اسکول وکالج کی چھٹیوں میں بچوں سے متعلق والدین کی ذمے داریاں

بچے ہمارامشترکہ سرمایہ اور ہمارا مستقبل ہیں،آج کے بچے کل کے قائد ہیں،ان کی تربیت پرتوجہ دیناازحد ضروری

ہر مہینے کے آخری عشرے میں سنّی دعوت اسلامی کے زیراہتمام۱۰؍روزہ تربیتی کیمپ،مع دوست واحباب کے ساتھ شرکت کریں

آج کے عدیم الفرصت دور میں اگر خوش قسمتی سے فرصت کے کچھ لمحات میسر آجائیں اور اہل خانہ مل جل کر کچھ وقت گزار سکیں تو بلاشبہہ یہ اللہ کی کسی نعمت سے کم نہیں۔ اسی بات کی اہمیت کے پیش نظر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصروفیت سے پہلے فرصت کو غنیمت جانو (ترمذی)۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق فرصت کو غنیمت جانتے ہوئے فرصت کے ان لمحات کو بہترین انداز میں صرف کرنا چاہیے۔ بالخصوص انفرادی اصلاح، گھر کے ماحول کی بہتری اور بچوں کی تربیت اور کردار سازی کے لیے باقاعدہ منصوبہ بنا کر ایک مربوط پروگرام ترتیب دینا چاہیے۔ اس ضمن میں چند عملی نکات پیش ہیں:پہلا مرحلہ شب وروز کے لیے نظام الاوقات کا تعین ہے۔ حضورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے پیش نظر کہ صبح کے وقت میں برکت ہے، اپنے دن کا آغاز نماز فجر سے کیجیے۔ نماز فجر کے بعد ہی سے دن بھر کی سرگرمیوں کا آغاز کیجیے۔ یہ بہترین اور بابرکت وقت سونے کی نذر نہ کریں اور عام طور پر تعطیلات کا آغاز ہوتے ہی بچوں کا رات کے وقت جاگنا اور صبح دیر سے اٹھنے کا معمول بن جاتا ہے جو کہ نامناسب اور خلاف فطرت ہے۔فجر کی نماز کے لیے اٹھنے پہ انعام دیا جاسکتا ہے۔ ایک بھائی یا بہن کی فجر کے وقت اٹھانے کی ذمے داری لگائیے اور پھر اس کو تبدیل کرتے رہیے تاکہ سب کو ذمے داری کا احساس ہو اور ایک دوسرے کے درمیان مروت اور نیکی میں تعاون کا جذبہ پیدا ہو۔ ایک دوسرے کا حفظِ قرآں سن لیں چاہے دو آیات ہی کیوں نہ ہوں۔ اجتماعی مطالعے کی ایک مختصر نشست بھی ہوسکتی ہے جس میں چند آیات کی مختصر تفسیر، ایک حدیث کا مطالعہ اور لٹریچر سے کچھ انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ عملی رہنمائی کے طور پر روزمرہ کی دعائیں، نماز اور اس کا ترجمہ، نمازِ جنازہ، مختصر سورتیں وغیرہ تھوڑا تھوڑا کرکے یاد کی جائیں۔ گھر کے افراد کے ساتھ، آج کے ایجنڈے پہ بات ہو۔ سب اپنی اہم مصروفیات کے بارے میں دوسروں کو آگاہ کریں۔ اپنے کام کے سلسلے میں ایک دوسرے سے مشورہ طلب کریں اور تعاون پیش کش کریں۔ چھٹیوں میں سب اہل خانہ ایک ساتھ ناشتہ، دونوں وقت کا کھانا کھائیں تو باہمی محبت میں اضافہ ہوگا۔ بچوں اور بچیوں کو جس قدر ہوسکے اپنے قریب رکھیے۔ کمپیوٹر ایسی جگہ پہ رکھیے جہاں آپ اس پہ نظر رکھ سکیں۔ اگر آ پ کو کمپیوٹر سے کوئی لگاؤ نہیں تو اس کی تھوڑی بہت مشق آپ کو کرنی چاہیے۔ جب چھوٹے بچوں پہ احساس ہوتا ہے کہ ہم اپنے والدین سے زیادہ کچھ جانتے ہیں تو ایک احساس برتری پیدا ہوتا ہے۔ اکثر بچے اپنی ماؤں کو اندھیرے میں رکھتے ہیں کہ ہم کام کر رہے ہیں حالانکہ وہ جو کچھ کر رہے ہوتے ہیں مگرمائیں ان سے غافل ہوتی ہیں۔فرصت کے لمحات کو محض ٹیلی ویژن اور کمپیوٹر کی نذر نہ ہونے دیں۔ بچوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے ان کو متبادل مصروفیات اور مشاغل دیں۔بچوں میں ذوق مطالعہ کو پروان چڑھانا، اس کی تسکین کا سامان کرنا ایک اہم فریضہ ہے۔ اچھی اچھی کتب ورسائل پڑھنے کو فراہم کریں۔ ذوق مطالعہ بڑھانے میں یہ مددگار ہوسکتا ہے۔ کسی اچھی لائبریری کا تعارف کروائیے اورمعیاری کتب منتخب کرکے دیں۔ اس طرح اسلامی لٹریچر اور علم کی ایک وسیع دنیا تک ان کی رسائی ہوجائے گی۔اچھائی اور برائی کے پہلو کی بچے کی عمر کے مطابق وضاحت کریں۔قرونِ اولیٰ کے بچوں کی ایمانی کیفیت کی اخلاق کردار کی کہانیاں سنائی جائیں۔ آپ راعی ہیں اور اپنی رعیت کی نگہبانی آپ نہیں کریں گے تو اور کون کرے گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق آپ اپنی اولاد کو اچھی تعلیم وتربیت کی صورت میں بہترین تحفہ دے سکتے ہیں۔(مشکوٰۃ)روزانہ نہ سہی ہفتے میں چند احادیث بچوں کے ذہن نشین ضرور کرائی جائیں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے انعامات، محبت کے مظاہر یاد کرواتے رہیں تو بہترین نتائج حاصل ہوسکتے ہیں۔آج کے بچے کل کے قائد ہیں۔ مستقبل کی قیادت کی تیاری کے پیش نظر گھر کی ذمے داریوں کو بچوں میں تقسیم کرکے ان کی صلاحیتوں کا امتحان لیا جاسکتا ہے۔لڑکوں کو باجماعت نماز کی عادت پختہ کروائیے۔ گھر میں فیملی کے ساتھ بھی کبھی کبھار باجماعت نماز اداکی جاسکتی ہے۔ اس طرح نوعمر لڑکوں کو امامت کے آداب سکھائے جاسکتے ہیں۔جمعہ کو ایک روز خاص کے طورپر منانا، اہلِ خانہ کا مل کر سورۂ کہف کی تلاوت کرنا باعث سعادت وبرکت ہوگا۔ ہر فرد ایک رکوع کی تلاوت کرکے ثواب میں حصہ دار ہوسکتا ہے۔ جمعہ کی نماز کے لیے سب اہلِ خانہ تیارہوکر مسجد میں جائیں تو گھر میں صبح سے جمعہ کی تیاری، نماز میں شرکت سے، عید کا سماں بندھ جائے گا۔ اگر اہتمام سے کسی اچھے مقرر کے خطاب جمعہ کو سنا جائے تو جمعہ کی تربیتی اہمیت بھی اجاگر ہوگی اور دین کا فہم اور فکری غذا بھی میسر آئے گی نیز ایک تسلسل سے ہفتہ وار تربیت کا عمل جاری رہے گا۔گھر میں یاگھر سے باہر بچوں کے اسلامی نغمے سننا اور اس میں ہم آواز ہونا، آپس میں رفاقت اور محبت کی خوشی کو دو چند کردے گا۔ اس سے بے تکلفی کا ماحول پیدا ہوگا۔ یہ ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا ذریعہ بنے گا۔کبھی کبھار بچوں کے ساتھ ان کی ذہنی سطح پہ آکر کھیل میں شریک ہونا، ان کی باتوں میں دل چسپی لینا، یہ بہت مفید سرگرمی ہوگی۔ طویل چھٹیوں میں والدین بچوں کو مختلف ہنر سکھا سکتے ہیں مثلاً خوش خطی، مضمون نویسی ،تجوید، آرٹ کے کچھ مزید کام اور خواتین سلائی کڑھائی، کپڑوں کی مرمت، مہندی کے ڈیزائن وغیرہ سکھا سکتی ہیں۔ اپنے تجربات ومشاہدات کو آپس میں زیر بحث لایا جاسکتا ہے۔ بچے ہمارامشترکہ سرمایہ اور ہمارا مستقبل ہیں۔ بحیثیت امت مسلمہ ہماری ذمہ داریاں عام انسانوں سے بڑھ کرہیں۔ ان کو ادا کرنے کے لیے اجتماعی سوچ اور عمل کی ضرورت ہے۔بچوں کو ہسپتالوں میں مریضوں کی عیادت کے لیے لے کر جانا، اللہ تعالیٰ کے شکر کا جذبہ پیدا کرنا اور دوسروں سے ہمدردی ، محبت کا اظہار کرنا سکھانا۔حلقۂ احباب، رشتہ داروں وغیرہ کے ساتھ مل کر پکنک پہ جانا جہاں حقوق العباد کی اہمیت اُجاگر کرنے کا ذریعہ ہے وہاں اسلامی تہذیب کے آداب سکھانے میں بھی مفید ہے۔گھر میں ملک کا تفصیلی نقشہ لٹکا کر رکھیں تاکہ بچوں کو ذہن میں ملک کا حدود اربعہ نقش ہوجائے اور مقامات کی پہچان ہوجائے۔ سب سے پہلے مسلمان ہونے کا احساس، والدین اور خصوصاً والدہ کا طرز عمل، خود ہی بچوں میں اجاگر کردے گا۔ بچوں میں اتنی ایمانی جراء ت پیدا کیجیے کہ وہ مسلمان ہونے اورہندوستانی ہونے پر فخر کرسکیں۔ اندرونی وبیرونی دشمنوں سے آگاہی دیجیے۔ اگر آج ہم نے اپنے غیر ایمانی طرز عمل سے بچوں کو غلط تاثر دیا ہے تو اس غلطی کی اصلاح کیجیے۔ غلطی کرنا اتنا بڑا عیب نہیں جتنا بڑا عیب غلطی کو تسلیم نہ کرنا ہے۔ تسلیم کریں گے تو اصلاح ہوگی۔ اپنی اصلاح ہوگی تو بچوں سے کچھ کہنے کے لیے اپنے اندر اعتماد پائیں گے۔چھٹیوں میں اسلامی تربیتی کیمپ بھی لگائے جاتے ہیں، والدین وہاں بچوں کو بھیجیں ۔بحمدہ تعالیٰ سنّی دعوت اسلامی گزشتہ کئی برسوں سے اسکول وکالج کی تعطیلات میں اور ہرمہینے کے آخری عشرے میںتربیتی کیمپ منعقد کرتی ہے جہاں عظمت قرآن وسنّت اور ہماری ذمہ داریاں،فقہ کی ضرورت و اہمیت اور روزمرہ کے مسائل ودعائیں،آداب سنّت اور معاشرے کے تئیں ہماری ذمہ داریاںجیسے کئی اہم عناوین پر طلبہ کی رہنمائی کی جاتی ہے ۔۲۱اپریل سے ۳۰اپریل تک مسجدعبدالغفور میں دس روزہ تربیتی کیمپ جاری ہے۔قارئین سے گزارش ہیکہ اس کیمپ میں مع اپنے دوست واحباب کے شرکت کرکے اپنے علم میں اضافہ کریں۔

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731547 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More