چاند (بچوں کے لیے)

اسکولوں میں طلباء میں انشاء پردازی اور تخلیقی لکھائی کے لیے عام طور سے مظاہر قدرت( ہوا، پانی ، سورج، چاند، ستارے، درخت وغیرہ) اور دیگر اشیاء کی آپ بیتی لکھوائی جاتی ہیں۔ ماشاء اللہ طلبہ وطالبات بہت ذہین ہوتے ہیں اور وہ بہ آسانی کسی بھی چیز کی آپ بیتی لکھ لیتے ہیں لیکن ایک یہاں ایک اہم مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ طلباء اپنی محدود معلومات اور ذخیرۂ الفاظ کی کمی کے باعث بہت اچھی آپ بیتی نہیں لکھ پاتے ہیں۔ اس مسئلے کا اداراک کرتے ہوئے راقم نے کوشش کی ہے کہ جماعت چہارم تاہشتم کے طلبہ و طالبات کی ذہنی سطح کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ مضامین یہاں شائع کردیئے جائیں تاکہ وہ ان مضامین سے معلومات اخذ کرتے ہوئے مؤثر آپ بیتی لکھ سکیں۔اس سلسلے کی پہلی کاوش حاضر خدمت ہے۔

رات کو جب آپ آسمان کی جناب دیکھتے ہیں تو آپ کو ایک روشن گولا سا نظر آتا ہے۔ یہ گولا بڑا خوبصورت اور پیارا ہوتا ہے۔ یہ گولا کبھی مکمل گیند کی صورت میں ہوتا ہے اور کبھی دیگر شکلوں میں پایا جاتا ہے۔ آپ بتائیے کہ اس گولے کا نام کیا ہے؟؟ ارے واہ آپ نے تو پہچان لیا۔ جی ہاں وہ گولا ہے چاند! وہی چاند جس کو آپ لوگ چندا ماما بھی کہتے ہیں۔ چاند کے کئی نام ہیں انگریزی میں اس کو ’’مُون‘‘ اردو میں ’’چاند‘‘ ، عربی میں ’’قمر‘‘ اور فارسی میں ’’مہتاب‘‘ کہا جاتا ہے۔ جس طرح ہماری زمین سورج کے گرد گھومتی ہے اسی طرح چاند زمین کے گرد گھومتا ہے۔ چاند کی اپنی روشنی نہیں ہوتی بلکہ یہ سورج کی روشنی کے باعث ہمیں روشن نظر آتا ہے۔ سورج غروب ہونے کے بعد چاند ہمیں نظر آتا ہے اور یہ اندھیرے کو کم کرنے کی پوری کوشش کرتا ہے۔ یہ اللہ کا بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں چاند جیسی نعمت عطا کی ہے ۔

چاند سب انسانوں کو اچھا لگتا ہے لیکن بچے تو اس کو بہت پیار کرتے ہیں۔ ہماری اردو زبان میں تو چاند کے بارے میں شاعری بھری پڑی ہے۔ بچو! عام لوگوں کے لیے تو چاند محض ایک سیارہ ہے لیکن مسلمانوں کے لیے چاند کی بہت اہمیت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں حکم دیا ہے کہ اپنے دنوں کا حساب لگانے کے لیے چاند سے مدد لو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین کی گردش اور مدار کے باعث چاند کی شکلیں تبدیل ہوتی ہیں جن کو چاند کا’’ گھٹنا اور بڑھنا ‘‘ کہا جاتا ہے۔ مہینے کے شروع اور آخر میں چاند باریک ہوتا ہے۔ جبکہ درمیانی تاریخو ں کا چاند نسبتاً بڑا ہوتا ہے اور چودہویں کا چاند تو مکمل اور بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ اسی لیے مسلمان اپنے تہواروں، روزوں، حج اور عیدوں کی تاریخ معلوم کرنے کے لیے چاند سے مدد لیتے ہیں۔بچو! آپ کو پتا ہے کہ چاند پر ایک دراڑ بھی ہے؟ جی ہاں یہ وہی دراڑ ہے جب پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کفار مکہ نے کسی معجزے کا مطالبہ کیا تو آپ نے اپنی انگلی کے ایک اشارے سے چاند کو دو ٹکڑے کردیا تھا اور پھر وہ دوبارہ جڑ گیا تھا۔ یہ معجزہ ’’ شق القمر ‘‘ کے نام سے مشہور ہے۔

کبھی کبھی چاند انسانوں سے اٹھکھیلیاں کرتا ہے اور وہ بادلوں کی اوٹ میں چلا جاتا ہے ، پھر اپنی ایک جھلک دکھا کر دوبار ہ چھپ جاتا ہے۔ چاند آسمان سے زمین کو دیکھتا رہتا ہے اور وہ بہت خوش ہوتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ اس کی آمد کے وقت اللہ کے پیارے لوگ مساجد میں نمازِ مغرب ادا کررہے ہوتے ہیں اور جب وہ رخصت ہونے لگتا ہے تو اس وقت یہ نیک لوگ فجر کی نمازکی تیاری کررہے ہوتے ہیں۔ اور اس وقت تو چاند بہت خوش ہوتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ اچھے اور نیک لوگ اللہ کی خاطر اپنی نیند کی قربانی دیتے ہوئے تہجد کی نماز ادا کرتے ہیں۔ لیکن چاند کو اس وقت بہت دکھ ہوتا ہے جب لوگ نماز ادا کرنے کے بجائے گھروں میں ڈرامے ، فلمیں اور ٹاک شوز دیکھنے میں،اپنی محفلوں میں فضول گپّوں اور کھیل کود میں وقت ضائع کرتے ہیں۔ اس وقت چاند سوچتا ہے کہ انسانوں سے تو ہم چاند ستارے ہی بہتر ہیں جو کہ اپنے رب کی ذرا سی بھی نافرمانی نہیں کرتے اور اللہ کے حکم کے مطابق اپنے وقت پر طلوع اور غروب ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ چاندکو اس وقت بہت دکھ ہوتا ہے جب وہ زمین کے خوبصورت مناظر دیکھنے کی کوشش کرتا ہے لیکن ناکام رہتا ہے کیوں کہ انسانوں کی پھیلائی ہوئی فضائی آلودگی ، فیکٹریوں سے نکلنے والے دھویں،گاڑیوں سے نکلنے والی زہریلی گیسوں کے اور دیگر عوامل کے باعث آسمان آلودہ کو آلودہ کردیا ہے اور نہ تو ہمیں آسمان صاف نظر آتا ہے اور نہ سورج چاند تاروں کو ہماری زمین صاف نظر آتی ہے۔ جب چاند انسانوں کی نافرمانیاں اور زمین پر پھیلائی گئی ان کی آلودگی کو دیکھتا ہے تو وہ اللہ سے دعا کرتا ہے کہ’’ اے اللہ ان انسانوں کو ہدایت دے کہ یہ بھی ہمارے طرح مسلم یعنی اللہ کے احکامات ماننے والے بن جائیں اور ان کو علمِ نافع عطا فرما تاکہ یہ اپنے علم سے دنیا کو نقصان پہنچانے اور آلودہ کرنے کے بجائے خلق خدا کو فائدہ پہنچائیں۔

پیارے بچوں ہمیں چاہیے کہ زمین کو آلودہ کرنے والے کاموں سے پرہیز کریں اور جس طرح سورج چاند تارے اللہ کے فرماں بردار ہیں اسی طرح ہمیں بھی اللہ کا فرماں بردار بن جانا چاہیے۔
Ibn e Zaka
About the Author: Ibn e Zaka Read More Articles by Ibn e Zaka: 13 Articles with 52052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.