موسکو سے سیکورٹی معاھدہ طہران کو لے ڈوبے گا

شطرنج کا کھیل جب عالمی جغرافیا کے گلوبل پر کھیلا جارہاہو اور کھلاڑی افراد کے بجائے بڑے بڑے ممالک یا اتحاد ی گروپوں کی شکل میں ہوں،تو اس ٹیبل پر کھیلنا ہر کھلاڑی کے بس میں نہیں ہوتا ، یہاں معمولی سے غلطی بھی قعرِ مذلت اور تحت الثری تک کھلاڑیوں کے ساتھ ان کی قوموں کو بھی پہنچا دیتی ہے، نمرود ،سکندر ،فراعنہ ، تبابعہ ، اور قیصر وکسری اس کے ماہرین تھے ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام ،جناب ِمحمد رسول اﷲ ﷺاور خلفائے راشدین نے تمام اقوام کو اس ہولناک کھیل یعنی بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر سب کی توجھات کوکرۂ ارض کے خالق کی طرف مبذول کرایا ، لیکن مرور ِزمانہ کے ساتھ اموی ، عباسی ، اور عثمانی ادوارِ خلافت میں ہمیشہ سے صلیبی کھلاڑیوں نے اس گیم کو زندہ رکھنے کی کوششیں جاری رکھیں ، 17 ویں صدی کے اواخر میں برطانیہ ،فرانس ،روس ، امریکہ ,جرمنی ،جاپان ،اسپین ، اور پر تگال نے جب نئی انگڑائیاں لیں ،تو ایک صدی کے بعد دنیا کا نقتہ تبدیل کر کے رکھ دیا، چنانچہ 22رجب 1924کو خلافت کا اختتام ہوا اور مصطفی کمال اتاترک،اسرائیل اور بعد میں چین بھی اس گیم میں کود پڑے ، عالم اسلام کا محل وقوع کرہ ارض کے بالکل وسط میں ،بین الأقوامی آبی گذرگاہوں اور گرم پانی پر ہونے کے وجہ سے سب کی نظریں اس خطہ پر مرکوز ہوگئیں ،لہذا اُسے ٹکڑے ٹکڑے کردیاگیا، حصے بخرے کرنے اور عالم اسلام کے بھی قلب شرق اوسط پر قبضہ جمانے میں برٹش امپائر اور امریکہ سب سے آگے آگے تھے ، جزیرۃ العرب کو 14 حصوں میں تقسیم کردیاگیا: سعودی عرب ، جنونی یمن ، شمالی یمن ، عمان ،امارات ، قطر، بحرین،کویت ، عراق ، شام ،اردن ، لبنان ، فلسطین ، اسرئیل اور اھواز ۔یہاں اسرائیل کو اپنا فوجی مستقر بنا کرپورے علاقے پر نگاہ رکھنے کے لئے یہودیوں کو لابسایا ، تاکہ بحرمتوسط کے آس پاس ، ترکی ،یونان ، مصر، لبیا، الجزائر ، تونس ،مراکش ، موریتا نیہ ، پرتگال ، اسپین ، فرانس ،اٹلی ،مالٹا ، قبرص ،اور بحراسود کے اہم ترین اسٹراٹی جیکل علاقے پر ان کی نظر اور سرپرستی ہو ،اسرائیل کے جَو ار میں عرب علاقوں کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تبدیل کرکے ،لبنان میں فرانس کو بھی حصہ دیا گیا، تاکہ ان میں سے کوئی اس’’ لے پالک ‘‘کیلئے خطرہ نہ ہو ، او رموقع کی مناسبت سے فرانس جیسی طاقت سے بھی استفادہ کیاجاسکے ۔ خلیج کے ملکوں میں بھی یہی سیاست اپنائی گئی ، اُدھر اھواز کو ایران کے حوالے کردیاگیا، تاکہ ایران روسی سرخ ریچھ کے مقابلے کے لئے اھواز کے تیل وگیس اور قدرتی وسائل سے مستفید ہوکر اس کا گرم پانی کی طرف راستہ روکے ، شاہ ایران کی خوب خوب سرپرستی کی گئی ، افغانستان کے غازی امان اﷲ خان کو بھی جدت سکھائی گئی ، برصغیر میں پاک وہند کی بھی استقلال کے بعد ہمیشہ امداد کی گئی ، لیکن پھر بھی جب روس گیم میں غالب آنے لگا 13 مسلم ریاستوں کو ہڑپ کر نے کے بعد افغانستان اور پھر پاکستان کی طرف بڑھنے لگا ، توطاقت کے ذریعے مگر پس ِدیوار اُن کا مقابلہ کیاگیا۔مدنظر یہ رکھاگیا کہ یہود مرے یا عرب ، افغان مرے یا مسلمان ، ایرانی مرے یا روسی ، فائدہ عالمی استعمار ی قوت امریکہ وبرطابیہ کا ہی ہو، چنانچہ ان سب کو مروایاگیا، مگراپنے خود کاشتہ القاعدہ وطالبان کے خلاف جنگ لڑ کر انہیں سیاسی ،عسکری اور اقتصادی خسارے کے ساتھ ساتھ ایک بڑا نقصان یہ ہوا کہ روس نے پھر سے سراٹھالیا ، شام میں ایران اور چین کو ساتھ ملاکر نیو ورڈآرڈر کے روڈمیپ (عرب بہار )کا راستہ روکا ، کیونکہ بالآخر اس بہار نے آگے چل کر ان ہی تینوں ملکوں میں ابھر نا تھا، مشرقی جرمنی ، افغانستان ،یمن اور لیبیا میں شکست کھانے کے بعد سویت یونین ٹوٹ چکاتھا ، اب بقیہ رشین فیڈریشن جس نے چیچن ،داغستان اور ابخازیا وانگو شتیا میں ظلم کے پہاڑ توڑے تھے ، بحر متوسط کے آخری اڈے طرطوس ( شام )میں بھی اس کا بوریا بستر گول ہونے کو تھا، اور اب بھی ہے ۔ اس نے ایران کو ساتھ ملاکر خمینی انقلاب ،شیعہ برادری او رحزب اﷲ کے حسن نصراﷲ کو بھی عالمی سطح پر بدنام کردیا، گویا شام میں اس وقت ’’افغانستان بطور جنگی محاذ ‘‘کی طرح عالمی جنگ ہورہی ہے ، ایران ہر لحاظ سے اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کوتھا ، مسلمانوں کی ہمدردیاں بین الاقوامی پابندیوں کے خلاف ان کے ساتھ تھیں ، مگر کے جی بی کے دام میں آکر اب ایران کے اندر عرب اھواز،بلوچ،ترکمن اورآذری قوموں کوابھاراجائے گا،مجاہدین خلق کو بھی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکال کر اس پر سے پابندی ہٹادی گئی ہے،بدقسمتی سے روس جس کے قریب ہوا ،اس کے ساتھ اتحاد کی بجائے اسے ہڑپ کرنے کی اسکی تاریخ بہت داغدار ہے،موسکو تہران معاھدے میں5 لاکھ سیکورٹی عناصر کی بھرتی ،ایران میں انہیں تربیت ،عرب بہار کو روکنے کے لئے انہیں اذیت وتعذیب کے نت نئے طریقوں کی تعلیم ،اور خلیجِ عرب میں امریکی موجودگی کی وجہ سے آبنائے ہرمز تک روس کی رسائی،جنگی مشقیں،خود روس میں انسانی حقوق،فرد کی آزادی،اندرونی خودمختار ریاستوں میں ظلم وستم یہ وہ عوامل ہیں جسکی وجہ سے روس ایران بدامنی سے دوچار ہوں گے ، ترکی ایران کار قیب ہے، ہرطرح مسلح ہے، ترقی یافتہ ہے ، اندرونی استقرار ہے ،اقتصادی طور پر دنیا کی دسویں قوت بننے کو ہے ، نیٹو کارکن ِرکین ہے، شام جنگ کی وجہ سے وہاں پیٹریاٹ نصب ہوچکے ہیں ،عراق میں نوری مالکی کے خلاف عرب بہار شروع ہو چکاہے ، سعودی عرب لبرل ہونے کوہے ،شہزادہ طلال اسے مزید لبرل بنانے کے مشورے دے رہاہے ، امارات میں پارلیمنٹ کی اسپیکر ایک خاتون تک تبدیلی آچکی ہے، قطر عرب دنیا میں ایک چھوٹا سا نقطہ ہونے کے باوجود گیم میں ایک سمجھ دار قوت کی طرح آچکا ہے ۔

ان حالات میں احمد ی نثراد کا عرب بہار سے ڈرکر اور حواس باختہ ہو کر روس کی طرف ہاتھ بڑھانا ، ان کو اند ر تک آنے کی اجازت دینا، شام میں ان کے شانہ بشانہ عوام کی طاقت سے لڑنا ،اہل حرمین کی مخالفت کرنا، مسلمانوں کے سواد اعظم اہل سنت بالخصوص عرب کے مقابلے میں لاکھڑا کرنا، صر ف خمینی انقلاب ، ایران حکومت ومملکت ہی نہیں حضرت حسین رضی اﷲ تعالی عنہ کے غم میں تاحال غمگین اور بین الأ قوامی سطح پر نسبتًہ پر امن اہل تشیع کے لئے بھی آیندہ دکھوں کا باعث ہوگا ، کا ش ڈاکٹر علی شریعتی ، آیت اﷲ سیستانی اور لبنان کے عرب بہار حامی شیعہ علما کی کوئی سن لے ، خداکرے کہ غلطی صرف احمدی نثراد پر ڈالی جائے ، اہل بیت اطہار کے نام لیواؤں کواس سے دور سمجھاجائے ، اﷲم ھل بلَّغتُ ؟؟
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 863944 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More