اویس اور نور آپ کی توجہ کے مستحق ۔۔۔

ادریس خان خود بھی کوئی بڑے قد کے مالک نہیں نہ ہی کوئی زیادہ صحتمند ہیں لیکن حوصلہ کافی بلند ہے ۔ میری ان سے پہلی ملاقات نیشنل رورل سپورٹ پروگرام ( این آر ایس پی ) کے دفتر میں ہوئی جہاں وہ اس ادارے کے سربراہ کو اپنی مختصر سی مگر دل ہلادینے والی داستان سنانے گئے تھے ۔ ان کا خیال تھا کہ اپنی داستان سنا کر اگر کوئی مدد نہ بھی لے سکے تو کم از کم دل کا بوجھ ہلکا ہو جائے گا ۔یوں بھی جب کوئی پریشان ہو یعنی دوسرے معنوں میں ڈپریشن کا شکار ہو تو اس کا علاج بھی یہی ہے کہ دوسروں سے اپنے دکھ درد کو شیر کیا جائے چناچہ ادریس نے بھی یہی سوچا ۔وہ اپنی کہانی آدھی سنا چکے تھے کہ میں وارد ہوا تو انہوں نے دوبارہ بسم اللہ سے شروع کی ۔ کہنے لگے کہ ’’ ان کے دو بچے ہیں جن پر بیماریوں نے اس قدر حملہ کر رکھا ہے کہ میں ہمہ وقت ان کی دیکھ بھال میں لگا رہتا ہوں ،یہی وجہ ہے کہ خود بھی جم کر کوئی کام نہیں کر سکتا ، اویس ان کا بڑا بچہ ہے ،جس کی عمر 11سال ہے جبکہ نور 7سال کی ہے لیکن وزن ان کا بتدریج 12اور 5کلو ہے ۔ یوں دیکھنے میں بھی یہ انتہائی کم عمر لگتے ہیں‘‘ ۔ شروع میں تو والدین کچھ غربت کی وجہ سے اور کچھ لا علمی کی وجہ سے ان کے علاج معالجے پر توجہ نہ دے سکے ۔ ویسے بھی بچے جب ’’ بچے ‘‘ ہوتے ہیں تو والدین کو زیادہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں ،کم عمر لگتے ہیں یا کوئی اور مسئلہ ہے ۔ اکثر اوقات پڑوسی ہی آپ کی توجہ مبذول کرواتے ہیں کہ’’ آپ کے بچوں کو کیا ہو گیا ‘‘۔ یوں ادریس خان کو بھی توجہ شاید پڑوسیوں نے ہی دلائی کہ آپ کے بچے عمر سے بہت چھوٹے لگتے ہیں ۔ ادریس کا کہنا ہے کہ’’ جب وہ پہلی باربچوں کوڈاکٹر کے پاس لے گئے تو انہیں خود بھی یہ اندازہ نہ تھا کہ معاملہ اس قدر پیچیدہ ہے ، کچھ ٹیسٹ لینے کے بعد ڈاکٹروں نے بتایا کہ ان دنوں میں ہار مون کی کمی ہے اور یہ کمی پوری کرنے کیلئے اڑھائی سال تک بغیر ناغہ انکو علاج معالجہ کی ضرورت ہے‘‘ ۔ ادریس خان کا تعلق باغ آزادکشمیر سے ہے لیکن وہ راولاکوٹ میں کرایے کے مکان میں رہتے ہیں ۔ میں نے کچھ زیادہ نہیں کریدہ کہ وہ یہاں کیوں رہتے ہیں لیکن زیادہ امکان یہی ہے کہ یہاں راولاکوٹ میں ان کے رشتے دار تھے ۔ اس کا خیال تھا کہ یہاں نوکری بھی کروں گا اور بچوں کا علاج بھی کرواؤں گا لیکن کم ہی عرصہ میں وہ ہمت ہار گیا ۔ ڈاکٹروں نے’’ اویس‘‘ اور’’ نور‘‘کے علاج معالجے کیلئے جو نسخہ تجویز کیا اس پر دس دن میں تقریباً دس ہزار روپے کا خرچہ تھا اور باقی اپنے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔الیاس نے اب تک بہت خود داری کا مظاہرہ کیا ،اس نے کسی نہ کسی طریقے سے کبھی زکواۃ فنڈ سے اور کبھی پاکستان بیت المال سے بچوں کے علاج معالجے کو ممکن بنا یا لیکن اس کا کہنا ہے کہ اب سارے راستے بند ہو چکے ہیں ، بچوں کی نشوونما تو قدرے بہتر ہو رہی ہے لیکن اس کے پاس ایک پائی بھی نہیں کہ وہ ان کا علاج کروا سکے ۔ یہ بچے اس قدر معصوم ہیں کہ انہیں غربت کا علم ہے اور نہ ہی اپنی بیماری کا ۔ بس ان کا ایک ہی کہنا ہے کہ ان کے ابو انہیں انجکشن لگواتے ہیں جس سے وہ بڑے ہوں گے ۔ ان کے حوصلے بلند ہیں وہ کہتے ہیں کہ وہ بڑے ہو کر بڑے بڑے کام کریں گے۔ اللہ والی مسجد کے قریب رہنے کی وجہ سے ادریس خان کا بار بار یہ کہنا تھا کہ اس مسجد کے مولوی صاحب بھی میری اس حالت کی گواہی دے سکتے ہیں کہ میں کس کسمپرسی میں زندگی بسر کر رہا ہوں، آنکھوں میں نم اور حوصلے بلند لیکن دل میں بچوں کی صحت یابی کی فکر نے ادریس کو کسی کام کا نہ چھوڑا ۔دن کو سکون نہ رات کو نیند، تقریباً چھ ماہ تو اس نے جیسے تیسے علاج کروایا لیا لیکن ابھی دو سال باقی پڑے ہیں ۔ ہر ماہ تقریباً پچاس ہزار روپے اس کا صرف بچوں کے علاج معالجے پر خرچ آتا ہے ۔ آخر گھر کا چولہا بھی تو اس نے چلانا ہے، وہ کسی سے ادھار یا بھیک مانگنے کی پوزیشن میں بھی نہیں ۔ ادریس کہتا ہے کہ ’’بھیک مانگنے سے موت بہتر ہے‘‘ اور’’ ادھار مانگنے کی مجھ میں ہمت ہی نہیں‘‘ کیونکہ ادھار مانگنے کے لیے خود اعتمادی چاہیے جوغربت میں کبھی نہیں آسکتی ۔ اسے پختہ یقین ہے کہ اویس اور نور ایک دفعہ ضرورصحتمندہونگے اور وہ وقت آئے گا کہ وہ معصوم بچے عام بچوں کی طرح زندگی بسر کریں گے اور ہمارے خاندان کی خوشیاں بھی لوٹ آئیں گی ۔ادریس خان کا اپنا موبائل نمبر 0334-5103051 ہے ۔ اگرآج سے ہم صرف ایک کپ چائے اور 2سگریٹ ، یا پھر ایک کولڈ ڈرنک روزانہ ترک کر دیں اور یہ پیسے ادریس کے بچوں کے علاج معالجے پر خرچ کیے جائیں تو میرا خیال ہے کہ اویس اورنور تو صحت یاب ہو ہی جائیں گے ، ان جیسے بہت سارے اور بچوں کا بھی بھلا ہو سکتا ہے کیونکہ اس طرح کے بے سہارہ خاندانوں کو حکومت مدد کرتی ہے اور نہ ہی کوئی اور ادارہ ۔ ’’ دھرتی فاؤنڈیشن ‘‘ نے جب بھی اس طرح کے بچوں کے علاج معالجہ کا بیڑہ اٹھایا تو کبھی مایوسی نہیں ہوئی ۔ اگر کوئی صاحب یا ادارہ ان معصوم بچوں کی مدد کرنا چاہیے تواوپر درج کیے گئے نمبر پر رابطہ کرے یا پھر 0334-5777311 سے معلومات حاصل کرے ۔ان بے سہارہ بچوں کی دعاؤں سے اللہ تعالیٰ آپ کو اس کا اجر دے گا ۔ ( آمین )
عابد صدیق
About the Author: عابد صدیق Read More Articles by عابد صدیق: 34 Articles with 38150 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.