شرم تم کو مگر نہیں آتی (1)

” عمران خان (P.T.I)کو ووٹ دیں اور ملک کو اچھا بنائیں ۔اس smsکو 18فرینڈز کو Farwardکر دہ اور ٹھیک 11منٹ بعد اپنا بیلنس چیک کریں ۔ آپ کے اکاﺅنٹ میں Rs:164.35روپے آجائیں گے بیلنس ضرور ملے گا ۔اگر فری smsہوں تو کر لیں ۔“

یقین جانیں اِس smsکے موصول ہوتے ہی میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی دوست گلو شاہ سے انتہائی دردمندانہ درخواست کی کہ یار تُو تو رات دِن پریوں کو smsکرتا رہتا ہے تجھے یقینا smsکا پیکج لگانا آتا ہوگا لہذا میرے موبائل میں کوئی ایسا smsپیکج لگادے کہ میں کم از کم18 smsکر لوں۔گلو شاہ نے بتایا کہ ایسا کوئی پیکج نہیں میں تمہیں ہفتہ بھر کا 7 Daysبنڈل پیکج کر دیتا ہوں تقریبا 11روپئے کا بیلنس خرچ ہوگااور سینکڑوں کی تعداد میں فریsmsمل جائیں گے۔ ”تمہارے اکاﺅنٹ میں اس وقت کتنا بیلنس ہے“گلو شاہ نے پوچھا۔میں نے کہا پیکج جتنے تو ہوں گے ہی پھر گلو شاہ نے بے حد اسرار کیا کہ میں اُسے بتادوں کہ آج پہلی مرتبہ مجھے smsپیکج کی کیا ضرورت پڑ گئی ہے۔مگر میں بھی کوئی کچی گولیاں کھیل کر نہیں آیا اگر اُسے بتا دیتا تو وہ جو ہمیشہ اپنے موبائل کی ان گنت سموں کو مختلف پکجوں سے لبریز رکھتا ہے تو مجھ سے پہلے ہر سِم سے18کو smsکر کے اس آفر سے پہلے فائدہ اُٹھا سکتا تھا اور عین ممکن تھا کہ وہ smsکرنے والا آخری اُمید وار ہوتا اور اُس کے بعد آفر ختم ہو جاتی اور میں ہاتھ مسلتا ،کھجلتا رہ جاتا۔خیرگلو شاہ نے میرا smsپیکج کر دیا ۔

اب میں خوش خوش ایک کونے سے جا لگا اور گن کر 18کو اِس آفر سے آشنا کر وادیا۔smsکی گنتی میں کمی اور زیادتی اِس وجہ سے نہ آنے دی کہ کہی آفر دینے والے بھڑک نہ اُٹھیں خیر Rs:164.35کے لیے میں کِسی بھی قسم کا کوئی بھی خطرہ مول نہیں لینا چاہتا تھا۔گِن کر18کو smsکر نے کے بعد اب 11منٹ کے گزرنے کا بے چینی سے انتظار تھا اور ہر 11منٹ کے بعد اگلے11منٹ تک کا بے چینی سے انتظار رہتا اور یوں نہ جانے کتنے 11منٹ گزر گئے مگر Rs:164.35روپے کا دیدار نہ ہوامگر اِسی smsکا متواتر دیدار ہوتا رہا کیوں کہ جِن 18کو میں نے smsکیا تھا اُن18نے اپنی 18کی لسٹ میں مجھے بھی شامل کر رکھا تھا۔میں شروع سے بےوقوفی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا مگر اُس روز نہ جانے کیوں خیال آیا کہ بھلا میں یہاں بیٹھا اگر 18یا 1800لوگوں کو بھی smsکر تا ہوں تو وہاں بیٹھے پیکج دینے والی پارٹی کو کیا الہام ہوگا کہ میں نے smsکر دیے ہیں ایسا کونسا سیٹلائیٹ سسٹم ہے جِس کے ذریعے سے میرے اکاﺅنٹ میں Rs:164.35روپے کی کثیر رقم منتقل ہو جائے گی۔ساری رات پریشانی کے عالم میں گزارنے کے بعد صبح جب کفِ افسوس ملتے ہوئے نظریں جھکائے شرمندگی کے عالم میں ”کنگ آف ایس ،ایم، ایس “گلو شاہ سے اپنی بیو قوفی اور جہالت کا ذکر کیا تو اُس کے منہ سے سُرخ رنگ کی گاڑھی دھار نکل کر سیدھی میرے سینے پر لپکی شائد گلو شاہ نے ابھی ابھی بڑے ذوق وشوق سے پان نوش فرمایا تھا ۔میرے سینے پر سارا مواد انڈیلنے کے بعد گلو شاہ نے زور دار قہقہ لگا یا اور اپنے موبائل کا Inboxچیک کر وانے لگا جِس میں اوپر والاSame smsعمران خان کے نام کی بجائے جناب نواز شریف کے اسمِ مبارک کے ساتھ Sendکیا گیا تھا۔یہ دیکھنے کے بعد بھی میں کہاں ہار ماننے والا تھا میں نے سینہ تان کر کہا ” گرتے ہیں شہہ سوار ہی میدانِ جنگ میں“۔ اور گلو شاہ سے نظریں بچاتا واپس بھاگا مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے ساری دنیا کہ لوگ بس میری جانب ہی دیکھ رہے ہیں اورپیلے پیلے دانت نکال کر سرگوشیوں میں مصروف ہیں۔

ہمارے ایمان بھی اِس قدر کمزور اور ضعیف ہو چکے ہیں کہ ہم تحقیق کئے بنا ہی بات کرنے والی کی معصومیت پر اندھا اعتبار کرتے ہوئے اُس کی زبان سے ادا ہونے والے ہر کلمے کو بڑے خشوع و خضوع کے ساتھ باوضو ہو کر چومتے ،چاٹتے ہیں ۔موبائل مافیا میں ایسے بہت سے smsگردش کر رہے ہیں جنہیں حق اور سچ ثابت کرنے کیلئے smsکے آخر میں کِسی عظیم ،معتبر شخص کا نام لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ فلاں کا قول ہے ۔یہاں تک کہ اکثر ایسے smsبھی میری نظر سے گزرے ہیں جِس ایک ہی smsکے آخر میں پہلے ایک اور بعد میں جب وہی smsکچھ عرصہ کے بعد موصول ہوا تو دوسرے صحابہ اکرام ؓکے نام سے منسوب تھا۔بہت سے اشعار بھی صرف فراز یا کِسی بھی نام سے منسوب کر دیے جاتے ہیں۔ ایسی ہی غیر تحقیق شدہ Postingفیس بک پر بھی دیکھنے کو ملتی ہیں ۔یہ smsبنانے والے کون ہیں؟کیا نوجوان نسل کو راہِ حق سے بھٹکانے کی سازش ہے یا smsکی آڑ میں اپنی اپنی دکانداری چمکائی جارہی ہے؟خیر ”کچھ تو ہے جِس کی پردہ داری ہے“۔

کچھ smsاچھے بھی ہوتے ہیں جِن میں اصلاح کی بات کی گئی ہو اوربلاشبہ کچھ smsمعلومات میں اضافے کا باعث بھی بنتے ہیںاور کچھ نہ صرف وقت کا ضیع ہیں بلکہ گمراہیوں کے ساتھ ساتھ گناہوں کی دلدل میں بھی دھکیل دیتے ہیں۔ابھی کل کی بات ہے کہ مجھے یہ smsموصول ہواجو درج ذیل ہے....

”یقین جانیں میرے دوست جو کہ سعودی عرب میں مقیم ہیں انہیں گزشتہ شب خواب میں پیارے آقا محمدِ مصطفیٰ ﷺ کادیدار نصیب ہوا ۔آپ ﷺ نے اُسے کہا کہ تمامِ مسلمانوں سے کہوں کہ نماز قائم کریں اور زیادہ سے زیادہ قرآن پاک کی تلات کریں اور میرا یہ پیغامsmsکے ذریعے کم از کم بیس (20)افراد تک پہنچانا تو انشا اللہ دس دن کے اندر اندر خوشیاں آئیں گی اور ہر شخص اس پیغام کو آگے پہنچائے اور اگر کِسی نے ایسا نہ کیا تو دس دِن کے بعد غم پائے گا“۔ (اللہ ہو اکبر) میں اِس بات کو کیسے تسلیم کر لوں کہ میرے پیارے سوہنے آقامحمد مصطفیٰ ﷺنے یہ الفاظ ادا کیے ہوں کہ دس دِن بعد غم ملے گا ۔آپﷺ نے تو آپﷺ کے سر مبارک کے اُوپر گردو غبار اور کوڑا کرکٹ پھینکنے والی مکے کی عورت کو برا تک بھی نہیں کہا تھا۔بلکہ جب وہ عورت بیمار پڑ گئی تھی تو خود اُس کے گھر اُس کی عیادت کیلئے تشریف لے گئے تھے اوراُس کے حق میں دعائے خیر فرمائی اِسی حسنِ اخلاق کی بدولت وہ بوڑھی عورت ایمان کی دولت سے مالا مال ہوگئی تھی
رُخ مصطفیٰ ہے وہ آئینہ کہ اب ایسا دوسرا آئینہ
نہ کِسی کی بزم خیال میں ، نہ دکان آئینہ ساز میں

یہ سب جھوٹ ہے کہ فلاں smsنہ کیا تو یہ ہو جائے گا اور فلاں نہ کیا تو یہ ہوجائے گا۔ایسے smsپڑھتے ہی آگے Farwardکرنے والے” توہم“ پرست ہوتے ہیں اور جِن کا ایمان پختہ ہو تا ہے وہ مسئلے کی گہرائی تک جاتے ہیں اور کبھی سُنی سنائی بات پر ذرا بھی کان نہیں دھرتے۔ایسے smsپڑھنے کے بعد ہر صاحبِ دل شرم سے زمین میں گڑھ سا جاتا ہے مگر ایسے smsکرنے اور بنانے والوںبقول غالب کے ”شرم تم کو مگر نہیں آتی“
Muhammad Ali Rana
About the Author: Muhammad Ali Rana Read More Articles by Muhammad Ali Rana: 51 Articles with 41411 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.