کیبل پر عریانیت کی یلغار

کچھ لکھنے کو دل نہیں کرتا ، کچھ کہنے کو جی نہیں چاہتا ،کچھ بولنے کو لب نہیں کرتے ، جب پختون ثقافت و روایات کا جنازہ سر عام نکالا جا رہا ہو ، اور اس پر کسی بھی سیاسی ، مذہبی ، سماجی جماعت کو خیال تک نہ آئے ، یا پھر مجرمانہ حد تک اس قدر چشم پوشی کرے کہ ، انسان شدت جذبات میں اس قدر مغلوب ہوجائے کہ، جب اس کا پر امن احتجاج ، پر تشدد ہوجائے تو پھر سول سوسائٹی ، نام نہاد سیاسی جماعتیں ، امریکہ نواز تنظیمیں ،اور ضمیر فروش چیختے نظر آئیں کہ ، یہ عوام کا احتجاج نہیں بلکہ یہ تو انتہا پسندی ہے۔سوات کی عوام نے انتہا پسندی کو جس قدر قریب سے دیکھا ہے ، اور حالت جنگ میں جن مصائب کا سامنا کیا ہے ، اس کا تصور بھی کرکے روح کانپ اٹھتی ہے۔سوات کی عوام ہویاپختون معاشرہ اپنے ثقافتی اور معاشرتی حوالے سے دین اسلام سے نہایت قربت محسوس کرتا ہے ، اس لئے دوسری اقوام کی بہ نسبت مذہبی معاملات پر ان کی جذبات دوسروں کے مقابلے میں تھوڑے زیادہ ہوتے ہیں ۔سوات کی عوام کے مذہبی جذبات کو استعمال کرنے کے بعد ، ہزاروں انسانوں کی جانیں اور افواج پاکستان کی قیمتی جوانوں کو شہادت نصیب ہوئی ، اب جب تک فوج ، سوات میں موجود ہے ، امن کا بول بالا نظر آتا ہے ۔ لیکن دوسری جانب ،مذہبی وعسکریت پسندوں کو وجہ جواز ملنے کے بے شمار موقع بھی دستیاب ہیں ، بے شمار معاملات پر تبصرہ کرنے کے بجائے ،سوات اور کراچی کے پختون علاقوں میں ایک بھیانک سازش کا ذکر انتہائی ضروری خیال کرتا ہوں ، کیونکہ جہاں یہ میری قوم کی آواز ہے تو دوسری جانب یہ اسلامی تقاضا ہے کہ اپنے قلم سے جہاد کرو تاکہ فساد فی الارض پیدا کرنے والوں کو موقع نہ مل سکے۔سوات اور کراچی کے علاقوں میں کیبل پر پرائیوٹ طور پر اخلاق باختہ عریاں پشتو مجرے ، سی ڈی کی صورت میں دیکھائے جا رہے ہیں۔خاص طور پر سوات میں کیبل کے ذریعے عریانیت کی یلغار ہے ، جس سوات کی عوام کا پیمانہ لبریز ہوتا جارہا ہے۔ پشتو گانوں میں ڈب کئے جانے والے عریاں، بے حیا ڈانس پر مشتمل اسٹیج پر کئے جانے والے مجرے ، عرب ممالک میں پرائیوٹ شوز میں اخلاق باختہ مجرے ،اور شاہد خان ، جہانگیر خان ، ارباز خان جیسے نام نہاد ہیرو پر فلمائے گئے ، انتہائی بے حیا لباس میں پشتو گانوں پر مشتمل مجرے ، ڈانس سی ڈی کی شکل میں ، کیبل کے ذریعے گھر گھر پہنچانے کا جیسا ، ملک دشمن عناصر سے ایگریمنٹ کرلیا ہو ۔فحش ناز و ادا کے ساتھ ، بد نام زمانہ رقصائیں ،دوا قریشی ، لیلی، کرن خان،پریا،اسما لتا،سونو لعل،سنبل اور ان کا ساتھ دینے والے ، گلوکار جہانگیر خان ، شاہ سوار ، سواتی،ارباز خان شامل ہیں۔جبکہ پتون معاشرے میں شاعری کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے لیکن پختون معاشرے کی بد قسمتی ہے کہ ان میں شاعرین ، حضرت،سراج الدین مخلص،حکیم خان بونیری اور عثمان خلیل جیسے بازاری شاعروں نے گھٹیا ترین شاعری کرکے غیور پختون شعرا ءکا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ پختون فلموں میں عریاں ڈانسوں کے ساتھ عریاں شاعری کے امتزاج نے پختون کی عزت کا جنازہ نکال دیا ہے اور اس پر سوات میں جس طرح کیبل آپریٹرز ، پیمپرا کی اجازت کے بغیر گھر گھر ، پردے دار معاشرے میں عریانیت اور فحاشی کو فروغ دے رہے ہیں ، اس سے نوجوان نسل کے اذہان کا بے راہ روی کی جا نب مائل ہونا ، خارج از امکان نہیں ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس تمام صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے ،پیپمرا ، اور کیبل آپریٹرز ایوسی ایشن کے ایک عہدیدار سے جب دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم سی ڈی میں یہ مجرے نما ڈرامے نہ دکھائیں تو ہمیں پیسے نہیں ملیں گے ۔ کیبل آپریٹرز کی جانب سے انڈین فلموں اور گانوں کا غیر قانونی طور پر دکھانے کا سلسلہ تو پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے ، جس پر حکومتی ادارے نام نہاد سختی بھی کرتے نظر آتے ہیں۔ لیکن پشتون آبادیوں میں عریاں پشتو گانوں پر ، فلمائے جانے والے ڈانسوں نے ، سوات کی عوم میں بڑا اشتعال پیدا کردیا ہے۔جس سے کسی بھی وقت مذہبی احتجاج نظرآسکتا ہے ، لیکن بد قسمتی سے کچھ نام نہاد تنظیمیں ، جماعتیں ،اور سول سوسائٹی کی این جی اوز ، حالات کا ادراک کئے بغیر ان احتجاج کو مذہبی جنونیت کا نام دیکر ایسے آزادی اظہار سمجھ کر دنیا میں پختون ثقافت کو ملیامیٹ کرنے کی سازش میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ میرا ان سے سوال ہے کہ اگر پختون و اسلامی معاشرے میں عریانیت ، اخلاق باختہ شاعری ، اور پیسوں کی لالچ میں مجرے اور ڈانسوں کو فروغ دینے کی گھر گھر کوشش کی جا رہی ہو تو ، اس عریانیت کو فحاشی کہا گیا جائے یا کسی فنکارہ کے جسم کی اعضا کی شاعری ؟۔ حکام بالا کو ان تمام صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لینے کی ضرورت ہے ، کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن،پیپمرا اور وزارت نشریات و اطلاعات سے مطالبہ ہے کہ تمام پختون سمیت پورے پاکستان میں ، اخلاق باختہ لباس کے ساتھ عریاں ڈانسوں اور فحش شاعری پر مشتمل فلمائے جانے والی سی ڈیز کو ضبط کرکے کیبل آپریٹرز کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور ان پر پابندی عائد کی جائے ۔ میری عوام سمیت تمام قومیتوں سے بھی یہی درخواست ہے کہ اپنے جذبات کو مشتعل نہ ہونے دیں بلکہ قانونی راستہ اختیار کرتے ہوئے ،شاہد خان ، جہانگیر خان ،شاہ سوار ، سواتی ،دوا قریشی ، لیلی، کرن خان،پریا،اسما لتا،سونو لعل،سنبل جیسے نام نہاد فنکاروں کے خلاف بائیکاٹ اور اپنے علاقہ کیبل آپریٹرزسوات کیبل،علی کیبل۔نایاب کیبل،اور ایم ٹو کیبل کو متنبی کریں کہ وہ ان سی ڈیز کا چلانا موقوف کردے ۔ موجودہ دور الیکڑونک اور حالات حاضرہ کا دور ہے ، ان آپریٹرز کی اس عریاں روش سے پختون معاشرہ بد نام ہورہا ہے اور دیگر قومیتوں میں اس وجہ سے بُرا امیج جا رہا ہے ۔ پختون معاشرے میں جرگہ سسٹم ایک افادیت رکھتا ہے ۔ اگر یہ تحریر ان کے سامنے سے گذرے تو انھیں چاہیے کہ وہاز خود یہ تمام عریاں ڈانس مجرے ، یو ای اے میں فلمائے جانے والے فحش شوز کی ریکارڈنگ بند کردیں ۔پختون قوم کی احیا ءو غیرت کا جنازہ چند روپوں کے لئے نکال کا اپنا نام قوم کے غداروں میں شامل نہ کریں۔
Qadir Afghan
About the Author: Qadir Afghan Read More Articles by Qadir Afghan: 399 Articles with 264120 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.