لا ،لا لا ۔۔۔لعنت

 قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ”اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگاجواللہ پرجھوٹ گھڑے ؟ایسے لوگ اپنے رب کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور گواہ شہادت دیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پرجھوٹ گھڑا تھا۔سب سن لوکہ ظالموں پراللہ کی لعنت ہے(ان ظالموںپر)جواللہ کے راستے سے دوسروں کوروکتے ہیں،اس کے راستے کوٹیڑھاکرناچاہتے ہیں اورآخرت سے انکار کرتے ہیں “یعنی لعنت کااستعمال اللہ تعالیٰ نے انتہائی بھٹکے ہوئے لوگوں پر کیا۔اس لحاظ سے میرے جیسا سیاہ کار بندہ بھی لعنت سے محفوظ ہے وہ اس لئے کہ چاہے میرے گناہوں کی لسٹ کتنی بھی طویل کیوں نا ہوجائے اُن میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑناہرگزشامل نہیں ہے ۔علماءحضرات کی رائے ہے کہ کسی پر لعنت بھیجتے وقت پوری طرح تصدیق کرلیا کرو کہ جس پر لعنت بھیج رہے ہووہ اِس لائق ہے کہ اُس پر لعنت بھیجی جائے ۔عموما لوگ یہ کہتے ہیں کہ جھوٹوں ،منافقوں اور غیبت کرنے والوں پر اللہ کی لعنت ہو۔کچھ لوگ تو اس حد سے بھی گزر جاتے ہیں اور کہتے ہیں جومیری رائے سے اتفاق نہ کرے اُس پر لعنت،اگر یہ کلمات بغیر تحقیق کے کسی کوکہے بھی گئے اور اگر اللہ کے نزدیک وہ جھوٹا ،منافق اور غیبت کرنے والانہ ہواتو یہ اللہ کی لعنت کہنے والے پر واپس آجاتی ہے۔لعنت لفظ اتنا آسان اور عام نہیں کہ ہروقت اور ہرکسی کو تحفہ تن ہدیہ تن پیش کیا جائے ۔مسلمان یہ لفظ استعمال کرتے ہوئے سو مرتبہ سوچتا ہے اور کچھ لوگ تو لعنت کا نام لینا بھی گناہ سمجھتے ہیں ۔لیکن ایک شخص آج کل 20.18کروڑ پاکستانیوں پر دن رات لعنت بھیج رہا ہے ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر 4,2سو لوگ اگر اس لائق ہیں کہ اُن پر لعنت بھیجی جائے تو کیا اُن کی وجہ سے پوری پاکستانی قوم پرلعنت بھیج دی جائے؟ جناب جھوم جھوم کرلعنت بھیجتے ہیں اور بڑا فخر کرتے ہیں ۔اگروہ گنگناہ کرلعنت بھیجیں توکچھ اسطرح بھیج سکتے ہیں۔ میرے لبوںپہ چھائی اِک لعنت اجتمائی سی ،بے شرم سی ،نشے کی عادی سی ، رہتی ہے ہروقت زباں پہ میری ،پتہ ٹھکانہ جہنم اُس کا۔لا ،لا لا ۔۔۔لعنت ،لا ،لا لا ۔۔۔لعنت ۔کوئی بھی باشعو ر شخص اپنی زبان سے لعنت لفظ نکالتے وقت سو مرتبہ سوچتا ہے کہ کہیں یہ بھیجنے والے کی طرف تو نہیں پلٹ آئے گی ۔میرے جیسا اِن پڑھ شخص ایسی حرکت کرے تو شاید کسی کوکوئی فرق نا پڑے لیکن اگر لعنت کا راگ چوبیس گھنٹے کوئی پڑھا لکھا دانشور الاپے تو یقینا معاشرہ اثر لیتا ہے ۔قارئین محترم اہل قلم کی دنیا کا ادنیٰ سا طالب ہونے کی حیثیت سے میں یہ سمجھتا ہوں کہ میرے ساتھ ساتھ دنیا کے ہرخاص و عام فرد کو اظہار رائے کاحق حاصل ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ہم کسی پر زبردستی اپنی رائے یاخیالات تھوپنے کی کوشش کریں اور کوئی قبول نا کرے تو اُس پر لعنت بھیج دیں۔افسوس کہ آج کل عمران خان کا ایک متوالا دانشور ہر کرپٹ سیاست دانوں سمیت پاکستان کے 18.20کروڑ عوام پر بھی فراغ دلی سے دن رات لعنت بھیج رہا ہے ۔نہ تو اُسے اپنے نام کا خیال ہے اور نہ اپنی برادری کا وہ بس ایک بات جانتا ہے جو اُس کے خیالات تسلیم نہ کرے وہ لعنتی ہے ۔اللہ جانے لعنت کا اتنا بڑا خزانہ کہاں سے مل گیا جناب کوجو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔میں لاکھ چاہنے کے باوجود اُس شخص کا نام نہیں لکھ سکتا کیونکہ کبھی وہ میرا پسندیدہ کالم نگار ہوا کرتا تھا،میں سمجھتا ہوں کہ آج بھی اُس کا احترام کرنا میرے اُوپر واجب ہے۔لیکن اُس کی خدمت میں ایک گزارش ضرور کروں گا کہ خُدارا لعنت کالفظ استعمال نہ کیا کرو۔اگر کوئی عمران خان کو اپنے ووٹ یا سپورٹ کا حق دار نہیں سمجھتا تو اُسے بھی ویساہی حق حاصل ہے جیسا کہ مجھے اور جناب کو۔جمہوریت تو نام ہی اسی چیز کا ہے کہ جو جسے چاہے ووٹ دے اور سپورٹ کرے ۔جناب دل کھول کر عمران خان کی سپورٹ کریں ،دن رات عمران خان کے حق میں قصیدے پڑھیں لیکن خُدارا کسی کو لعنتی ڈکلیئر نہ کریں ۔جناب یہ کہاں کا انصاف ہے کہ اگر میں کہوں کہ عمران ،نواز ،زرداری یا کوئی اور سیاست دان اچھا اور جومیری بات نہ مانے وہ لعنتی ہے ؟جتنی بار جناب لعنت کا لفظ استعمال کرتے ہیں اگر اتنی مرتبہ عمران کی خوبیاں بیان کریں تو ہوسکتا ہے کہ بات کسی کی سمجھ میں آجائے ۔میں نہیں سمجھتا کہ اب ٹی وی پرکسی دانشور کی بات سن کریا اخبار میں کالم پڑھ کر لوگ ووٹ یاسپورٹ کا فیصلہ کریں گے ہر شخص اپنے آپ میں دانشور ہے اور پھر ہر کسی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جسے چاہے ووٹ دے اور جسے چاہے نہ دے ۔صرف اخبار میں لکھنے یاٹی وی پربیٹھ کر گفتگوکرنے والے ہی دانشور نہیں ہوتے ،پڑھنے اور ٹی وی شو دیکھنے والوں میں بھی بہت بڑے بڑے دانشور ہوتے ہیں۔جس طرح میں اپنی رائے کومعتبر سمجھتا ہوں ٹھیک اُسی طرح یااس سے زیادہ معتبر رائے میری رائے کو پڑھنے یاسننے والے کی ہوتی ہے اور اگر میں شروع سے آخر تک لعنت کو معتبر کردُوں تو پھر نہ تو میری رائے معتبر رہے گی اور نہ ہی پڑھنے یا سننے والوں کی۔ضروری نہیں کہ ہر فرد کی رائے وہی ہوجو میری ہے۔بمشکل 100میں سے ایک فرد کی رائے میری رائے کے قریب تر ہوسکتی ہے ۔اگر میں اُن لوگوں پر لعنت بھیجنا شروع کردوں جو میری رائے سے اتفاق نہیں کرتے تو مجھ سے بڑ العنتی کون ہوسکتا ہے ؟
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 564368 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.