اپریل فول کی حقیقت اور شرعی حیثیت

کیااپریل فول مسلمانوں کوبے وقوف بنانے کے لیے منایاجاتاہے؟

آج ہمارے معاشرے میں بے شمارایسی اخلاقی وبائیں اورغلط رسم ورواج ہیں جومغربی تہذیب اوریہودیوں کی دین ہیں۔اسی قسم کی خلافِ مروت اورخلافِ تہذیب جاہلیت کی ایک چیز’’اپریل فول‘‘ بھی ہے ۔ہماری جدیدنسل خاص طورپرتعلیم یافتہ طبقہ اسے نہایت اہتمام اورگرم جوشی سے مناتاہے اوراپنے اس فعل کوعین روشن خیالی تصورکرتاہے ۔اس دن لوگ ایک دوسرے کوبیوقوف بناتے ہیں ،آپس میں مذاق واستہزا،جھوٹ ،دھوکہ ،فریب ،ہنسی ،وعدہ خلافی اورایک دوسرے کی تذلیل وتضحیک کرتے ہیں۔ستم بالاے ستم یہ ہے کہ جاہل عوام جدت پسندطبقہ تواس غیراخلاقی فعل کاارتکاب کرتاہی ہے مدارس اسلامیہ کے طلبہ بھی یہودونصاریٰ کی تقلیدمیں اپریل فول مناتے ہیں ۔ سماجی ،مذہبی اوراخلاقی اعتبارسے اپریل فول مناناحرام ہے ۔مدارس مذاہب اسلام کے دینی وعلمی مرکزہیں،اساتذہ نائبین رسول ،طلبہ مہمانان رسول اوراسلام کامستقبل ہیں۔ان کے دل میں ذرہ برابر احساس بیدارنہیں ہوتاکہ ہم کون ہیں اورکس کی تقلیدمیں کیاکررہے ہیں؟

اس موقع پرعوام کوبیوقوف بنانے کے لیے اخبارات میں سنسنی خیزسرخیوں کے ساتھ خبریں شائع ہوتی ہیں جسے پڑھ کرلوگ تھوڑی دیرکے لیے ورطۂ حیرت میں پڑجاتے ہیں۔بعدمیں پتہ چلتاہے کہ آج یکم اپریل ’’اپریل فول‘‘ہے ۔ا س کے حرام ہونے میں کسی مسلمان کوذرہ برابرتذبذب کاشکارنہیں ہوناچاہیے اس لیے کہ اس میں جن امورکاارتکاب کیاجاتاہے وہ اسلامی تعلیمات کے مطابق حرام ہیں۔

اپریل فول منانے کاآغازکب ہوااورکیسے ہوا۔ا س سلسلے میں مختلف توضیحات وروایات ہیں۔البتہ اس حوالے سے کوئی پختہ تاریخی شہادت سامنے نہیں آئی ۔بہرحال حقیقت یہ ہے کہ اپریل فول مغربی تہذیب اور یہودونصاریٰ کی دین ہے ۔ا س سلسلے میں جوروایات کتب تواریخ اوراخبارات میں موجودہیں ان میں سے چندحاضرخدمت ہیں:
انسائیکلوپیڈیاآف برٹانکااورانسائیکلولاروس کامصنف اپریل فول کی وجہ ایجادیہ لکھتاہے کہ ’’جب یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوگرفتارکرلیااوررومیوں کی عدالت میں پیش کیاتورومیوں اور یہودیو ں کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مذاق ،تمسخر، استہزا اور ٹھٹھاکیاگیا۔ان کوپہلے یہودی سرداراورعلماکی عدالت میں پیش کیاگیا پھر پیلاطس کی عدالت میں لے گئے کہ فیصلہ وہاں ہوگا،پھروہاں سے ہیروڈیلس کی عدالت میں پیش کیاگیاپھرہیروڈیلس سے پیلاطس کی عدالت میں فیصلے کے لیے بھیجاگیا،ایسامحض معاذ اﷲ تفریحاً کیاگیا‘‘۔

لوقاکی انجیل میں اس واقعے کویوں بیان کیاگیاہے ’’جب لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کوگرفتارکیے ہوئے تھے تویہودان کی آنکھیں بند کرکے منھ پرطمانچہ مارکرٹھٹھاکرتے تھے ۔ان سے یہ کہتے تھے کہ نبو ت یعنی الہام سے بتاکہ کس نے تجھے مارا۔ا س کے علاوہ اوربہت سی باتیں بطورطعنہ کہتے تھے‘‘۔ (معاذ اﷲ)
فریدی وجدی نے اپنی انسائیکلوپیڈیامیں لکھاہے کہ ’’میرے نزدیک بھی اپریل فول کی حقیقت یہ ہے کہ یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی گرفتاری ،ان کی شان میں توہین ،ان کے ساتھ مذاق اورتکلیف پہنچا نے کی یادگارہے‘‘۔

اردوکی مشہورلغت ’’نوراللغات‘‘۲۴۱/۱میں اپریل فول کے تعلق سے مصنف مولوی نورالحسن نیرلکھتے ہیں :’’اپریل فول انگلش کااسم ہے اس کامعنیٰ اپریل کااحمق ہے اورحقیقت یہ ہے کہ انگریزوں میں دستور ہے کہ اپریل میں خلاف قیاس دوستوں کے نام مذاقاً بیرنگ خط،خالی لفافے میں یااوردل لگی کی چیزیں لفافے میں رکھ کربھیجتے ہیں۔ اخبارو ں میں خلاف قیاس خبریں چھاپی جاتی ہیں۔جولوگ ایسے خطوط لے لیتے ہیں یااس قسم کی خبرکومعتبرسمجھ لیتے ہیں وہ اپریل فول قرارپاتے ہیں۔ اب ہندوستان میں بھی اس کارواج ہوگیاہے اورانہیں باتوں کواپریل فول کہتے ہیں‘‘۔نوراللغات کی اس توضیح سے یہ ثابت ہوگیاکہ اپریل فول انگریزوں کادستورہے اورانگریزوں کادستوراپنانامسلم قوم کے لیے حرام ہے ۔

اپریل فول کی حقیقت کے تعلق سے یہ زمانۂ قدیم کے تاریخی شواہدتھے۔ماضی قریب میں بھی اس طرح کے واقعات یہودیوں اورنصرانیوں نے مسلمانوں کے ساتھ انجام دیے جواپریل فول سے تعلق رکھتے ہیں۔صرف تین واقعات ہدیۂ قارئین ہیں:
عصرحاضرمیں اپریل فول منانے کے سلسلے میں ایک مستند روایت یہ بیان کی جاتی ہے کہ ہسپانیہ (اسپین)جومسلمانوں کے سینے میں ناسورکی طرح ایک زخم ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، مسلمانوں نے جب اپناپہلاقدم اسپین کی سرزمین پررکھا، سمندر پار کرتے ہی حضرت طارق بن زیادنے فوج کی ساری کشتیاں جلادیں اوریہ اعلان کردیاکہ اسپین یاتوفتح ہوگایاپھرشہادت ہمارامقدربنے گی ۔ پھراسی عزم وحوصلے نے انہیں اسپین کافاتح بنادیااورآٹھ سوبرس تک مسلمانو ں نے وہاں حکومت کی لیکن جب مسلمانوں نے احکامات الٰہیہ ،تعلیمات قرآن وحدیث کوپس پشت ڈال دیااورمذہب اسلام سے غافل ہوگئے توعیسائیوں کے دل سے رعب اسلامی اورمسلمانوں کا دبدبہ ختم ہوگیا۔آخری حکمراں سلطان ابوعبداﷲ کے غرناطہ چھوڑنے کے بعدعیسائیوں نے مسلمانوں پرظلم وستم کے وہ پہاڑڈھائے جس کی نظیرتاریخ عالم میں نہیں ملتی۔عام فرمان تھا کہ ہسپانیہ میں جہاں کہیں مسلمان نظرآئیں انہیں گاجرمولی کی طرح کاٹ کرقتل کردیاجائے ۔ اسی دوران بعض عیسائیوں نے مسلمانوں پربظاہرمہربانی کی کہ انہیں افریقہ چلے جانے کامشورہ دیا۔پانی کے جہازفراہم کیے گئے ۔ان مسافروں میں ضعیف ،بیمار،مجروح ،توانا،عورتیں ،بچے اورمردسبھی شا مل تھے ۔ا س کے علاوہ ان کاجوسب سے قیمتی نادرونایاب اوربیش قیمت اثاثہ کتب اسلامیہ تھیں ان کے ساتھ بھی دغاکیاگیااورعیسائیوں نے مسلمانوں سے اس طرح اپنی قلبی عداوت کاانتقام لیاکہ انہوں نے جہازوں میں چھوٹے چھوٹے سوراخ کردیے تاکہ جہازبیچ سمندرمیں جاکرغرق ہوجائیں ۔مسلمانوں کوالوداع کہنے کے بہانے وہ بھی ساحل سمندرتک آئے کہ ان کے غرق ہونے کاتماشہ خوددیکھ سکیں اورپھرجب جہازغرقاب ہوگیاتووہ تالیاں بجابجاکرمسلمانوں کی تباہی وبربادی کاجشن منانے لگے۔یہ حادثۂ فاجعہ یکم اپریل ۱۵۰۱ء کوپیش آیا۔

ہندوستانی تاریخ میں اس سلسلے میں ایک قابل اعتبارروایت یہ ملتی ہے کہ والی میسورشہیدٹیپوسلطان کی شہادت کے بعداس کے وفاداربچے ہوئے فوجیوں کوبظاہرایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجنے کے بہانے سے پہلی اپریل کوبطورخاص اہتمام کیاگیاتھا جس سے برصغیر کے مسلمانوں کی تذلیل وتضحیک کرنامقصودتھا ۔ان تمام فوجیوں کوایک بحری جہازپرسوارکیاگیااوربیچ سمندرمیں انہیں غرق کردیاگیا۔

متحدہ ہندوستان پرانگریزوں کے دورحکومت میں جس دن سب سے زیادہ علما،فضلااورمشائخ کوقتل کیاگیاوہ یکم اپریل تھا ۔بعض ہندوستانی مؤرخین نے اس دن کے تعلق سے یہاں تک لکھاہے کہ اس دن مسجدفتح پوری سے لال قلعے کے گیٹ تک راستے کے دونوں طرف جتنے درخت تھے ہردرخت پرکئی کئی لوگ یعنی علماومشائخ کی لاشیں لٹکی ہوئی تھیں ۔

پوری دنیا میں یہودونصاریٰ نے ہمیشہ ظلم وستم کے جو پہاڑ ڈھا ئے ہیں ان کونظرکے سامنے رکھ کریہ سب عین ممکن ہے اوران واقعات کوتسلیم کرنے میں کوئی تاریخی یاشرعی حرج نہیں ہے ۔اگرمسلمانوں کے سینوں میں دردمنددل ہے اوردل میں ملت کادرد،مذہب اسلام سے محبت ہے تویقینامسلمانو ں کواپریل فول سے دوررہناچاہیے اور بقدراستطاعت دوسروں کوبھی اس فعل حرام سے بچنے کی تاکیدکریں۔ امام مسلم حضرت ابوسعیدخدری رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایاکہ جوشخص کوئی خلاف شرع با ت دیکھے تواسے اپنے ہاتھ سے روک دے اوراگرہاتھ سے روکنے پرقادرنہ ہوتوزبان سے منع کرے اوراگرزبان سے منع کرنے پرقادرنہ ہوتودل سے برامانے اوریہ سب سے کمزورایمان ہے۔ (مسلم شریف)

اگرکوئی مغربی تہذیب کادلدادہ دریدہ دہن ان توضیحات او ر واقعات کی بنیادپراپریل فول کوغلط تصورنہیں کرتاتوفی نفسہ ا س دن جو امورانجام دیے جاتے ہیں ان کی وجہ سے یہ حرام ہے۔ تمسخر، استہزا، جھوٹ ،فریب اورایک دوسرے فردیاجماعت کی ہنسی بناناحرام ہے۔

ایک دوسرے کی ہنسی مذاق بنانے والوں کوقرآن متنبہ کرتاہے ۔ ترجمہ:اے ایمان والو!مردوں کی ایک جماعت دوسری جماعت کا ہنسی مذاق نہ اڑائے ۔شایدوہ ان مذاق اڑانے والوں سے (اپنے اعمال صالحہ کی وجہ سے بارگاہ الٰہی میں)بہترہوں اورعورتیں دوسری عورتوں کامذاق نہ اڑایاکریں ،شایدوہ ان سے بہترہوں اورنہ ایک دوسرے پرعیب لگاؤ اورنہ کسی کوبرے القاب سے آوازدو۔(سورۂ حجرات: آیت ۱۱)

اس دن جھوٹ بکثرت بولاجاتاہے۔جھوٹ بولناحرام ہے گناہ کبیرہ ہے ۔حضرت عبدااﷲ بن مسعودرضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ سچ بولنانیکی ہے اورنیکی جنت میں لے جاتی ہے اورجھوٹ بولنافسق وفجورہے اور فسق وفجورجہنم میں لے جاتاہے۔(مسلم شریف)

حضر ت عبداﷲ بن عمررضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایاکہ بندہ جب جھوٹ بولتاہے تواس جھوٹ کی بدبوسے فرشتہ ایک میل دورہوجاتاہے۔(ترمذی شریف )

صحیح مسلم کی ایک حدیث شریف کاخلاصہ یہ ہے کہ مومن کی خیانت اورجھوٹ کے علاوہ ہروصف اورخصلت پرپیداکیاجاتاہے اور دوسری حدیث شریف کامفہوم ہے کہ مومن بزدل اوربخیل توہوسکتاہے مگر جھوٹانہیں ہوسکتا۔(سنن بیہقی،مشکوٰۃ )

اپریل فول کے دن جھوٹ بولنے کے ساتھ ساتھ وعدہ خلافی بھی بطورفیشن کی جاتی ہے ۔جھوٹ اوروعدہ خلافی جس کے اندرہو وہ خالص منافق ہوگا۔اما م مسلم حضرت عبداﷲ بن عمررضی اﷲ عنہماسے روایت کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص میں چارعادتیں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگااورجس شخص میں ان چارعادتوں میں سے کوئی ایک عادت ہوگی اس میں نفاق کی ایک عادت ہوگی جب تک وہ اس عادت کونہ چھوڑدے ۔ ایک یہ کہ جب بات کرے توجھوٹ بولے دوسری یہ کہ جب کوئی عہدکرے تواس کی خلاف ورزی کرے تیسری یہ کہ جب کوئی وعدہ کرے تواس کوپورانہ کرے اورچوتھی یہ کہ جب کسی سے جھگڑاہو تو بدکلا می کرے یعنی گالی گلوچ کرے۔(مسلم )

مکروفریب کے بارے میں معلم کائنات صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:مکروفریب جہنم میں لے جانے والے ہیں۔(شعب الایما ن) حدیث شریف میں ہے کہ بدعہدی کرنے والے ہرشخص کے لیے قیامت کے دن ا س کی بدعہدی (دھوکہ دینے )کے مطابق جھنڈا گاڑا جائے گااوردوسری روایت میں ہے کہ اس کی سرین یعنی پیچھے کے مقام پرجھنڈاگاڑاجائے گااورمحشرمیں ندادی جائے گی کہ یہ فلاں بن فلاں کادھوکہ ہے ۔(صحیح مسلم ،سنن ابن ماجہ)

اپریل فول کے موقع پرجھوٹ بول کرفریب دے کرنقصان دیتے ہیں جوحرام ہے۔اس سلسلے میں فرمان رسول مقبول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہے کہ جس نے کسی مومن کونقصان پہنچایااس کے ساتھ فریب کیاوہ ملعون ہے(جامع الترمذی)۔امام سیوطی جامع الاحادیث میں ایک حدیث نقل فرماتے ہیں کہ اﷲ کے رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ارشادفرمایا:جس نے کسی مسلمان کے ساتھ بددیانتی کی یااسے نقصان پہنچایایامسلمان کودھوکہ دیاوہ ہم میں سے نہیں یعنی اس کاایمان مکمل نہیں ۔

اپریل فول کے موقع پرہنسی مذاق ،تمسخر،استہزا،جھوٹ ،دھوکہ ، مکروفریب ،وعدہ خلافی ،بددیانتی اورامانت میں خیانت وغیرہ وغیرہ امورانجام دیے جاتے ہیں۔یہ سب مذکورہ فرمان الٰہی اورفرمان رسالت کی روشنی میں ناجائزوحرام ،خلاف مروت ،خلاف تہذیب اور ہندوستان کے سماج ومعاشرے کے خلاف ہیں لیکن افسوس صدافسوس مسلمانوں پرکہ جنہیں خیرامت کاسرٹی فیکٹ ملاہے جوقوم نیکی کی دعوت اوربرائی سے روکنے کے لیے مبعوث کی گئی ہووہ قوم خداورسول کے دشمن یہودونصاری کی تقلیدکرتی ہے ۔آج قوم مسلم اپنے ازلی دشمن یہودو نصاری کے جملہ رسم ورواج ،طرزعمل اورہرقسم کے فیشن کونہایت ہی فراخ دلی سے قبول کررہی ہے۔مسلم نوجوان اسلامی تعلیمات سے اس قدربے بہرہ ہیں کہ وہ دنیاوی امورمیں جائزناجائزکاخط فاصل نہیں کھینچ سکتے۔اگرکسی مسلمان کے بائیں ہاتھ میں مکمل دنیاہوتو دائیں ہاتھ میں مکمل دین ہوجس سے دنیاوآخرت میں کامیابی و کامرا نی سے ہم کنارہوں۔

اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کواسلامی تعلیمات اوراسوۂ مصطفوی کے مطابق زندگی گزارنے اوریہودونصاریٰ کی تقلید سے پرہیز کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین (ماخوذ:ماہنامہ سنّی دعوت اسلامی،اپریل ۲۰۱۲ء۔از:فہیم احمدثقلینی ازہری )
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731574 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More