بھی رکھیں تاکہ عوام اور
انتظامیہ کے درمیان ایک باہمی رابطہ رہے ان کی بے پناہ صلاحیتوں کے حوالہ
سے ایک کالم روز نامہ محاسب 26فروری کو ،،سماہنی کا شہزادہ ڈپٹی کمشنر نیلم
،،کے عنوان میں شائع ایک مضمون میں اعتراف کر چکا تھاساتھ ہی اسی کالم میں
راقم نے لکھا تھا نجانے کیوں میرا وجدان کہہ رہا ہے راجہ ثاقب منیر کا نیلم
میں بہت کم وقت رہ چکا ہے بہر حال دعا ہے خدائے زولجلال ایک فرض شناس آفیسر
کو عمر خضری عطا فرمائے وہ طویل عرصہ تک ہمارئے درمیان موجود رہیں ،قارئین
جب راقم یہ کالم لکھ رہا تھا کمپوزنگ نے جو وقت لیا وہ زیادہ سے زیادہ پانچ
منٹ تھے یہ وہ وجدانی کیفیت تھی جس میں ان کی موت کی پیشی اطلاح کر دی تھی
اور راقم نے جب بھی کسی موضوع پہ کچھ لکھنے کی جسارت کی تو روانگی کے ساتھ
زہین میں اٹھنے والے الفاظ کو سمیٹتا چلا گیا اور دوبارہ مضمون کو ری چیک
نہیں کیا ،جب مضمون کو میل کیا تو رات آٹھ بجے اپنے محسن صحافی دوست عنصر
خواجہ کو فون کیا مضمون آج ہی شامل کریں انہوں نے کہا جگہ نہیں رہی تاہم
ایک اور صحافی کے مضمون کو روک کر آپ کا مضمون شامل کر رہا ہوں اس رات مجھے
نیند نہیں آرہی تھی جس کی بظاہر کوئی وجہ نہ تھی ایک اضطرابی کفیت اور بے
قراری سی تھی راقم کی زبان سے بے ساختہ جو الفاظ نکلے کچھ ہونے والا ہے جو
ہونے والا ہے وہ اچھا نہیں ہونے والا 26تاریخ جورا میں انہوں نے اگلے دن
چائے کی دعوت دی اور کہنے لگے جموں کشمیر ٹائمز کا نمائندہ اور حیات اعوان
کو میری طرف سے چائے کی دعوت دینا اگلے دن 27فروری کو اشفاق عباسی کے ہمراہ
ان کے آفس میں گئے بڑئے دوستانہ ماحول میں کافی دیر ملاقات رہی اسی دوران
نیلم یوتھ کے نوجوان بھی آگئے جس موضوع پہ بات خوشگوار ماحول میں ہو رہی
تھی اس موضوع سے وہ آمد یوتھ فورا موضوع تبدیل کر لیاجن میں حیات اعوان ،لطف
الرحمان ،زاکر شاہ شامل تھے یوتھ والوں کو فارغ کرنے کے بعد انہوں نے آف دی
ریکارڈ نیلم میں جاری تعمیراتی کاموں کے بارئے میں بریف کیا یہ یہ کام مکمل
ہوچکے ہیں یہ اختتامی مراحل میں ہیں اور یہ کام گرمیوں سے قبل مکمل کر لیے
جائیں گئے علاوہ ازیں مختلف امور زیر بحث رہے جس بات کا وہ بار بار زکراور
اصرار کر رہے تھے ان میں ،،میں نیلم کی عوام کے ساتھ محبت کرتا ہوں،،شامل
ہیں7 2فروری کو اس ملاقات کے دوران روزنامہ جموں و کشمیر ٹائمز نے گزشتہ
کالم ،،سماہنی کا شہزادہ ڈپٹی کمشنر نیلم ،،کو دوبارہ شائع کیا تھا ۔وہ
نیلم کی عوام سے کتنی محبت کرتے تھے اس بات کا ان کو علم ہے جن کو ان کی
صحبت نصیب ہوئی ہواور اﷲ تعالیٰ ان کو مزید مہلت دیتا وہ تمام بنیادی مسائل
جنہوں نے نیلم کی عوام کو اپنے شکنجے میں جکڑ رکھا تھا ان سے آزادی مل جاتی
اور عوام کو سڑکوں پہ نکلنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہوتی آج جب وہ آفیسر جو
فرائض پہ قربان ہو چکا ہے ہم میں موجود نہیں اس خلا کو پر ہونے کے لیے پھر
صدیوں انتظار کرنا پڑئے گا راقم کی ان سے عرصہ دراز سے شناسائی تھی مگر جب
موبائل سروس کی تحریک زوروں پہ تھی ہمارئے مراسم گہرئے ہوتے ہوئے بھائی
جیسے بن گئے اور راقم کو اس بات کا بخوبی ادراک ہو چکا تھا وہ کیا ہیں ؟ان
کے جذبات کیا ہیں ؟ان کی خدمات کیا ہیں ؟وہ نیلم کے لیے کیا کرنا چاہتے ہیں
ان تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے مبالغہ آرائی سے کام نہ لوں تو حقیقت
یہی ہے راقم ان کا دیوانہ ہو چکا تھا 28فروری کو رات ایک خواب نے نیند کو
بھگا دیا خواب میں طارق معمود چغتائی (شہید)کو دیکھا تو نیند سے جاگ گیا
پھر نیند نہیں آئی جب بازار میں آیا تو چند دوستوں کے ساتھ پہلی جو بات
ہوتی وہ یہی تھی نیلم میں کچھ ہونے والا ہے جو اچھا نہیں ،یہ یقینا ان کی
دوستی ،محبت اور ہر وقت خلوص کا نتیجہ ہے جسے ہم آج ان کو یاد کر کے دامن
بھگو رہے ہیں ان کی نیلم ویلی کے لیے خدمات کو یاد کرنے میں کبھی کوئی
وقیقہ روگزاشت نہیں چھوڑیں گئے ۔مرحوم بذات خود بیک وقت کئی اوصاف کے اکیلے
ہی مجموعہ تھے جن میں انہیں قدرئے بلا شرکت غیر کمال کا ادراک بھی حاصل تھا
ان کی کوششیں یقینا ایک پوری قوم یا جماعت کے متوازی تھیں۔انہوں نے ہر وقت
مظلوموں کا ساتھ دیا اور غریبوں کی زبان تھے۔مگر کاش انہیں زندگی نے زیادہ
موقع نہ دیا اور یوں وہ ہم سب کو اپنی ڈھیر ساری یادیں دئے کر ہم سے بچھڑ
گئے جس طرح انکی وفات کے بعد ان کے احباب کو دکھ ہوا ہم نیلم ویلی کی عوام
ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ وہ
سماہنی کے شہزادئے کے ورثاء ہیں ان ماؤں کے سرفخر سے بلند کردئیے ہیں جنہوں
نے ایسے سر بلند بیٹوں کو جنم دیا ۔اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ انہیں جنت
الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور انہیں مظلوموں محتاجوں اور ستم
رسیدوں کی مدد کرنے پر انکی آواز بننے پر اجر عظیم عطا فرمائے(آمین) ڈپٹی
کمشنر نیلم راجہ ثاقب منیر کانیلم کے صحافیوں ضیاء سرور قریشی ،اشفاق عباسی
اور حیات اعوان کا آخری بیان نیلم کے عوام کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے
عوام کی آواز کو اعلیٰ سطح تک پہنچانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے
نیلم کی عوام انتظامیہ سے تعاون کریں تا کہ مسائل کا سد باب ہو سکے عوام کو
انصاف فراہم کرنے کے لئے اور ان کی سہولیات کو مد نظر رکھتے ہوئے آفات
سماوی کیسز کی لسٹیں آویزاں کی گئی ہیں تاکہ کسی کو بھی شکایت ہو تو آگاہ
کرے اس کے ساتھ ساتھ زیر التواء آفات سماوی کی کیسوں کی چھان بین کے بعد
تکمیل کے مراحل میں ہیں آئیندہ چند روز میں معاوضے ادا کر دئے جائینگے ،عوام
کی سہولت کے لئے نیلم انتظامیہ نے پشتنی سرٹیفکیٹ اور ڈومیسائل کی فیس صرف
دس روپے تعین کی ہے اور اس کے لئے آفس میں دو اضافی کلرکوں کو تعینات کیا
گیا ہے تا کہ مہینوں کا کام گھنٹوں میں ممکن ہو جائے دس روپے کے علاوہ سٹیٹ
سبجیکٹ کی فیس اگر کوئی زیادہ لے تو آگاہ کیا جائے متعلقہ شخص کے خلاف
کاروائی عمل میں لائی جائیگی نیلم میں موبائل سروس کے حوالہ سے فنڈزکے لئے
فائل کشمیر کونسل میں بھیج دی گئی ہے جس کے بعد موبائل سروس کی فراہمی ممکن
ہو جائیگی ایس سی او بالائی نیلم میں لینڈ لائن ٹیلیفون سروس کا کام جلد
مکمل کر لے گی اس کے فوراـبعد بی ٹی ایس ٹاورز کا کام شروع کیا جائیگا اور
نیلم کے عوام کو بہترین موبائل سروس کا عمل یقینی ہو جائیگا عوام کو انصاف
کی فراہمی کے لئے ڈی سی آفس نیلم کے دروازے ہمہ وقت کھلے ہیں جس کا جو بھی
جائز مسئلہ ہو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائیگا نیلم کی تعمیر و ترقی کے
لئے مختلف ذرائع استعمال کیئے جا رہے ہیں نیلم میں سیاحت کو فروغ دینے کے
جامع حکمت عملی بنائی ہے رواں سال دس لاکھ سے زائد سیاحوں کی نیلم آمد
متوقع ہے سیاحوں کو بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی اتنی بڑی تعداد میں
سیاحوں کی آمد سے نیلم کے عوام کو روزگار فراہم ہونے کے ساتھ ساتھ علاقائی
تعمیر وترقی کا عمل بھی تیز ہو گا آٹھمقام میں پبلک پارک ،اے پی ایس اور اس
طرح کے بہت سارے پراجیکٹ پر کام کیا جا رہا ہے میڈیا ریاست کا چوتھا ستون
ہے اور ملکی ترقی میں بہترین کردار ادا کر رہا ہے صحافی نیلم کے مسائل
برائے راست مجھ سے شئیر کریں تاکہ مسائل کے حل کے لیے مل جل کر کام کیا
جائے نیلم کے عوام کی محبت سے بڑھ کر کسی چیز کی لالچ نہیں لوگوں کی محبت
ہی میرے لئے سب سے بڑی دولت اور میری کامیابی ہے عوام کی خدمت میرا مشن ہے
۔ اپنے اس کالم کو مختصر کر رہا ہوں چونکہ اس محب الوطن عوام دوست کے اوصاف
و محبتیں اتنی ہیں جو تشنہ لب ہی رہیں گی۔
جوانی میں یہ سفر انہوں نے کشمیر کونسل میں ایک الوداعی پارٹی سے واپسی پر
مظفرآباد کے قریب ڈونگا کس کے مقام پر اسے سفر آخرت بنا دیا ۔انکی اس اچانک
اور بے موقع وفات پر یقینا وآدی نیلم بالخصوص اور آزاد کشمیر بلعموم ایک
درد ناک دکھ اور غم میں ڈوب گئی اور اس حادثہ سے ہر آنکھ اشکبار اور ہر طرف
فضا سو گوار ہو گئی ۔کسی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ راجہ ثاقب منیر اب ہم
میں نہیں رہے ۔کیونکہ ہر ایک جانتا ہے انہوں نے ابھی کئیں ادھورئے کام
نپٹانے ہیں جس کا اس نے ہم سے وعدہ کر رکھا ہے ۔ وہ سماہنی کے شہزادئے نے
جام شہادت نوش کر کے ہمیشہ کے لیے امر ہوگئے وہ مرئے نہیں آج بھی ہمارئے
دلوں میں زندہ ہیں آج مرحوم کی ان خدمات کے صلہ میں نیلم کی عوام نے ان کی
بے وقت موت کو نہ صرف نیلم بلکہ پورئے آزاد کشمیر میں سانحہ قرار دیا۔اﷲ
تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے وہ راجہ ثاقب منیر کو فرائض کی ادائیگی کے روران
جو شہادت نصیب ہوئی اسے اپنے دربار میں قبول فرما کر ان کے درجات بلند
فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے ہم نیلم ویلی کے باسی لواحقین
کے اس عظیم دکھ میں برابر کے شریک ہیں ۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گی
اک شخص سارئے شہر کو ویراں کر گیا۔ |