میں نے زندگی میں کیا سیکھا، کیا سمجھا۔قسط نمبر ۱

اے خدا مجھے توفیق عطا فرما کہ میں ان احکامات کو جو تو نے اپنے نبیوں، رسولوں, امامو ں ، ولیوں اور عظیم مفکروں کے ذریعے نازل کئے ہیں اور ان چیزوں کو جن کو میں ٹال نہیں سکتا بخوشی قبول کر لوں ,اور ان چیز وں کو بدلنے کی مجھے ہمت عطا فرما جن کو میں بدل سکتا ہوں, اور یہ بھی مجھے بتلا دے اور علم دے کہ کونسی چیز میرے لئے مفیدہے اور کونسی نہیں اور کس چیز کو بدل سکتا ہوں اور کس کو نہیں۔اور یہ کہ جس حقیقت سے فرار ممکن نہیں اس اٹل حقیقت یا تیرے حکم کو برداشت کر لوں اور نا گزیر حالات سے سمجھو تہ کر لوں اور اس کے نہ ماننے سے جو نقصان ہو سکتا ہے اس سے بچ جاوّں۔

ہمیں چاہیے کہ ادنٰیٰ حقیر اور غیر اہم چیزوں کے سامنے ہتھیار نہ ڈالیں اور خدا اور اس کے محبوب کے سوا کسی چیز کو اہمیت نہ دیں۔ہمیں چاہیے کہ ہمیشہ اپنے اعلٰی مقاصد کا خیال رکھیں اور چھوٹی موٹی تکلیفوں ،پریشانیوں اور تنگیوں کو بھول جائیں اور ان کی پرواہ نہ کریں۔ اس طرح ہماری سوچ بھی ٹھیک رہے گی اور ہماری صحت بھی۔اور ہمارا مقصد بھی پورا ہوگا کیونکہ خدا تو ہمارے گناہ معاف کر سکتا ہے لیکن ہمارا معاشرہ اور خود ہمارا اعصابی نظام معاف نہیں کرتا۔ وہ لوگ جو سکون سے ہوتے ہیں وہ ایسے کام نہیں کرتے جن پر بعد میں پچھتانا پڑے اس لیے وہ ذہنی اور قلبی طور پر بھی سکون میں ہوتے ہیں اور اعصابی طور پر بھی۔ اس لیے اپنے کو اور اپنے کاموں کو خدا پر چھوڑ دینا چاہیے وہ خوب سمجھتا ہے کہ بندے کے لیے اچھا کیا ہے اور برا کیا ہے اور وہ بندے کے لیے اچھا ہی کرتا ہے۔ اور اچھا وہی ہے جو ہر حال میں خوش رہے اور اس کی رضا پر راضی رہے۔

انسان کو ہر وقت اللہ تعالٰی کی رحمت کا امیدوار رہنا چاہیے اور اپنے گناہوں کی وجہ سے بدترین صورتحال کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے، اس کا حل خود سوچنا چاہیے اور پوری غیر جانبداری اور دیانتداری سے اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا چاہیے اور دل سے اپنے گناہوں کی معافی بھی مانگنی چاہیے۔ بدترین صورتحال نہیں آئے گی۔ زندگی پہلے ہی مختصر ہے اس کو مزید مختصر اور ختم نہیں کرنا چاہیے یہ حماقت ہے۔ یہ انسان کی اپنی ذات ہوتی ہے جو اس کو عزت اور خوشی بھی دیتی ہے اور ذلت اور غم بھی دیتی ہے۔ ہم ماضی سے سبق حاصل کریں اور مستقبل کی بہتری کے لیے منصوبے بنائیں۔ اپنی غلطیوں کا ازالہ کریں اور اپنے آج کو بہتر بنائیں ،مستقبل بہتر بن جائے گا۔

انسانی زندگی کا روشن پہلو مد نظر رکھے، جو نعمتیں اس کے پاس موجود ہیں ان کے لیے رب کا شکریہ ادا کرے اور جو نعمتیں اس کے پاس نہیں ان کا افسوس نہ کرے کہ بہت سے ایسے لوگ بھی ہیں جو تم سے حسن، صحت، دولت،عزت،شہرت، عقلمندی، بیوی بچوں اور دوسری چیزوں میں کم ہیں بلکہ اندھے، بہرے،گونگے، لولے، لنگڑے، محتاج اور بے یارومددگار ہیں۔ لیکن وہ پھر بھی خوش ہیں۔

اپنے آپ کو کسی نہ کسی مفید کام میں مصروف رکھیں۔ اگر کوئی کام نہ ہو تو من پسند مشغلوں اور ا چھی کتابوں کے مطالعے میں مصروف رہیں۔ یقین کریں اچھی کتابوں اور اچھی صحبت سے موتی ملتے ہیں اور من پسند مشغلے سے صحت اور اعصاب ٹھیک رہتے ہیں۔ اس لیے گھٹیا کام چھوڑیں اور بڑھیا کام اپنائیں۔ اور اگر کوئی بڑھیا کام نہ ہو تو خدا یا اس کے محبوب کو یاد کریں اور اس کا تصور کریں اور اس سے التجا کریں کہ وہ تمہیں اپنا دیدار کرائے۔ یقین کریں کہ تصور اور خیال میں ہی دیدار ہو جائے گا اور غم دور ہو جائیں گے۔

انسان زیادہ تفکرات اور ٹینشن نہ لے۔ جو ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا اور جو نہیں ہونا وہ نہیں ہو گا۔ اسی طرح جو ملنا ہے وہ مل کر رہے گا اور جو نہیں ملنا وہ کوئی نہیں دے سکتا۔ سب کام خدا پر چھوڑ دیں، وہ بندے کے لیے بہترہی کرتا ہے۔ جو کام آپ فوری طور پر کر سکتے ہیں وہ آج اور ابھی کریں، کل پر نہ ڈالیں کیونکہ زندگی کا کچھ پتہ نہیں ۔اپنا آج بہتر بنائیں، کل خود بخود بہتر ہو جائے گا۔

انسان تنگی ترشی اور مصیبت سے نہ گھبرائے ،یہ عارضی طور پر انسان کو آزمانے اور کچھ سکھانے کے لیے آتی ہیں پھر چلی جاتی ہیں۔ بلکہ تنگی آسانی کے ساتھ بندھی ہوتی ہے۔ اگر تنگی آتی ہے تو آسانی بھی ضرور آئے گی۔پس انسان صبرو شکر کرے اور خدا سے رحمت مانگے۔آپ اور میں، ہم سب گراں قدر خوبیوں کے مالک ہیں اور اپنی منفی سوچ کو مثبت سوچ میں بدل سکتے ہیں۔ اس لیے مثبت سوچ اپنائیں، اس پر عمل کریں اور اس سے فائدہ اٹھائیں۔ ابھی زندگی اور وقت ہے، ابھی موت نہیں آئی، ابھی توبہ کا دروزہ بند نہیں ہوا۔
کوئی بھی شخص زمانے کو نہیں سمجھ سکتا ۔ کوئی بھی شخص ہر سوال کا جواب نہیں دے سکتا ۔ کوئی بھی شخص زندگی کے بھیدوں کو نہیں پا سکتا سوائے نبیوں، رسولوں کے۔ اور نبیوں ،رسولوں نے یہ فرمایا ہے کہ خدا کی پہچان کرو ،اس سے محبت کرو ،اس کو ہر وقت یاد کرو اور جتنے چل سکتے ہو اس کے حکموں پر چلو۔ وہ دنیا بھی پر سکون بنا دےگا اور تمہاری آخرت بھی۔ یقین کرو کہ تمام امور خدا کی ذات چلا رہی ہے اور اس ذات پاک کو کسی کے مشورے کی ضرورت نہیں۔ وہ تمام امور کا نگران اعلٰی ہے اور اول سے آخر تک سب صحیح کرتا ہے۔ اپنے تمام امور اس کے حوالے کرو اور بے فکر رہو۔ہم اس لیے ہی پریشان ہوتے ہیں کہ ہم خدا پر بھروسہ نہیں کرتے۔مشکلات کی وجہ سے اپنی زندگی کا خاتمہ مت کرو۔ تاریک لمحات کچھ وقت کے لیے آتے ہیں۔ روشن دن آیاچاہتا ہے ۔ خودکشیوں اور پاگل پن سے بچنا ممکن ہے بشرطیکہ خدا پر بھروسہ کرو اور اس سے مانگو۔ اور سب کام اس کے سپرد کر دو اور کہو کہ خدا بہتر کرے گا۔ کیونکہ اعتقاد وہ قوت ہے جس کے سہارے انسان زندہ رہتا ہے اور اس کے نہ ہونے سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔ ہزاروں زخمی روحیں جو پاگل خانوں اور جیلوں میں گل سڑ رہی ہیں شاید وہ اس اذیت سے بچ جاتیں اگر وہ کسی نیک انسان کو اپنا رہبر مان لیتں اور اس کے مشوروں پر عمل کرتیں اور خدا پر بھروسہ کرتیں۔ وہ انسان کو نئی راہ دکھاتا اور مایو سی سے نکالتا ہے۔اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ مجھ سے مانگو میں دیتا ہوں ،مجھے پکارو میں مددکر تا ہوں، مجھے ڈھونڈو میں ملتا ہوں، میرا دروازہ کھٹکھٹاو میں دروازہ کھولتا ہوں، میں ہر وقت تمہارے ساتھ ہوں اور تمہاری مدد کرتا ہوں بشرطیکہ تم خود اپنی مدد کرو یعنی عقل سے کام لو۔

(جاری ہے)
Talib Hussain Bhatti
About the Author: Talib Hussain Bhatti Read More Articles by Talib Hussain Bhatti: 33 Articles with 48422 views Talib Hussain Bhatti is a muslim scholar and writer based at Mailsi (Vehari), Punjab, Pakistan. For more details, please visit the facebook page:
htt
.. View More