پاکستان قدیم تہذیب و ثقافت اور
تاریخی عمارات سے مالا مال ملک ہے اور آثار قدیمہ کی شکل میں انمول خزانہ
ہمارے ملک میں موجود ہے جس کی بحالی اور اسے محفوظ بناکر سیاحت کوکئی گنا
زیادہ فروغ دیا جاسکتا ہے- اُردو ادب کی عظیم شخصیت سعادت حسن منٹو کی
رہائش لکشمی بلڈنگ کو سپیشل مانومنٹ کے طور پر محفوظ (Conservation)بنانے
کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی آئندہ نسل کو اُردو ادب اور اس کے فروغ کیلئے
خدمات سرانجام دینے والی عظیم تاریخی شخصیات کے بارے میں آگاہی حاصل ہو اور
ان کا اپنے تہذیبی ورثہ سے رشتہ بنا رہے- کنزرویشن کی باقاعدہ تعلیم و
تربیت کیلئے ادارے بنانے کی ضرورت ہے- پاکستان میں موجود نایاب آثار قدیمہ
کو محفوظ رکھنے کیلئے انتہائی ماہرآکیالوجنس کی ضرورت ہے جو ان عمارات اور
ان کے آثار کو درست شکل اور اس کی اصل حالت میں محفوظ بنانے کا کام کر سکیں
ملک میں موجود قدیم تہذیبی آثار، تاریخی عمارات اور سپیشل مانومنٹس کی
Preservation اور Conservationکیلئے محکمہ کی طرف سے کئے گئے اقدامات ناقص
ہیں جس کو بہتر کرنا چاہئے قلعہ روہتاس جہلم کے اندر سے ٹریفک گزارنے کی
وجہ سے قلعہ کے آثار کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور قلعہ کو محفوظ رکھنے
کیلئے ٹریفک کو بائی پاس کرنا ضروری ہے اس سلسلہ میں فوری طورپر متعلقہ
حکام سے رابطہ کیا جانا چاہئے - حکومت کو اس مسئلہ کو ذاتی طور پر حل کرانے
کی کوشش کرنی چاہئے - 2012-13کے بجٹ میں صوبے میں تاریخی عمارات اور قدیم
آثار قدیمہ کو محفوظ رکھنے، مختلف شہروں میں عجائب گھروں کے قیام اور ترقی
کیلئے 19ترقیاتی سکیموں(ADPs)پر کام کیا گیا ہے- محکمہ نے اب تک 70سے زیادہ
کنزرویشن پراجیکٹس مکمل کئے ہیں اور حضرت شاہ رکن عالم کے مزار کو محفوظ
بنانے پر کام کیا گیا اور متعلقہ احکام کو ایوارڈ بگی دیا گیا جبکہ صوبے کے
مختلف شہروں میں 4نئے عجائب گھر قائم کئے گے انتظامیہ نے ضلع اٹک اور چکوال
آرکیالوجیکل سروے مکمل کر لیا ہے- پتن منارا اور سردھی کا آرکیالوجیکل
انویسٹی گیشن، کٹاس راج مندر اور انارکلی کے مقبرہ کی کنزرویشن مکمل کر لی
گی ہے جبکہ محکمہ نے شاہی قلعہ لاہور اور شالا مار باغ کو Danger World
Haritage in کی لسٹ سے نکلوالیا ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے- اس کام کیلئے
محکمہ نے دونوں تاریخی عمارات کی بحالی اور انہیں محفوظ بنانے کیلئے عملی
اقدامات کئے ہیں اگر اسی طرح کام ہوتے رہے تو ہمارے ملک کی تاریخی عمارات
کو چار چاند لگ سکتے ہیں - |