تحریک آزادی کے دور سے لیکر
موجودہ نگران جمہوری دور تک تحصیل ڈسکہ مسلم لیگ کے گھر کا درجہ حاصل کیے
ہوئے ہے۔ ہمیشہ ہی مسلم لیگی امیدوار انتخابی میدان میں کامیابی کے جھنڈے
گاڑتا آیا ہے۔تحصیل ڈسکہ عالمی دنیا میں سرجیکل و زرعی آلات کی بدولت شہرت
کا اعلیٰ مقام رکھتی ہے۔تحصیل ڈسکہ نے مختلف ادوار میں نامور سیاسی،سماجی،
صحافی،وکیل، ڈاکٹراور کاروباری شخصیات کو جنم دیا ، جو نہ صرف تحصیل ڈسکہ
بلکہ ضلع سیالکوٹ سمیت پورے پاکستان میں فخر کی نگاہ سے دیکھے جاتے رہے
ہیں۔پی پی130 کا کامیاب امیدوار پنجاب اسمبلی میں شہرڈسکہ کے باسیوں کی
نمائندگی کے فرائض سرانجام دیتا ہے اور این اے 113 کا ہیرو قومی اسمبلی میں
اپنے جوہر دیکھتاتے ہوئے ، شہری ، دیہاتی و سماجی مسائل پر بل ایوان مین
پیش کرتا ہے۔۔
شعبہ تعلیم پر ترقی یافتہ ممالک سمیت دنیا بھر میں جدت پیدا کرنے کیلئے نئی
نئی تحقیق و سوچ پر توجہ دی جاتی ہے۔اس کااثر ڈسکہ پر بھی ہوا اور ڈسکہ کے
مستقبل کو روشن کرنے کیلئے پانچ گرلز مڈل سکولوں(۱۔ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول
جنڈوساہی ۲۔ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول تلہاڑہ ۳۔ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول
اوٹھیاں ۴۔ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول آدمکے چیمہ ۵۔ گورنمنٹ گرلز مڈل سکول
دھاموکے) کو اپ گریٹ کرکے ہائی سکول کا درجہ نصیب ہوا، اور ایک بوائز سکول
(گورنمنٹ بوائز مڈل سکول ڈسکہ کوٹ) کو بھی ہائی سکو ل میں تبدیل کردیاگیا۔
ماضی میں دیہات و قصبوں کی عوام کی سہولت کیلئے پرائمری سکولوں کا قیام عمل
میں لایا جاتا تھا اور مڈل و ہائی سکول کی تعلیم کیلئے دور دراز کا سفر
کرنا پڑتا تھا۔جس عمل کی بدولت بیشتر طالب علم پرائمری کے بعد کھیتوں میں
ہل چلاتے،یا قصبوں، دیہات و شہروں قائم انڈسٹری میں کام کرتے نظر آتے۔ مگر
تعلیم کے میدان میں ترقی کیلئے تحصیل ڈسکہ میں 3 گرلز پرائمری سکولوں (۱۔MC
گرلز پرائمری سکول ڈسکہ ۲۔ گورنمنٹ پرائمری سکول پہروکے ۳۔ گونمنٹ پرائمری
سکول گلوٹیاں کلاں ) کو مڈل تک ترقی دی گئی۔
موجودہ دور ترقی یافتہ دور ہے اور آجکل کتابوں کی بجائے کمپیوٹر پر بچوں کو
تعلیم کی سہولتیں میسر ہے ، بچوں کے بستوں میں کتاب ، پینسل کی بجائے لیپ
ٹاپ ہوتا ہے۔مگر حلقہ کے اکثرطالب علم آج بھی گھر سے ٹاٹ لیکر جاتے ہیں
کیونکہ سکولوں میں کرسی و میز کی سہولت میسر نہیں ہوتی ۔قوم کا مستقبل کھلے
آسمان نیچے سرد و گرم ہواﺅں میںتعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہے۔
ڈسکہ کی عوام کو گذشتہ پانچ سالوں میں طالب علموں کو سہولت میسر کرنے کیلئے
لاکھوں روپے سے بمباوالہ بوائز ہائی سکول اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ڈسکہ
کو ماڈل سکول کا درجہ دینے کی مہم شروع ہوئی۔مگر جس ملک میں پٹواری ، تحصیل
دار، بیوروکریٹ لاکھوں افراد کا سیاسی اجتماع اپنی اوپر کی کمائی سے اکھٹا
کرتے ہو ۔ اس ملک میں بغیر حصہ دیئے کسطرح عوام کی ترقی کا منصوبہ پایہ
تکمیل تک پہنچ سکتا ہے؟یہی حال ڈسکہ کے مستقبل کے معماروں کے منصوبوں کے
ساتھ ہورہا ہے ۔ عرصہ دراز سے شروع تعمیراتی منصوبے ابھی تک نامکمل ہے ۔ جس
کی بدولت ابھی تک اپگڑیٹ کیے گے سکولوں میں کلاسز کا اجراءنہیں ہوسکا؟ممکن
ہے کرپشن کی اس کہانی ۔۔دستان کی بدولت ڈسکہ مستقبل کے بہترین پٹواڑی،
استاد، پروفیسر ، ڈاکٹر، نرس، وکیل، جج، صحافی،سیاستدان، مفکر سے محروم
ہوجائے اور وہ بسوں میں ڈرائیونگ یا مستریوں کے ساتھ مزدوری کرتا نظر آئے۔
پہلے ہی ڈسکہ میں سپورٹس میں اعلی ٰ اعزاز کے حامل افراد یہ کام باخوبی
سرانجام دے رہے ہیں۔
ڈسکہ کا مستقبل سیاستدانوںسے دن رات سوال کرتا رہتا ہے کہ کب پٹواریوں کا
راج ختم ہوگا؟ کب پولیس اسٹیشن سے ٹاﺅٹوں کا خاتمہ ہوگا؟ کب ہمارے سکولوں
میں لائیبریری میسر آئے گئی؟ کب استاتذہ سگریٹ نوشی کااہتمام صرف گھر میں
کرئے گئے؟ کب ہمارے سکولوں کی تعمیراتی کام مکمل ہونگئے؟ اور کیا مکمل ہونے
کے بعد یہ زمیں بوس تو نہیں ہونگئے؟کب پنجاب کے ٹھیکہ داری کے نظام میں
ترقی آئی گئی؟
حلقہ کی عوام کومبارک ہو سیاست دانوں کو تحصیل ڈسکہ میںگورنمنٹ بوائز ہائی
سکول گلوٹیاں ، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج،گورنمنٹ ہائی سکول مترانوالی،
گورنمنٹ مڈل سکول گوجرہ، گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جامکے، گورنمنٹ ہائی سکول
گوئینکی، گورنمنٹ بوائزہائی سکول وڈ الہ سندھواں اور گورنمنٹ بوائز ہائی
سکول ستراہ میںجلسہ کرنے کی سہولت میسر آگئی ، کیااب ان کی تقریروں میں
تعلیمی پالیسی میں میسر ہوگئی؟ یا عوام کو بوتل اور جلیبیوں سے ہی گزارا
کرنا ہوگا؟
اس دفعہ پی پی130میں 21امیدواروں پاکستان مسلم لیگ ن کے محمد آصف باجوہ
ایڈووکیٹ(شیر )،پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے مرزا خان سلیمان خیل (درخت)،
پی ٹی آئی کے حاجی ناصر محمود چیمہ (بلا ) نمرہ ناصر (تیل کا چولہا) ،جے یو
پی کے چوہدری آصف محمود(چابی)،متحدہ دینی محاذ کے چوہدری سعادت اللہ چیمہ (سیڑھی)،چوہدری
صداقت علی (زرافہ )،ق لیگ کے ضیاءاللہ کھارا(سائیکل )، محمد رزاق ساہی (بارہ
سنگھا)محمد عرفان شہابی (خرگوش)،،مرز اشاہد صدیق(بالٹی )،مرزا طاہر محمود
بیگ (استری )،،افتخار احمد ساہی (کنگھا)امین سجاد ہیرا (گائے )،،چوہدری
عثمان گلنواز گھمن (پلنگ)،راشد منیر (بکری )،سلیم اختر خان ایڈووکیٹ(شتر
مرغ )،پی پی پی کے قاری ذوالفقار علی سیالوی(تیر )،گلفام خان شیروانی (مٹکا)،جماعت
اسلامی کے محمد افضل لون(ترازو) اورمحمد افضل منشاء(ٹوکری ) نشانات کے ساتھ
سیاست کے میدان میں مقابلہ کررہے ہیں۔
میری حلقہ کی عوام سے درخواست ہے کہ برائے مہربانی صرف اس امیداوار کو
نمائیندگی کا حق دے جو حلقہ کی نوجوان نسل کے مستقبل کا خیال کرتا ہو۔ ڈسکہ
میں سرکاری سکولوں ،کالجوں کو ترقی کا عزم رکھتے ہو۔ |