یوم مئی کا حقیقی تقاضا

اس شہر میں مزدور جیسا دربدر کوئی نہیں
جس نےبنائےسب کےگھر،اس کاگھرکوئی نہیں
دیگر ممالک کی طرح میں بھی یکم مئی کو مزدوروں کے عالمی دن کی حیثیت سے منایا جاتا ہے۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی اس دن عام تعطیل تھی۔ مختلف این جی اوز اور مزدور تنظیموں کی جانب سے مختلف ریلیوں اور جلسے جلوسوں کا اہتمام کیا گیا جس میں مقررین نے بہت سے مسائل کی نشاندہی کی اور حکومت وقت کو بہت سے مطالبات سے آگاہ کیا گیا۔

کہنے کو تو یہ مزدوروں کا عالمی دن ہے لیکن ہر سال اس دن کے آنے اور گزر جانے کے بعد آنے والے سال کی یکم مئی تک اگر مزدوروں کے حقوق، ان کی اجرت اور روزگار کا جائزہ لیا جائے تو اس میں زرہ برابر بھی پیش رفت نظر نہیں آئے گی۔ افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان میں مزدوروں کے حق میں آواز اٹھانے والی این جی اوز اور تنظیمیں صرف یکم مئی کو ہی نظر آتی ہیں جبکہ باقی سارا سال یہ ایسی سوئی رہتی ہیں کہ جیسے مزدوروں کے کوئی مسائل ہی نہیں۔

پورے ملک میں مزدوروں کی مجموئی حالات کار انتہائی ابتر ہے۔ 8 گھنٹے کے اوقات کار،مستقل ملازمت،علاج معلجے اور پنشن جیسے قانونی حقوق کا حصول وطن عزیز میں محنت کشوں کے لئے ٰایک خواب کی مانند ہو گیا ہے۔ فیکٹریوں میں عموماً تو 8 گھنٹے کے اوقات کار پر عمل نہیں ہوتا اگر ہو تو دیگر سہولیات (میڈیکل) نہیں دی جاتیں۔ ماہانہ رخصت تو دور کی بات اگر کسی وجہ سے رخصت لے بھی لے تواس کی تنخواہ میں سے اس دن کی رقم کاٹ لے جاتی ہے۔حدیث پاک ہے کہ مزدور کو اس کا پسینہ خشک ہونے سے قبل اس کی اجرت اس کو ادا کردو۔ لیکن کئی اداروں میں مزدوروں کی تنخواہیں روک لی جاتی ہیں ۔اسی طرح کئی فیکٹریوں میں کم از کم اجرت کے قانون پر بھی عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔

یہ معاملہ صرف صنعتی مزدوروں کے ساتھ ھی نیہں بلکہ عام مزدور (مستری،رنگ ساز) کی حالت بھی قابل رحم ہے۔اول تو ان کا سارا سارا دن مزدوری کی تلاش میں گزر جاتا ہے دوسرا جب مل بھی جائے تو ان کی محنت کے مقابلے میں اجرت بہت کم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بھتہ مزدوروں کو جسمانی مشقت کے ساتھ ساتھ ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان کا استحصال پاکستان بننے سے قبل کا جاری ہے۔ قانون تو ہے مگر اطلاق نہ ہونے کے برابر۔

محنت کرنے والے کو خدا کا حبیب قرار دیا گیا ہے۔ اسلام مساوات کا حکم دیتا ہے لیکن بد قسمتی سےطبقاتی تقسیم ہمارے معاشرے میں اپنے پنجے گاڑ چکی ہے ۔المیہ یہ ہے کہ پاکستان کا مزدور طبقہ اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہے۔ مزدور کو وہ عزت نہیں دی جاتی جس کا وہ مستحق ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیروزگاری، خودکش دھماکوں اور آئے روز پیٹرول،گیس کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کا جینا مشکل کر دیا ھے۔

ہمارے حکمرانوں باخصوص آئندہ انتخابات کے بعد نئی منتخب ہونے والی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 2010 کی لیبر پالیسی پر عمل درآمد کیا جائے۔ان کے جائز مطالبات کو مانا جائے۔اس کے علاوہ عہد حاضر کے تمام صنعتی مزدوروں، کسانوں، ذہنی اور جسمانی مشقت کرنے والوں، سول سوسائٹی ،وکلا، ڈاکٹروں،اساتذہ اور تمام پسماندہ طبقات کو متحد ہو کر استحصال سے پا ک معاشرے کے قیام کا عزم لے کر میدان عمل میں اترنا چاہیے جہاں مساوات،بھائی چارہ،امن،عدل و انصاف اور قانون کی بالا دستی ہو۔

Attia Noureen
About the Author: Attia Noureen Read More Articles by Attia Noureen: 7 Articles with 4749 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.