پاکستان کے معاشی مسائل

گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان معاشی مسائل میں الجھا ہوا ہے۔ ملک میں توانائی بحران کے باعث صنعتی پہیہ جام ہے جبکہ غیر ملکی سرمایہ کار ی نہ ہونے کے برا بر رہ گئی ہے۔ حکمرانوں نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سمیت دیگر عالمی مالیاتی اداروں سے قرضے لے کر اپنی عیاشیوں میں خرچ کر دیئے ہیں اور اب قرضوں کی واپسی کا بوجھ روپے کی قدر میں کمی کی صورت میں سامنے آرہا ہے جس سے غیر ملکی قرضوں میں ڈیڑھ سو ارب روپے اضافہ ہوگیا ہے۔ قرضوں کی بروقت ادائیگی کے لیے عوام کا خون نچوڑا جارہاہے ۔ ٹیکس دہندگان سے نت نئے طریقوں سے پیسے وصول کئے جارہے ہیں اور نئے ٹیکس دہندگان کو جان بوجھ کر ٹیکس نیٹ میں نہیں لایا جا رہا۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق اگر سروسز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے تو کم ازکم آٹھ سو ارب روپے کا ٹیکس ایک سال میں اکٹھا کیا جاسکتا ہے۔

ہماری ملکی معیشت میں پٹرول،انرجی اور سی این جی کو بہت اہمیت حاصل ہے۔یہ تینوں ہمارے پاکستان کی ترقی میں جتنی اہم ہے اتنا ہی اسکا بحران بڑھتا جا رہا ہے۔پٹرول کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں جسکی وجہ سےعوام شدید مسائل کا شکار ہیں۔حکومت کی بنائی ہوئی غیر مستحکم پالیسیاں اس قابل نہیں ہیں کہ معاشی حالات کو بہتر کر سکیں اور عوامی مسائل میں کمی لا سکیں۔ناقص حکومتی پالیسیوں نے پاکستان کے معاشی نظام کو مفلوج بنادیا ہےاور دن بدن اس میں مفلوجیت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ معاشی مسائل بڑھنے کے باعث اشیائ خورونوش سمیت اشیائ ضروریہ کی قیمتیں ہماری پہنچ سے باہر ہوتی جارہی ہے جبکہ بے روزگاری کا عفریت منہ کھولے شہریوں کو ترنوالہ بنارہی ہے۔۔اشیاء کی روز بروز بڑھتی ہوئی قیمتیں،عوام کی قوتِ خرید سے باہر ہو چکی ہیں ۔ دوسری طرف بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث امن وامان کی صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے اور روزانہ کروڑوں روپے کے ڈاکے چوریاں ہورہی ہیں۔ جرائم کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ لوگ مایوس ہوکر خودکش بمبار بن رہے ہیں۔ اور پیسہ کمانے کے لئے ہر جائز ناجائز فعل کو اپنا حق سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہیں۔

معاشی نظام میں خرابی کی ایک بڑی وجہ دہشت گردی بھی ہے۔پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے چرچے پوری دنیا میں ہیں۔جسکی وجہ سے لوگ یہاں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ گئےجس سے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔دہشتگردی کی وجہ سے آئے دن بم دھماکوں میں ہونے والے نقصات،عمارتوں کی بد حالی،کارخانوں اور فیکٹریوں میں آگ لگ جانے سے ملکی معیشت خسارے میں دھنستی چلی جارہی ہے ۔

بے روز گاری کی بڑھتی ہوئی شرح ہمارے مسائل کو مزید گمبھیر کر رہی ہے۔نوجوان ڈگریاں ہاتھوں میں لیے روزگار کی تلاش میں مارے مارے پھر رہے ہیں اور ہمارے لیڈر خوشحال پاکستان،روشن پاکستان اور نئے پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں۔اگر عوام کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کئے جائیں تو معاشی مسائل میں خاطر خواہ کمی آ سکتی ہے۔اس مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنے کی سخت ضرورت ہے۔فی کس آمدنی میں اضافہ بھی معاشی مسائل میں کمی لا سکتا ہے۔پاکستان کی معیشت پر بہت بڑا دباؤ ہماری حکومت کے شاہانہ اخراجات کا بھی ہے۔حکومت اپنے اللے تللوں میں کمی لائے تو معاشی مسائل کم ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف جاگیردارانہ نظام نے بھی ملک کو ترقی کی راہ سے ہٹا دیا ہے اور مسلسل ہماری معیشت کو کمزور بنا رہا ہے۔۔ نام نہاد جاگیردار زمینوں،فیکٹریوں اور کارخانوں پر قبضہ کیے بیٹھے ہیں اور غریب عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ان معاشی مسائل کے اثرات سے پاکستانی عوام کشمکش اور تناؤ کا شکار ہیں جبکہ عوام میں نفسیاتی کھچاؤ بڑھ رہا ہے ۔عوام کو چاہیئے کہ وہ اپنے حقوق کو حاصل کرنے کے لئے کمربستہ ہوجائیں اور ایسے حکمرانوں کو اپنے قیمتی ووٹ سے شکست دے دیں جنہوں نے ان کا مالی و اخلاقی استحصال کیا، مجھے امید ہے کہ گیارہ مئی کا طلوع ہونے والا سورج ملک و قوم کے لئے روشنی کی نئی کرن لے کر ابھرے گا اور بارہ مئی کو پاکستان پر ایسےلوگوں کی حکمرانی ہوگی جو ملک کی بہتر ی و خوشحالی کے لئے اپنا جان و مال بھی خرچ کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

bilqees fatima
About the Author: bilqees fatima Read More Articles by bilqees fatima: 5 Articles with 30497 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.